مبینہ توہین رسالت پر ہندومزدورہلاک

سیفی

محفلین
1۔ رسول صلعم کی متعدد بار توہین ان کی زندگی میں کی گئی۔ اوجھڑیاں و کوڑا پھینکا گیا۔ پتھر مارے گئے، بری باتیں‌کہی گئیں۔ رسول اللہ نے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ کیوں؟؟

محترم فاروق صاحب ۔۔

نبی علیہ السلام پر اوجھڑی پھینکنے ، کوڑا پھینکنے اور پتھر مارنے کی باتیں آپ نے قرآن کی کونسی آیت میں پڑھ لیں۔ یہ تو انھی کتابوں کی روایات ہیں جن کو آپ بڑے دھڑلے سے من گھڑت باتیں قرار دیتے ہیں۔

آپ ذرا ان تینوں باتوں کا قرآن کی آیات سے حوالہ دیں۔ اور براہِ کرم لمبی چوڑی پوسٹ لکھ کر بات کو گول مول نہ کریں۔ صرف آیات لکھ دیں۔

خاکسار کے علم میں بھی ذرا اضافہ ہو جائے۔

والسلام
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
جو کچھ آپ نے پیش کیا نا وہ اللہ کا فرمایا ہوا ہے اور نا ہی رحمت للعالمین رسول اکرم کا اسوہ۔ آپ شاتم رسول کو قتل کرنے کی آیت فراہم کیجئے۔ ان مجرمانہ حرکتوں کی پشت پناہی بند کیجئیے۔ سزا کا اختیار صرف اور صرف حکام اور عدالتوں کو ہے۔

رسول پرنور صلعم کا ہر عمل ، قرآن کے مطابق ہے، جس کی گواہی قرآن دیتا ہے۔ ان من گھڑت کہانیوں کا کوئی سر پیر نہیں ہے۔ آپ کی دی ہوئی یہ کہانی کسی 1100 ، 1200 ، 1300 یا 1400 پرانی کتاب میں نہیں دکھا سکتے ہیں ۔

اس عمل کے لئے رسول اللہ نے کیا آیت استعمال کی؟‌ بھائی یہ انسانی پراپیگنڈہ پڑھ پڑھ کر آپ کے خیالات دیومالائی کہانیوں جیسے ہوگئے ہیں ۔ نہ آپ کے پاس اس کہانی کا کوئی 1400 تو کیا 1000 سالہ پرانا ریفرنس بھی نہیں ہے اور نہ ہی آپ کے پاس کوئی آیت ہے جو اس کہانی کو سپورٹ‌کرتی ہو۔ خود آپ تحقیق کرتے نہیں ہیں۔ استدعا آپ سے یہ ہے کہ بھائی اگر آپ مسلمان ہونے کے داعی ہیں تو اپنا قرآن جو آپ کے نبی اکرم نے آپ کو پہنچایا، آپ اس کو بھی پڑھ لیں ۔ انشاء‌اللہ سوچ بہتر ہوجائے گی۔

[AYAH]2:79[/AYAH] پس ہلاکت اور تباہی ہے ان لوگوں کے لیے جو لکھتے ہیں تحریر خود اپنے ہاتھوں سے، پھر کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ حاصل کریں اس کے بدلے میں حقیر معاوضہ۔ سو تباہی ہے ان کے لیے اس کی بنا پر جو لکھا انہوں نے اپنے ہاتھوں سے اور ہلاکت ہے ان کے لیے اس کی بنا پر جو وہ کماتے ہیں

جن باتوں سے رسول اللہ کو کوفت ہوتی تھی، ان کے لئے اللہ کا حکم دیکھئے کہ کیسی حکمت رکھتا ہے کہ آپ بس اللہ کی عبادت کرتے رہئے۔ ان لوگوں‌ سے اللہ تعالی خود نمٹ‌ لے گا۔
[AYAH]15:97[/AYAH] ور یقینا ہمیں معلوم ہے کہ سخت کوفت ہوتی ہے تمہارے دل کو اُن باتوں سے جو یہ کہتے ہیں۔
[AYAH]15:98[/AYAH] سو آپ حمد کے ساتھ اپنے رب کی تسبیح کیا کریں اور سجود کرنے والوں میں (شامل) رہا کریں
[AYAH]15:99[/AYAH] اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہیں یہاں تک کہ آپ کو (آپ کی شان کے لائق) مقامِ یقین مل جائے (یعنی انشراحِ کامل نصیب ہو جائے یا لمحۂ وصالِ حق)

اب آپ کی پسند ہے کہ اللہ کے احکامات مانیں یا بندوں کی لکھی ہوئی کہانیوں پر عمل کریں۔ مجھ سے آپ جتنا چاہے اختلاف کرلیجئیے لیکن کم از کم اپنے رب کی بات تو پڑھ لیجئیے؟

والسلام


صاف یہ کہ آپ بحاری و مسلم اور جتنی کتابوں سے حوالے دیے گے ہیں ان کو آپ مانتےہی نہیں ہے آپ صرف قرآن پاک کو ہی مانتے ہیں کیا ان کتابوں کی کوئی اہمیت ہی نہیں ہے بہت خوب آپ کا تو محتصر سا جواب ہوتا ہے کہ ( آپ نے تحقیق کے بغیر بات کی ہے) اس کا مطلب یہ ہوا آپ سارا دن تحقیق کرتے رہتے ہیں اور باقی سب تحقیق کے بغیر بات کرتےہیں بہت خوب اچھا جواب ہے
 

