مبینہ توہین رسالت پر ہندومزدورہلاک

نبیل

تکنیکی معاون
حوالہ: مبینہ توہین رسالت پر ہندومزدورہلاک (بی بی سی اردو)

کراچی میں ایک فیکٹری مزدور کو اس کے ساتھ کام کرنے والوں نے پیغمبرِ اسلام کی شان میں مبینہ گستاخی کے الزام میں مار مار کر ہلاک کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق منگل کے روز کورنگی انڈسٹریل ایریا کی ایک فیکٹری میں کام کرنے والے ہندو مزدور جگدیش کو اس کے ساتھ کام کرنے والوں نے پیغمبرِ اسلام کی شان میں مبینہ طور پرگستاخی کرنے کے الزام میں مار مار کر ہلاک کردیا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ بائیس سالہ جگدیش کی اپنے ساتھی مزدوروں کے ساتھ کسی مذہبی معاملے پر بحث چھڑ گئی جس کے دوران انہوں نے مبینہ طور پر پیغمبرِ اسلام کی شان میں گستاخی کردی۔ اس پر مسلمان مزدور مشتعل ہوگئے اور لاتیں اور مکے مار کر جگدیش کو ہلاک کر دیا۔


فرزندان توحید کو ایک اور توہین رسالت کے ملزم کی ہلاک مبارک ہو۔ اس فورم پر کچھ دوست ایسے واقعات کے بارے میں تحقیقی مقالہ لکھ رہے تھے۔ وہ اپنے مقالے میں اس واقعے کا اضافہ بھی کر سکتے ہیں۔ ملزم کو ہلاک کرنے والوں کے نام یقیناً تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جانے کے مستحق ہیں۔ غازی علم الدین اور عامر چیمہ کے بعد ہماری تاریخ میں چند ایسے اور ناموں کا اضافہ ہو گیا ہے۔
 
نبیل آپ سے میری ذاتی طور پر واقفیت نہیں ہے(اور نہ ہی آپ کے خیالات سے) لہذا مجھے معلوم نہیں کہ آپ طنز فرما رہے ہیں یا یہ واقعی مبارکباد ہے؟ بہر حال حقیقت میں ہونا تو یہ چاہیے کہ ایسے افراد کے بارے میں قانون تحقیق کر کے ان کوسزا دے ( اور پاکستان کے قانون میں ایسا شخص جس کے بارے میں‌ ثبوت موجود ہوں کہ وہ توہین رسالت کا مرتکب ہوا ہے اس کی سزا موت ہے) تاہم چونکہ کہ ہوتا کچھ یوں ہے کہ اس کے بعد عالمی سطح پر واویلا مچ جاتا ہے اور حکومت ایسے افراد کو خاموشی کے ساتھ بیرون ملک بھیج دیتی ہے شاید اسی لیے لوگ اب خود ہی قانون کو ہاتھ میں لے لیتے ہیں۔
درحقیقت ایسے افراد ہر معاشرے میں موجود ہیں بیرونی دنیا (خصوصا یورپی یونین اور ریاست متحدہ امریکہ) میں بھی بے شمار ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں 11/9 کے بعد مسلمان بھی ایسے حملوں کی زد پر ابھی بھی ہیں۔ بھارت میں عیسائی پادریوں پر گزشتہ سالوں میں بدترین تشدد دیکھنے میں آیا ہے۔
اسرائیل نے مسلمانوں پر ظلم و تشدد کی حد کر دی ہے آپ نے بی بی سی اردو کی جس رپورٹ کا حوالہ دیا ہے اس سے کچھ ہی نیچے بی بی سی نے یہ رپوٹ بھی دی ہے کہ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ’غزہ میں اسرائیلی کردار نازیوں جیسا ہے۔جان بوجھ کر اسرائیل چھوٹے معصوم بچوں اور نوجوان کو اپنا نشانہ بناتا ہے تا کہ فلسطینیوں کی نسل ہی باقی نہ بچے۔
ڈنمارک، ہالینڈ، ناروے اور دیگر کئی ممالک مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے لیے مسلسل توہین رسالت اور توہین قرآن کے مرتکب ہو رہے ہیں آخر ان سب چیزوں کا کوئی تو رد عمل نکلے گا نا یہ دوہرا معیار کہ ہولو کاسٹ کے بارے میں لب سی لو کہ اسرائیلیوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں اور مسلمانوں اور اسلام کی جب بات ہو تو آزادی صحافت کے تمام قوانین یاد آجاتے ہیں۔ اسرائیل کو تو کھلی چھوٹ ہے کہ وہ فلسطینیوں کی نسل کشی کرتا رہے اور اگر کسی اسرائیلی اسکول پر حملہ ہو تو اقوام متحدہ کا اجلاس طلب کر لیا جاتا ہے۔ 11/9 کے پانچ ہزار تو شہدا ہیں اور اور عراق و افغانستان میں ہلاکو کی یاد تازہ کی جارہی ہے۔مدارس پر تو پابندی لگ جانی چاہیے اور عیسائی مشنری پوری دنیا میں اور اب بالخصوص مقبوضہ عراق اور مقبوضہ افغانستان میں دندنانے پھر تے ہیں۔ قرآن پر تو فتنہ فلم بنائی جاتی ہے اور وہ شخص، وہ بدترین دہشت گرد جس کی صبح ہی مسیحی صلیبیوں‌کی دعائیں پڑھ کر ہوتی ہے اس کی بائبل اور وہ خود عالمی امن کے لیے اب کتنا بڑا فتنہ ہیں اس پر عالمی شعبدہ باز نگاہیں بند کیے ہوئے ہیں۔
بھائی مسلمان گوشت پوشت ہی کا تو بنا ہے وہ آخر کیونکر اور کس حد تک اپنے جذبات پر قابو پائے۔عالمی دہشت گردی، خودکش حملے ہوں یا مقامی سطح پر مار دھاڑ اور لسانی و مذ ہبی فسادات یہ سب قابل مذمت ہیں مگر وہ برادری جس کو عالمی برادری کہا جاتا ہے اس وقت تک امن و امان کی آغوش میں نہیں آجاتی جب تک دہرا معیار و منافقت ختم کر کے انصاف، حق و صداقت کا علم مضبوطی سے نہیں تھام لیتی۔
ہو سکے تو یہ فائل بھی دیکھیئے۔
http://www.mediafire.com/?ox1nf5vhozm
 
