لو پہن لی پاؤں میں زنجیر اب --- عمران شناور

لو پہن لی پاؤں میں زنجیر اب
اور کیا دکھلائے گی تقدیر اب

خود ہی چل کر آگیا زندان تک
کیا کرو گے خواب کی تعبیر اب

اے مسیحا! جو ترے باتوں میں تھی
دل تلک پہنچی ہے وہ تاثیر اب

ہائے اک آہٹ نے پھر چونکا دیا
بولنے والی تھی وہ تصویر اب

ٹھیک میرے دل ہی پر آکر لگے
آخری ترکش میں ہے جو تیر اب

اور کچھ پانے کی حسرت ہی نہیں‌
مل گئی ہے پیار کی جاگیر اب

(عمران شناور)
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوبصورت غزل ہے عمران صاحب، مقطع لا جواب ہے۔

اور اس شعر کے تو کیا کہنے، واہ واہ واہ

ہائے اک آہٹ نے پھر چونکا دیا
بولنے والی تھی وہ تصویر اب
 
خرم شہزاد خرم صاحب! داد دینے کا بہت بہت شکریہ
لائبریری ممبر بننے کا مشورہ صرف میرے لیے ہے یا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top