الف نظامی

لائبریرین
مومنین ،متقین ، محسنین ، صابرین ، مجاہدین سے اللہ تعالی محبت فرماتے ہیں
اور ان کو معیت کا شرف بھی بخشا ہے جو کہ درج ذیل آیات سے واضح ہے

إِنَّ اللَّهَ مَعَ الَّذِينَ اتَّقَوا وَّالَّذِينَ هُم مُّحْسِنُونَ ﴿١٢٨
وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ ۖ وَاصْبِرُوا ۚ إِنَّ اللَّ۔هَ مَعَ الصَّابِرِينَ ﴿٤٦
وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ ﴿٦٩
إِن تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ ۖ وَإِن تَنتَهُوا فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَعُودُوا نَعُدْ وَلَن تُغْنِيَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿١٩
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قَاتِلُوا الَّذِينَ يَلُونَكُم مِّنَ الْكُفَّارِ وَلْيَجِدُوا فِيكُمْ غِلْظَةً ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ ﴿١٢٣
 
آخری تدوین:

ام اویس

محفلین
قرآن کریم کی کس آیت سے استغفار اور توبہ کا دو مختلف امور ہونا معلوم ہوتا ہے؟
سورة ھود:3

وَأَنِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُمَتِّعْكُم مَّتَاعًا حَسَنًا إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى وَيُؤْتِ كُلَّ ذِي فَضْلٍ فَضْلَهُ ۖ وَإِن تَوَلَّوْا فَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ كَبِيرٍ ﴿٣

اور یہ کہ تم لوگ اپنے گناه اپنے رب سے معاف کراؤ پھر اسی کی طرف متوجہ رہو، وه تم کو وقت مقرر تک اچھا سامان (زندگی) دے گا اور ہر زیاده عمل کرنے والے کو زیاده ﺛواب دے گا۔ اور اگر تم لوگ اعراض کرتے رہے تو مجھ کو تمہارے لیے ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے۔
 

ام اویس

محفلین
سوال:
آزمائش پر صبر کرنے والوں کا رویہ کیسا ہوتا ہے اور ان کو صبر کرنے پر کیا انعام دیا جاتا ہے؟

البقرہ

الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ﴿١٥٦﴾أُولَ۔ٰئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ ۖ وَأُولَ۔ٰئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ ﴿١٥٧

جنہیں، جب کبھی کوئی مصیبت آتی ہے تو کہہ دیا کرتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ۔
ان پر ان کے رب کی نوازشیں اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
سورة ھود:3

وَأَنِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُمَتِّعْكُم مَّتَاعًا حَسَنًا إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى وَيُؤْتِ كُلَّ ذِي فَضْلٍ فَضْلَهُ ۖ وَإِن تَوَلَّوْا فَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ كَبِيرٍ ﴿٣

اور یہ کہ تم لوگ اپنے گناه اپنے رب سے معاف کراؤ پھر اسی کی طرف متوجہ رہو، وه تم کو وقت مقرر تک اچھا سامان (زندگی) دے گا اور ہر زیاده عمل کرنے والے کو زیاده ﺛواب دے گا۔ اور اگر تم لوگ اعراض کرتے رہے تو مجھ کو تمہارے لیے ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے۔
بالکل درست۔
توبہ اور استغفار میں فرق یہ ہے کہ جو گناہ ہو چکے ان کی اللہ سے معافی مانگنا استغفار ہے اور پچھلے گناہوں پر شرمندہ ہو کر آئندہ گناہ نہ کرنے کا عہد کر نا توبہ ہے

استغفار کی برکت:

حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس تشریف لے گئے تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ایک ملازم نے کہا کہ میں مالدار آدمی ہوں مگر میرے ہاں کوئی اولاد نہیں ، مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جس سے اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھے اولاد دے۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: استغفار پڑھا کرو۔ اس نے استغفار کی یہاں تک کثرت کی کہ روزانہ سا ت سو مرتبہ اِستغفار پڑھنے لگا، اس کی برکت سے اس شخص کے دس بیٹے ہوئے، جب یہ بات حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو معلوم ہوئی تو انہوں نے اس شخص سے فرمایا کہ تو نے حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے یہ کیوں نہ دریافت کیا کہ یہ عمل آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہاں سے فرمایا۔ دوسری مرتبہ جب اس شخص کو حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا تو اس نے یہ دریافت کیا۔ حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ تو نے حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا قول نہیں سنا جو اُنہوں نے فرمایا ’ یَزِدْكُمْ قُوَّةً اِلٰى قُوَّتِكُمْ‘‘ (اللہ تمہاری قوت کے ساتھ مزید قوت زیادہ کرے گا)اور حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا یہ ارشاد نہیں سنا ’یُمْدِدْكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّ بَنِیْنَ‘‘(اللہ مال اور بیٹوں سے تمہاری مدد کرے گا) (مدارک، ہود تحت الآیۃ: ۵۲، ص۵۰۲)یعنی کثرتِ رزق اور حصولِ اولاد کے لئے اِستغفار کا بکثرت پڑھنا قرآنی عمل ہے
----

اس آیت کے علاوہ سورۃ ھود کی مزید چند آیات جن میں پہلے استغفار کا ذکر ہے اس کے بعد توبہ کا ذکر ہے

وَيَ۔ٰقَوْمِ ٱسْتَغْفِرُوا۟ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوٓا۟ إِلَيْهِ يُرْسِلِ ٱلسَّمَآءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَىٰ قُوَّتِكُمْ وَلَا تَتَوَلَّوْا۟ مُجْرِمِينَ ﴿٥٢

اے میری قوم کے لوگو! تم اپنے پالنے والے سے اپنی تقصیروں کی معافی طلب کرو اور اس کی جناب میں توبہ کرو، تاکہ وه برسنے والے بادل تم پر بھیج دے اور تمہاری طاقت پر اور طاقت قوت بڑھا دے اور تم جرم کرتے ہوئے روگردانی نہ کرو (جونا گڑھی)
اور اے میری قوم کے لوگو، اپنے رب سے معافی چاہو، پھر اس کی طرف پلٹو، وہ تم پر آسمان کے دہانے کھول دے گا اور تمہاری موجودہ قوت پر مزید قوت کا اضافہ کرے گا مجرموں کی طرح منہ نہ پھیرو"(مودودی)
اور اے میری قوم اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ تم پر زور کا پانی بھیجے گا، اور تم میں جتنی قوت ہے اس سے زیادہ دے گا اور جرم کرتے ہوئے روگردانی نہ کرو(احمد رضا خان)
اور اے قوم! اپنے پروردگار سے بخشش مانگو پھر اس کے آگے توبہ کرو۔ وہ تم پر آسمان سے موسلادھار مینہ برسائے گا اور تمہاری طاقت پر طاقت بڑھائے گا اور (دیکھو) گنہگار بن کر روگردانی نہ کرو (جالندھری)
اور اے لوگو! تم اپنے رب سے (گناہوں کی) بخشش مانگو پھر اس کی جناب میں (صدقِ دل سے) رجوع کرو، وہ تم پر آسمان سے موسلادھار بارش بھیجے گا اور تمہاری قوت پر قوت بڑھائے گا اور تم مجرم بنتے ہوئے اس سے روگردانی نہ کرنا(طاہر القادری)

وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَ۔ٰلِحًا ۚ قَالَ يَ۔ٰقَوْمِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَهٍ غَيْرُهُۥ ۖ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ ٱلْأَرْضِ وَٱسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا فَٱسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُوٓا۟ إِلَيْهِ ۚ إِنَّ رَبِّى قَرِيبٌ مُّجِيبٌ ﴿٦١
اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو (بھیجا) تو انہوں نے کہا کہ قوم! خدا ہی کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ اسی نے تم کو زمین سے پیدا کیا اور اس میں آباد کیا تو اس سے مغفرت مانگو اور اس کے آگے توبہ کرو۔ بےشک میرا پروردگار نزدیک (بھی ہے اور دعا کا) قبول کرنے والا (بھی) ہے
(جالندھری)