ہر قدم کا کوئی قانونی یا مذہبی جواز ضروری ہے۔ کوئی بھائی، مدد فرمائیں کہ توہین رسول پر قتل کردینے کے لئے کیا آیات ہیں؟ یا رحمت للعالمین رسول اللہ صلعم کی ذاتی سنت میں سے کوئی سنت یا اقدام پر روشنی ڈالیے کہ جب توہین رسالت کی گئی تو رسول اللہ نے فوراً یا مقدمہ چلا کر قتل کردیا۔

1۔ رسول صلعم کی متعدد بار توہین ان کی زندگی میں کی گئی۔ اوجھڑیاں و کوڑا پھینکا گیا۔ پتھر مارے گئے، بری باتیں‌کہی گئیں۔ رسول اللہ نے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ کیوں؟؟
جن لوگوں کو رسول اکرم عزیز ہیں وہ آج بھی عزت کرتے ہیں۔ جن کو نہیں‌عزیز وہ نہیں‌کرتے۔ آپ اللہ تعالی کے درج ذیل فرمان سے کیا سمجھتے ہیں ؟

[AYAH]18:29[/AYAH] اور فرما دیجئے کہ (یہ) حق تمہارے رب کی طرف سے ہے، پس جو چاہے ایمان لے آئے اور جو چاہے انکار کردے، بیشک ہم نے ظالموں کے لئے (دوزخ کی) آگ تیار کر رکھی ہے جس کی دیواریں انہیں گھیر لیں گی، اور اگر وہ (پیاس اور تکلیف کے باعث) فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہوگا جو ان کے چہروں کو بھون دے گا، کتنا برا مشروب ہے، اور کتنی بری آرام گاہ ہے

ملاؤں‌کا یہ وطیرہ رہا کہ " توہین نبوت "‌ کا الزام لگا کر قتل کیا اور منہہ بند کردیا۔ کیا اس سے سارا ہند مسلمان ہوگیا؟ یا پھر اس کا جرمانہ لاکھوں جانو و عزتوں‌ کی شکل میں 1947 میں دیا گیا؟

مجھے ان قرآنی و سنت سے ثابت شدہ احکامات کا انتظار رہے گا جن میں توہین رسالت کی سزا قتل ہو۔ اس وقت تک ان اندھے، گونگے، بہرے لوگوں سے میں درگزر سے کام لوں گا۔ کہ میری معلومات کے مطابق، اس قسم کے معاملے میں درگزر سے کام لیا جائے، یہی اللہ تعالی کا حکم ہے اور یہی سنت رسول ہے ۔۔

والسلام
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہ تو میری معلومات میں اضافہ ہو گیا ہے کہ چونکہ حکومت ان لوگوں کو باہر بھجوا دیتی ہے اس لیے اب لوگوں کے پاس خود سے قتل کرنے کا جواز مہیا ہو گیا ہے۔ اس بہانے بازی کی ضرورت کیا ہے؟ یہاں کچھ فتوے بھی پوسٹ ہوئے ہوئے ہیں جن میں 'علما' نے عام آدمی کو قتل پر اکسایا ہوا ہے۔ اس میں کہیں واقعے کی اصل تک پہنچنے یا تحقیق کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ اسلام کے نام پر بنے ہوئے اس ملک میں باقی کچھ اسلام کے مطابق ہو نا ہو، بس غیرت و حمیت کا ڈھونگ ضروری رہ گیا ہے۔
ویسے اسرائیل کے فلسطین میں مظالم کا پاکستان میں اقلیتوں پر مظالم سے کیا تعلق ہے؟ کیا ناموس رسالت کے نام قتل کرکے ہم یہودیوں سے انتقام لے رہے ہیں؟
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ہر قدم کا کوئی قانونی یا مذہبی جواز ضروری ہے۔ کوئی بھائی، مدد فرمائیں کہ توہین رسول پر قتل کردینے کے لئے کیا آیات ہیں؟ یا رحمت للعالمین رسول اللہ صلعم کی ذاتی سنت میں سے کوئی سنت یا اقدام پر روشنی ڈالیے کہ جب توہین رسالت کی گئی تو رسول اللہ نے فوراً یا مقدمہ چلا کر قتل کردیا۔

1۔ رسول صلعم کی متعدد بار توہین ان کی زندگی میں کی گئی۔ اوجھڑیاں و کوڑا پھینکا گیا۔ پتھر مارے گئے، بری باتیں‌کہی گئیں۔ رسول اللہ نے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ کیوں؟؟
جن لوگوں کو رسول اکرم عزیز ہیں وہ آج بھی عزت کرتے ہیں۔ جن کو نہیں‌عزیز وہ نہیں‌کرتے۔ آپ اللہ تعالی کے درج ذیل فرمان سے کیا سمجھتے ہیں ؟

[AYAH]18:29[/AYAH] اور فرما دیجئے کہ (یہ) حق تمہارے رب کی طرف سے ہے، پس جو چاہے ایمان لے آئے اور جو چاہے انکار کردے، بیشک ہم نے ظالموں کے لئے (دوزخ کی) آگ تیار کر رکھی ہے جس کی دیواریں انہیں گھیر لیں گی، اور اگر وہ (پیاس اور تکلیف کے باعث) فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہوگا جو ان کے چہروں کو بھون دے گا، کتنا برا مشروب ہے، اور کتنی بری آرام گاہ ہے

ملاؤں‌کا یہ وطیرہ رہا کہ " توہین نبوت "‌ کا الزام لگا کر قتل کیا اور منہہ بند کردیا۔ کیا اس سے سارا ہند مسلمان ہوگیا؟ یا پھر اس کا جرمانہ لاکھوں جانو و عزتوں‌ کی شکل میں 1947 میں دیا گیا؟

مجھے ان قرآنی و سنت سے ثابت شدہ احکامات کا انتظار رہے گا جن میں توہین رسالت کی سزا قتل ہو۔ اس وقت تک ان اندھے، گونگے، بہرے لوگوں سے میں درگزر سے کام لوں گا۔ کہ میری معلومات کے مطابق، اس قسم کے معاملے میں درگزر سے کام لیا جائے، یہی اللہ تعالی کا حکم ہے اور یہی سنت رسول ہے ۔۔

والسلام

فاروق سرور خان صاحب مجھے افسوس ہی رہے گا کہ میں ہمشہ آپ کی بات سے اختلاف ہی کرتا رہا ہوں اور شاہد کرتا رہوں گا کیوں کے آپ کا ہر پیغام اختلافی ہی ہوتا ہے جب سے میں یہاں آیا ہوں میں نے آپ کے جتنے بھی پیغام پڑھے ہیں سب کے سب اختلافی ہی ہیں


