لیز چپس میں سور کے اجزا کی ملاوٹ اور فتوے کا غلط استعمال

عسکری

معطل
اور جس نبی نے خود بکریاں چرائی ہوں اس کی امت دیہاتیوں کو جانور اور ڈھور ڈھنگر کہے وہ رے اسلام ۔کیا یہ بات خفیہ ہے کہ حضور پاک کو بکریوں سے پہت پیار تھا اور انہیں نے بکریاں چرائی اور ان کا دودھ دوہا؟
 

شمشاد

لائبریرین
صرف رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی نہیں بلکہ اللہ کے ہر پیغمبر نے بکریاں چرائی ہیں۔
 

ابن جمال

محفلین
ہرآدمی اپنی حد تک مکلف ہے۔ اب جس کو یہ تحقیق ہوجائے کہ ان اشیائ میں خنزیر کی چربی کااستعمال ہوتاہے تو وہ نہ کھائے اوردوسروں سے بھی اس کی فہمائش اپنے علم کی روشنی میں کرسکتاہے کیونکہ جوبات اس کو خلاف دین معلوم ہورہی ہے اس سے دوسروں کو منع کرنا اس کا حق ہے لیکن وماانت علیھم بمیصطر لیکن ہرایک سے زبردستی منوانا اورداروغہ گری کرنا اس کا کام نہیں۔ انما انت علیک البلاغ۔ اس کی توفقط اتنی ذمہ داری ہے کہ سنجیدگی کے ساتھ اپنی بات دوسروں سے کہے۔
اورجس کو یہ یقین ہو کہ مذکورہ بالا اشیائ میں سور کی چربی نہیں ملائی جاتی ہے تو وہ کھاتاپھرے لیکن نہ کھانے والوں پر تنقید کرنا بھی درست نہیں ہے
اسی کے ساتھ ایک بات اورعرض کرنے کا جی چاہتاہے کہ کچھ لوگ شرعی مباحث مین بغیر علم کے قدم رکھتے ہیں۔ یاتو علم حاصل کیجئے۔ علم کا دروازہ ہرایک کیلئے کھلا ہے۔ یاپھر اہل علم سے پوچھ لیجئے۔ فاسئلوا اہل الذکر ان کنتم لاتعلمون اگر نہیں جانتے تو اہل علم سے پوچھ لو، لیکن شرعی مباحث کا استخفاف کرنا قطعا مناسب نہیں ہے۔والسلام
 

فرخ

محفلین
e 631 کا کوڈ کا مطلب صرف سور کے گوشت کا استعمال نہیں ہے۔ یہ مچھلی کا بھی ہوسکتا ہے۔

دوسرا کسی لیباریٹری سے کوئی تجزیاتی رپورٹ بھی حاصل کی گئی ہے یا محض آرٹیکلز اور ٹامک ٹوئیوں سے کام چلایا جا رہا ہے۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

اگر کوئی یہ اعتراض کرتا کہ یہ غیر مسلموں کی پراڈکٹ ہے اور اسکا پیسہ مسلمانوں کے خلاف استعمال ہو رہا ہے، تو پھر میں ضرور سوچتا۔
 

فخرنوید

محفلین
story9.gif
 

فرخ

محفلین
السلام و علیکم
پچھلے دنوں جُنید جمشید کی طرف سے لیز چپس کے حق میں کچھ فتویٰ وغیرہ جیسی باتیں سامنے آئیں جو آپ لوگوں‌نے خاص طور پر ریڈیو پر بھی سُنی ہونگی۔ مگر شائید علماٗ اکرام نے جنید جمشید کے اس طرح لیز چپس کے حلال ہونے کے دلائل کو مُسترد کردیا ہے۔
ملاحظہ ہو، روزنامہ اُمت میں شائع ہوا ایک تحقیقی کالم:
(اس کالم کا اصل ربط کے لئے اسی تصویری کالم پر کلک کریں)

 

