مجھے عمران فاروق کے قتل میں ملوث کرنیکی سازشیں بند کی جائیں ،ا لطاف حسین

کاشفی

محفلین
altafhussainaddress-mqm-90-address_6-30-2013_107353_l.jpg
لندن…متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے لندن سے نائن زیرو پر کارکنوں سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے عمران فاروق کے قتل میں ملوث کرنیکی سازشیں بند کی جائیں ، برطانیہ کی بہتری اسی میں ہے کہ مجھے عمران فاروق قتل میں ملوث نہ کیا جائے، اگر مخالفین کو برداشت نہیں کرتے تو عامر اور آفاق ابتک زندہ کیسے ہیں ۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ اور برطانوی پولیس نے لندن میں میرے گھر پر چھا پا مارا ۔ کئی گھنٹے کے محاصرے اور تلاشی کے بعد بہت سارا سامان ساتھ لے گئے۔گھر سے کیا لے کر گئے کیا لیکر نہیں گئے،مجھے نہیں پتا ۔الطاف حسین نے کہا کہ میں نے پولیس سے کہا کہ آپ جو لے جا رہے ہیں اسکی فہرست مجھے دے دیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں جو کیسز مجھ پر بنائے جائیں گے اسکے لیے کسی وکیل کی ضرورت نہیں ۔ میرا ضمیر صاف ہے، اللہ دلوں کا حال بہترجانتا ہے ،میں اپنا مقدمہ برطانیہ میں خود لڑوں گا ۔الطاف حسین نے کہا کہ کسی فرد کو سزا دینی ہے تو اسٹیبلشمنٹ کیلیے یہ کوئی مشکل بات نہیں ۔ امریکا اور پوری دنیا میں شروع سے یہ ہوتا چلا آیا ہے ۔ دنیا بھر کی ایجنسیاں موجود ہیں عمران فاروق کے قاتلوں کو پکڑاجائے۔ اسٹیبلشمنٹ نے مجھے اور ایم کیو ایم کو بدنام کیا ، ہم مخالفین کو برداشت نہیں کرتے، انٹرنیشنل اور نیشنل اسٹیبلشمنٹ نے مجھے خریدنے کی بہت کوششیں کیں، شیرکی طرح ظالموں، جاگیرداروں کو للکارنے والا صرف ہے، پاکستان کی حکومت اور دنیا بھر نے طالبان کو روس سے لڑنے کیلیے پیسہ دیا، طالبان جیت گئے اور تب سے ابتک طالبان کا ردعمل سب کے سامنے ہے ، انہوں نے کہا کہ دنیا میں کئی انقلابی رہنما کامیاب نہیں ہوئے، دنیا میں کئی رہنما معاشرے میں بے لگام کیپٹل ازم سے بچنے کا درس دیتے تھے، برطانوی مظالم کے باعث کئی آزادی کی تحریکوں نے جنم نے لیا،جارج گیلوے، لارڈ نذیراور عمران خان کو میرے خلاف استعمال کیا، مجھ پر عمران فاروق کے قتل کے الزامات لگائے گئے، کروڑوں عوام سے پیار کرنے والے کے گھر پر چھاپا مارا گیا ، میرے لیے یہ بات گوارا نہیں کہ الزامات کے بعد قیادت سنبھالے رہوں، جب تک فیصلہ نہیں ہوجاتا اتحاد،اتفاق کیساتھ رابطہ کمیٹی متحدہ کو چلاتی رہے ۔الطاف حسین نے کہا کہ ساتھیو، مجھے ماردیا جائے تو میرے لیے دعائے خیر کرنا ۔ دنیا میں واحد بچا ہوں جو بے لگام سرمایہ دارانہ نظام کیخلاف بات کرتا ہے۔ ملک ٹوٹنے پر لوگ کہتے تھے اچھا ہوا بوجھ ختم ہوگیا۔ آج اسی بنگلا دیش کی کرنسی پاکستان سے بھی زیادہ ہے۔ سعودی عرب خاموش ہے جس نے ڈیل کرکے نواز شریف کو نکلوایا تھا۔ پرویز مشرف سے پہلے کی بات نہیں کی جاتی۔ آرٹیکل6 کے تحت مشرف کیخلاف مقدمہ چلانے کا کہا جاتا ہے۔ عدالتی فیصلہ قبول کروں گا ۔ برطانیہ میں رہتے ہوئے میں نے کوئی قانون توڑا، نہ توڑوں گا۔ میرے خون سے اس ملک میں انقلاب آئیگا۔ میں پاکستان میں انقلاب کا دائی ہوں۔انہوں نے کہا کہ برطانوی اسٹبلشمنٹ بڑی صفائی سے میری جان لے سکتی ہے۔ برطانوی حکومت خوبصورتی سے میری جان لے سکتی ہے کہ کسی کو پتہ نہیں چلے گا ۔ اگر آپ لوگوں نے جذباتیت نہ چھوڑی تو میری بات ختم ہوجائیگی۔قصور اتنا ہے کہ میں نے کہا چوری، کرپشن ختم کرواورمیرٹ کا نظام نافذ کرو۔ ثابت کرونگا کہ میں عدالتوں اور قانون کا احترام کرتا ہوں۔ساتھیو۱، لڑنا نہیں، میرٹ پر فیصلے کرنا یہی بات بتاتا رہا ہوں۔ کارکنوں کے قا ئدایم کیوایم الطاف حسین کے حق میں نعرے قا ئدایم کیوایم الطاف حسین کے قیادت چھوڑنے کی بات پر کارکنان آبدیدہ ہوگئے ۔ خواتین کارکنوں نے بھی الطاف حسین سے فیصلہ واپس لینے کی اپیل کی ۔ کارکنوں کی قا ئدایم کیوایم الطاف حسین سے فیصلہ واپس لینے کی اپیل ۔کارکنوں کے قا ئدایم کیوایم الطاف حسین کے حق میں نعرے جاری ہیں۔
 
