لڑکیاں تعلیمی میدان میں لڑکوں سے آگے کیوں ؟

شمشاد

لائبریرین
میری نظر میں لڑکوں کی زیادہ تعداد پر ذمہ داریاں ڈال دی جاتی ہیں جیسا کہ کچھ تو نوکری کے ساتھ ساتھ پڑھائی کرتے ہیں، کچھ پڑھائی کے ساتھ ساتھ اپنے والد کا ہاتھ بٹاتے ہیں۔

جہاں تک لڑکیوں کا سوال ہے کہ وہ گھر کےکام کاج میں ہاتھ بٹاتی ہیں تو لڑکے کے ذمے سودا سلف لانا بھی لگا دیتے ہیں۔ مثلا ایک لڑکا اپنی پڑھائی میں مشغول ہے کہ آواز آتی ہے بیٹا دودھ ختم ہو گیا ہے، بھاگ کر ایک لیٹر تو دودھ تو لے آؤ۔
 

ایم اے راجا

محفلین
شمشاد بھائی یہ معقول وجوہات نہیں، لڑکیاں گھر میں لڑکوں سے زیادہ کام کرتی ہیں، یہ اور بات ہیکہ لڑکوں کو دودھ لینے بھیجا جائے تو وہ کہیں اور سے بھی گھوم آئیں :)
 

damsel

معطل
میری نظر میں لڑکوں کی زیادہ تعداد پر ذمہ داریاں ڈال دی جاتی ہیں جیسا کہ کچھ تو نوکری کے ساتھ ساتھ پڑھائی کرتے ہیں، کچھ پڑھائی کے ساتھ ساتھ اپنے والد کا ہاتھ بٹاتے ہیں۔

جہاں تک لڑکیوں کا سوال ہے کہ وہ گھر کےکام کاج میں ہاتھ بٹاتی ہیں تو لڑکے کے ذمے سودا سلف لانا بھی لگا دیتے ہیں۔ مثلا ایک لڑکا اپنی پڑھائی میں مشغول ہے کہ آواز آتی ہے بیٹا دودھ ختم ہو گیا ہے، بھاگ کر ایک لیٹر تو دودھ تو لے آؤ۔


جس پر لڑکا کہتا ہے امی ابھی تو آیا ہوں دوکان سے رات کو لا دوں گا:grin: اور لڑکیاں کہتی ہیں امی چھوڑیں اسے، اسٹور کا نمبر تو ہے اس کو فون کر کے منگوا لیتے ہیں:cool:

اور آج کل لڑکے صرف سوتے ہیں یا نیٹ یا کرکٹ یا دوست یا پتا نہیں کیا۔ کام وام کوئی نہین کرتا
 

damsel

معطل
شمشاد بھائی یہ معقول وجوہات نہیں، لڑکیاں گھر میں لڑکوں سے زیادہ کام کرتی ہیں، یہ اور بات ہیکہ لڑکوں کو دودھ لینے بھیجا جائے تو وہ کہیں اور سے بھی گھوم آئیں :)

ہاں اور مہمانوں کو مجبورآ سکنجبین پلانا پڑتا ہے یا نورس:(
 

فرحت کیانی

لائبریرین
میں آج ایک نیا موضوع شروع کرنے کی جسارت کر رہا ہوں پتہ نہیں آپکی دلچسپی حاصل کر سکے یا کہ نہیں لیکن یہ ایک اجتماعی مسئلہ ہے اسلیئے ہمیں اس پر بڑھ چڑھ کر بحث کرنی چاہیئے۔
جیسا کہ آپ نے نوٹ کیا ہوگا کہ پچھلے نتائج کی طرح اس دفعہ بھی پورے ملک میں مجموعی طور پر لڑکیاں تعلیمی نتائج میں آگے رہی ہیں اس کی کیا وجہ ہے آپ لوگ اسے کس نظر سے دیکھتے ہیں اس اہم قومی مسئلے پر آپ کھل کر رائے دیں تا کہ حقیقی وجہ اور اسکا حل عوام الناس کے سامنے لایا جاسکے اور قوم کی خدمت کے ساتھ ساتھ ملک میں گرتے ہوئے تعلیمی معیار کو بہتر کرنے کے کوئی راہ نکل سکے۔