گرائیں

محفلین
تو کیا لیز چپس واقعی خنزیر کی چربی سے گزر کے آتے ہیں؟

مجھے پتہ نہیں کیوں یقین نہیں آ رہا۔۔۔
 
یہاں دو باتیں‌قابل غور ہیں ایک تو یہ کہ اس سلسلے میں کسی اسلامی تنظیم نے کوئی تحقیق کی ہے یا نہیں، دوسرا اس خبر کا منبع جس میں‌ چند ملاؤں کے بیانات کے علاوہ کچھ نہیں ، یہ ذریعہ لوگوں‌ کی پگڑیاں‌اچھالنے میں‌خاصی شہرت رکھتا ہے ، اور معاشرے میں نت نئے فتنے پیدا کرکے عالم اسلام کے عوامی حلقوں میں شک و شبہ پیدا کرکے بحث چھڑوانا چاہتا ہے۔ بہتر ہے کہ اس بحث سے دور رہا جائے اور اپنے اپنے دینی عقیدے کے مطابق عمل کیا جائے، یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ چپس بنانے والی کمپنی نے اپنے اشتہارات کی تقسیم کے وقت چند جرائد کو محروم رکھا ہو جس کی وجہ سے ناراضگی پیدا ہو گئی ہو ۔
 

فرخ

محفلین
یہاں دو باتیں‌قابل غور ہیں ایک تو یہ کہ اس سلسلے میں کسی اسلامی تنظیم نے کوئی تحقیق کی ہے یا نہیں، دوسرا اس خبر کا منبع جس میں‌ چند ملاؤں کے بیانات کے علاوہ کچھ نہیں ، یہ ذریعہ لوگوں‌ کی پگڑیاں‌اچھالنے میں‌خاصی شہرت رکھتا ہے ، اور معاشرے میں نت نئے فتنے پیدا کرکے عالم اسلام کے عوامی حلقوں میں شک و شبہ پیدا کرکے بحث چھڑوانا چاہتا ہے۔ بہتر ہے کہ اس بحث سے دور رہا جائے اور اپنے اپنے دینی عقیدے کے مطابق عمل کیا جائے، یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ چپس بنانے والی کمپنی نے اپنے اشتہارات کی تقسیم کے وقت چند جرائد کو محروم رکھا ہو جس کی وجہ سے ناراضگی پیدا ہو گئی ہو ۔

یہ بھی بہتر ہوگا کہ اوپر موجود دیگر پوسٹوں میں‌پڑھ لیا جائے کہ اس سلسلے میں کیا تحقیقات ہوئی ہیں۔ ملاؤں کا نام طنزیہ طو ر پر لے کر اور "اپنے اپنے دینی عقیدے" کے نام پر ہم پہلے ہی بہت کچھ نہ صرف گنوا چُکے ہیں بلکہ "اپنے اپنے دینی عقیدے" کے چکر میں‌طرح طرح کے فتنے بھی اپنے اندر سمو چُکے ہیں۔
محض گمان مت کریں خود بھی تحقیق کر لیں۔۔۔
 
یہ بھی بہتر ہوگا کہ اوپر موجود دیگر پوسٹوں میں‌پڑھ لیا جائے کہ اس سلسلے میں کیا تحقیقات ہوئی ہیں۔ ملاؤں کا نام طنزیہ طو ر پر لے کر اور "اپنے اپنے دینی عقیدے" کے نام پر ہم پہلے ہی بہت کچھ نہ صرف گنوا چُکے ہیں بلکہ "اپنے اپنے دینی عقیدے" کے چکر میں‌طرح طرح کے فتنے بھی اپنے اندر سمو چُکے ہیں۔
محض گمان مت کریں خود بھی تحقیق کر لیں۔۔۔

میں‌ آپ کی توجہ خبر میں دئے گئے علماء کے بیانات کی جانب دلوانا چاہوں گا۔

مفتی رفیع عثمانی کے بیان سے اقتباس:
"جنید جمشید کا آکر یہ کہنا کہ لیز چپس سو فیصد حلال ہے تو مجھے اس بارے میں علم نہیں‌کہ انہوں نے ایسا کیوں کہا ہے، کیا یہ کہنے سے پہلے انہوں نے کسی مستند عالم یا مفتی سے اس بارے میں‌پوچھا تھا؟ "

ایک سوال پر انہوں نے اپنا بیان ختم کیا ہے، جواب دینے سے گریز

مولانا احترام الحق تھانوی کے بیان سے اقتباس:

"دینی معاملات میں صرف علماء حق کی بات سنیں، کیونکہ دینی معاملات میں رائے دینے کے اہل صرف علماء ہی‌ ہیں، پر سوز آواز کا مطلب یہ نہیں‌ہوتا کہ اس کا حامل شخص اہل رائے ہو جائے"

دین کی جانب راغب نوجوان کی حوصلہ شکنی کی پوری کوشش، واضح رہے کہ جنید جمشید کو مولانا طارق جمیل صاحب کی تربیت و سرپرستی حاصل ہے، علماء حق کون ہیں اسکا فیصلہ تو پاکستان میں‌آج تک ہو ہی نہیں‌پایا ہے ، ہاں البتہ تھانوی صاحب اہل رائے ہیں تو مدلل جواب ضرور فرماتے نہ کہ صرف تنقید۔