آپ کی ساری بات کو جواب میں کچھ سوالوں کے ساتھ کروں گا اگر آپ کے سامنے آپ کے والد صاحب کو کوئی گالی دے یا پھر ان کو مارنے کی کوشش کرے تو کیا آپ درگزر سے کام لے گے

آپ کے مذہب کو کوئی گالی دے یا جھوٹا کہے تو کیا اس کی بات کو خاموشی سے سنتے رہے گے

اور اوپر ابن حسن صاحب نے پاکستانی قانون کی بات کی ہے اسلامی قانون کی بات نہیں کی ہے اور ہونا بھی ایسی طرح چاہے اگر ایک اسلامی ملک میں رہ کر گستاخی رسول ہو تو اس کو سزا ہی دینی چاہے اور وہ سزا کم از کم موت کی ہی ہونی چاہے جو لگ خود گستاخی کرتے ہو ان کو کیا پتہ چلتا ہے گستاخی کیا ہوتی ہے


اور جہاں تک درگزر کی بات ہے تو وہ صرف اپنی زات تک ہے جب کوئی آپ کی زات پر حملہ کرتا ہے تو آپ کے پاس یہ اختیار ہے کہ آپ اس سے بدلہ لے سکتے ہیں تو اس وقت درگزر کی بات آتی ہے جب آپ کی زات پر حملہ ہی نہیں ہوا یا آپ بدلہ لینے کے قابل ہی نہیں ہے تو پھر درگزر کیسا
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
یہ تو میری معلومات میں اضافہ ہو گیا ہے کہ چونکہ حکومت ان لوگوں کو باہر بھجوا دیتی ہے اس لیے اب لوگوں کے پاس خود سے قتل کرنے کا جواز مہیا ہو گیا ہے۔ اس بہانے بازی کی ضرورت کیا ہے؟ یہاں کچھ فتوے بھی پوسٹ ہوئے ہوئے ہیں جن میں 'علما' نے عام آدمی کو قتل پر اکسایا ہوا ہے۔ اس میں کہیں واقعے کی اصل تک پہنچنے یا تحقیق کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ اسلام کے نام پر بنے ہوئے اس ملک میں باقی کچھ اسلام کے مطابق ہو نا ہو، بس غیرت و حمیت کا ڈھونگ ضروری رہ گیا ہے۔
ویسے اسرائیل کے فلسطین میں مظالم کا پاکستان میں اقلیتوں پر مظالم سے کیا تعلق ہے؟ کیا ناموس رسالت کے نام قتل کرکے ہم یہودیوں سے انتقام لے رہے ہیں؟


نبیل صاحب آپ کو ایسی باتیں نہیں کرنی چاہے آپ کو تو نیوٹل ہونا چاہے کسی ایک فرقے مسلک یا پھر کسی ایک پالٹی کی طرف داری نہیں کرنی چاہے
 

نبیل

تکنیکی معاون
ٹھیک کہا آپ نے، ہمارا معاشرہ جتنا اخلاقی پستی میں دھنستا جا رہا ہے، اتنا ہی ناموس رسالت کے نام پر ہونے والے قتلوں میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ کسی کے پاس اس کا حساب نہیں ہے کہ ان معاملات کی اصل حقیقت کیا تھی۔ اور نہ ہی کبھی ان معاملات کی تحقیق کی جائے گی۔ لوگوں کو بھی اپنے مخالفوں کو ٹھکانے لگانے کا ایک اچھا بہانہ مل گیا ہے۔ جس پر مرضی آئے، توہین رسالت یا توہین دین کا الزام لگا کر اس کے پیچھے ہجوم لگا دیا جاتا ہے جو اسے موت کے گھاٹ اتار کر چھوڑتا ہے۔ اور ہماری قوم کی ذہنی پستی کا یہ عالم ہے کہ وہ اس کی مذمت کرنا تو درکنار، الٹا اس کے جواز میں تاویلیں پیش کر نے لگ جاتے ہیں۔ نام نہاد قسم کے محقق من گھڑت کے حوالے پیش کرکے قتل کے حق میں دلائل پیش کرنے لگ جاتے ہیں۔ مثال اسی فورم پر موجود ہے۔ ایک طرف جیش، جند اور لشکر قسم کے جرائم پیشہ اور دہشت گرد گروہ معاشرے کو تباہی کی طرف لے کر جا رہے ہیں، دوسری طرف جاہلانہ علمیت کے حامل لوگ ان کا دفاع کرنے کو بے قرار رہتے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
نبیل صاحب آپ کو ایسی باتیں نہیں کرنی چاہے آپ کو تو نیوٹل ہونا چاہے کسی ایک فرقے مسلک یا پھر کسی ایک پالٹی کی طرف داری نہیں کرنی چاہے


فوٹوٹیک، آپ کے لیے بھی میرا مشورہ ہے کہ اگر آپ کے پاس کسی معاملے کی بارے میں معلومات نہیں ہوتیں تو آپ بلاوجہ اس میں اپنی ٹانگ اڑانے سے گریز کیا کریں۔ آپ کی باتیں صرف جذباتیت پر مبنی ہوتی ہیں۔

میں صرف ایک سنگین مسئلے پر اپنی رائے کا اظہار کر رہا ہوں، اور کسی فرقے یا مسلک کی 'پالٹی' نہیں بن رہا۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
فوٹوٹیک، آپ کے لیے بھی میرا مشورہ ہے کہ اگر آپ کے پاس کسی معاملے کی بارے میں معلومات نہیں ہوتیں تو آپ بلاوجہ اس میں اپنی ٹانگ اڑانے سے گریز کیا کریں۔ آپ کی باتیں صرف جذباتیت پر مبنی ہوتی ہیں۔

میں صرف ایک سنگین مسئلے پر اپنی رائے کا اظہار کر رہا ہوں، اور کسی فرقے یا مسلک کی 'پالٹی' نہیں بن رہا۔



جی ہاں ہمارے پاس تو معلومات ہوتی ہی نہیں‌ہے معلومات تو آپ کے پاس ہی ہوتی ہے اس لینک پر جا کر آپ اور فاروق صاحب اپنا جواب حاصل کرسکتے ہیں
http://www.kazmis.com/gushtak-5.html

شکریہ
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
توہین رسالت: غیرت ایمانی کی آزمائش



