قران کوئز 2017

نبیل

تکنیکی معاون
سورۃ روم 30، آیت 30

فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا ۚ فِطْرَتَ اللَّ۔هِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۚ لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّ۔هِ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَ۔ٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

پس (اے نبیؐ، اور نبیؐ کے پیروؤں) یک سُو ہو کر اپنا رُخ اِس دین کی سمت میں جما دو، قائم ہو جاؤ اُس فطرت پر جس پر اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا کیا ہے، اللہ کی بنائی ہوئی ساخت بدلی نہیں جا سکتی، یہی بالکل راست اور درست دین ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
 

ام اویس

محفلین
وَأَوْحَى رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ أَنِ اتَّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ

النحل ۔ آیہ۔68

اور تمہارے پروردگار نے شہد کی مکھی کو ارشاد فرمایا کہ پہاڑوں میں اور درختوں میں اور اونچی اونچی چھتریوں میں جو لوگ بناتے ہیں گھر بنا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
سورۃ زخرف 42، آیت 51

وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّ۔هُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ

کسی بشر کا یہ مقام نہیں ہے کہ اللہ اُس سے روبرو بات کرے اُس کی بات یا تو وحی (اشارے) کے طور پر ہوتی ہے، یا پردے کے پیچھے سے، یا پھر وہ کوئی پیغام بر (فرشتہ) بھیجتا ہے اور وہ اُس کے حکم سے جو کچھ وہ چاہتا ہے، وحی کرتا ہے، وہ برتر اور حکیم ہے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہ بہت اچھی لڑی شروع کی ہے ۔ ایک سوال (لمبی تمہید کے ساتھ :)) میری طرف سے بھی:

سلاطینِ دہلی میں سلطان نصیرالدین محمود اپنی سادہ زندگی اور راستبازی کے باعث بہت مشہور رہے ہیں ۔ ان کے بارے میں روایت ہے کہ وہ سلطان ہونے کے باوجود اپنی گزربسر ٹوپیاں سی کر اور قرآن کی کتابت کرکے اپنے ہاتھ کی کمائی سے کیا کرتے تھے ۔ مشہور ہے کہ ایک دفعہ جب وہ قرآن کی کتابت کررہے تھے تو ایک سائل کوئی مسئلہ لے کر ان کے پاس آیا ۔ گفتگو کے دوران اس شخص کی نظر کتابت پر پڑی تو اس نے دیکھا کہ ایک لفظ مکرر لکھا ہوا ہے ۔ اُس شخص نے سلطان کی توجہ اس طرف دلائی اور کہا کہ آپ نے غلطی سے یہ ایک لفط دوبارہ لکھ دیا ہے ۔ سلطان نے فوراً قلم اٹھا کر اس لفظ کے گرد ایک دائرہ بنادیا اور اور اُس شخص کا شکریہ ادا کیا ۔ جب وہ شخص رخصت ہوگیا تو سلطان نے جلدی سے اس دائرے کو حذف کردیا اور مکرر لفظ کو برقرار رکھا ۔ ایک مصاحب جو یہ سب کچھ دیکھ رہا تھا رہ نہ سکا اور سلطان سے اس کی وجہ پوچھی ۔ سلطان نے جواب دیا کہ میں نے بالکل ٹھیک کتابت کی تھی۔ یہ الفاظ قرآن میں اسی طرح ہیں ۔ لیکن میں یہ بات ظاہر کرکے سائل کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتا تھا مبادا وہ ندامت کی وجہ سے اپنا مسئلہ بیان کرے بغیر ہی چلا جائے ۔
سوال یہ ہے کہ قرآن کریم میں وہ کون کون سے مقامات ہیں کہ جہاں ایک ہی لفظ بعینہ بغیر کسی تغیر کے مسلسل دو دفعہ بلا فصل آتا ہے ۔ اگر اس لڑی میں کوئی حافظِ قرآن موجود ہیں تو وہ یقیناً چند منٹوں میں تمام ایسے مقامات بتادیں گے ۔ :):):)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین

عاطف بھائی ، یہ آپ نے سورۃ الانسان (سورۃ الدھر) کا ذکر کیا ہے ۔

وَيُطَافُ عَلَيۡہِم بِ۔َٔانِيَةٍ۬ مِّن فِضَّةٍ۬ وَأَكۡوَابٍ۬ كَانَتۡ قَوَارِيرَا۟ (١٥) قَوَارِيرَاْ مِن فِضَّةٍ۬ قَدَّرُوهَا تَقۡدِيرً۬ا (١٦)

یہاں لفظ قواریرا دو دفعہ آیا ہے ۔ پندرہویں آیت کے اختتام اور سولہویں کے کے شروع میں ۔ لیکن یہ جواب سوال کی شرائط پوری نہیں کرتا ۔ سوال کے مطابق دونوں الفاظ کو مسلسل ایک ساتھ بلا فصل آنا چاہئے یعنی ایک ہی آیت کے اندر ۔ یہاں تو درمیان میں ختم آیت کا دائرہ آجاتا ہے ۔

عاطف بھائی اس جواب پر پورا کا پورا سالم واٹر کولر تو آپ کو نہیں دیا جاسکتا البتہ آپ چاہیں تو ڈھکن یا ٹونٹی میں سے کوئی ایک چیز لے سکتے ہیں ۔:D
 

نبیل

تکنیکی معاون
وحی کا معنی اشارہ کرنا بھی ہے ۔ کس آیت میں ؟

سورۃ مریم 19، آیت 11

فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوْمِهِ مِنَ الْمِحْرَابِ فَأَوْحَىٰ إِلَيْهِمْ أَن سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًّا

چنانچہ وہ محراب سے نکل کر اپنی قوم کے سامنے آیا اور اس نے اشارے سے ان کو ہدایت کی کہ صبح و شام تسبیح کرو
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
عاطف بھائی اس جواب پر پورا کا پورا سالم واٹر کولر تو آپ کو نہیں دیا جاسکتا البتہ آپ چاہیں تو ڈھکن یا ٹونٹی میں سے کوئی ایک چیز لے سکتے ہیں ۔:D
ڈھکن یا ٹونٹی سے تو بقیہ کولر بیکار ہو جائے گا۔میں اس میں سے تھوڑا سا پانی پی لیتا ہوں بس۔
 
یہ بہت اچھی لڑی شروع کی ہے ۔ ایک سوال (لمبی تمہید کے ساتھ :)) میری طرف سے بھی:

سلاطینِ دہلی میں سلطان نصیرالدین محمود اپنی سادہ زندگی اور راستبازی کے باعث بہت مشہور رہے ہیں ۔ ان کے بارے میں روایت ہے کہ وہ سلطان ہونے کے باوجود اپنی گزربسر ٹوپیاں سی کر اور قرآن کی کتابت کرکے اپنے ہاتھ کی کمائی سے کیا کرتے تھے ۔ مشہور ہے کہ ایک دفعہ جب وہ قرآن کی کتابت کررہے تھے تو ایک سائل کوئی مسئلہ لے کر ان کے پاس آیا ۔ گفتگو کے دوران اس شخص کی نظر کتابت پر پڑی تو اس نے دیکھا کہ ایک لفظ مکرر لکھا ہوا ہے ۔ اُس شخص نے سلطان کی توجہ اس طرف دلائی اور کہا کہ آپ نے غلطی سے یہ ایک لفط دوبارہ لکھ دیا ہے ۔ سلطان نے فوراً قلم اٹھا کر اس لفظ کے گرد ایک دائرہ بنادیا اور اور اُس شخص کا شکریہ ادا کیا ۔ جب وہ شخص رخصت ہوگیا تو سلطان نے جلدی سے اس دائرے کو حذف کردیا اور مکرر لفظ کو برقرار رکھا ۔ ایک مصاحب جو یہ سب کچھ دیکھ رہا تھا رہ نہ سکا اور سلطان سے اس کی وجہ پوچھی ۔ سلطان نے جواب دیا کہ میں نے بالکل ٹھیک کتابت کی تھی۔ یہ الفاظ قرآن میں اسی طرح ہیں ۔ لیکن میں یہ بات ظاہر کرکے سائل کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتا تھا مبادا وہ ندامت کی وجہ سے اپنا مسئلہ بیان کرے بغیر ہی چلا جائے ۔
سوال یہ ہے کہ قرآن کریم میں وہ کون کون سے مقامات ہیں کہ جہاں ایک ہی لفظ بعینہ بغیر کسی تغیر کے مسلسل دو دفعہ بلا فصل آتا ہے ۔ اگر اس لڑی میں کوئی حافظِ قرآن موجود ہیں تو وہ یقیناً چند منٹوں میں تمام ایسے مقامات بتادیں گے ۔ :):):)
كَلَّا إِذَا دُكَّتِ الْأَرْضُ دَكًّا دَكًّا ﴿۲۱﴾

وَجَاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا ﴿۲۲﴾
سورۃ الفجر
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
كَلَّا إِذَا دُكَّتِ الْأَرْضُ دَكًّا دَكًّا ﴿۲۱﴾

وَجَاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا ﴿۲۲﴾
سورۃ الفجر

بالکل درست تابش بھائی ! شاید سب سے مشہور آیات تو یہی ہیں کہ تیسواں پارہ تقریباً ہر ایک کو ہی حفظ ہوتا ہے ۔ لیکن ان کے علاوہ بھی اور کئی آیات ہیں کہ جن میں ایک لفظ بلا فصل مکرر ہے ۔

چونکہ آپ کا جواب جزوی طور پر درست ہے اس لئے سالم واٹر کولر تو آپ کو بھی نہیں ملے گا ۔ آپ بھی بس تھوڑا سا پانی پی لیجئے ۔ :):):)
 
(1) سورۃ الشعراء آیت: 130
وَاِذا بَطَشْتُمْ بَطَشْتُمْ جَبَّارِیْنَ

(2) سورۃ النور آیت: 40
مَوْج مِنْ فَوْقِه مَوْج من فوقه

(3) سورۃ الواقعۃ آیت: 26
سَلٰمًا سَلٰمًا
 
آخری تدوین:

انجانا

محفلین
كَلَّا إِذَا دُكَّتِ الْأَرْضُ دَكًّا دَكًّا ﴿۲۱﴾

وَجَاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا ﴿۲۲﴾
سورۃ الفجر
إِنْ أَحْسَنتُمْ أَحْسَنتُمْ لِأَنفُسِكُمْ ۖ وَإِنْ أَسَأْتُمْ فَلَهَا ۚ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ لِيَسُوءُوا وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُوا مَا عَلَوْا تَتْبِيرًا
 

ام اویس

محفلین
وحی کا معنی القا کرنا ہے ۔ دل میں بات ڈالنا ۔ جیسا کہ سورۃ القصص آیۃ 7 میں ام موسٰی کے دل میں بات ڈالی گئی ۔ اسی طرح وحی کا معنٰی حکم دینا بھی ہے ۔ کن آیات میں ؟
 

سروش

محفلین
وحی کا معنی القا کرنا ہے ۔ دل میں بات ڈالنا ۔ جیسا کہ سورۃ القصص آیۃ 7 میں ام موسٰی کے دل میں بات ڈالی گئی ۔ اسی طرح وحی کا معنٰی حکم دینا بھی ہے ۔ کن آیات میں ؟
٭ وَإِذْ أَوْحَيْتُ إِلَى الْحَوَارِيِّينَ أَنْ آمِنُوا بِي وَبِرَسُولِي قَالُوا آمَنَّا وَاشْهَدْ بِأَنَّنَا مُسْلِمُونَ﴿المائدة: ١١١﴾
اور جب کہ میں نے حواریین کو حکم دیا کہ تم مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان ﻻؤ، انہوں نے کہا کہ ہم ایمان ﻻئے اور آپ شاہد رہیئے کہ ہم پورے فرماں بردار ہیں
 
Top