محبت کے موضوع پر اشعار!

مغزل

محفلین
مریضِ محبت انہی کا فسانہ سناتا رہا دم نکلتے نکلتے
مگر ذکر شامِ الم کا جب آیا چراغِ سحر بجھ گیا جلتے جلتے
استاد قمر جلالوی
 

فاروقی

معطل
کچھ طبعت ہی ملی تھی ایسی
چین سے جینے کی صورت نہ ہوئی
جسے چاپا اسے اپنا نہ سکے
جو ملا اس سے محبت نہ ہوئی


میرا پسندیدہ شعر​
 

شمشاد

لائبریرین
نگر نے معجزہ مانگا تیری محبت کا
تو جھوم جھوم کے صحراؤں سے اٹھا میرا دل

کسی نے جب بھی یہ پوچھا کہ کون ہے فرحت
تو مسکراُ کے ہمیشہ یہی کہا میرا دل
 

تیشہ

محفلین
محبت کا شرارہ ٹوٹتا ہے
سو اب تیرا اجارہ ٹوٹتا ہے

میں وہ دریاِئے وخشت ہوں کہجسکے
کنارہ میں کنارہ ٹوٹتا ہے
ہزاروں وسوسے ڈستے ہیں مجھکو
فلک پے جب ستارہ ٹوٹتا ہے
محبت مشغلہ تیرے لئے ہے
مگر دل تو ہمارا ٹوٹتا ہے
یہ کیسے موسموں نے آلیا ہے
جسےِ دیکھوں وہ سارا ٹوٹتا ہے ۔
 
Top