محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
مجھ سے پہلے سے وہ تحفے مری محبوب نہ مانگ
(روحِ فیض سے معذرت کے ساتھ)
محمد خلیل الرحمٰن
تو نے سمجھا تھا کہ میں ہوں تو درخشاں ہے حیات
تیرے چنگل میں پھنسا ہوں مِرا اپنا کیا ہے
اپنے ابّا کو میں ناراض بھی کرسکتا ہوں
سامنے تیری محبت کے ، یہ ابّا کیا ہے
میں جو مِل جاؤں تو تقدیر نِگوں ہوجائے
یوں نہ تھا تو نے فقط چاہا تھا یوں ہوجائے
’’اور بھی دُکھ ہیں زمانے میں محبت کے سِوا‘‘
راحتیں اور بھی ہیں تحفوں کی راحت کے سِوا
جیب خرچی جو میں ابّا سے لیا کرتا تھا
بھانڈا پھوٹا جو محبت کا تو سب خواب ہوئی
دیکھتے ہی مجھے چہرے پہ جو لالی آئی
پیٹھ میری اسی اثناء مئے خونناب ہوئی
’’لوٹ جاتی ہے اِدھر کو بھی نظر کیا کیجے
اب بھی دلکش ہے ترا حسن مگر کیا کیجے‘‘
’’اور بھی دُکھ ہیں زمانے میں محبت کے سِوا‘‘
راحتیں اور بھی ہیں تحفوں کی راحت کے سِوا
مجھ سے پہلے سے وہ تحفے مری محبوب نہ مانگ