میرا جی لذّتِ شام، شبِ ہجر خدا داد نہیں

نیرنگ خیال

لائبریرین
لذّت شام، شبِ ہجر خدا داد نہیں
اِس سے بڑھ کر ہمیں رازِ غمِ دل یاد نہیں

کیفیت خانہ بدوشانِ چمن کی مت پُوچھ
یہ وہ گُلہائے شگفتہ ہیں جو برباد نہیں

یک ہمہ حُسنِ طلب، یک ہمہ جانِ نغمہ
تم جو بیداد نہیں ہم بھی تو فریاد نہیں

زندگی سیلِ تن آساں کی فراوانی ہے
زندگی نقش گرِ خاطرِ ناشاد نہیں

اُن کی ہر اِک نگہ آموختۂ عکسِ نشاط
ہر قدم گرچہ مجھے سیلیِ استاد نہیں

دیکھتے دیکھتے ہر چیز مٹی جاتی ہے
جنّتِ حُسنِ نفَس و جنّتِ شدّاد نہیں

ہر جگہ حُسنِ فزوں اپنی مہک دیتا ہے
باعثِ زینتِ گُل تو قدِ شمشاد نہیں

خانہ سازانِ عناصر سے یہ کوئی کہہ دے
پُرسکوں آبِ رواں، نوحہ کناں باد نہیں​
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت شکریہ عمر بھائی :)

بہت خوب

یک ہمہ حُسنِ طلب، یک ہمہ جانِ نغمہ
تم جو بیداد نہیں ہم بھی تو فریاد نہیں
آپ نے مکمل شعر لکھ کر اپنا ایک مصرعہ لکھنے والی روایت کو توڑ دیا۔۔۔ تبدیلی اچھی ہے۔۔ :D

بہت خوب انتخاب
تشکّر شیر کرنے کا
بہت خوش رہیں :)
بہت شکریہ شاہ صاحب۔۔۔ :)

واہ!
تم جو بیداد نہیں ہم بھی تو فریاد نہیں!
کیا خوب!
بہت شکریہ خیال صاحب شریک فرمانے کا۔
خوش رہیں! :)
شکریہ مہدی بھائی۔۔ :)

عمدہ انتخاب جناب.
جیتے رہیں :)
ہیں!! :eek:
آپ میں مدیحہ گیلانی اپیا کی روح حلول کر گئی ہے شاید۔۔۔۔ :p
بہت شکریہ :)
 
Top