شاتم رسول کی سزا اور اس کی معافی




نبی کریم کی عظمت وتوقیر مسلمان کےایمان کا بنیادی جزو ہےاور علمائےاسلام دور صحابہ سےلےکر آج تک ا س بات پر متفق رہےہیں کہ آپ کی شان اقدس میں گستاخی کرنےوالا آخرت میں سخت عذاب کا سامنا کرنےکےعلاوہ اس دنیا میں بھی گردن زونی ہی۔ خود نبی رحمت نےاپنےاور اسلام کےبےشمار دشمنوں کو (خصوصاً فتح مکہ کےموقع پر) معاف فرما دینےکےساتھ ساتھ ان چند بدبختوںکےبارےمیں جو نظم ونثر میں آپ کی ہجو اور گستاخی کیا کرتےتھی، فرمایا تھا کہ اگر وہ کعبہ کےپردوں سےچمٹےہوئےبھی ملیں تو انہیں واصل جہنم کیا جائی، یہ حکم (نعوذ باللہ) آپ کی ذاتی انتقام پسندی کی وجہ سےنہ تھا کہ آپ کےبارےمیں تو حضرت عائشہ اور صحابہ کرام کی شہادت موجود ہےکہ آپ نےکبھی بھی کسی سےذاتی انتقام نہیں لیا، بلکہ اس وجہ سےتھا کہ شاتم رسول دوسروں کےدلوں سےعظمت وتوقیر رسول گھٹانےکی کوشش کرتا اور ان میں کفر ونفاق کےبیج بوتا ہی، اس لیےتوہین رسول کو ”تہذیب وشرافت“ سےبرداشت کر لینا، اپنےایمان سےہاتھ دھونا اور دوسروں کےایمان چھن جانےکا راستہ ہموار کرنےکےمترادف ہی۔ نیز ذات رسالت مآبچونکہ ہر زمانےکےمسلمان معاشرہ کا مرکز ومحور ہےاس لیےجو زبان آپ پر طعن کیلئےکھلتی ہی، اگر اسےکاٹا نہ جائےاورجو قلم آپ کی گستاخی کیلئےاٹھتا ہی، اگر اسےتوڑا نہ جائےتو اسلامی معاشرہ فساد بداعتقادی اور بدعملی کا شکار ہو کر رہ جائےگا۔ امام ابن تیمیہ کےالفاظ میں، نبی کریم کو (نعوذباللہ) نازیبا الفاظ کہنےوالا ساری امت کو گالی دینےوالا ہےاور وہ ہمارےایمان کی جڑ کو کاٹنےکی کوشش کرتا ہی۔ نبی کریم نےاپنےلیےنہیں بلکہ مسلمانوں کا ایمان اور غیرت بچانےکیلئےہجو نگاروں کی گستاخیوں کی پاداش میں ان کا قتل روا رکھا۔ ان میں سےایک ملعون کا نام ابن خطل تھا، وہ حضور اکرمکی شان کےخلاف شعر کہتا اور اس کی دو لونڈیاں یہ غلیظ شعر اسےگا گا کر سناتیں۔ فتح مکہ کےدن وہ حرم مکہ میں پناہ گزین تھا۔ ابوبرزہ صحابی نےنبی کریم کےحکم کےمطابق اسےوہیں جہنم رسید کر دیا۔
عام طور پر غزوات اور جنگوں میں آپ کا حکم ہوتا تھا کہ عورتوں اور بچوں کو قتل نہ کیا جائی، لیکن توہین رسالت اسلامی شریعت میں اتنا سنگین جرم ہےکہ اس کی مرتکب عورت بھی قابل معافی نہیں چنانچہ آپ نےابن خطل کی مذکورہ دو لونڈیوں کےعلاوہ دو اور عورتوں کےبارےمیں بھی جو آپ کےحق میں بدزبانی کی مرتکب تھیں، قتل کا حکم جاری کیا تھا۔ اس طرح مدینہ میں ایک نابینا صحابہ کی ایک چہیتی اور خدمت گزار لونڈی جس سےان کےبقول ان کےموتیوں جیسےدو بیٹےبھی تھی، رسول اکرم کی شان میں گستاخی اور بدزبانی کا ارتکاب کیا کرتا تھی۔ یہ نابینا صحابی اسےمنع کرتےمگر وہ باز نہ آتی۔ ایک شب وبدزبانی کر رہی تھی کہ انہوں نےاس کا پیٹ چاک کر دیا جب یہ معاملہ نبی کریم کےسامنےپیش ہوا تو آپ نےفرمایا لوگو! گواہ رہو اس خون کا کوئی تاوان یا بدلہ نہیں ہی۔ (ابودائود، نسائی)
جب حضرت عمر نےگستاخ رسول کےنابینا قاتل کےبارےمیں پیار سےکہا دیکھو اس نابینا نےکتنا بڑا کارنامہ انجام دیا ہی، تو آپ نےفرمایا، اےاعمیٰ (نابینا) نہ کہو، بصیروبینا ہو کہ اس کی بصیرت وغیرت ایمانی زندہ وتابندہ ہےاور جب ایک اور گستاخ ملعونہ اسماءبنت مروان کو اس کےایک اپنےرشتہ دار غیرت مند صحابی نےقتل کیاتو آپ نےفرمایا لوگو! اگر تم کسی ایسےشخص کی زیارت کرنا چاہتےہو جو اللہ اور اس کےرسول کی نصرت وامداد کرنےوالا ہےتو میرےاس جانثار کو دیکھ لو۔ یہ غیرت مند صحابی عمیر بن عدی جب اس ملعونہ کےقتل سےفارغ ہوئےتو ان کےقبیلہ کےبعض سرکردہ افراد نےان سےپوچھا تھاکہ تم نےیہ قتل کیا ہی؟ انہوں نےبلاتامل کہا، ہاں اور اگر تم سب گستاخی کا وہ جرم کرو جو اس نےکیا تھا کہ تم سب کو بھی قتل کر دوں گا۔ (الصارم المسئول لابن تیمیہ)۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ایک اور شاتم رسول یہودی ابورافع کو اس بدگوئی کو سزا دینےکیلئےرسول اکرمنےعبداللہ بن عتیق کی سرکردگی میں ایک گروپ بھیجا۔ یہ ملعون ایک محفوظ قلعہ میں رہتا تھا، مگر عبداللہ بن عتیق اپنی جان کو خطرہ میں ڈال کر اس کےسر پر جا پہنچےاور اسےواصل جہنم کیا۔ جلدی میں واپسی کیلئےمڑےتو ایک سیڑھی سےگر کر ان کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔ اسےاپنےعمامہ سےباندھا اور قلعہ کےدروازےسےباہر نکل آئےمگر انتہائی تکلیف کےباوجود وہیں بیٹھ کر اپنےمشن کی تکمیل کی خوشخبری ملنےکا انتظار کرتےرہےجب ابورافع کی موت کا اعلان سنا تو اطمینان ہوا اور واپس خدمت اقدس میں حاضر ہوئی، آپ نےساری بات سن کر ٹوٹی ہوئی ٹانگ پردست شفقت پھیرا تو وہ اس طرح درست ہو گئی جیسےکبھی ٹوٹی نہ تھی۔ (بخاری)
