یاس مجھے دل کی خطا پر یاس شرمانا نہیں آتا - یاس یگانہ چنگیزی

محمد وارث

لائبریرین
مجھے دل کی خطا پر یاس شرمانا نہیں آتا
پرایا جرم اپنے نام لکھوانا نہیں آتا

بُرا ہو پائے سرکش کا کہ تھک جانا نہیں آتا
کبھی گمراہ ہو کر راہ پر آنا نہیں آتا

مصیبت کا پہاڑ آخر کسی دن کٹ ہی جائے گا
مجھے سر مار کر تیشے سے مر جانا نہیں آتا

دلِ بے حوصلہ ہے اک ذرا سی ٹھیس کا مہماں
وہ آنسو کیا پئے گا جس کو غم کھانا نہیں آتا

سراپا راز ہوں، میں کیا بتاؤں کون ہوں، کیا ہوں
سمجھتا ہوں مگر دنیا کو سمجھانا نہیں آتا


(مرزا یاس یگانہ چنگیزی عظیم آبادی)
 

شعیب خالق

محفلین
بہت خوبصورت غزل شیئر کرنے کا بہت شکریہ وارث صاحب اور خاص طور پر یہ شعر
مصیبت کا پہاڑ آخر کسی دن کٹ ہی جائے گا
مجھے سر مار کر تیشے سے مر جانا نہیں آتا
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ آپ کا فرخ صاحب اور بالکل صحیح کہا آپ نے، یگانہ قتیلِ غزل اور قاتلِ غالب تھے، اور شاعر ایسے کہ انکی پہلی حیثیت سے مجھے عشق ہے اور دوسری پر پیار آتا ہے۔ :)
 

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
مرزا یاس یگانہ چنگیزی
مجھے دل کی خطا پر یاس شرمانا نہیں آتا
پَرایا جُرم اپنے نام لِکھوانا نہیں آتا
بُرا ہو پائے سرکش کا، کہ تھک جانا نہیں آتا
کبھی گمراہ ہوکر راہ پر آنا نہیں آتا
مجھے اے ناخدا، آخر کسی کو منہ دِکھانا ہے
بہانہ کر کے تنہا پار اُترجانا نہیں آتا
مُصیبت کا پہاڑ آخر کسی دن کٹ ہی جائے گا
مجھے سرمار کر تیشے سے مرجانا نہیں آتا
اسیرو، شوقِ آزادی مجھے بھی گدگداتا ہے
مگر چادر سے باہر پاؤں پھیلانا نہیں آتا
دلِ بے حوصلہ ہے اِک ذرا سی ٹھیس کا مہماں
وہ آنسو کیا پئے گا، جس کو غم کھانا نہیں آتا
سراپا راز ہوں، میں کیا بتاؤں کون ہوں، کیا ہوں
سمجھتا ہوں، مگر دنیا کو سمجھانا نہیں آتا
مرزا یاس یگانہ چنگیزی
 
Top