السلام علیکم
اگر کہنے کا مقصد یہ ہے کہ لڑکیوں کا نتائج میں لڑکوں سے آگے رہنا تعلیمی معیار پر منفی انداز میں اثر انداز ہو رہا ہے تو میں یہ پوائنٹ سمجھنے سے قاصر ہوں۔ گرتے تعلیمی معیار کی بہت سی اور وجوہات ہیں ۔۔جن کا تعلق ملک کے سیاسی، معاشی اور معاشرتی حالات سے ہے۔ دوسری بات یہ کہ تعلیمی معیار کی بات کرتے ہوئے ہم ہم لڑکوں اور لڑکیوں کی کارکردگی کا ضمنی جائزہ تو لے سکتے ہیں لیکن دونوں میں سے کسی ایک کی کارکردگی کو تعلیمی معیار کی کو پرکھنے کی بنیاد نہیں بنا سکتے۔ مزید برآں نتائج میں مجموعی 'کامیابی' اور 'ناکامی' کی شرح تعلیمی معیار کو جج کرتی ہے ۔۔۔کسی ایک گروپ کی نہیں۔


دیکھیں ہمارے ملک اعلا تعلیم یا فتہ خواتین کی ایک بڑی تعداد بطورِ ہاؤس وائیوز خدمات انجام دے رہی ہے، ماں باپ ( زیادہ تر) اپنی بچیوں کو صرف اسلیئے اعلا تعلیم دلواتے ہیں کہ انکا رشتہ اچھی جگہ ہو اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہماری بیٹی نے کونسا نوکری کرنی ہے، اسطرح جب ایک اعلا تعلیم یافتہ خاتون صرف امورِ خانہ داری تک محدود ہو کر رھ جائے تو اسکی تعلیم کسی بامقصد ترقی کے کام نہیں آسکتی اور اگر وہی تعلیم کسی مرد نے حاصل کی ہوتی تو کسی نہ کسی طور سے ملک اور قوم کی ترقی میں معاون ثابت ہو سکتی تھی،
میرے خیال میں قومی المیہ ہے کہ ساٹھ سالوں میں ہم تعلیمی میدان میں خاطرخواہ ترقی نہیں کر سکے۔ شعبہء تعلیم جو کہ حکومت کی پہلی ترجیحات میں سے ہوتا ہے اس کو نظر انداز کیا جاتا رہا اور اب بھی پاکستان گنتی کے ان چند ممالک میں سے ہے جن کے سالانہ بجٹ میں تعلیم پر 4 فیصد سے بھی کم خرچ کیا جاتا ہے۔۔چنانچہ المیہ یہ ہوا کہ بنیادی تعلیمی سہولیات کے فقدان اور غیر حقیقی منصوبہ بندی کی وجہ سے ہماری مجموعی شرحِ خواندگی بہت کم ہے۔۔ اب اس لڑکوں اور لڑکیوں کی تخصیص کی جائے تو اعداد و شمار بتاتے ہیں لڑکوں کی نسبت لڑکیوں کی بہت کم تعداد سکول جاتی ہے۔۔وجوہات کچھ بھی رہی ہوں لیکن لڑکوں کو لڑکیوں کی نسبت زیادہ مواقع ملتے ہیں۔۔ایسے میں جو لڑکیاں تعلیمی میدان میں کامیابی حاصل کرتی ہیں اگر ان پر بھی قدغن لگادی جائے کہ کیونکہ لڑکے تعلیم میں خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیں کر رہے تو اس کی وجہ لڑکیوں کا آگے ہونا ہے تو یہ بچگانہ طرزِ عمل ہو گا۔۔۔ لڑکے اگر ناکام ہو رہے ہیں تو اس کی وجہ ان کی نااہلی تو ہو سکتی ہے ،لڑکیوں کی کامیابی نہیں۔۔۔ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ اگر لڑکیوں کو اس لیے پڑھنے نہ دیا جائے کہ انہوں نے گھر ہی چلانا ہے تو لڑکے تعلیمی میدان میں منزل پر منزل طے کرتے جائیں گے۔۔۔ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ اگر لڑکیاں میدان میں نہ ہوں تو تمام ٹاپ کرنے والے لڑکے ہی ہوں گے۔۔۔چاہے حاصل کردہ نمبروں کی فیصد شرح کتنی ہی کم کیوں نہ ہو۔