وَٱسْتَغْفِرُوا۟ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوٓا۟ إِلَيْهِ ۚ إِنَّ رَبِّى رَحِيمٌ وَدُودٌ ﴿٩٠
اور اپنے پروردگار سے بخشش مانگو اور اس کے آگے توبہ کرو۔ بےشک میرا پروردگار رحم والا (اور) محبت والا ہے
 
آخری تدوین:

ام اویس

محفلین
سوال
محکم اور متشابہ آیات کے متعلق کس سورة میں بتایا گیا ہے اور کون لوگ ، کس مقصد سے متشابہات کا پیچھا کرتے ؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
سورۃ آل عمران 3 آیت 7

هُوَ ٱلَّذِىٓ أَنزَلَ عَلَيْكَ ٱلْكِتَ۔ٰبَ مِنْهُ ءَايَ۔ٰتٌ مُّحْكَمَ۔ٰتٌ هُنَّ أُمُّ ٱلْكِتَ۔ٰبِ وَأُخَرُ مُتَشَ۔ٰبِهَ۔ٰتٌ ۖ فَأَمَّا ٱلَّذِينَ فِى قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَ۔ٰبَهَ مِنْهُ ٱبْتِغَآءَ ٱلْفِتْنَةِ وَٱبْتِغَآءَ تَأْوِيلِهِۦ ۗ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُۥٓ إِلَّا ٱللَّ۔هُ ۗ وَٱلرَّٰسِخُونَ فِى ٱلْعِلْمِ يَقُولُونَ ءَامَنَّا بِهِۦ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّآ أُو۟لُوا۟ ٱلْأَلْبَ۔ٰبِ

وہی اللہ تعالیٰ ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری جس میں واضح مضبوط آیتیں ہیں جو اصل کتاب ہیں اوربعض متشابہ آیتیں ہیں۔ پس جن کے دلوں میں کجی ہے وه تواس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں، فتنے کی طلب اور ان کی مراد کی جستجو کے لئے، حاﻻنکہ ان کے حقیقی مراد کو سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا اور پختہ ومضبوط علم والے یہی کہتے ہیں کہ ہم تو ان پر ایمان ﻻچکے، یہ ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو صرف عقلمند حاصل کرتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
الر اور حم سے شروع ہونے والی سورتیں کون سی ہیں اُن کے نام اورسورۃ نمبر بتائیں اور مسبحات کن سورتوں کو کہا جاتا ہے اُن کے نام اور سورۃ نمبر بتائیں مزید یہ کہ اگر ممکن ہو تو ان تمام سورتوں کی فضیلت میں کوئی ایک حدیث رقم کریں۔

جواب بشکریہ عرفان سعید
الر سے شروع ہونے والی سورتیں:
ان سورتوں کی ابتدائی آیات میں قرآن پاک کا تذکرہ ہے
سورہ نمبر 10 :سورہ یونس 109 آیات
الٓر ۚ تِلْكَ ءَايَ۔ٰتُ ٱلْكِتَ۔ٰبِ ٱلْحَكِيمِ ﴿١

سورہ نمبر 11 :سورہ ہود 123 آیات
الٓر ۚ كِتَ۔ٰبٌ أُحْكِمَتْ ءَايَ۔ٰتُهُۥ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِن لَّدُنْ حَكِيمٍ خَبِيرٍ ﴿١

سورہ نمبر 12 :سورہ یوسف 111 آیات
الٓر ۚ تِلْكَ ءَايَ۔ٰتُ ٱلْكِتَ۔ٰبِ ٱلْمُبِينِ ﴿١