ابوعفک اور کعب بن اشرف دو اور بدبخت یہودی تھی، جو مسلسل نبی کریم کی شان میں گستاخی کرتی۔ ابوعفک کو سالم بن عمیر نےقتل کیا اور کعب بن اشرف کو آپ کی اجازت اور حکم سےمحمد بن مسلمہ نی۔ (بخاری ومسلم) جب یہودیوں نےکعب کےقتل کی شکایت کی توآپ نےفرمایا، اس نےجو تکلیف دہ گستاخیاں کی تھیں، اگر تم میں سےکوئی اور کرےگا تو اس کی بھی یہی سزا ہو گی۔
عہد نبوی میں شاتمان رسول کےبھیانک انجام کی ان متعدد مثالوں کےپیش نظر ہر دور کےمسلمان علماءکا فتویٰ یہی رہا ہےکہ نبی اکرمکی شان میں گستاخی کرنےوالےکی سزا قتل ہی۔ موجودہ حالات میں بھی عالم اسلام کےعالمی وروحانی مرکز سعودی عرب کےمفتی اعظم کےعلاوہ متعدد مسلمان ملکوں کےعالی مرتبت علماءنےبھی شاتم رسول کےقتل کا فتویٰ دیا ہےحالانکہ صحیح یہ ہےکہ شاتم رسول جب معاشرےمیں اپنی گندگی پھیلا چکےتو قتل کےسوا اس کا کوئی علاج نہیں ہی۔ سچی توبہ کرنےسےوہ آخرت کی سزا سےبچ سکتا ہی، مگر دنیا میں بہرحال اسےاپنی جان سےہاتھ دھونا ہی پڑیں گی۔
بعض لوگوں کیلئےشاید یہ امر باعث حیرت ہو کہ اسلام نےبڑےسےبڑےگناہ گار کیلئےتوبہ کا دروازہ بند نہیں کیا پھر شاتم رسول توبہ کےباوجود کم از کم دنیاوی سزا سےکیوں نہیں بچ سکتا؟ امام ابن تیمیہ نےاس موضوع پر اپنی مبسوط کتاب ”الصارم المسئول علی شاتم رسول” میں خوب روشنی ڈالی ہی۔ وہ فرماتےہیں کہ اہلحدیث امام احمد اور امام مالک کےنزدیک شاتم رسول کی توبہ اسےقتل کی سزا سےنہیں بچا سکتی جبکہ امام شافعی سےاس سلسلہ میں توبہ کےقبول وعدم قبول کےدونوں قول منقول ہیں البتہ امام ابوجعفر کےنزدیک اگر وہ سزا سےپہلےتوبہ کرلےتو سزا سےبچ سکتا ہی۔ خود امام ابن تیمیہ اکثر محدثین وفقہاءکی طرح اس بات کےقائل ہیں کہ شاتم رسول توبہ کےباوجود قتل کی سزا کا مستحق ہی۔ انہوں نےاس سلسلہ میں اپنی کتاب کےمختلف مقامات پر جو زوردار دلائل دیئےہیں ان کا خلاصہ اور وضاحت حسب ذیل ہی:
-1 شاتم رسول فساد فی الارض کا مرتکب ہوتا ہےاور اس کی توبہ سےاس بگاڑ اور فسادکی تلافی اور ازالہ نہیں ہوتا جو اس نےلوگوں کےدلوں میں پیدا کیا ہی۔
-2 اگر توبہ کی وجہ سےسزا نہ دی جائےتو اسےاور دوسرےبدبختوں کو جرات ہو گی کہ وہ جب چاہیں توہین رسول کا ارتکاب کریں اور جب چاہیں توبہ کر کےاس کی سزا سےبچ جائیں۔ اس طرح غیروں کو موقع ملےگا کہ وہ مسلمانوں کی عزت ایمان کو بازیچہ اطفال بنا لیں۔
-3 نبی کریمکی گستاخی کےجرم کا تعلق حقوق اللہ سےبھی ہےاور حقوق العباد سےبھی حقوق اللہ تو اللہ چاہےتو خود معاف کر دیتا ہی، مگر حقوق العباد میں زیادتی اس وقت تک معاف نہیں ہوتی جب تک متعلقہ مظلوم اسےمعاف نہ کردی، نبی اکرماپنی حیات مبارکہ میں اگر کسی کا یہ جرم معاف کرنا چاہتےتو کر سکتےتھی، مگر اب اس کی کوئی صورت نہیں، امت مسلمہ یا مسلمان حکام آپ کی طرف سےاس جرم کو معاف کرنےکا حق نہیں رکھتی۔
-4 قتل، زنا، سرقہ جیسےجرائم کےبارےمیں بھی اصول یہی ہےکہ ان کا مجرم سچی توبہ کرنےسےآخرت کی سزا سےبچ سکتا ہی، مگر دنیاوی سزا سےنہیں۔ یہ ممکن نہیں کہ قاتل، زانی یا چور گرفتار ہو جائےاور کہےکہ میں نےجرم تو کیا تھا، مگر اب توبہ کر لی ہےتو اسےچھوڑ دیاجائی، اسی طرح شاتم رسول بھی ارتکاب جرم کےبعد توبہ کا اظہار کرےتو دنیاوی سزا سےنہیں بچ سکتا اور اس کا جرم مذکورہ جرائم سےبدتر اور زیادہ سنگین ہی۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ان دلائل کےپیش نظر درست یہی ہےکہ شاتم رسول کی سزا قتل ہےاور اس کی سچی یا جھوٹی توبہ اسےاس سزا سےنہیں بچا سکتی۔ اس سلسلہ میں مسلمانوں کو مغرب اور اس کی نام نہاد تہذیبی اقدار سےمرعوب ہو کر اپنےموقف میں کسی طرح کی لچک پیدا نہیں کرنی چاہیےاگر برطانیہ وامریکہ میں آزادی تحریر وتقریر کےباوجود ملک اور اس کےآئین میں حضرت عیسیٰ اور ملکہ کی توہین جرم ہےاور اگر روس میں لینن کو گالی دینا قابل تعزیر ہےتو ہمیں اپنےآقا کی توہین کےجرم کی سزا کےببانگ دہل اعلان سےکون روک سکتا ہی؟ ہماری تو متاع ایمان کی بقا کی ضمانت ہی نبی کریم کی ذات والا سےمحبت اور آپ کی عظمت وتوقیر ہی۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
آپ تو اعلی حضرت نیٹورک والوں کی طرح ہوتے جا رہے ہیں۔ یعنی کسی معاملے پر بولنے کے لیے کچھ ملتا نہیں ہے تو لمبی تحریریں کاپی پیسٹ کرنا شروع کر دیں تاکہ اصل موضوع پس پشت چلا جائے۔