مولانا مجیب الرحمن انقلابی کے بیان سے اقتباس:
" جنید جمشید پہلے گلوکار تھے اب تائب ہو گئے اور اللہ نے انہیں ہدایت دی، یہ بہت اچھی بات ہے اللہ انہیں‌استقامت دے،مگر وہ نہ تو عالم ہیں‌نہ وہ مفتی ہیں، لہذا انہیں یہ حق نہیں کہ وہ ٹی وی پر آکر سو فیصد حلال کے فتوے جاری کریں"

واضح رہے کہ جامعہ اشرفیہ نے اس بارے میں‌ایک "مشروط فتوی" جاری کیا تھا کہ "اگر آپ کہہ رہے ہیں‌کہ اس میں کوئی حرام جز شامل نہیں‌تو پھر یہ حرام نہیں‌ہے ، اگر شامل ہے تو حرام ہے، یعنی تحقیق انہوں نے بھی نہیں فرمائی اور اگر مگر سے ہی فتوی فیکٹری سے فتوے بھی ایشو ہو رہے ہیں۔ سبحان اللہ۔

مولانا عبد الرحمٰن سلفی کے بیان سے اقتباس:
جنید جمشید کے اشتہار میں‌کام کرنے پر " انہیں‌یہ نہیں‌کرنا چاہیے تھا، وہ نہ تو عالم ہیں‌نہ ہی اہل رائے میں‌ان کا شمار کیا جا سکتا ہے،"

جواب یہاں بھی ندارد۔

جہاں تک فتنے اندر سمونے کی بات ہے تو پاکستانی قوم کی اکثریت صراط مستقیم پر چلتے ہوئے ایک اللہ ، ایک رسول اور ایک قران کو مانتی ہے ، قران و سنت و حدیث سے بہت رہنمائی ملتی ہے بس تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
 

فرخ

محفلین
محترم، آپ نے صرف اقتباسات پیش کر دیئے جبکہ میں نے یہ درخواست کی تھی کہ دیگرپوسٹوں میں جو تحقیقاتی باتیں‌کی گئی ہیں جن میں‌یہ بھی شامل ہے کہ لیز کمپنی کس سے کیا خریدتی ہے جو چپس کے ساتھ شامل کیا جاتا ہے۔
جنید جمشید کا یہ فتویٰ نما بیان تو خود میں‌نے ریڈیو پر ایک سے زیادہ مرتبہ سُنا ہے۔ اور جامع اشرفیہ نے جو سرٹیفیکیٹ دیا تھا، وہ آلوؤں کے چپسوں‌پر تھا ان کے ساتھ استعمال کئے گئے ذائقہ بنانے والے دیگر نمکیات پر نہیں۔ اور اصل مسئلہ چپس کا نہیں بلکہ انکے ساتھ استعمال ہونے والے وہ نمکیات ہے جو ذائقہ تبدیل کرنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں مگر وہ نمکیات جن ذرائع سے حاصل کئے جاتے ہیں وہ بہت مشکوک ہیں۔
یہ معاملہ صرف یہاں‌نہیں، بلکہ انڈونیشیا میں‌شائید چل رہا ہے۔

ذرا ان کالموں‌کو غور سے پڑھئیے گا کہ اصل بات کیا ہے؟ یہ صرف پاکستان کے ملاؤں کا مسئلہ نہیں۔

اور جہاں‌تک علمائے حق کا تعلق ہے، وہ جو بھی ہوں، مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ جُنید جمشید مفتی نہیں ہیں اور ایسے معاملے پر جس پر پوری قوم کی کسی بات کا انحصار ہو، ایک ایسا بندہ فتویٰ یا فیصلہ جاری کردے جس نے خود دین کی تعلیم مستند ذرائع سے حاصل نہ کی ہو، قابل قبول نہ ہوگا۔ اور جس طرح جنید نے لیز کے حق میں‌بیان دئے تھے، وہ بہرحال تحقیق پر پورا نہیں اترتے۔ جنید کی تحقیق کے مطابق لیز چپس پاکستان میں‌ تیار ہوتے ہیں‌اور ان کی تیار ی میں نباتاتی تیل کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اور بس۔ اس بات پر انہوں نے لیز چپس کو حلال قرار دے دیا۔ جبکہ مسئلہ ان چپسوں‌میں‌استعمال ہونے والے نمکیات کا بھی ہے کہ وہ جانوروں کے گوشت سے تیار ہوتے ہیں۔ لیز یہ کس کمپنی سے خریدتی ہے اسکے بارے میں کچھ حقائق آپ اوپر کالموں‌سے پڑھ سکتے ہیں۔