سورہ نمبر 14 :سورہ ابراہیم 52 آیات
الٓر ۚ كِتَ۔ٰبٌ أَنزَلْنَ۔ٰهُ إِلَيْكَ لِتُخْرِجَ ٱلنَّاسَ مِنَ ٱلظُّلُمَ۔ٰتِ إِلَى ٱلنُّورِ بِإِذْنِ رَبِّهِمْ إِلَىٰ صِرَٰطِ ٱلْعَزِيزِ ٱلْحَمِيدِ ﴿١

سورہ نمبر 15 :سورہ الحجر 99 آیات
الٓر ۚ تِلْكَ ءَايَ۔ٰتُ ٱلْكِتَ۔ٰبِ وَقُرْءَانٍ مُّبِينٍ ﴿١

حم سے شروع ہونے والی سورتیں:
ان سورتوں کی ابتدائی آیات میں قرآن پاک کا تذکرہ ہے

سورہ نمبر 40 :سورہ غافر ، 85 آیات
حمٓ ﴿١﴾ تَنزِيلُ ٱلْكِتَ۔ٰبِ مِنَ ٱللَّ۔هِ ٱلْعَزِيزِ ٱلْعَلِيمِ ﴿٢

سورہ نمبر 41 :سورہ فصلت، 54 آیات
حمٓ ﴿١تَنزِيلٌ مِّنَ ٱلرَّحْمَ۔ٰنِ ٱلرَّحِيمِ ﴿٢كِتَ۔ٰبٌ فُصِّلَتْ ءَايَ۔ٰتُهُۥ قُرْءَانًا عَرَبِيًّا لِّقَوْمٍ يَعْلَمُونَ ﴿٣

سورہ نمبر 42 :سورہ شوری، 53 آیات
حمٓ ﴿١﴾ عٓسٓقٓ ﴿٢كَذَٰلِكَ يُوحِىٓ إِلَيْكَ وَإِلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكَ ٱللَّ۔هُ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ ﴿٣

سورہ نمبر 43 :سورہ الزخرف، 89 آیات
حمٓ ﴿١﴾ وَٱلْكِتَ۔ٰبِ ٱلْمُبِينِ ﴿٢

سورہ نمبر 44 :سورہ الدخان، 59 آیات
حمٓ ﴿١وَٱلْكِتَ۔ٰبِ ٱلْمُبِينِ ﴿٢

سورہ نمبر 45 :سورہ الجاثیہ ، 37 آیات
حمٓ ﴿١﴾ تَنزِيلُ ٱلْكِتَ۔ٰبِ مِنَ ٱللَّ۔هِ ٱلْعَزِيزِ ٱلْحَكِيمِ ﴿٢

سورہ نمبر 46 :سورہ الاحقاف ، 35 آیات
حمٓ ﴿١﴾ تَنزِيلُ ٱلْكِتَ۔ٰبِ مِنَ ٱللَّ۔هِ ٱلْعَزِيزِ ٱلْحَكِيمِ ﴿٢

مسبحات:

سورہ نمبر17 :سورہ بنی اسرائیل ، 111 آیات
سُبْحَ۔ٰنَ ٱلَّذِىٓ أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِۦ لَيْلًا مِّنَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ إِلَى ٱلْمَسْجِدِ ٱلْأَقْصَا ٱلَّذِى بَ۔ٰرَكْنَا حَوْلَهُۥ لِنُرِيَهُۥ مِنْ ءَايَ۔ٰتِنَآ ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْبَصِيرُ ﴿١﴾ وَءَاتَيْنَا مُوسَى ٱلْكِتَ۔ٰبَ وَجَعَلْنَ۔ٰهُ هُدًى لِّبَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ أَلَّا تَتَّخِذُوا۟ مِن دُونِى وَكِيلًا ﴿٢

سورہ نمبر 57 :سورہ حدید، 29 آیات
سَبَّحَ لِلَّ۔هِ مَا فِى ٱلسَّمَ۔ٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ ﴿١﴾ لَهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَ۔ٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ يُحْىِۦ وَيُمِيتُ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ ﴿٢