ایک اور بات یہ کہ کم از کم میں نے والدین کو صرف اس نقطہء نظر کے مطابق بیٹیوں کو پڑھاتے نہیں دیکھا کہ ان کا رشتہ اچھی جگہ پر ہو۔۔۔اور بالفرض ایسا ہے بھی تو اس میں حرج نہیں بلکہ دوراندیشی ہے کہ کم آمدن والے گھرانوں میں دونوں فریقین مل کر گھر کا بوجھ اٹھا لیتے ہیں یا اگر خدانخواستہ زندگی میں کوئی سہارا نہ بچے تو لڑکی خود اپنا سہارا بن سکے۔۔تو کیا یہ ایک غلط سوچ ہے؟؟؟
رہی بات یہ کہ لڑکی نے گھر ہی سنبھالنا ہوتا ہے اور یوں اس کی تعلیم ضائع ہو جاتی ہے اور اس کی جگہ کوئی مرد تعلیم حاصل کر لیتا تو معاشرے میں مفید کردار ادا کر رہا ہوتا۔۔تو جیسا کہ آپ یہ بھی کہا کہ 'اچھے رشتے' کے لیے تعلیم ضروری ہے۔۔۔ تو جب لڑکیاں تعلیم حاصل ہی نہیں کریں گی یا کم تعلیم یافتہ ہوں گی تو شادی کیسے ہوگی اور شادی ہو گی تو گھر سنبھالیں گی ناں :)
خیر یہ تو جملہ معترضہ تھا۔۔۔مرد اور عورت دونوں معاشرے کی اکائی ہیں۔۔اور معاشروں میں ترقی تب ممکن ہوتی ہے جب افراد باشعور ہوں بلا تخصیصِ جنس۔۔۔ اگر مرد کو گھر چلانا ہے تو عورت کو خاندان پروان چڑھانا ہے۔۔ایک پڑھی لکھی عورت گھر میں رہ کر بھی معاشرے کی ترقی میں کردار یوں ادا کرتی ہے کہ اس کی تربیت بچوں کو مہذب اور ذمہ دار افراد میں ڈھالتی ہے۔۔
مجھے آپ کی اس بات سے شدید اختلاف ہے کہ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون صرف امورِ خانہ داری تک محدود ہو کر رھ جائے تو اسکی تعلیم کسی بامقصد ترقی کے کام نہیں آسکتی اور اگر وہی تعلیم کسی مرد نے حاصل کی ہوتی تو کسی نہ کسی طور سے ملک اور قوم کی ترقی میں معاون ثابت ہو سکتی تھی، ا تعلیم صرف ڈگری لینے اور اس کی بنیاد پر حصولِ معاش کا ہی نام نہیں بلکہ شعور اور آگہی کا نام ہے اور انسان کے باشعور ہونے کے لیے اس کا مرد ہونا قطعاً ضروری نہیں۔۔۔اسلام میں بھی تعلیم حاصل کرنا مرد و عورت دونوں کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہے۔۔۔ تعلیم یافتہ خواتین چاہے امورِ خانہ داری میں مصروف رہیں تو بھی اپنا کردار ذمہ داری سے ادا کرتی ہیں ( جیسے نبیل نے کہا ) اور اگر گھر سے باہر عملی زندگی میں بھی سرگرمِ عمل ہو تو بھی ملک و قوم کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالتی ہیں ( جیسے وارث نے لکھا) ۔۔۔