باسم

محفلین
پوری خبر دیکھیے
کراچی میں ایک فیکٹری مزدور کو اس کے ساتھ کام کرنے والوں نے پیغمبرِ اسلام کی شان میں مبینہ گستاخی کے الزام میں مار مار کر ہلاک کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق منگل کے روز کورنگی انڈسٹریل ایریا کی ایک فیکٹری میں کام کرنے والے ہندو مزدور جگدیش کو اس کے ساتھ کام کرنے والوں نے پیغمبرِ اسلام کی شان میں مبینہ طور پرگستاخی کرنے کے الزام میں مار مار کر ہلاک کردیا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ بائیس سالہ جگدیش کی اپنے ساتھی مزدوروں کے ساتھ کسی مذہبی معاملے پر بحث چھڑ گئی جس کے دوران انہوں نے مبینہ طور پر پیغمبرِ اسلام کی شان میں گستاخی کردی۔ اس پر مسلمان مزدور مشتعل ہوگئے اور لاتیں اور مکے مار کر جگدیش کو ہلاک کر دیا۔


’بات کوئی اور تھی‘
’مجھے پتہ ہے کہ میں آپ کے مذہب کے بارے میں کوئی بات نہیں کروں گا اور اسی طرح آپ لوگ ہمارے مذہب کے بارے میں کوئی بات نہیں کریں گے۔ اب ہو سکتا ہے کہ اصل بات کچھ اور ہو لیکن الزام یہ لگادیا ہو کیونکہ اس الزام کی تو تحقیقات بھی نہیں ہوں گی


جگدیش کا رشتہ دار اشوک

کورنگی پولیس کے ایس پی فرخ بشیر نے بی بی سی کو بتایا کہ واقعہ کے بعد اس جگہ تین سے چار ہزار افراد جمع ہوگئے تھے اور امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوگیا تھا۔ پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچی اور لوگوں کو منتشر کرتے ہوئے حالات کو قابو کیا اور جگدیش کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے جناح ہسپتال پہنچایا دیا۔

انہوں نے کہا کہ بظاہر جو وجہ معلوم ہوئی ہے وہ تو یہ ہی ہے کہ جگدیش کو مبینہ گستاخِ رسول قرار دیکر ہلاک کیا گیا ہے تاہم اس واقعہ کی ایف آئی آر درج کرنے کے بعد مکمل تحقیقات کی جائے گی اور اس واقعہ میں جو افراد ملوث ہوں گے ان کو گرفتار کیا جائے گا۔

جگدیش
جگدیش کی منگنی ہوچکی تھی اور وہ لیاری جنرل ہسپتال کے قریب مارواڑی محلہ میں رہائش پذیر تھا جبکہ اس کا تعلق ضلع میرپورخاص سے تھا۔

جگدیش کے بہنوئی راجو اپنے بھائی اشوک کے ساتھ جناح ہسپتال پہنچے تھے۔ راجو کا کہنا تھا کہ انہیں کچھ علم نہیں کہ اصل واقعہ کیا ہوا ہے جبکہ ان کے بھائی اشوک کا کہنا ہے کہ رسول کی شان میں گستاخی والی بات تو ہو ہی نہیں سکتی، ہوسکتا ہے کہ بات کوئی اور ہو لیکن الزام یہ لگا کر مار دیا ہو۔

اشوک نے کہا کہ ’مجھے پتہ ہے کہ میں آپ کے مذہب کے بارے میں کوئی بات نہیں کروں گا اور اسی طرح آپ لوگ ہمارے مذہب کے بارے میں کوئی بات نہیں کریں گے۔ اب ہو سکتا ہے کہ اصل بات کچھ اور ہو لیکن الزام یہ لگادیا ہو کیونکہ اس الزام کی تو تحقیقات بھی نہیں ہوں گی‛۔

اشوک نے کہا کہ وہ فیکٹری بھی گئے تھے لیکن وہاں فیکٹری کےگیٹ پر دو چوکیدار بیٹھے ہیں جبکہ پولیس بھی موجود ہے تاہم وہاں کام کرنے والا کوئی مزدور نہیں ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ایسا مزدور جو اس وقت وہاں موجود تھا اسی سے پتہ چل سکتا ہے کہ اصل واقعہ کیا ہوا۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر ایسے واقعات کا حکومت کی جانب سے تدارک نہیں کیا گیا اور ان کی وجوہات کی تہہ تک نہ پہنچا گیا تو پھر اس ملک میں اقلیتوں کا تحفظ سوالیہ نشان بن سکتا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
براہ کرم کوئی اتنا سا بتا دے کہ پہلی پوسٹ کا ایک سوال تھا، کیا توہین رسالت کی سزا دینے کا اختیار لوگوں کے ہاتھ میں‌ہے یا پھر عدالت کے پاس۔ باقی لمبی چوڑی پوسٹس کرنا بیکار رہے گا

قرآن پاک میں اگر ابو لہب کے ہاتھ ٹوٹنے کا ذکر ہوا ہے تو اس کے قتل کا حکم کیوں نہیں‌ ہوا؟
 

باسم

محفلین
ذاتی رنجش کو مذہبی رنگ دیا گیا: ورثاء
کراچی میں گستاخِ رسول قرار دے کر ہلاک کیے جانے والے ہندو مزدور جگدیش کے اہلِ خانہ نے کہا ہے کہ ذاتی رنجش کو مذہبی رنگ دے کر جگدیش کو ہلاک کیا گیا ہے تاکہ اصل ملزمان قتل کے الزام سے محفوظ رہ سکیں۔
کراچی کے علاقے کورنگی انڈسٹریل ایریا میں منگل کو جگدیش پر الزام لگایا گیا تھا کہ اُس نے پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کی ہے اور اسے سینکڑوں مزدوروں نے تشدد کرکے ہلاک کردیا تھا۔ بدھ کو اس کی آخری رسومات اس کے آبائی شہر میرپورخاص میں ادا کی گئیں۔

