عرفان سعید

محفلین
سوال
قرآن کریم کی کس آیت مبارکہ میں گنتی کے تین اعداد آئے ہیں۔ یہ اعداد کون سے ہیں اور کیا شمار کرنے کے لیے ہیں؟

اعداد تو اس آیت میں بھی آئے ہیں۔
سورۃ الكهف
آیت نمبر 22

سَيَقُوۡلُوۡنَ ثَلٰثَةٌ رَّابِعُهُمۡ كَلۡبُهُمۡ‌ۚ وَيَقُوۡلُوۡنَ خَمۡسَةٌ سَادِسُهُمۡ كَلۡبُهُمۡ رَجۡمًۢا بِالۡغَيۡبِ‌ۚ وَيَقُوۡلُوۡنَ سَبۡعَةٌ وَّثَامِنُهُمۡ كَلۡبُهُمۡ‌ؕ قُلْ رَّبِّىۡۤ اَعۡلَمُ بِعِدَّتِهِمۡ مَّا يَعۡلَمُهُمۡ اِلَّا قَلِيۡلٌ فَلَا تُمَارِ فِيۡهِمۡ اِلَّا مِرَآءً ظَاهِرًا وَّلَا تَسۡتَفۡتِ فِيۡهِمۡ مِّنۡهُمۡ اَحَدًا  ۞


ترجمہ:
کچھ لوگ کہیں گے کہ وہ تین تھے اور چوتھا اُن کا کُتّا تھا۔ اور کچھ دُوسرے کہہ دیں گے کہ پانچ تھے اور چھٹا اُن کا کُتّا تھا۔ یہ سب بے تُکی ہانکتے ہیں۔ کچھ اور لوگ کہتے ہیں کہ سات تھے اور آٹھواں اُن کا کُتّا تھا۔کہو، میرا ربّ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کتنے تھے۔ کم ہی لوگ ان کی صحیح تعداد جانتے ہیں۔ پس تم سرسری بات سے بڑھ کر ان کی تعداد کے معاملے میں لوگوں سے بحث نہ کرو، اور نہ ان کے متعلق کسی سے کچھ پُوچھو۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
سوال
الله سبحانہ و تعالی انسانوں کے مستقبل اور ماضی سے خوب با خبر ہے اور انسان اس کے علم سے اتنا ہی جان سکتے ہیں جتنا وہ چاہتا ہے۔ کس آیة میں کہا گیا؟
آیت الکرسی
اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ۚ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ ﴿٢٥٥
اللہ، وہ زندہ جاوید ہستی، جو تمام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے، اُس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے وہ نہ سوتا ہے اور نہ اُسے اونگھ لگتی ہے زمین اور آسمانوں میں جو کچھ ہے، اُسی کا ہے کون ہے جو اُس کی جناب میں اُس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے؟ جو کچھ بندوں کے سامنے ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ اُن سے اوجھل ہے، اس سے بھی وہ واقف ہے اور اُس کی معلومات میں سے کوئی چیز اُن کی گرفت ادراک میں نہیں آسکتی الّا یہ کہ کسی چیز کا علم وہ خود ہی اُن کو دینا چاہے اُس کی حکومت آسمانوں اور زمین پر چھائی ہوئی ہے اور اُن کی نگہبانی اس کے لیے کوئی تھکا دینے والا کام نہیں ہے بس وہی ایک بزرگ و برتر ذات ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
اعداد تو اس آیت میں بھی آئے ہیں۔
سورۃ الكهف
آیت نمبر 22
سَيَ۔قُوۡلُوۡنَ ثَلٰثَةٌ رَّابِعُهُمۡ كَلۡبُهُمۡ‌ۚ وَيَقُوۡلُوۡنَ خَمۡسَةٌ سَادِسُهُمۡ كَلۡبُهُمۡ رَجۡمًۢا بِالۡغَيۡبِ‌ۚ وَيَقُوۡلُوۡنَ سَبۡعَةٌ وَّثَامِنُهُمۡ كَلۡبُهُمۡ‌ؕ قُلْ رَّبِّىۡۤ اَعۡلَمُ بِعِدَّتِهِمۡ مَّا يَعۡلَمُهُمۡ اِلَّا قَلِيۡلٌ فَلَا تُمَارِ فِيۡهِمۡ اِلَّا مِرَآءً ظَاهِرًا وَّلَا تَسۡتَفۡتِ فِيۡهِمۡ مِّنۡهُمۡ اَحَدًا  ۞
آیت کا حصہ جو سبز رنگ میں ہے اس کا ترجمہ کیا ہوگا؟
 