میں گزارش کر چکا ہوں کہ میں لڑکیوں کی تعلیم کے مخالف نہیں ہوں، لیکن کیا لڑکوں کی تعلیم زیادہ ضروری نہیں، ہمارے معاشرے کا اگر ہم جائزہ لیں تو کتنے ایسے کرمنلز روز پکڑے جاتے ہیں جنکی مائیں اعلا تعلیم یافتہ ہوتی ہیں، لیکن وہ طرح طرح کے جرائم کا شکار ہیں، کیا بہت پڑھی لکھی خواتین جو امورِ خانہ داری بہت احسن طریقے سے چلا رہی ہیں انکے بچے منشیات اور جرائم جیسی قبیح لعنتوں کا شکار نہیں۔
میرا مطلب یہ ہیکہ عورتوں کی تعلیم گھر کے ماحول پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہے اور اولاد کی تربیت پر بھی لیکن لڑکوں کی بہتر تعلیم ( معیاری ) ملکی اور قومی حالات پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہے، جب لڑکا اچھا انجنیئر، اچھا سائنسدان، اچھا ماہرِ تعلیم بنے گا تب ہی اچھی قوم اور ترقی یافتہ قوم وجود میں آئے گی، آپ اس چیز کو اس تناظر میں سوچ کر دیکھیں، میں معذرت کے ساتھ ایک عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری قوم کا یہی المیہ ہیکہ ہم بحث در بحث میں الجھ جاتے ہیں، کسی بات کے ثمرات کی طرف نہیں جاتے اور نہ ہی اس بات کو سوچنے کی زحمت گوارہ کرتے ہیں ہمارے زیادہ تر لیڈران اور اکثر محققان کا بھی یہی المیہ ہے، دوسرے کی باتوں میں غلطیاں نکالنا اور عمل کو بالئے طاق رکھ دینا، میں نے یہ تھریڈ صرف اسلیئے شروع کی تھی تا کہ ہم لوگ اس پر مثبت بحث اور رائے دے سکیں اور یہ بات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچے۔ اگر میں نے اپنی پوسٹ میں کوئی ایسی بات کہہ دی ہے جس سے کسی دوست کو کوئی تکلیف پہنچی ہے تو میں تہہ دل سے معذرت کا خواستگار ہوں۔ شکریہ۔
جرم سے بچنے یا صراطِ مستقیم پر چلنے کے لیے صرف ماں کی تربیت ہی کافی نہیں۔۔معاشرے کی اقدار و روایات اور مجموعی صورتِ حال اس سلسلے میں زیادہ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔۔ کیا جب خواتین تعلیمی میدان میں پیچھے تھیں تو معاشرے میں ایسے جرائم نہیں ہوتے تھے؟؟؟ میں تنقید برائے تنقید نہیں کر رہی لیکن مجھے بات کی سمجھ نہیں آ رہی کہ اچھی اور ترقی یافتہ قوم بننے کے لیے صرف مرد کا تعلیم یافتہ ہونا ہی کیوں ضروری ہے ؟؟ یہ کہنا کہ لڑکوں کی بہتر تعلیم ( معیاری ) ملکی اور قومی حالات پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہے، جب لڑکا اچھا انجنیئر، اچھا سائنسدان، اچھا ماہرِ تعلیم بنے گا تب ہی اچھی قوم اور ترقی یافتہ قوم وجود میں آئے گی، تب درست ہوتا جب لڑکیاں لڑکوں کی سیٹس پر قبضہ کرتیں۔۔ جہاں تک میرا علم بتاتا ہے پاکستان میں تعلیمی اداروں میں کہیں بھی لڑکیوں کے لیے علیحدہ کوٹہ مقرر نہیں ہے۔۔لڑکوں کے پیچھے رہنے کی وجہ لڑکیوں کا نتائج میں بازی لے جانے کو قرار دینا اس صورت میں منطقی بنتا ہے جب لڑکیاں میرٹ کی بجائے خصوصی کوٹے پر تعلیم کے میدان میں داخل ہوتی ہوں۔ اب اسے لڑکوں کی نااہلی اور عدم دلچسپی کہہ لیں یا لڑکیوں کی محنت کہ وہ آگے نکل جاتی ہیں۔۔
قصہ مختصر یہ کہ یہ بات واقعی افسوسناک ہے کہ لڑکوں کی تعلیم میں دلچسپی اور retention rate بہت کم ہے ۔۔اس کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن کم از کم لڑکیوں کی کامیابی کو اس کا ذمہ دار کسی صورت نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
لگتا ہے ہم بحث کو کسی اور طرف دھکیل رہے ہیں، میرا اصل مقصد یہ تھا کہ ہم ان وجوہات کو جاننے کی کوشش کریں جو کہ اس وجہ ( تعلیمی میدان میں لڑکوں کے پیچھے ) کا بنیادی سبب ہے، کہ آخر لڑکے کیوں اپنی تعلیم پر توجہ نہیں دیتے کہ وہ پیچھے ہیں جبکہ لڑکیاں اپنی تعلیم پر توجہ دیتی ہیں اور ٹھیک راہ پر گامزن ہیں اب ضروری نہیں کہ تعلیم کہ بعد وہ نوکری ہی کریں، میں جانتا ہوں اور مانتا ہوں کہ ماں کی گود وہ فیکٹری ہے جو بچے کو جب نا تراشہ ہوا پتھر ہوتا ہے اسے تراش کر ہیرا بناتی ہے، لیکن آخر لڑکوں کا پیچھے اور بہت زیادہ پیچھے رہ جانے کا اصل سبب بلکہ اسباب کیا ہیں، میں صرف یہ سروے کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ کیا آوارہ گردی، گھر والوں کی طرف سے عدم توجہی یا کچھ اور؟