میں نے اوپر ایک خبر پوسٹ‌ کی ہے کہ ایک غیر مسلم کو توہین رسالت کے الزام میں قتل کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ ان معاملات کو ہینڈل کرنے کے لیے ملک میں ایک قانون موجود ہے۔ اور ایک عام آدمی کو اس بات کا اختیار نہیں ہوتا کہ وہ کسی دوسرے کی جان لے سکے، خواہ اس کی آپ جتنی مرضی من گھڑت واقعات سے دلیلیں پیش کریں۔ پاکستان میں تو عدالتیں اگر کسی کو توہین رسالت کے الزام سے بری کر دیں تو بھی اسے عدالت سے باہر قتل کر دیا جاتا ہے۔ اور اس کے دفاع میں ایسی ہی تحریریں پیش کر دی جاتی ہیں جیسی کہ اوپر پوسٹ کی گئی ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
برطانیہ وامریکہ میں آزادی تحریر وتقریر کےباوجود ملک اور اس کےآئین میں حضرت عیسیٰ اور ملکہ کی توہین جرم ہے

کیا حضرت عیسی کی تعظیم صرف عیسائیوں پر واجب ہے؟ کیا ہم بحیثیت مسلمان حضرت عیسی کو نبی نہیں مانتے؟
میری معلومات کے مطابق مسلمان ہونے کے لیے تمام انبیاء پر ایمان لانا شرط ہے۔ تو کیا وجہ ہے کہ حضرت عیسی کی تضحیک و توہین پر آپ تماشہ دیکھتے رہتے ہیں اور خاموش رہتے ہیں اور دوسری جانب ناموس رسالت پر آنچ آ جائے تو آپ اپنے ہی ہم وطنوں کے گھر اور کاروبار اجاڑنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔ کیا یہ سراسر منافقت اور جہالت نہیں ہے؟
 
فاروق سرور خان صاحب مجھے افسوس ہی رہے گا کہ میں ہمشہ آپ کی بات سے اختلاف ہی کرتا رہا ہوں اور شاہد کرتا رہوں گا کیوں کے آپ کا ہر پیغام اختلافی ہی ہوتا ہے جب سے میں یہاں آیا ہوں میں نے آپ کے جتنے بھی پیغام پڑھے ہیں سب کے سب اختلافی ہی ہیں


آپ کی ساری بات کو جواب میں کچھ سوالوں کے ساتھ کروں گا اگر آپ کے سامنے آپ کے والد صاحب کو کوئی گالی دے یا پھر ان کو مارنے کی کوشش کرے تو کیا آپ درگزر سے کام لے گے

آپ کے مذہب کو کوئی گالی دے یا جھوٹا کہے تو کیا اس کی بات کو خاموشی سے سنتے رہے گے

اور اوپر ابن حسن صاحب نے پاکستانی قانون کی بات کی ہے اسلامی قانون کی بات نہیں کی ہے اور ہونا بھی ایسی طرح چاہے اگر ایک اسلامی ملک میں رہ کر گستاخی رسول ہو تو اس کو سزا ہی دینی چاہے اور وہ سزا کم از کم موت کی ہی ہونی چاہے جو لگ خود گستاخی کرتے ہو ان کو کیا پتہ چلتا ہے گستاخی کیا ہوتی ہے


اور جہاں تک درگزر کی بات ہے تو وہ صرف اپنی زات تک ہے جب کوئی آپ کی زات پر حملہ کرتا ہے تو آپ کے پاس یہ اختیار ہے کہ آپ اس سے بدلہ لے سکتے ہیں تو اس وقت درگزر کی بات آتی ہے جب آپ کی زات پر حملہ ہی نہیں ہوا یا آپ بدلہ لینے کے قابل ہی نہیں ہے تو پھر درگزر کیسا

آپ کے اختلافات ذاتی وجوہات پر مبنی ہیں۔ آپ قرآن و سنت سے کوئی حوالہ دیجئے میں تائید کروں گا۔ آپ قرآن و سنت کے مخالف بات کیجئے، میں تنقید کروں گا۔ اسوہ رسول ہے ذاتی توہین کی صورت میں درگزر۔ آپ کوئی حوالہ دے دیجئے جو اس سے مخالف ہو۔ میں ہمہ تن گوش ہوں
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
آپ کی بات کو جواب تو ابنِ حسن نے ہی دے دیا ہے میں نے آپ کو صرف اتناکہا تھا کے آپ نیوٹل رہاکر اور آپ بات کو پتہ نہیں کہا لے جاتے ہیں خیر یہ ساری تحریر اگر آپ فاروق صاحب کا پیغام پڑھے تو آپ کو پتہ چل جائے گا کہ ان کے جواب کے لیے ہیں جہاں انھوں نے پوچھاہے شکریہ
 
جو کچھ آپ نے پیش کیا نا وہ اللہ کا فرمایا ہوا ہے اور نا ہی رحمت للعالمین رسول اکرم کا اسوہ۔ آپ شاتم رسول کو قتل کرنے کی آیت فراہم کیجئے۔ ان مجرمانہ حرکتوں کی پشت پناہی بند کیجئیے۔ سزا کا اختیار صرف اور صرف حکام اور عدالتوں کو ہے۔

رسول پرنور صلعم کا ہر عمل ، قرآن کے مطابق ہے، جس کی گواہی قرآن دیتا ہے۔ ان من گھڑت کہانیوں کا کوئی سر پیر نہیں ہے۔ آپ کی دی ہوئی یہ کہانی کسی 1100 ، 1200 ، 1300 یا 1400 پرانی کتاب میں نہیں دکھا سکتے ہیں ۔

اس عمل کے لئے رسول اللہ نے کیا آیت استعمال کی؟‌ بھائی یہ انسانی پراپیگنڈہ پڑھ پڑھ کر آپ کے خیالات دیومالائی کہانیوں جیسے ہوگئے ہیں ۔ نہ آپ کے پاس اس کہانی کا کوئی 1400 تو کیا 1000 سالہ پرانا ریفرنس بھی نہیں ہے اور نہ ہی آپ کے پاس کوئی آیت ہے جو اس کہانی کو سپورٹ‌کرتی ہو۔ خود آپ تحقیق کرتے نہیں ہیں۔ استدعا آپ سے یہ ہے کہ بھائی اگر آپ مسلمان ہونے کے داعی ہیں تو اپنا قرآن جو آپ کے نبی اکرم نے آپ کو پہنچایا، آپ اس کو بھی پڑھ لیں ۔ انشاء‌اللہ سوچ بہتر ہوجائے گی۔