انتہائی معذرت کے ساتھ ایک بات کہنا چاہوں گا ۔۔۔ ساری سازشیں اور سیاستیں باتیں ایک طرف رکھ کر اگر ذرا سوچیں تو ۔۔۔ برطانیہ اور امریکہ کو تیسری دنیا کے ممالک اور خصوصا "مسلم امہ" کے عوام و خواص کے لئے سیاسی پناہ کے لئے موزوں ترین بنوانے میں جس امر نے اہم کردار ادا کیا ہے وہ کم از کم انکی اپنے سرزمین پر یقینی اور غیر جانبدارانہ انصاف کی فراہمی ہے۔۔۔ یعنی قانون سے کوئی بالاتر نہیں انصاف سب کے لئے چاہے وہ گورا ہو یا کالا، مسلمان ہو یا عیسائی ۔۔۔ اگر اس بات کو ہم اپنے اپنے ممالک میں یقینی بنا دیتے تو نا تو مسلم امہ کا ٹائیٹنک آج ڈوب رہا ہوتا نا ہمیں سیاسی پناہ کے لئے انکے در پر جانے کی ضرورت پڑتی۔۔
 
اللہ عزو جل سے دعا ہے کہ بھائی کے ساتھ فرنگی سامراج جو کچھ کرنے جا رہا ہے بس اُس کی سزا کراچی والوں کو نہیں ملنی چاہیے ! بھائی کے عاشقوں سے التجا ہے کہ بھائی کے فرمان کے مطابق اُن کا بدلہ فرنگیوں سے ہی لیا جائے اور اُن کی سرزمیں پر لیا جائے۔۔۔
 
ایک طوطا اور مینا کا گزر ایک ویرانے سے ہوا، وہ دم لینے کے لئے ایک ٹنڈ منڈ درخت پر بیٹھ گئے- طوطے نے مینا سے کہا “اس علاقے کی ویرانی دیکھ کر لگتا ہے کہ الوؤں نے یہاں بسیرا کیا ہو گا”
ساتھ والی شاخ پر ایک الو بیٹھا تھا اس نے یہ سن کر اڈاری ماری اور ان کے برابر میں آ کر بیٹھ گیا- علیک سلیک کے بعد الو نے طوطا اور مینا کو مخاطب کیا اور کہا “آپ میرے علاقے میں آئے ہیں، میں ممنون ہوں گا اگر آپ آج رات کا کھانا میرے غریب کھانے پر تناول فرمائیں”-
اس جوڑے نے الو کی دعوت قبول کر لی- رات کا کھانا کھانے اور پھر آرام کرنے کے بعد جب وہ صبح واپس نکلنے لگے تو الو نے مینا کا ہاتھ پکڑ لیا اور طوطے کو مخاطب کر کے کہا ” اسے کہاں لے کر جا رہے ہو، یہ میری بیوی ہے”
یہ سن کر طوطا پریشان ہو گیا اور بولا ” یہ تمہاری بیوی کیسے ہو سکتی ہے، یہ مینا ہے اور تم الو ہو، تم زیادتی کر رہے ہو”
اس پر الو اپنے ایک وزیر با تدبیر کی طرح ٹھنڈے لہجے میں بولا “ہمیں جھگڑنے کی ضرورت نہیں، عدالتیں کھل گئی ہوں گی- ہم وہاں چلتے ہیں، وہ جو فیصلہ کریں گی، ہمیں منظور ہوگا”
طوطے کو مجبوراً اس کے ساتھ جانا پڑا- جج نے دونوں طرف کے دلائل بہت تفصیل سے سنے اور آخر میں فیصلہ دیا کہ مینا طوطے کی نہیں الو کی بیوی ہے- یہ سن کر طوطا روتا ہوا ایک طرف کو چل دیا- ابھی وہ تھوڑی ہی دور گیا تھا کہ الو نے اسے آواز دی “تنہا کہاں جا رہے ہو، اپنی بیوی تو لیتے جاؤ”- طوطے نے روتے ہوئے کہا “یہ میری بیوی کہاں ہے، عدالت کے فیصلے کے مطابق اب یہ تمہاری بیوی ہے”
اس پر الو نے شفقت سے طوطے کے کاندھے پر ہاتھ رکھا اور کہا “یہ میری نہیں، تمہاری ہی بیوی ہے، میں تو صرف یہ بتانا چاہتا تھا کہ بستیاں الوؤں کی وجہ سے ویران نہیں ہوتیں بلکہ اس وقت ویران ہوتی ہیں جب وہاں سے انصاف اٹھ جاتا ہے”. .
 

شمشاد

لائبریرین
کل سے میڈیا پر ایم کیو ایم نے ایسے قبضہ کیا ہوا ہے جیسے سارا میڈیا ان کا زر خرید غلام ہے۔
 
شمشاد بھائی یہ جنگ اخبار کی اس پورے سلسلے کے دوران پہلی خبر ہے جس میں جنگ نے بھی لگی لپٹی والی رپورٹنگ نہیں کی بلکہ صاف صاف لکھ دیا ۔۔۔
 
Top