میرے خیال میں اب آپ اصل مسئلے کی طرف آئے ہیں۔۔۔بحث کا رخ اور طرف اس لیے مڑ گیا کہ آپ کی ابتدائی پوسٹس میں یہی تاثر آ رہا ہے جیسے لڑکوں کی ناکامی اور تعلیم میں عدم دلچسپی کی وجہ لڑکیوں کا آگے ہونا ہے۔۔۔ خیر لڑکوں کا پیچھے رہ جانا بہرحال ایک تشویشناک معاملہ ہے ۔ معاشرے کی بدلتی روایات اور اقدار ،لوگوں کی ترجیحات میں تبدیلی، میڈیا کا ہماری زندگیوں میں ضرورت سے زیادہ عمل دخل اور ملکی حالات تمام بلواسطہ یا بلاواسطہ اس مسئلے کا باعث ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
میڈیا لڑکوں کے لیے بھی اتنا ہی کردار ادا کر رہا ہے جتنا کہ لڑکیوں کے لیے۔

میرے خیال میں لڑکوں کے لڑکیوں سے پیچھے رہ جانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ گھر سے باہر زیادہ وقت گزارتے ہیں۔ ان کی سوسائٹی وسیع ہوتی ہے، گھومنے پھرنے کے مواقع زیادہ ہوتے ہیں۔ اگر ایک لڑکا اپنے پڑھائی کے وقت کے چار گھنٹے گھر سے باہر گزارتا ہے تو لڑکی گھر پر رہنے کی وجہ سے ان چار گھنٹوں میں کم از کم ایک گھنٹہ تو پڑھائی کو ضرور دیتی ہو گی۔
 