میرپورخاص سے فون پر جگدیش کے والد پربھو جی سے رابطہ کیا گیا اور انہوں نے کہا کہ انہوں نے ڈھائی سال قبل اپنے بیٹے کو کراچی بھیجا تھا تاکہ وہ ان کے بڑھاپے کا سہارا بن سکے اور مہنگائی کے اس دور میں خاندان کی کفالت کرسکے۔

پانچ بیٹیوں اور تین بیٹوں کے والد پربھو جی نے کہا کہ ’ہمارے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے، میرے بچے کو مار دیا ابھی اس کی عمر ہی کیا تھی، اگر اس کی جگہ مجھے مار دیتے تو کیا فرق پڑتا، ہم اپنی فریاد کس سے کہاں کریں، ہم تو بس چُپ چاپ رو رہے ہیں۔‘

جگدیش کے بہنوئی اوم پرکاش نے کہا کہ پولیس میں مقدمہ درج کرانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ایسا کرنے سے تو وہ خود مصیبت میں آجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم کس پر کیس کریں، پولیس تو آپ کو یہاں کی معلوم ہی ہے، ہم غریب آدمی ہیں ہم پھر کہاں جائیں گے اگر کوئی ہم کو ہی موت کی دھمکی دے دے، آپ تحفظ دے سکتے ہیں ہمیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ پاکستان ہماری جنم بھومی ہے، کم از کم انسانیت کا تو خیال کرلیتے، ہمارا دھرم ہمیں یہ ہی سکھاتا ہے – انسانیت، اگر میں انسان صحیح نہیں بن سکا تو میرا ہندو بننے کا کیا فائدہ۔‘

وہاں موجود جگدیش کے ایک اور رشتہ دار اشوک نے کہا کہ جو معلومات انہوں نے جمع کی ہیں ان کے مطابق یہ قتل ذاتی دشمنی کی بناء پر کیا گیا ہے لیکن اس کو مذہبی رنگ دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہاں جگدیش کا ٹھیکیدار سے کچھ کھنچاؤ تھا اور اُس دن جگدیش کے ساتھ کام کرنے والوں نے کہا کہ جلدی نکل جاؤ لیکن اس کو گیٹ کے چوکیدار نے کمرے میں بٹھالیا کہ باہر تمہیں خطرہ ہے۔ پھر کوئی دو گھنٹے میں چار، پانچ سو افراد جمع ہوگئے اور جگدیش کو فیکٹری کے اندر ہی ہلاک کردیا۔

اشوک کے بقول جگدیش کی لاش فیکٹری سے باہر پھینکی گئی تاکہ فیکٹری مالکان پر کوئی بات نہ آسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس قتل کو باقاعدہ منصوبہ بندی سے مذہبی رنگ دیا گیا ہے تاکہ اس کیس کی تحقیقات ہی نہ ہوسکیں۔

پولیس کے ایس پی فرخ بشیر نے بتایا ہے کہ مقتول کے ورثاء میں سے کوئی بھی مقدمہ درج کرانے نہیں آیا لہذٰا اس واقعہ کے ایف آئی آر پولیس نے اپنی مدعیت میں درج کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دس سے بارہ افراد کی نشاندہی ہوئی ہے تاہم اب تک گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے اور پولیس ملزمان کی تلاش میں ہے۔
 