سورہ نمبر 59 :سورہ حشر ، 24 آیات
سَبَّحَ لِلَّ۔هِ مَا فِى ٱلسَّمَ۔ٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۖ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ ﴿١

سورہ نمبر 61 :سورہ صف، 14 آیات
سَبَّحَ لِلَّ۔هِ مَا فِى ٱلسَّمَ۔ٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۖ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ ﴿١

سورہ نمبر 62 :سورہ جمعہ، 11 آیات
يُسَبِّحُ لِلَّ۔هِ مَا فِى ٱلسَّمَ۔ٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ٱلْمَلِكِ ٱلْقُدُّوسِ ٱلْعَزِيزِ ٱلْحَكِيمِ ﴿١

سورہ نمبر 64 سورہ تغابن ،18 آیات
يُسَبِّحُ لِلَّ۔هِ مَا فِى ٱلسَّمَ۔ٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۖ لَهُ ٱلْمُلْكُ وَلَهُ ٱلْحَمْدُ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ ﴿١

سورہ نمبر 87 سورہ اعلیٰ، 19 آیات
سَبِّحِ ٱسْمَ رَبِّكَ ٱلْأَعْلَى ﴿١

سنن ابی داود ، حدیث نمبر 1399
حدثنا يحيى بن موسى البلخي، وهارون بن عبد الله، قالا: اخبرنا عبد الله بن يزيد، اخبرنا سعيد بن ابي ايوب، حدثني عياش بن عباس القتباني، عن عيسى بن هلال الصدفي، عن عبد الله بن عمرو، قال: اتى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اقرئني يا رسول الله، فقال:" اقرا ثلاثا من ذوات الراء، فقال: كبرت سني، واشتد قلبي، وغلظ لساني، قال:" فاقرا ثلاثا من ذوات حم"، فقال مثل مقالته، فقال:" اقرا ثلاثا من المسبحات" فقال مثل مقالته، فقال الرجل: يا رسول الله، اقرئني سورة جامعة، فاقراه النبي صلى الله عليه وسلم إذا زلزلت الارض حتى فرغ منها، فقال الرجل: والذي بعثك بالحق لا ازيد عليها ابدا، ثم ادبر الرجل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" افلح الرويجل، مرتين".

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا:
اللہ کے رسول! مجھے قرآن مجید پڑھائیے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ان تین سورتوں کو پڑھو جن کے شروع میں «الر» ہے “
اس نے کہا: میں عمر رسیدہ ہو چکا ہوں، میرا دل سخت اور زبان موٹی ہو گئی ہے (اس لیے اس قدر نہیں پڑھ سکتا)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”پھر «حم» والی تینوں سورتیں پڑھا کرو“
اس شخص نے پھر وہی پہلی بات دہرائی
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تو «مسبحات» میں سے تین سورتیں پڑھا کرو“
اس شخص نے پھر پہلی بات دہرا دی اور عرض کیا:
اللہ کے رسول! مجھے ایک جامع سورۃ سکھا دیجئیے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو «إذا زلزلت الأرض» سکھائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فارغ ہوئے تو اس شخص نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو رسول برحق بنا کر بھیجا، میں کبھی اس پر زیادہ نہیں کروں گا
جب آدمی واپس چلا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا:
«أفلح الرويجل» (بوڑھا کامیاب ہو گیا)۔


-
عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تک «مسبحات» پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے ، آپ فرماتے تھے: ”ان میں ایک ایسی آیت ہے جو ہزار آیتوں سے بہتر ہے“۔
(سنن ترمذی، حدیث نمبر 3406)

عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے مسبحات پڑھتے تھے آپ فرماتے تھے: ”ان میں ایک آیت ایسی ہے جو ہزار آیتوں سے بہتر ہے“۔
(سنن ترمذی، حدیث نمبر 2921)
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
الم اور حم سے شروع ہونے والی سورتیں کون سی ہیں اُن کے نام اورسورۃ نمبر بتائیں
الم سے شروع ہونے والی سورتیں