[AYAH]2:79[/AYAH] پس ہلاکت اور تباہی ہے ان لوگوں کے لیے جو لکھتے ہیں تحریر خود اپنے ہاتھوں سے، پھر کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ حاصل کریں اس کے بدلے میں حقیر معاوضہ۔ سو تباہی ہے ان کے لیے اس کی بنا پر جو لکھا انہوں نے اپنے ہاتھوں سے اور ہلاکت ہے ان کے لیے اس کی بنا پر جو وہ کماتے ہیں

جن باتوں سے رسول اللہ کو کوفت ہوتی تھی، ان کے لئے اللہ کا حکم دیکھئے کہ کیسی حکمت رکھتا ہے کہ آپ بس اللہ کی عبادت کرتے رہئے۔ ان لوگوں‌ سے اللہ تعالی خود نمٹ‌ لے گا۔
[AYAH]15:97[/AYAH] ور یقینا ہمیں معلوم ہے کہ سخت کوفت ہوتی ہے تمہارے دل کو اُن باتوں سے جو یہ کہتے ہیں۔
[AYAH]15:98[/AYAH] سو آپ حمد کے ساتھ اپنے رب کی تسبیح کیا کریں اور سجود کرنے والوں میں (شامل) رہا کریں
[AYAH]15:99[/AYAH] اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہیں یہاں تک کہ آپ کو (آپ کی شان کے لائق) مقامِ یقین مل جائے (یعنی انشراحِ کامل نصیب ہو جائے یا لمحۂ وصالِ حق)

اب آپ کی پسند ہے کہ اللہ کے احکامات مانیں یا بندوں کی لکھی ہوئی کہانیوں پر عمل کریں۔ مجھ سے آپ جتنا چاہے اختلاف کرلیجئیے لیکن کم از کم اپنے رب کی بات تو پڑھ لیجئیے؟

والسلام
 

مغزل

محفلین
نبیل صاحب، فاروق صاحب خرم شہزاد خرم صاحب۔
آپ کے مراسلات پڑھے ، جواز بھی ، اجازت ہو تو چند سوالات ۔۔
سرکار علیہ صلوۃ والسلام کے بارے میں خالقِ کائنات نے فرمایا (قرآن میں) کہ :
جو تم کو یہ (رسول) عطا کرے وہ لے لو اور جس سے باز رکھے اس سے منع ہوجائو۔
کیا ہم اس بات پر عمل پیر ا ہیں ؟ نہیں۔۔۔
نبیءِ مکرم صل اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ۔۔ جس کا پڑوسی اس کے شر سے محفوظ نہیں وہ ہم میں سے نہیں
کیا ہمارا پڑوسی ہمارے شرسے محفوظ ہے ؟ نہیں۔۔۔ ہمارا پڑوسی بھوکا سوئے کہ روتا سوئے ہمیں کچھ غرض نہیں۔
تقویۃ الایمان نامی کتاب میں ہم میں سے ہی کلمہ گو مسلمان رسول کو بڑا بھائی گردانتے ہیں۔۔
کیا اس سے شانِ رسالت میں اہانت نہیں ہوتی ؟
ہم نے رسول صل اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات ِ مبارک کو نور اور بشر کے فروعی جگھڑے کا مرکز بنادیا
کیا یہ شانِ رسالت میں توہین نہیں؟
ہم عشقِ سرکار میں لڑیں گے ، مریں گے ، ماریں گے ۔۔۔ املاک کو آگ لگا دیتے ہیں۔۔
مگر کیا سرکار علیہ الصلوۃ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں ؟
کیا سب ہمارے کرتوت ہمارے نبی کی رات رات بھر سجدے میں ۔۔ رونے۔۔ امت کی بخشش کی دعائوں کے منافی نہیں۔۔؟
سرکار علیہ الصلوۃ و تسلیم کا کردار کیا ہے ۔۔۔ لوگ پتھر ماریں ۔۔ جسمِ اطہر خونِ مبارک سے تر ۔۔ نعلین مبارک خون سے بھر جائیں۔
تب بھی لب ہائے مبارک پر دعا ۔۔۔ صرف اور صرف دعا۔۔۔
کیا ہم اپنے دشمن کو معاف کرتے ہیں ؟ کیا ہم پڑوسی کا خیال رکھتے ہیں خواہ وہ کافر ہی کیوں نہ ہو ؟
ہم محض کلمہ گو ہیں ۔۔ مسلمان سلامتی سے ہے ۔۔۔ سجدے کے نام پر ٹکریں مارنے کا نام نہیں ۔۔ دن بھر بھوکا رہنے کا نہیں۔۔
حج کے نام دکھاوے کا نام نہیں ۔۔۔ عبادات مذہب کا سب سے خوبصورت رخ ہیں ۔۔ ایک دوسر سے قریب کرنے کو۔
سجدے تو شیطان نے بھی چھ لاکھ سال کیئے ۔۔۔ مگر ایک نبی کی شان میں تحقیر کا رویہ اپنے سے ملعون ہوا۔
کیا ہم چور بازاری (حسب استطاعت) نہیں کرتے ؟ کیا ہم جھوٹ نہیں بولتے ؟ کیا ہم یتیموں کا مال نہیں کھاتے ؟
کیا ہم صبر کرتے ہیں ؟ کیا ہم ملاوٹ نہیں کرتے ۔؟ کیا ہم ناپ تول میں کمی نہیں کرتے ؟
ہم سب تعلیماتِ نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے روگردانی کے مرتکب اور گستاخ ہیں۔۔۔کیا یہ توہین نہیں۔؟
کفّار کی جانب سے ایسی حرکتیں ۔۔۔ ہمارے کالے کرتوتوں کی وجہ سے ہیں۔۔
مجھے اس سے غرض نہں کہ مذکورہ بالا واقعہ کہاں تک صحیح ہے ۔۔ یہ اللہ اور اس کے رسول کا معاملہ ہے‌؟
میں وہاں موجود نہیں تھا ۔۔۔ میں کوئی رائے نہیں دے سکتا اس بار ے میں۔۔۔۔ اور خدارا اس طرح کی بات خدانخواستہ
کہیں ہوجائے تو اسے اور مت اچھالیں ۔۔۔ اس طرح ہم بھی توہین کے مرتکب ہوتے ہیں۔۔۔ اگر اس ہندو نے ایسا قبیح فعل انجام دیا تھا
تو اس کی سزا بھی اس کے قتل کی صورت اسے مل گئی ۔۔ کیا ہمیں سزا نہیں ملے گی کہ ہم اس بات کو زبان کا چٹخارہ بناتے ہوئے ۔۔۔
مزید اس معاملے کی تشہیر کرتے ہیں ۔۔؟