یہ تو میری معلومات میں اضافہ ہو گیا ہے کہ چونکہ حکومت ان لوگوں کو باہر بھجوا دیتی ہے اس لیے اب لوگوں کے پاس خود سے قتل کرنے کا جواز مہیا ہو گیا ہے۔ اس بہانے بازی کی ضرورت کیا ہے؟ یہاں کچھ فتوے بھی پوسٹ ہوئے ہوئے ہیں جن میں 'علما' نے عام آدمی کو قتل پر اکسایا ہوا ہے۔ اس میں کہیں واقعے کی اصل تک پہنچنے یا تحقیق کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ اسلام کے نام پر بنے ہوئے اس ملک میں باقی کچھ اسلام کے مطابق ہو نا ہو، بس غیرت و حمیت کا ڈھونگ ضروری رہ گیا ہے۔
ویسے اسرائیل کے فلسطین میں مظالم کا پاکستان میں اقلیتوں پر مظالم سے کیا تعلق ہے؟ کیا ناموس رسالت کے نام قتل کرکے ہم یہودیوں سے انتقام لے رہے ہیں؟
نبیل صاحب میں نے اپنی سابقہ پوسٹ میں عرض کیا تھا
بہر حال حقیقت میں ہونا تو یہ چاہیے کہ ایسے افراد کے بارے میں قانون تحقیق کر کے ان کوسزا دے
چنانچہ میں ہر گز یہ نہیں کہتا کہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا جائے، تاہم انصاف کی عدم دستیابی کی وجہ ایسا ردعمل ظاہر ہو جاتا ہے۔ یہ انصاف کی ہی عدم دستیابی ہے کہ ہمارا معاشرہ ہر اعتبار سے جارح ہوتا جارہا ہے اگر کوئی ڈاکو لوگوں کے ہاتھ لگ جائے یا کوئی بس ڈرائیور ایکسیڈنٹ کرنے کے بعد پکڑا جائے تو اس کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک دیکھنے میں آتا ہے اب اس کا علاج ماسوائے اس کے اور کچھ نہیں کہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنا یا جائے۔
دوسری بات جہاں تک یہ کہ اقلیتوں پر مظالم سے اسرائیل بہیمیت کا کیا تعلق؟ تو جناب میں تو ہر گز اقلیتوں پر کسی قسم کے مظالم کا طرف دار نہیں بلکہ ایک مسلم حکومت(بالخصوص جو اسلامی قوانین کے تحت نظم مملکت چلاتی ہو) کے تحت تو کوئی بھی اقلیتی فرقہ سب سے زیادہ محفوظ ہوتا ہے بلکہ مسئلہ یہاں پر یہ ہے کہ کہ عالمی منافقت، دہرے معیار اور بالخصوص مسلم علاقوں پر مسلسل حملوں کے باعث مقامی مسلم آبادی فرسٹریشن کا شکار ہوگی ہے اور یہی فرسٹریشن خودکش حملوں اور دیگر اسی قسم کے واقعات کی صورت میں نمودار ہورہی ہے اب آپ مجھے بتائیے کہ
9/11 کےحملوں کا پاکستان سے کیا تعلق تھا جو پاکستان کو تورا بورا بنانے کی دھمکیاں دیں گئیں
9/11 کے حملوں کے بعد طالبان کا یہ مطالبہ کیا ناجائز تھا کہ اسامہ بن لادن کے خلاف عالمی طور پر مقدمہ چلایا جائے اور اگر وہ گناہ گار ہو تو پھر وہ اپنے انجام کو پہنچے
عراق پر حملے کے بعدWMD weapon of mass destructionکہاں گئے اور اس کے بعد بھی امریکی افواج عراق میں کیا کر رہی ہیں
اسرائیل کو فلسطینیوں کے قتل عام کی اجازت کیوں ہے
جناب اور بہت سی ایسی باتیں ہیں جو اتنی ہی ناقابل قبول ، logically غلط اور ناقابل تفہیم ہیں جتنی یہ بات کہ توہین رسالت کے الزام پر کسی بے گناہ اقلیتی شخص کو قتل کر دیا جائے ۔
ان میں سے ہر بات کی مذمت کرنا ہم سب کے لیے ضروری ہے۔خون مسلم کی ارزانی اب اتنی بڑھ گئی ہے کہ اب مسلمان کو بھی ہر طرف ،ویب پر ٹی وی پر، اخبارات و رسائل میں ہر جگہ صرف اقلیتوں پر ہی ہونے والے مظالم دکھائی دیتے ہیں اور ہر روز بالخصوص اسرائیل ، عراق افغانستان میں جو روز محشر بپا ہوتا ہے ننگی جارحیت رقص کرتی ہے مسلم نوجوان بوڑھے کٹ مرتے ہیں بچوں کو ذبح کر دیا جاتا ہے وہ نظر نہیں آتا وہ دکھائی نہیں دیتا
چو کفراز کعبہ بر خیزد کجاماند مسلمانی؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
مسئلہ یہاں پر یہ ہے کہ کہ عالمی منافقت، دہرے معیار اور بالخصوص مسلم علاقوں پر مسلسل حملوں کے باعث مقامی مسلم آبادی فرسٹریشن کا شکار ہوگی ہے اور یہی فرسٹریشن خودکش حملوں اور دیگر اسی قسم کے واقعات کی صورت میں نمودار ہورہی ہے

جی بہت شکریہ۔ منافقت کا یہ جواز مجھ کم عقل کی سمجھ میں خود سے نہیں آ سکتا تھا۔ اس کے لیے کافی تحقیق کی ضرورت ہوتی ہے۔ ویسے اس طرح واقعات میں غیر مسلم ہی نہیں، بیچارے مسلمان بھی اتنی ہی تعداد میں قتل ہو رہے ہیں۔ اور یہ کام نائن الیون سے بہت پہلے کا ہو رہا ہے۔

میں سے ہر بات کی مذمت کرنا ہم سب کے لیے ضروری ہے۔خون مسلم کی ارزانی اب اتنی بڑھ گئی ہے کہ اب مسلمان کو بھی ہر طرف ،ویب پر ٹی وی پر، اخبارات و رسائل میں ہر جگہ صرف اقلیتوں پر ہی ہونے والے مظالم دکھائی دیتے ہیں اور ہر روز بالخصوص اسرائیل ، عراق افغانستان میں جو روز محشر بپا ہوتا ہے ننگی جارحیت رقص کرتی ہے مسلم نوجوان بوڑھے کٹ مرتے ہیں بچوں کو ذبح کر دیا جاتا ہے وہ نظر نہیں آتا وہ دکھائی نہیں دیتا

کوشش کیا کریں کہ موضوع پر رہ کر بات کیا کریں۔ اور اگر آپ کچھ اسی فورم کو سرچ کر لیں تو آپ کو نظر آ جائے کا یہ سب بھی ہمیں نظر آتا ہے۔