سورہ البقرہ .....2
سورہ آل عمران .....3
سورہ العنکبوت....... 29
سورہ الروم..... 30
سورہ لقمان...... 31
سورہ السجدہ...... 32

حم سے شروع ہونے والی سورتیں
سورہ غافر...... 40
سورہ فصلت...... 41
سورہ شوری...... 42
سورہ الزخرف ...... 43
سورہ الدخان ..... 44
الجاثیہ...... 45
سورہ الاحقاف ...... 46
 

عرفان سعید

محفلین
مسبحات کن سورتوں کو کہا جاتا ہے اُن کے نام اور سورۃ نمبر بتائیں مزید یہ کہ اگر ممکن ہو تو ان تمام سورتوں کی فضیلت میں کوئی ایک حدیث رقم کریں۔
مسبحات ان سورتوں کو کہتے ہیں جن کی ابتداء خدا کی تسبیح سے ہوتی ہے۔ اس وجہ سے ان سورتوں کے آغاز میں لفظ سبحان یا سَبَّحَ یا سَبِّحْ یا یُسَبِّحُ ملتے ہیں۔
یہ کل سات سورتیں ہیں۔
سورہ بنی اسرائیل ۔۔۔ 17
سورہ حدید ۔۔۔ 57
سورہ حشر ۔۔۔ 59
سورہ صف ۔۔۔ 61
سورہ جمعہ ۔۔۔ 62
سورہ تغابن ۔۔۔ 64
سورہ اعلیٰ ۔۔۔ 87
 

ام اویس

محفلین
مسبحات ان سورتوں کو کہتے ہیں جن کی ابتداء خدا کی تسبیح سے ہوتی ہے۔ اس وجہ سے ان سورتوں کے آغاز میں لفظ سبحان یا سَبَّحَ یا سَبِّحْ یا یُسَبِّحُ ملتے ہیں۔
یہ کل سات سورتیں ہیں۔
سورہ بنی اسرائیل ۔۔۔ 17
سورہ حدید ۔۔۔ 57
سورہ حشر ۔۔۔ 59
سورہ صف ۔۔۔ 61
سورہ جمعہ ۔۔۔ 62
سورہ تغابن ۔۔۔ 64
سورہ اعلیٰ ۔۔۔ 87

اور ان کی ترتیب گرائمر کے اعتبار سے بھی بہت زبردست ہے
سورة بنی اسرائیل کی ابتدا
سُبْحَانَ
سے ہوتی ہے۔ سبحان مصدر ہے جس سے تمام صیغے نکلتے ہیں ۔
سورة الحدید الحشر اور الصف کی ابتدا
سَبَّحَ
سے ہوتی ہے سبح ماضی کا صیغہ ہے مصدر سے سب سے پہلے ماضی کا صیغہ بنایا جاتا ہے۔
پھر الجمعہ اور التغابن کی ابتدا
يُسَبِّحُ
یعنی مضارع کے صیغہ سے ہوتی ہے۔ گرائمر میں ماضی کے بعد مضارع بنایا جاتا ہے۔
اور سورة اعلی کی ابتدا
سبح
سے ہوتی ہے جو امر کا صیغہ ہے ۔
اور عربی گرائمر میں صیغے بنانے کی بھی یہی ترتیب ہے۔
 

عرفان سعید

محفلین
اور ان کی ترتیب گرائمر کے اعتبار سے بھی بہت زبردست ہے
سورة بنی اسرائیل کی ابتدا
سُبْحَانَ
سے ہوتی ہے۔ سبحان مصدر ہے جس سے تمام صیغے نکلتے ہیں ۔
سورة الحدید الحشر اور الصف کی ابتدا
سَبَّحَ
سے ہوتی ہے سبح ماضی کا صیغہ ہے مصدر سے سب سے پہلے ماضی کا صیغہ بنایا جاتا ہے۔
پھر الجمعہ اور التغابن کی ابتدا
يُسَبِّحُ
یعنی مضارع کے صیغہ سے ہوتی ہے۔ گرائمر میں ماضی کے بعد مضارع بنایا جاتا ہے۔
اور سورة اعلی کی ابتدا
سبح
سے ہوتی ہے جو امر کا صیغہ ہے ۔
اور عربی گرائمر میں صیغے بنانے کی بھی یہی ترتیب ہے۔
بہت دلچسپ!
 

