قمر جب جگمگاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
کوئی جب مسکراتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے

خزاں میں گرتے پتوں سے شناسائی سی لگتی ہے
چمن جب لہلہاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے

پریشاں دل کے جیسی ٹہنیوں والے شجر پر جب
پرندہ چہچہاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے

نگاہیں بند دروازے کو یکدم تکنے لگتی ہیں
کوئی جب کھٹکھٹاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے

گزشتہ دور میں تعبیر جس کی ہوچکی پوری
نظر وہ خواب آتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے

بروئے آئینہ اس آسمانی آنکھ کے اندر
جب آنسو جھلملاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے

کوئی ملنے کو آجائے تو وہ بھی یاد آتے ہیں
اسامہ! کوئی جاتا ہے تو ان کی یاد آتی ہے
 
آخری تدوین:
حوصلہ افزائی پر ممنون ہوں استاد محترم۔۔۔ ۔ :)

اللہ کا خوف کیجئے جناب۔ ہم کسی کے استاد کیا ہوتے کہ ابھی طالب علم ہیں۔ آپ سے اور سب محفلین سے، بلکہ ہر دوسرے شخص سے محض سیکھنے کی توقع رکھتے ہیں۔ سکھانے کی عمر ہے نہ اتنا علم۔ کیوں ہمیں اساتذہ سے پٹوانا چاہتے ہیں آپ؟ :rolleyes::cautious:
 
اللہ کا خوف کیجئے جناب۔ ہم کسی کے استاد کیا ہوتے کہ ابھی طالب علم ہیں۔ آپ سے اور سب محفلین سے، بلکہ ہر دوسرے شخص سے محض سیکھنے کی توقع رکھتے ہیں۔ سکھانے کی عمر ہے نہ اتنا علم۔ کیوں ہمیں اساتذہ سے پٹوانا چاہتے ہیں آپ؟ :rolleyes::cautious:
بات وہی ہے۔۔۔۔۔ :)
بزرگی بہ عقل است نہ بہ سال
 
Top