عراق میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد چار ہزار ہوگئی ہے
 

خرم

محفلین
سب سے پہلی بات یہ کہ قرآن واضح حکم فرماتا ہے کہ کسی کے غلط خداؤں کو بھی برا بھلا مت کہو کہ وہ تمہارے سچے خدا کو برا کہیں گے۔ بین المذاہب تبلیغ کا کام انتہائی سمجھداری اور حکمت سے دیا جاتا ہے اور ہر کسی کا فرض نہیں کہ وہ دوسروں کو دین کی تبلیغ کرتا پھرے۔ قرآن مؤمن اور مسلم کی تخصیص خود فرماتا ہے۔ اس کے بعد اگر کسی شخص نے اس بندے سے اس طرح کی تو تو میں میں بھی کی کہ جس کے نتیجہ میں اس بندے نے غلط الفاظ نکالے تو اس کا گناہ اس مسلمان پر ہے کیونکہ جو غیر مسلم ہے وہ تو نبی پاک صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت اور اللہ کی الوہیت کا ہی انکاری ہے۔ اس لحاظ سے تو وہ ہے ہی گستاخ لیکن اسے مارنے کا حکم نہیں ہے نہ قرآن میں اور نہ احادیث میں۔ اب جو لوگ بلاوجہ اور بغیر کسی بات کے صرف اشتعال پھیلانے کے لئے نبی پاک صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کریں ان کی سزا یقیناً موت ہے اور یہ بات فتح مکہ کے دن ثابت ہو گئی تھی جب جن لوگوں‌کو اس دن امان سے مبراء کیا گیا تھا ان میں وہ شامل تھے جو نبی پاک صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتے تھے اور ایسا صرف اشتعال انگیزی کے لئے کرتے تھے۔ اس بات کا اطلاق سلمان رشدی، تسلیمہ نسرین، ڈنمارک کے کارٹونسٹ اور اب یہ فلم والے پر بالکل ہوتا ہے۔ آپ اپنے دین پر بالکل قائم رہیں، اس کی تبلیغ بھی کریں لیکن تہذیب کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں اور دانستہ بار بار نبی پاک صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین نہ کریں صرف ان پر کیچڑ اچھالنے کے لئے اور مسلمانوں کو مشتعل کرنے کے لئے۔ اسلام غیر مسلموں سے بس یہی مانگ کرتا ہے۔ اور مسلمانوں کا یہ فرض ہے کہ وہ غیر مسلموں کے ساتھ بات کرتے ہوئے انتہائی محتاط رہیں اور ان کے خداؤں کو یا ان کے رسولوں کو برا بھلا نہ کہیں کہ ایسا کرنے سے جو بھی ہوگا اس کا عذاب ان پر ہوگا۔
زیر بحث معاملہ میں غالب امکان یہی ہے کہ چند ملعون لوگوں نے یا تو اپنی ناسمجھی سے اس بندے کو زچ کیا یا پھر ویسے ہی بہتان لگا کر اسے قتل کر دیا۔ دونوں صورتوں میں اس سارے عمل کا گناہ ان نام نہاد مسلمانوں کے سر ہے۔ اور اگر وہ شخص عادی گستاخ بھی تھا تو بھی اس کا معاملہ عدالت کے سپرد کرنا چاہئے تھا۔ ہاں اگر وہ مسلمان ہوتا تو پھر اسے مارنا جائز تھا اور وہ بھی اس وقت جب آپ کے پاس اپنے عمل کے گواہ ہوتے۔
اللہ ہم سب پر رحم فرمائے آمین۔
 

محسن حجازی

محفلین
میں سمجھتا ہوں کہ انسانیت کے ناطے اس بے چارے کے ساتھ ظلم ہوا کون جانتا ہے کہ اس نے کچھ کہا بھی تھا یا نہیں؟ کل کو آپ کو کوئی چوک میں پکڑ کر ذبح کر دے اسی قسم کے الزام میں؟ پھر مزدورں کی ذہنی سطح بھی آپ جانتے ہی ہیں انہیں کہا کس نے تھا مذہبی بحث کرنے کو؟

اصل بات یہ ہے کہ اگر آپ کسی کو ڈاکہ ڈالتے بھی پکڑ لیں تو اس کے ہاتھ کاٹنا آپ کے لیے جائز نہیں یہ حکومت وقت اور خلیفہ کا کام ہے اور یہ سب اس لیےکہ کسی قانون کا غلط استعمال نہ ہو۔
باقی اگر یہ کہ یہ تو معرفت کی عقیدت کی عشق کی باتیں ہیں تو وہ الگ بات ہے۔
 
جی بہت شکریہ۔ منافقت کا یہ جواز مجھ کم عقل کی سمجھ میں خود سے نہیں آ سکتا تھا۔ اس کے لیے کافی تحقیق کی ضرورت ہوتی ہے۔ ویسے اس طرح واقعات میں غیر مسلم ہی نہیں، بیچارے مسلمان بھی اتنی ہی تعداد میں قتل ہو رہے ہیں۔ اور یہ کام نائن الیون سے بہت پہلے کا ہو رہا ہے۔
میرا یہ دعویٰ ہے ہی نہیں کہ میری تمام باتیں ہر کسی کی سمجھ میں آئیں گی کیونکہ بہت سے لوگ عرب کہاوت اصم عما ساءہ سمیع کے مصداق ہوتے ہیں لہذا سمجھ میں نہ آنے کی‌صورت میں اس بات پر مٹی ڈالیں۔
کوشش کیا کریں کہ موضوع پر رہ کر بات کیا کریں۔
ایک دوسری عرب کہاوت ہے مصائب قوم عند قوم فوائد یعنی ایک قوم کے مصائب دوسری کے فوائد ہوتے ہیں۔ بھائی یہ معاملات میری قوم سے متعلق ہیں اور میری نظر میں باہم پیوستہ بھی ہیں توہین رسالت توہین قرآن، توہین مسلم، ارزانی خون مسلم یہ سب معاملات میرے نزدیک ایک قسم کے ہیں بس "برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر " والی بات ہے ۔
اوپر جو نکتہ آپ نے اٹھایا تھا یعنی بنا کسی تحقیق کے ایک غیر مسلم کا قتل، سو اس سلسلے میں، ہم متفق تھے کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے اور قانون اور عدالتی تحقیق اس سلسلے میں ضروری ہے، مگر عوام عموما ایسا انتہائی قدم اٹھا تے کیوں ہیں تو اس بارے میں میرا تجزیہ تھا جو شاید آپ کو پسند نہیں آیا۔بہر حال یہ تو اپنے اپنے نقطہ نظر کی بات ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جی شکریہ۔ مجھے آپ کا تجزیہ پسند یا ناپسند آنے سے قطع نظر غیر ضروری اور بے معنی ضرور لگا تھا۔ بہرحال میں نے یہ تھریڈ کسی ایک کو ٹارگٹ کرنے کے شروع نہیں کیا تھا۔ میں اس سے پہلے بھی اس نوعیت کے واقعات کے متعلق پوسٹ کرتا رہا ہوں۔
 
حوالہ: مبینہ توہین رسالت پر ہندومزدورہلاک (بی بی سی اردو)