الف نظامی

لائبریرین
الر ، حم اور مسبحات کے بارے میں ایک حدیث معلوم ہو جائے تو آپ کو ایک مزید اہم بات معلوم ہوگی۔
--
کہ یہ تین اقسام کی سورتیں (الر اور حم سے شروع ہونے والی سورتیں اور مسبحات)اور مزید ایک سورت نبی اکرم ﷺ کی تجویز کردہ ہیں۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
الر ، حم اور مسبحات کے بارے میں ایک حدیث معلوم ہو جائے تو آپ کو ایک مزید اہم بات معلوم ہوگی۔
--
کہ یہ تین اقسام کی سورتیں (الر اور حم سے شروع ہونے والی سورتیں اور مسبحات)اور مزید ایک سورت نبی اکرم ﷺ کی تجویز کردہ ہیں۔
سنن ابی داود ، حدیث نمبر 1399
حدثنا يحيى بن موسى البلخي، وهارون بن عبد الله، قالا: اخبرنا عبد الله بن يزيد، اخبرنا سعيد بن ابي ايوب، حدثني عياش بن عباس القتباني، عن عيسى بن هلال الصدفي، عن عبد الله بن عمرو، قال: اتى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اقرئني يا رسول الله، فقال:" اقرا ثلاثا من ذوات الراء، فقال: كبرت سني، واشتد قلبي، وغلظ لساني، قال:" فاقرا ثلاثا من ذوات حم"، فقال مثل مقالته، فقال:" اقرا ثلاثا من المسبحات" فقال مثل مقالته، فقال الرجل: يا رسول الله، اقرئني سورة جامعة، فاقراه النبي صلى الله عليه وسلم إذا زلزلت الارض حتى فرغ منها، فقال الرجل: والذي بعثك بالحق لا ازيد عليها ابدا، ثم ادبر الرجل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" افلح الرويجل، مرتين".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا:
اللہ کے رسول! مجھے قرآن مجید پڑھائیے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ان تین سورتوں کو پڑھو جن کے شروع میں «الر» ہے “
اس نے کہا: میں عمر رسیدہ ہو چکا ہوں، میرا دل سخت اور زبان موٹی ہو گئی ہے (اس لیے اس قدر نہیں پڑھ سکتا)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”پھر «حم» والی تینوں سورتیں پڑھا کرو“
اس شخص نے پھر وہی پہلی بات دہرائی
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تو «مسبحات» میں سے تین سورتیں پڑھا کرو“
اس شخص نے پھر پہلی بات دہرا دی اور عرض کیا:
اللہ کے رسول! مجھے ایک جامع سورۃ سکھا دیجئیے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو «إذا زلزلت الأرض» سکھائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فارغ ہوئے تو اس شخص نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو رسول برحق بنا کر بھیجا، میں کبھی اس پر زیادہ نہیں کروں گا
جب آدمی واپس چلا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا:
«أفلح الرويجل» (بوڑھا کامیاب ہو گیا)۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تک «مسبحات» پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے ، آپ فرماتے تھے: ”ان میں ایک ایسی آیت ہے جو ہزار آیتوں سے بہتر ہے“۔
(سنن ترمذی، حدیث نمبر 3406)

عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے پہلے مسبحات پڑھتے تھے آپ فرماتے تھے: ”ان میں ایک آیت ایسی ہے جو ہزار آیتوں سے بہتر ہے“۔
(سنن ترمذی، حدیث نمبر 2921)
 
Top