الف عین
صابرہ امین
سید عاطف علی
محمّد احسن سمیع :راحل:
یاسر شاہ
-----------
مانا کہ بندگی کا وعدہ نہیں نبھایا
عاصی ہوں پھر بھی تیرا بندہ ہوں اے خدایا
------------
اسلوب بندگی کا مجھ کو سکھا دے یا رب
خوفِ سزا سے ڈر کر سر کو ہے اب جھکایا
---------
اپنی سبھی خطائیں میں مانتا ہو یا رب
غیروں کے در پہ لیکن سر کو نہیں جھکایا
-------------
دنیا کی لذتوں میں کھویا رہا ہمیشہ
تیرا خیال یا رب مجھ کو کبھی نہ آیا
-----------
نیکی کے کام کرنے آئے تھے ہم جہاں میں
لے گا حساب ان کا جس نے ہمیں بنایا
-------
آئے تھے ہم جہاں سے جانا ہے پھر وہیں پر
اس بات کو زمانہ اب تک سمجھ نہ پایا
----------
دامن بچا کے ہم تو چلتے رہے جہاں میں
دنیا نے ہم کو پھر بھی جانے ہے کیوں ستایا
----------
اس کی کرو عبادت مالک ہے جو ہمارا
احسان اس کا مانو جس نے ہمیں بنایا
-----------
تہذیبِ نو بنی ہے ابلیس کی پجاری
چاروں طرف ہے اس نے اک جال سا بچھایا
------------
جب مانتے ہیں رب کو رازق ہے وہ ہمارا
ابلیس نے ہمیں کیوں پھر بھوک سے ڈرایا
-----------
دل کے سکوں کی خاطر جاؤں گا پھر مدینے
سودا یہی ہے پھر سے دل میں مرے سمایا
----------
ارشد دعا یہ لے کر آیا ہے تیرے در پر
خادم اسے بنا دے تُو دین کا خدایا
----------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
صابرہ امین
سید عاطف علی
محمّد احسن سمیع :راحل:
یاسر شاہ
-----------
مانا کہ بندگی کا وعدہ نہیں نبھایا
عاصی ہوں پھر بھی تیرا بندہ ہوں اے خدایا
------------
درست
اسلوب بندگی کا مجھ کو سکھا دے یا رب
خوفِ سزا سے ڈر کر سر کو ہے اب جھکایا
---------
اب؟ کب؟
اپنی سبھی خطائیں میں مانتا ہو یا رب
غیروں کے در پہ لیکن سر کو نہیں جھکایا
-------------
دنیا کی لذتوں میں کھویا رہا ہمیشہ
تیرا خیال یا رب مجھ کو کبھی نہ آیا
-----------
دونوں درست
نیکی کے کام کرنے آئے تھے ہم جہاں میں
لے گا حساب ان کا جس نے ہمیں بنایا
------
یہ واضح نہیں کہ مراد یہ ہے کہ ان کاموں کا حساب لے گا خدا!
آئے تھے ہم جہاں سے جانا ہے پھر وہیں پر
اس بات کو زمانہ اب تک سمجھ نہ پایا
----------
دامن بچا کے ہم تو چلتے رہے جہاں میں
دنیا نے ہم کو پھر بھی جانے ہے کیوں ستایا
----------
اس کی کرو عبادت مالک ہے جو ہمارا
احسان اس کا مانو جس نے ہمیں بنایا
-----------
تہذیبِ نو بنی ہے ابلیس کی پجاری
چاروں طرف ہے اس نے اک جال سا بچھایا
------------
جب مانتے ہیں رب کو رازق ہے وہ ہمارا
ابلیس نے ہمیں کیوں پھر بھوک سے ڈرایا
-----------
دل کے سکوں کی خاطر جاؤں گا پھر مدینے
سودا یہی ہے پھر سے دل میں مرے سمایا
----------
ارشد دعا یہ لے کر آیا ہے تیرے در پر
خادم اسے بنا دے تُو دین کا خدایا
----------
سب درست لگ رہے ہیں
 
الف عین
(اصلاح)
اسلوب بندگی کا مجھ کو سکھا دے یا رب
خوفِ سزا سے ڈر کر میں نے ہے سر جھکایا
-----------
نیکی کے کام کرنے آئے تھے ہم جہاں میں
دنیا میں کھو گئے جب مقصد نہ یاد آیا
---------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
(اصلاح)
اسلوب بندگی کا مجھ کو سکھا دے یا رب
خوفِ سزا سے ڈر کر میں نے ہے سر جھکایا
-----------
ٹھیک
نیکی کے کام کرنے آئے تھے ہم جہاں میں
دنیا میں کھو گئے جب مقصد نہ یاد آیا
---------
دنیا میں ایسے کھوئے کہنا چاہئے، "جب" کا یہاں استعمال عجیب ہے۔ بہتر بیانیہ یہ ہوتا کہ "مقصد ہی نہ یاد آیا"
 
Top