محبت! پھر اس کا بیاں؟ اللہ اللہ! - سرور عالم راز سرور

کاشفی

محفلین
غزل
(سرور عالم راز سرور)

محبت! پھر اس کا بیاں؟ اللہ اللہ!
زمیں ہوگئی آسماں، اللہ اللہ!

ہوئی آرزو پھر جواں، اللہ اللہ!
کوئی ہوگیا مہرباں، اللہ اللہ!

سر طورِ عرفاں یہ طوفانِ حیرت!
حجاباتِ کون و مکاں، اللہ اللہ!

بھلا کس طرح ملتی منزل خودی کی؟
صنم خانہء این و آں! اللہ اللہ!

نہ میرا گلستاں، نہ میری خدائی
مگر ہے غمِ آشیاں، اللہ اللہ!

زمانہ کی یہ کروٹیں؟ توبہ توبہ!
محبت کی یہ داستاں؟ اللہ اللہ!

اُسے ڈھونڈتے ڈھونڈتے کھوگیا میں
سرابِ یقین و گماں، اللہ اللہ!

خدا بن گئی میری یہ خود پرستی
ہوا جب میں خود پر عیاں! اللہ اللہ!

تمنا، غم بیکسی، نامرادی
مقاماتِ آہ و فغاں، اللہ اللہ!

مگر زندہ ہے چاروناچار سرور
تقاضائے دَورِ جہاں! اللہ اللہ!
 

جیہ

لائبریرین
غالب نے کہا تھا

کہتے ہیں کہیں خدا سے ، اللہ اللہ
وہ آپ ہیں صبح و شام کرنے والے
 
Top