سیفی

محفلین
ایک ضمنی سا سوال ہے

موجودہ اعلیٰ تعلیم کے شعبے جن میں زیادہ رش ہوتا ہے مثلا کمپیوٹر سائنس، بزنس ایڈمنسٹریشن، میڈیکل اور انجنئیرنگ وغیرہ کے نصاب میں کیا معاشرہ کی تعمیر کے حوالے سے کچھ مواد ہوتا ہے۔ یعنی ان شعبہ ہائے جات کے طلبہ و طالبات میں کیا یہ استعداد بھی پیدا کی جاتی ہے کہ وہ ایک خاندان اور بچوں کی صحیح تربیت کر سکیں۔

مجھے اپنی اعلیٰ تکنیکی تعلیم کے کسی درجہ پر کوئی بھی ایسا قابلِ ذکر مواد نہیں ملا جو معاشرہ اور خصوصا خاندان کی تربیت کی تعلیم دیتا ہو۔ ان شعبہ ہائے جات کا نصاب طالبعلم کو اپنے مضمون میں تو ماہر بناتا ہے مگر یہ کہنا کیا درست ہوگا کہ ان شعبوں میں مہارت رکھنے والی اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین ایک خاندان کی بھی اعلیٰ‌ تربیت کر سکیں گی۔؟

یاد رہے کہ لکھنا پڑھنا الگ بات ہے اور ان شعبہ ہائے جات سے ہٹ کر دیگر ذرائع سے تربیت ِ خاندان کا علم حاصل کرنا ان خواتین کی اضافی صلاحیت ہو سکتا ہے۔ مگر ان شعبہ ہائے جات کی تعلیم ہرگز ایک خاتون کو ایک اچھی اتالیق نہیں بناتی۔

آپ کی کیا رائے ہے ؟
 

تعبیر

محفلین
میرا بھی یہی کہنا ہے کہ لڑکیوں کی بھی تعلیم بہت ضروری ہے کہ کسی مفکر کا کہنا ہے کہ مجھے تم اچھی مائیں دو مین تمھیں ایک اچھی قوم دونگا۔
راجا آپ نے کہا کہ پڑھی لکھی ماؤں کے بچے بھی بگڑے ہوتے ہیں۔ کچھ بچے گھر میں تو روب میں ہوتے ہیں کہ ان پر کڑی نظر ہوتی ہے جبکہ باہر جاکر ہم ان پر نظر نہیں رکھ سکتے۔کچھ لڑکے تو نکلتے ہی اسکول کے لیے ہین پر وہاں جاتے نہیں اور چھٹی کے ٹائم گھر۔

اب اصل بات کہ لڑکے پیچھے کیوں تو اسکی ایک وجہ تو ہی ہے کہ لڑکیاں اسکول/کالج جاکر پڑھتی ہیں جبکہ لڑکے انہی اسکول/کالج کے باہر کھڑے رہتے ہیں :grin:
دوسری وجہ لڑکے اور لڑکیوں کی الگ الگ تربیت کی بھی ہے ۔ لڑکوں کو تو خوب خوب لاڈ دیا جاتا ہے جبکہ لڑکیوں کو بچپن سے ہی نانی دادیوں سے یہ سننے کو ملتا ہے کہ دوسرے گھر جا کر کیا کرو گی۔ اسی طرح کے بہت سے ڈراوے ۔
ہمارے معاشرے میں یہ سوچ رکھی جاتی کہ لڑکے نہ بھی پڑھ سکیں تو خیر ہے ۔کسی نہ کسی طرح کچھ کر لیں گے۔ ورنہ باہر چلے جائینگے۔ان پر اس لیے سختی نہیں ہوتی اور تو اور میں نے تو ایسے بھی گھر بلکہ اپنی بہن کے گھر بھی یہ دیکھا ہے کہ بھائیوں کے ہوم ورک بہنیں کرتی ہیں کہ وہ گلی میں آوارگردی میں مصروف تھا واپسی مین بےچارا تھکا ہوتا ہے سو اسکول کا کام نہیں کر سکتا۔
 