اللہ ہمیں سیرتِ نبوی صل اللہ علیہ و آلہ وسلم پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطافرمائے آمین۔

طالبِ خیر
م۔م۔مغل
 

فرخ منظور

لائبریرین
نبیل صاحب، فاروق صاحب خرم شہزاد خرم صاحب۔
آپ کے مراسلات پڑھے ، جواز بھی ، اجازت ہو تو چند سوالات ۔۔
سرکار علیہ صلوۃ والسلام کے بارے میں خالقِ کائنات نے فرمایا (قرآن میں) کہ :
جو تم کو یہ (رسول) عطا کرے وہ لے لو اور جس سے باز رکھے اس سے منع ہوجائو۔
کیا ہم اس بات پر عمل پیر ا ہیں ؟ نہیں۔۔۔
نبیءِ مکرم صل اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ۔۔ جس کا پڑوسی اس کے شر سے محفوظ نہیں وہ ہم میں سے نہیں
کیا ہمارا پڑوسی ہمارے شرسے محفوظ ہے ؟ نہیں۔۔۔ ہمارا پڑوسی بھوکا سوئے کہ روتا سوئے ہمیں کچھ غرض نہیں۔
تقویۃ الایمان نامی کتاب میں ہم میں سے ہی کلمہ گو مسلمان رسول کو بڑا بھائی گردانتے ہیں۔۔
کیا اس سے شانِ رسالت میں اہانت نہیں ہوتی ؟
ہم نے رسول صل اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات ِ مبارک کو نور اور بشر کے فروعی جگھڑے کا مرکز بنادیا
کیا یہ شانِ رسالت میں توہین نہیں؟
ہم عشقِ سرکار میں لڑیں گے ، مریں گے ، ماریں گے ۔۔۔ املاک کو آگ لگا دیتے ہیں۔۔
مگر کیا سرکار علیہ الصلوۃ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں ؟
کیا سب ہمارے کرتوت ہمارے نبی کی رات رات بھر سجدے میں ۔۔ رونے۔۔ امت کی بخشش کی دعائوں کے منافی نہیں۔۔؟
سرکار علیہ الصلوۃ و تسلیم کا کردار کیا ہے ۔۔۔ لوگ پتھر ماریں ۔۔ جسمِ اطہر خونِ مبارک سے تر ۔۔ نعلین مبارک خون سے بھر جائیں۔
تب بھی لب ہائے مبارک پر دعا ۔۔۔ صرف اور صرف دعا۔۔۔
کیا ہم اپنے دشمن کو معاف کرتے ہیں ؟ کیا ہم پڑوسی کا خیال رکھتے ہیں خواہ وہ کافر ہی کیوں نہ ہو ؟
ہم محض کلمہ گو ہیں ۔۔ مسلمان سلامتی سے ہے ۔۔۔ سجدے کے نام پر ٹکریں مارنے کا نام نہیں ۔۔ دن بھر بھوکا رہنے کا نہیں۔۔
حج کے نام دکھاوے کا نام نہیں ۔۔۔ عبادات مذہب کا سب سے خوبصورت رخ ہیں ۔۔ ایک دوسر سے قریب کرنے کو۔
سجدے تو شیطان نے بھی چھ لاکھ سال کیئے ۔۔۔ مگر ایک نبی کی شان میں تحقیر کا رویہ اپنے سے ملعون ہوا۔
کیا ہم چور بازاری (حسب استطاعت) نہیں کرتے ؟ کیا ہم جھوٹ نہیں بولتے ؟ کیا ہم یتیموں کا مال نہیں کھاتے ؟
کیا ہم صبر کرتے ہیں ؟ کیا ہم ملاوٹ نہیں کرتے ۔؟ کیا ہم ناپ تول میں کمی نہیں کرتے ؟
ہم سب تعلیماتِ نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے روگردانی کے مرتکب اور گستاخ ہیں۔۔۔کیا یہ توہین نہیں۔؟
کفّار کی جانب سے ایسی حرکتیں ۔۔۔ ہمارے کالے کرتوتوں کی وجہ سے ہیں۔۔
مجھے اس سے غرض نہں کہ مذکورہ بالا واقعہ کہاں تک صحیح ہے ۔۔ یہ اللہ اور اس کے رسول کا معاملہ ہے‌؟
میں وہاں موجود نہیں تھا ۔۔۔ میں کوئی رائے نہیں دے سکتا اس بار ے میں۔۔۔۔ اور خدارا اس طرح کی بات خدانخواستہ
کہیں ہوجائے تو اسے اور مت اچھالیں ۔۔۔ اس طرح ہم بھی توہین کے مرتکب ہوتے ہیں۔۔۔ اگر اس ہندو نے ایسا قبیح فعل انجام دیا تھا
تو اس کی سزا بھی اس کے قتل کی صورت اسے مل گئی ۔۔ کیا ہمیں سزا نہیں ملے گی کہ ہم اس بات کو زبان کا چٹخارہ بناتے ہوئے ۔۔۔
مزید اس معاملے کی تشہیر کرتے ہیں ۔۔؟

اللہ ہمیں سیرتِ نبوی صل اللہ علیہ و آلہ وسلم پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطافرمائے آمین۔

طالبِ خیر
م۔م۔مغل

بہت ہی خوبصورت بات کی ہے مغل صاحب نے کہ ہم کسی کا کیا مواخذہ طلب کریں کہ ہم سب مسلمان قرآن و سنت کے احکام نہ مان کر انکی توہین کے مرتکب ہوتے ہیں -
پہلا پتھر وہی مارے جس نے کبھی کوئی گناہ نہ کیا ہو -
 

مغزل

محفلین
نوازش سخنور صاحب۔۔
میری ناظمین سے گزارش ہے کہ اس طرح کے واقعات کو اس طرح اچھالنے سے تجدیدِ توہین ہوتی ہے۔
ایسے مراسلات کو حذف کیا جائے ۔۔ اور آئندہ کیلئے پابندی بھی لگا ئی جائے۔۔۔
طالبِ خیر۔
م۔م۔مغل
 
Top