اور جہاں‌تک پاکستانی قوم کی اکثریت صراط مستقیم پر چلتے ہوئے ایک اللہ ، ایک رسول اور ایک قران کو ماننے کا تعلق ہے، تو وہ یہاں‌موجود ہر چھوٹا بڑا فرقہ یہی دعویٰ کرتا ہے اور یہ ان کی مجبوری بھی ہے، ورنہ سیدھے سیدھے دائرہء اسلام سے خارج سمجھے جائیں‌، مگر اس دعوے کےی آڑ لے کر جو دین کا بیڑا غرقایا جا رہا ہے اسکے نتائج اللہ کی رحمت سے دوری اور مسلسل آنے والے مسائل اور مصیبتوں کی شکل میں کافی واضح ہیں۔۔

میں‌ آپ کی توجہ خبر میں دئے گئے علماء کے بیانات کی جانب دلوانا چاہوں گا۔

مفتی رفیع عثمانی کے بیان سے اقتباس:
"جنید جمشید کا آکر یہ کہنا کہ لیز چپس سو فیصد حلال ہے تو مجھے اس بارے میں علم نہیں‌کہ انہوں نے ایسا کیوں کہا ہے، کیا یہ کہنے سے پہلے انہوں نے کسی مستند عالم یا مفتی سے اس بارے میں‌پوچھا تھا؟ "

ایک سوال پر انہوں نے اپنا بیان ختم کیا ہے، جواب دینے سے گریز

مولانا احترام الحق تھانوی کے بیان سے اقتباس:

"دینی معاملات میں صرف علماء حق کی بات سنیں، کیونکہ دینی معاملات میں رائے دینے کے اہل صرف علماء ہی‌ ہیں، پر سوز آواز کا مطلب یہ نہیں‌ہوتا کہ اس کا حامل شخص اہل رائے ہو جائے"

دین کی جانب راغب نوجوان کی حوصلہ شکنی کی پوری کوشش، واضح رہے کہ جنید جمشید کو مولانا طارق جمیل صاحب کی تربیت و سرپرستی حاصل ہے، علماء حق کون ہیں اسکا فیصلہ تو پاکستان میں‌آج تک ہو ہی نہیں‌پایا ہے ، ہاں البتہ تھانوی صاحب اہل رائے ہیں تو مدلل جواب ضرور فرماتے نہ کہ صرف تنقید۔

مولانا مجیب الرحمن انقلابی کے بیان سے اقتباس:
" جنید جمشید پہلے گلوکار تھے اب تائب ہو گئے اور اللہ نے انہیں ہدایت دی، یہ بہت اچھی بات ہے اللہ انہیں‌استقامت دے،مگر وہ نہ تو عالم ہیں‌نہ وہ مفتی ہیں، لہذا انہیں یہ حق نہیں کہ وہ ٹی وی پر آکر سو فیصد حلال کے فتوے جاری کریں"

واضح رہے کہ جامعہ اشرفیہ نے اس بارے میں‌ایک "مشروط فتوی" جاری کیا تھا کہ "اگر آپ کہہ رہے ہیں‌کہ اس میں کوئی حرام جز شامل نہیں‌تو پھر یہ حرام نہیں‌ہے ، اگر شامل ہے تو حرام ہے، یعنی تحقیق انہوں نے بھی نہیں فرمائی اور اگر مگر سے ہی فتوی فیکٹری سے فتوے بھی ایشو ہو رہے ہیں۔ سبحان اللہ۔

مولانا عبد الرحمٰن سلفی کے بیان سے اقتباس:
جنید جمشید کے اشتہار میں‌کام کرنے پر " انہیں‌یہ نہیں‌کرنا چاہیے تھا، وہ نہ تو عالم ہیں‌نہ ہی اہل رائے میں‌ان کا شمار کیا جا سکتا ہے،"

جواب یہاں بھی ندارد۔

جہاں تک فتنے اندر سمونے کی بات ہے تو پاکستانی قوم کی اکثریت صراط مستقیم پر چلتے ہوئے ایک اللہ ، ایک رسول اور ایک قران کو مانتی ہے ، قران و سنت و حدیث سے بہت رہنمائی ملتی ہے بس تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
 
Top