فرزندان توحید کو ایک اور توہین رسالت کے ملزم کی ہلاک مبارک ہو۔ اس فورم پر کچھ دوست ایسے واقعات کے بارے میں تحقیقی مقالہ لکھ رہے تھے۔ وہ اپنے مقالے میں اس واقعے کا اضافہ بھی کر سکتے ہیں۔ ملزم کو ہلاک کرنے والوں کے نام یقیناً تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جانے کے مستحق ہیں۔ غازی علم الدین اور عامر چیمہ کے بعد ہماری تاریخ میں چند ایسے اور ناموں کا اضافہ ہو گیا ہے۔

نبیل!
طنز مبارک ہو۔

(۱) اور عرض ہے کہ تاریخ گستاخان نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھاکر دیکھ لیجئے۔ گستاخان کو جانوروں نے بھی بحکم خداوندی نہیں چھوڑا۔ بالمقابل صحابہ کی رہنمائی کرنے میں شیر کا واقعہ بھی آتا ہے۔

(۲) کاش اس طنز سے قبل آپ یہ بھی جان لیتے کے معنی شخص کس انداز میں مقالہ لکھ رہا ہے۔

(۳) مقالہ لکھنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ گستاخ نبی کے قتل کے کام کو سراہا جا رہا ہے۔ بلکہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ گستاخ کیوں گستاخی کرتا ہے؟ اور اس مسئلے کا حل!!

(۴) گستاخان کے عقائد ومذاہب یا انکی علاماتِ عقائد پر جب کوئی بات کرتا ہے تو اسکا انجام بھی وہی ہوتا ہے جو مسلمان اپنے نبی کے بارے میں سن کر گستاخ کا کرتا ہے۔

(۵) بات یہ ہے کہ گستاخ نبوت کو لگام کون دے؟ وہ گستاخی کرے ہی کیوں؟ کیا ہم اسے اپنے نبی کے بارے میں اول فول بکنے دیں؟ تاہم براہِ راست قتل پر اعتراض ہوسکتا ہے۔ تو پھر قانون کے حوالے کریں؟ قانون ہی اگر انصاف نہ دے تو پھر کیا کیا جائے؟ چھوٹ کر گستاخ آجائے پھر وہی حرکت کرے!! کیا اسے گستاخی کرنے کی آزادی ہے؟ ہم ابنے بہن بھائیوں اور آباء واجداد کے بارے میں گستاخی سننے کے روادار نہیں۔۔۔ پھر خاتم الٲنبیاء!!!!!

(۶) اگر آپ کو ان باتوں پر اعتراض ہے آپ براہِ راست کہہ سکتے ہیں کہ حضور ایسی باتیں مقالے نہ لکھیں۔ اور ایک آزادی کا ماحول دینا چاہتے ہیں تو طنز فرمانا ختم کریں۔ ورنہ نبیل جہاں آپ ایک بات پر طنز کرسکتے ہیں وہاں آپکی کئی باتوں پر معنی شخص کیڑے ڈال اور نکال سکتا ہے۔


ایک بار پھر

طنز مبارک ہو

:)
 
میں سمجھتا ہوں کہ انسانیت کے ناطے اس بے چارے کے ساتھ ظلم ہوا کون جانتا ہے کہ اس نے کچھ کہا بھی تھا یا نہیں؟ کل کو آپ کو کوئی چوک میں پکڑ کر ذبح کر دے اسی قسم کے الزام میں؟ پھر مزدورں کی ذہنی سطح بھی آپ جانتے ہی ہیں انہیں کہا کس نے تھا مذہبی بحث کرنے کو؟

اصل بات یہ ہے کہ اگر آپ کسی کو ڈاکہ ڈالتے بھی پکڑ لیں تو اس کے ہاتھ کاٹنا آپ کے لیے جائز نہیں یہ حکومت وقت اور خلیفہ کا کام ہے اور یہ سب اس لیےکہ کسی قانون کا غلط استعمال نہ ہو۔
باقی اگر یہ کہ یہ تو معرفت کی عقیدت کی عشق کی باتیں ہیں تو وہ الگ بات ہے۔

محسن تمہارے لئے مدینہ سے دعا ہے
پاس ہوتے تو تمہارا سر چوم لیتا
 

محسن حجازی

محفلین
راسخ بھائی میرا کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اس پر جرم ثابت تو نہیں ہوا تھا تو اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ اسے کسی ذاتی عناد کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ سننے میں آیا ہے کہ ٹھوکر نیاز بیگ کی پولیس نے تو یہی وطیرہ اپنایا ہوا تھا کہ جسے اٹھانا ہوتا توہین رسالت کا الزام لگا دیتے۔ وللہ اعلم و باالصواب۔
 