شمشاد

لائبریرین
بہت اچھا تجزیہ ہے تعبیر آپ کا۔
میرے خیال میں لڑکیاں کسی حد تک پڑھائی میں لڑکوں سے زیادہ دلچسپی لیتی ہیں اور اس کی وجہ ہرگز یہ نہیں ہوتی کہ وہ لڑکوں سے آگے نکل جائیں۔ سارے نہیں لیکن زیادہ تر لڑکے پڑھائی میں لاپرواہ ہوتے ہیں۔
 

تعبیر

محفلین
شکریہ شمشاد
مجھے آپ کا بھی جواب پسند آیا کی لڑکوں پر گھر کی ذمہ داریاں پڑتی ہیں تو وہ پڑھائی ادھوری چھوڑ دیتے ہیں جبکہ لڑکیوں پر اسی طرح کی ذمہ داریاں پڑ جائیں تو وہ تعلیم مین کہیں آھے نکل جاتی ہیں
 

ایم اے راجا

محفلین
ایک ضمنی سا سوال ہے

موجودہ اعلیٰ تعلیم کے شعبے جن میں زیادہ رش ہوتا ہے مثلا کمپیوٹر سائنس، بزنس ایڈمنسٹریشن، میڈیکل اور انجنئیرنگ وغیرہ کے نصاب میں کیا معاشرہ کی تعمیر کے حوالے سے کچھ مواد ہوتا ہے۔ یعنی ان شعبہ ہائے جات کے طلبہ و طالبات میں کیا یہ استعداد بھی پیدا کی جاتی ہے کہ وہ ایک خاندان اور بچوں کی صحیح تربیت کر سکیں۔

مجھے اپنی اعلیٰ تکنیکی تعلیم کے کسی درجہ پر کوئی بھی ایسا قابلِ ذکر مواد نہیں ملا جو معاشرہ اور خصوصا خاندان کی تربیت کی تعلیم دیتا ہو۔ ان شعبہ ہائے جات کا نصاب طالبعلم کو اپنے مضمون میں تو ماہر بناتا ہے مگر یہ کہنا کیا درست ہوگا کہ ان شعبوں میں مہارت رکھنے والی اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین ایک خاندان کی بھی اعلیٰ‌ تربیت کر سکیں گی۔؟

یاد رہے کہ لکھنا پڑھنا الگ بات ہے اور ان شعبہ ہائے جات سے ہٹ کر دیگر ذرائع سے تربیت ِ خاندان کا علم حاصل کرنا ان خواتین کی اضافی صلاحیت ہو سکتا ہے۔ مگر ان شعبہ ہائے جات کی تعلیم ہرگز ایک خاتون کو ایک اچھی اتالیق نہیں بناتی۔

آپ کی کیا رائے ہے ؟

آپ کافی حد تک ٹھیک ہیں۔
 

ایم اے راجا

محفلین
میرے خیال میں اب آپ اصل مسئلے کی طرف آئے ہیں۔۔۔بحث کا رخ اور طرف اس لیے مڑ گیا کہ آپ کی ابتدائی پوسٹس میں یہی تاثر آ رہا ہے جیسے لڑکوں کی ناکامی اور تعلیم میں عدم دلچسپی کی وجہ لڑکیوں کا آگے ہونا ہے۔۔۔ خیر لڑکوں کا پیچھے رہ جانا بہرحال ایک تشویشناک معاملہ ہے ۔ معاشرے کی بدلتی روایات اور اقدار ،لوگوں کی ترجیحات میں تبدیلی، میڈیا کا ہماری زندگیوں میں ضرورت سے زیادہ عمل دخل اور ملکی حالات تمام بلواسطہ یا بلاواسطہ اس مسئلے کا باعث ہیں۔
ویسے لڑکوں کی تعلیم پر منفی اثرات کا باعث تھوڑا بہت لڑکیاں‌بھی ہیں :)

مذاق برطرف، آپ کی مندرجہ بالا پوسٹ سے پہلے والی پوسٹ بہت خوب اور علمی و معلوماتی ہے۔ شکریہ۔

