زیرک

محفلین
جس کو بھی دیکھو، فقط عیب یہاں دیکھتا ہے
ماں کی آنکھوں سے بھلا کوئی کہاں دیکھتا ہے
فرتاش سید
 

زیرک

محفلین
بلندی جن کی خواہش تھی چٹائی پر اتر آئے
لگائی تاج کو ٹھوکر گدائی پر اتر آئے
جو دیکھا ماں کو تنہائی میں سوکھی روٹیاں کھاتے
تو بچے پھینک کر بستہ کمائی پر اتر آئے
 

زیرک

محفلین
لاکھ گِرد اپنے حفاظت کی لکیریں کھینچو
ایک بھی ان میں نہیں ماں کی دعاؤں جیسی
 

زیرک

محفلین
میں جب غمگین ہوتا ہوں مزاروں پر نہیں جاتا
مِرے تو واسطے یارو! مِری ہی ماں قلندر ہے
فراز شیخ
 

رباب واسطی

محفلین
ماں چاہے ان پڑھ ہی کیوں نہ ہو اپنی اولاد کی ہنسی میں چھپے دکھ کو اور آنکھوں میں لکھی پریشانی کو پہنچان لیتی ہے
اور ہم چاہے کتنے ہی قابل اور شخصیت شناس کیوں نہ بن جائیں ماں کا چہرہ دیکھ کر کبھی اس کی پریشانی نہیں بتا سکتے
 

زیرک

محفلین
تین رُتوں تک ماں جس کا رستہ دیکھے
وه بچہ چوتھے موسم میں کھو جائے​

آج خوشبو اور نازک احساسات کی ترجمان پروین شاکر کا جنم دن ہے
 
نظم اس قدر خوبصورت اور دل کو چھوجانے والی تھی،بھائی حسان خان آپ کا ترجمہ اس طور دلکش اور سادہ تھا کہ دل کے تار جھنجھنا اُٹھے۔ یہ ترجمہ آپ کی نذر ہے۔

استادِ محترم محمد وارث صاحب ، سید عاطف علی بھائی محمد ریحان قریشی بھائی سے خصوصی توجہ اور نظرِ ثانی کی درخواست کے ساتھ پیشِ خدمت ہے۔واضح رہے کہ ایک چھوٹی سی تبدیلی بھی کی ہے۔ اپنے میلانِ طبعی کے لحاظ سے ماں کے نام ترجمہ کیا ہے۔

ماں کی لحد پر
ترجمہ محمد خلیل الرحمٰن

قبر پر تیری میں لوٹ آیا تو ہوں
با دلِ بیمار اور خوار و زبوں

میں یہاں پاتا نہیں کچھ یادگار
اے مری ماں! جُز تری خاکِ مزار

گرچہ دوری کے یہ گُزرے آٹھ سال
اس زیارت کو میں گنتا ہوں وصال

دور اور مہجور تجھ سے جوں ہوا
دور اِس خاکِ لحد سے بھی رہا

مجھ کو تو پہچانتی ہے ناں ! مری
میں ترا بیٹا ہوں آخر ماں مری!

دِل شکستہ ہجر میں تیرے ہوا
اور تسلی کے لیے یاں آگیا

آہ ! گر اک لفظ ہی تمُ سے سنوں
ایک پل کے واسطے ہی دیکھ لوں

اِس جہاں میں رسم و راہِ دل کہاں
مردگاں اور زندگاں کے درمیاں

میرے اندر جل رہا ہے اشتیاق
اک غم و اندوہ کی صورت فراق

کاش! پر لگ جائیں مجھ کو اور اُڑوں
تُم سے ملنے کے لیے میں آسکوں

اور تُم سے مل سکوں میں اک ذرا
درمیانِ نور، نزدیکِ خدا
۔۔۔۔۔

 

زیرک

محفلین
ماں مجھے دیکھ کے ناراض نہ ہو جائے کہیں
سر پہ آنچل نہیں ہوتا ہے تو ڈر ہوتا ہے
انجم رہبر​
 
Top