ابوشامل

محفلین
کسی ایسے ملک میں جہاں توہین رسالت ایک جرم ہے وہاں کسی عام آدمی کا قانون کو ہاتھ میں لینا اور قتل جیسا انتہائی قدم اٹھانا قابل مذمت ہے اور اگر حقیقتاً بھی مقتول توہین رسالت کا مرتکب ہوا ہے تب بھی اس کو قتل کرنے کا اختیار نہیں اور اگر مقتول سے وہ جرم سرزد نہیں ہوا تب تو قاتل کو موت سے بھی کہیں زیادہ سزا ہونی چاہیے۔ اصل صورتحال کی تو فی الوقت کوئی تفصیلات نہیں ہیں کہ حقیقتاً جگدیش توہین رسالت کا مرتکب ہوا تھا یا نہیں لیکن اگر واقعی اُس نے یہ کام کیا تھا تب بھی کسی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اسے قتل کر دے کیونکہ پاکستان میں توہین رسالت کا قانون موجود ہے اور اس کی سزا موت ہے اس لیے عوام کے ہاتھوں قتل جیسے انتہائی قدم اٹھانے کا کوئی جواز ہی پیدا نہیں ہوتا۔
فی الوقت ہمارا معاشرہ بحیثیت مجموعی اخلاقی زوال کی اتھاہ گہرائیوں میں گر چکا ہے جہاں اور اپنی ذاتی دشمنی نکالنے کے لیے حریف کو قتل کرنے کے بعد اسے توہین رسالت کا مرتکب قرار دے کر خود کو بچانے کی کوشش کرنے کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں۔ اپنے گھٹیا کاموں اور قانون شکن حرکات کو چھپانے کے لیے اس عظیم ہستی کا نام استعمال توہین رسالت سے بھی بہت بڑا جرم ہے۔ یقین جانیے اس قبیح فعل کے مرتکب شخص کا روز قیامت کو تو حشر برا ہوگا ہی لیکن دنیا میں بھی وہ عبرت ناک انجام سے دوچار ہوگا۔
دوسری جانب انصاف کا تقاضا یہ بھی ہے کہ اس امر کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے کہ اگر کوئی اس طرح کا انتہائی قدم اٹھاتا ہے تو اس کے پیچھے عوامل کیا ہیں؟ سب سے اہم عنصر معاشرے سے انصاف کا اٹھ جانا ہے، اگر کوئی شخص واقعی توہین کا مرتکب ہوتا ہے تو اس کے مقابل کو دو سو فیصد یقین ہے کہ قانون موجود ہونے کے باوجود اُسے سزا نہیں ملے گی کیونکہ قانون دراصل قوتِ نافذہ ہے اور اگر ایسا نہ ہو تو اس قانون کی کوئی حیثیت نہیں۔ اس لیے اگر حقیقتاً کوئی ایسا واقعہ پیش آتا ہے تو عوام کو قانون ہاتھ میں لینا پڑتا ہے جو بہت تشویشناک بات ہے اور اسے کسی طرح حوصلہ افزا قدم قرار نہیں دیا جا سکتا۔
موضوع (توہین رسالت) کے اعتبار سے چند باتیں:
مغربی ممالک آج کل جو توہین رسالت کے مرتکب ہو رہے ہیں (کارٹون و فلم وغیرہ) وہ دراصل مسلمانوں کے خلاف ایک نفسیاتی حربہ ہے اور ناخواندگی کے عذاب میں جکڑے مسلمان اپنے جاہلانہ ردعمل سے ان کے الزامات کو حقیقت کا روپ دے رہے ہیں۔ وہ توہین رسالت کر کے صرف ہمیں اشتعال دلانا چاہتے ہیں تاکہ دنیا پر ثابت کر سکیں کہ مسلمان دراصل ایک جاہل قوم ہے جو توسیع پسندانہ عزائم رکھتی ہے اور اس جاہل قوم سے تہذیب یافتہ اقوام کو بچانے کی واحد صورت یہ ہے کہ ہمارے ساتھ مل کر ان کو کچل کر رکھ دو کیونکہ "اِتنی سی بات" پر یہ لوگ اپنی ہی املاک تک کو نقصان پہنچانے سے باز نہیں آتے تو وہ "اِس کام" کی حوصلہ افزائی کرنے والوں اور مرتکب افراد کے ساتھ کس قسم کا وحشیانہ سلوک کریں گے؟ موجودہ نازک صورتحال میں امت کے ہر فرد پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ذمہ دارانہ رویہ اپنائے اور کوئی ایسا قدم نہ اٹھائے جو امت کے لیے رسوائی اور ہلاکت کا باعث ہو اور کفار کے لیے تقویت اور ان کی چالوں کی کامیابی کا سبب بنے۔
قابل عزت نبیل صاحب !
آخر میں ایک اہم بات کرنا چاہوں گا کہ جو میں پہلے بھی متعدد بار کر چکا ہوں (اور میں خود اس سے تائب ہوں اور کوشش کرتا ہوں کہ اجتناب کروں) کہ براہ کرم محفل پر طنزیہ ماحول کا خاتمہ کریں، اصل میں جب سینئر اراکین اور ناظمین ایسی حرکات کے مرتکب ہوتے ہیں تو جونیئر لوگ بھی فرط جذبات میں ایسی گفتگو کر جاتے ہیں جو بحث کا مقصود نہیں ہوتی۔
اس ضمن میں چند سوالات:
مسلم ملک میں توہین رسالت کی سزا کیا ہونی چاہیے؟
آج تک توہین رسالت کے قانون کے تحت پاکستان میں کتنے افراد کو سزائے موت دی گئی؟
 