معاشرے کی بدلتی ترجیحات میرا خیال اس مسئلہ کا باعث نہیں، اور میڈیا ( میری مراد فلموں اور خواتین کے من پسند اسٹار پلس نہیں) نے تو لوگوں کو شعور اور آگہی دی ہے، کہ وہ اپنا حق کیسے اور کسطرح حاصل کر سکتے ہیں، یہ الگ بات ہے کہ کچھ مفاد پرست لوگ اس سے غلظ فوائد بھی حاصل کر رہے ہیں، لیکن مجموعی طور پر میڈیا ( آزاد اور ایماندار ) لوگوں کی ترقی کا باعث ہوتا ہے، لوگوں میں شعور پیدا کرتا ہے۔
میرا مقصد یہ نہیں کہ لڑکیاں تعلیم میں نہ ہوں تو لڑکوں کے نمبر زیادہ ہوں گے، مجھے اور ہر اس شخص کو جو اس چیز کو سمجھتا ہے یہ تشویش ہیکہ لڑکیاں تو علم کی راہ پر ٹھیک گامزن ہیں تو پھر لڑکے پیچھے کیوں ہیں۔
ملک میں واقعی ہر دور میں تعلیم کے شعبے کو نظر انداز کیا گیا اس میں ہمارے ملکی وسائل اور سیاست پر وڈیرہ شاہی کا اثر اور قبضہ ہے اور واضح طور پر وہ نہیں چاہتے کہ کسان کا لڑکا پڑھ کر اسکے بیٹے کی برابری کرے، ملک میں خصوصن سندھ کے دیہی علاقوں میں لاکھوں روپے کی لاگت سے کھولے ہوئے اسکول وڈیروں کی اوطاق ( بیٹھک ) بنے ہوئے ہیں، استاد گھر بیٹھے تنخواہ لے رہے ہیں جبکہ بچے کھیتوں میں۔
گزشتہ حکومت اور اس سے پہلی بہت سی حکومتوں نے اسکول واگزار کروانے کے دعوے تو بہت کیئے لیکن کچھ نہیں کیا، ہر سیاستدان ( ہمارے ملک ) کا ایک وڈیرہ ہے اور اگر کوئی عام بندہ کسی طریقے سے ایم این اے یا ایم پی اے بن بھی جائے تو اس بیکار سسٹم سے فائدہ اٹھا کر وہ بھی سرمایہ دار بن جاتا ہے۔
استاد بھی ایسے کہ اللہ کی پناہ، مجھے ایک واقعہ یاد آگیا ہے گو کہ اس میرے ایک، دوست جو بینک میں ہیں انھوں نے مجھے بتایا کہ ایک پرائمری استاد تنخواہ لینے آتا تھا جو کہ اپنے دستخط بھی نہیں کر سکتا تھا۔ میرے لیپ ٹاپ کی بیٹری ختم ہو رہی ہے، لائیٹ کا تو آپ کو پتہ ہی ہے یہ بھی گزشتہ ساٹھ سالوں سے تعلیم کی طرح سدھر نہیں سکی ہے یا کہ سدھاری یہ نہیں گئی ہے، کیونکہ سرمایہ دار کو کیا پتہ کہ گرمی اور اندھیرا کیا ہے، جنریٹر دستیاب۔
 

شہزاد وحید

محفلین
میں نہیں مانتا۔ آپ کا مشاہدہ بہت محدود ہے۔تاریخ کو پڑھیں، یا آج کو ہی دیکھں، ہر مفید ایجاد اور دریافت کسی مرد نے ہی کی ہے اور اگر اور آل اوور پوزیشنز کو بھی دیکھا جائے تو بھی زیادہ پوزیشنز لڑکوں کے نام ہی دیکھیں گے آپ
 

مرک

محفلین
اپنے یہ بات نہیں سنی ہے شاید ؟؟؟؟
"کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے کسی عورت کا ہاتھ ہوتا ہے" :cool:
 
Top