رضا

معطل
مجھے ایک سوال پوچھنا تھا۔کہ اگر کوئی مسلمان بغیر کسی وجہ کے کسی حربی کافر(1) کو قتل کردے۔تو عند الشرع اس پر کیا حکم لگے گا؟
فاروق بھائی آپ صرف کسی قرآنی آیت کا حوالہ دیکر بتائیے گا۔
(1): فی زمانہ تمام کافر حربی ہيں،ذمی نہیں۔
یعنی اگر کوئی مسلمان کسی کافر حربی کو بغیر وجہ کے جاکے قتل کردے تو کیا وہ شخص اللہ ‏عزوجل کی بارگاہ میں مجرم ٹھہرے گا؟ یا اسلامی حکومت ہو تو خلیفہء وقت یا قاضی القضاء اس کو کیا سزا دے گا؟
کیونکہ ظلم یا جرم کرنے والے کو سزا تو ملے گی نا! دنیا میں نا سہی تو آخرت میں سہی۔جیسے دنیا میں کوئی زنا کرے گا تو اس کی حد 100کوڑے ہے۔اب اسلامی حکومت تو ہے نہیں۔اگر یہ بغیر توبہ کئے مر گیا تو آخرت میں سزا کا مستحق ہے۔کسی ملک کی اسلامی حکومت ہو تو زنا کی حد لگانا قاضی القضاء(Chief Justice) کا کام ہے۔اور وہ بھی اگر جرم ثابت ہو۔جرم بھی اسطرح کہ چار چشم دید گواہ ہوں۔اور وہ بھی پوری گواہی دیں۔تین نے پوری گواہی دی اور چوتھے نے یہ کہا کہ میں نے ان دونوں کو ایک کمرے میں ایک بستر پہ برہنہ آپس میں بغلگیر دیکھا۔تو یہ گواہی پوری نہیں۔اب ان چاروں پہ مسلمان پر بہتان لگانے کی حد قاضی القضاء(Chief Justice)لگائے گا یعنی ان چاروں کو 80 کوڑے مروائے جائیں گے۔(پوری گواہی دیں مثلا ایسے کہیں جیسے سرمہ دانی میں سلائی۔ اور چار گواہ ہوں۔) اور گواہ بھی مردودالشہادت نہ ہوں۔گواہی دینے کے اہل ہوں۔آپ نے فقہ کی اکثر کتابوں میں ایسی عبارات پڑھی ہوں گی۔جیسے کہ جو بازار میں چلتے ہوئے کھانا کھائے وہ مردود الشہادت ہے۔جھوٹ نہ بولتا ہو۔اسی طرح اہل ہونے کی اور بھی بہت سی شرائط ہیں۔یعنی شہادت کے اہل ہوں اور چار مسلمان گواہی دیں۔یا وہ اپنے جرم کا خود اعتراف کرلے۔تب جاکے قاضی القضاء(Chief Justice)اس پہ حد لگائے گا۔
اس سے پتا چلتا ہے کہ اللہ تعالی کو مسلمان کی عزت کتنی عزیز ہے۔تو اس لئے ہمیں محتاط رہنا چاہیے کسی پہ زنا کی تہمت لگاتے وقت کہ اگر ثابت نہ کرسکے تو بہتان(تہمت) کی حد لگے گی۔جیسے کسی نے کسی کو حرام زدہ کہہ دیا تو اس کی ماں پہ زنا کی تہمت لگی اب اسلامی حکومت ہو تو ثابت نہ کرنے کی صورت میں اس کو 80کوڑے لگائے جائیں گے۔دنیا میں حد نہ لگی تو بغیر توبہ مرنے کی صورت میں آخرت میں سزا کا استحقاق ہے۔
یہ ضمنا عرض کردیا۔کہ اگر کوئی کسی پہ ظلم کرے گا تو اس کی سزا پائے گا۔دنیا میں نہ ملی تو آخرت میں۔
میرے سوال کا جواب اگر کسی کے علم میں‌ہو تو پلیز‌ضرور بتائيے۔
کہ اگر کوئی مسلمان بغیر کسی وجہ کے کسی حربی کافر(1) کو قتل کردے۔تو عند الشرع اس پر کیا حکم لگے گا؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
نبیل!
طنز مبارک ہو۔

(۱) اور عرض ہے کہ تاریخ گستاخان نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھاکر دیکھ لیجئے۔ گستاخان کو جانوروں نے بھی بحکم خداوندی نہیں چھوڑا۔ بالمقابل صحابہ کی رہنمائی کرنے میں شیر کا واقعہ بھی آتا ہے۔

(۲) کاش اس طنز سے قبل آپ یہ بھی جان لیتے کے معنی شخص کس انداز میں مقالہ لکھ رہا ہے۔

(۳) مقالہ لکھنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ گستاخ نبی کے قتل کے کام کو سراہا جا رہا ہے۔ بلکہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ گستاخ کیوں گستاخی کرتا ہے؟ اور اس مسئلے کا حل!!

(۴) گستاخان کے عقائد ومذاہب یا انکی علاماتِ عقائد پر جب کوئی بات کرتا ہے تو اسکا انجام بھی وہی ہوتا ہے جو مسلمان اپنے نبی کے بارے میں سن کر گستاخ کا کرتا ہے۔

(۵) بات یہ ہے کہ گستاخ نبوت کو لگام کون دے؟ وہ گستاخی کرے ہی کیوں؟ کیا ہم اسے اپنے نبی کے بارے میں اول فول بکنے دیں؟ تاہم براہِ راست قتل پر اعتراض ہوسکتا ہے۔ تو پھر قانون کے حوالے کریں؟ قانون ہی اگر انصاف نہ دے تو پھر کیا کیا جائے؟ چھوٹ کر گستاخ آجائے پھر وہی حرکت کرے!! کیا اسے گستاخی کرنے کی آزادی ہے؟ ہم ابنے بہن بھائیوں اور آباء واجداد کے بارے میں گستاخی سننے کے روادار نہیں۔۔۔ پھر خاتم الٲنبیاء!!!!!

(۶) اگر آپ کو ان باتوں پر اعتراض ہے آپ براہِ راست کہہ سکتے ہیں کہ حضور ایسی باتیں مقالے نہ لکھیں۔ اور ایک آزادی کا ماحول دینا چاہتے ہیں تو طنز فرمانا ختم کریں۔ ورنہ نبیل جہاں آپ ایک بات پر طنز کرسکتے ہیں وہاں آپکی کئی باتوں پر معنی شخص کیڑے ڈال اور نکال سکتا ہے۔


ایک بار پھر

طنز مبارک ہو

:)


کمال ہے جناب، ایک طرف آپ قانون ہاتھ میں لینے والوں اور قتل کرنے والوں کو ہیرو بنا کر پیش کرتے ہیں، پھر کہتے ہیں کہ آپ ان کے عمل کو سراہ نہیں رہے ہیں؟ کیا اس طرح آپ عام لوگوں کو قانون ہاتھ میں لینے اور قتل عمد پر نہیں اکسا رہے؟
میری کیا مجال کہ آپ کو کوئی مقالہ لکھنے سے روکوں، آپ شوق سے اپنی تحقیق جاری رکھیں۔
 
Top