عرفان سعید

محفلین
سوال
قرآن کریم کی کس آیت مبارکہ میں گنتی کے تین اعداد آئے ہیں۔ یہ اعداد کون سے ہیں اور کیا شمار کرنے کے لیے ہیں؟
اعداد کا تفصیلی ذکر تو وراثت والی آیات میں ملتا ہے۔
سورۃ النساء
آیت نمبر 11 اور 12

يُوۡصِيۡكُمُ اللّٰهُ فِىۡۤ اَوۡلَادِكُمۡ‌ ۖ لِلذَّكَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَيَيۡنِ‌ ۚ فَاِنۡ كُنَّ نِسَآءً فَوۡقَ اثۡنَتَيۡنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ‌ ۚ وَاِنۡ كَانَتۡ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصۡفُ‌ ؕ وَلِاَ بَوَيۡهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنۡهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنۡ كَانَ لَهٗ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ يَكُنۡ لَّهٗ وَلَدٌ وَّوَرِثَهٗۤ اَبَوٰهُ فَلِاُمِّهِ الثُّلُثُ‌ ؕ فَاِنۡ كَانَ لَهٗۤ اِخۡوَةٌ فَلِاُمِّهِ السُّدُسُ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٍ يُّوۡصِىۡ بِهَاۤ اَوۡ دَيۡنٍ‌ ؕ اٰبَآؤُكُمۡ وَاَبۡنَآؤُكُمۡ ۚ لَا تَدۡرُوۡنَ اَيُّهُمۡ اَقۡرَبُ لَكُمۡ نَفۡعًا‌ ؕ فَرِيۡضَةً مِّنَ اللّٰهِ ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِيۡمًا حَكِيۡمًا ۞ وَلَكُمۡ نِصۡفُ مَا تَرَكَ اَزۡوَاجُكُمۡ اِنۡ لَّمۡ يَكُنۡ لَّهُنَّ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكۡنَ‌ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٍ يُّوۡصِيۡنَ بِهَاۤ اَوۡ دَيۡنٍ‌ ؕ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكۡتُمۡ اِنۡ لَّمۡ يَكُنۡ لَّكُمۡ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ كَانَ لَكُمۡ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكۡتُمۡ‌ مِّنۡۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٍ تُوۡصُوۡنَ بِهَاۤ اَوۡ دَيۡنٍ‌ ؕ وَاِنۡ كَانَ رَجُلٌ يُّوۡرَثُ كَلٰلَةً اَوِ امۡرَاَةٌ وَّلَهٗۤ اَخٌ اَوۡ اُخۡتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنۡهُمَا السُّدُسُ‌ ۚ فَاِنۡ كَانُوۡۤا اَكۡثَرَ مِنۡ ذٰ لِكَ فَهُمۡ شُرَكَآءُ فِى الثُّلُثِ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٍ يُّوۡصٰى بِهَاۤ اَوۡ دَيۡنٍ ۙ غَيۡرَ مُضَآرٍّ‌ ۚ وَصِيَّةً مِّنَ اللّٰهِ‌ ؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌ حَلِيۡمٌ ؕ‏ ۞

ترجمہ:
اللہ تمہاری اولاد کے باب میں تمہیں ہدایت دیتا ہے کہ لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے۔ اگر لڑکیاں دو سے زائد ہیں تو ان کے لیے ترکے کا دو تہائی ہے اور اگر اکیلی ہے تو اس کے لیے آدھا ہے اور میت کے ماں باپ کے لیے ان میں سے ہر ایک کے لیے اس کا چھٹا حصہ ہے جو مورث نے چھوڑا، اگر میت کے اولاد ہو اور اگر اسکے اولاد نہ وہ اور اس کے وارث ماں باپ ہی ہوں تو اس کی ماں کا حصہ ایک تہائی اور اگر اس کے بھائی بہنیں ہوں تو اس کی ماں کے لیے چھٹا حصہ ہے۔ یہ حصے اس وصیت کی تعمیل یا ادائے قرض کے بعد ہیں جو وہ کرجاتا ہے تم اپنے باپوں اور بیٹوں کے متعلق یہ نہیں جان سکتے کہ تمہارے لیے سب سے زیادہ نافع کو ہوگا۔ یہ اللہ کا ٹھہرایا ہوا فریضہ ہے۔ بیشک اللہ ہی علم و حکمت والا ہے اور تمہارے لیے اس ترکے کا نصف ہے جو تمہاری بیویاں چھوڑیں، اگر ان کے اولاد نہیں اور اگر ان کے اولاد تو ان کے ترکے میں سے تمہارے لیے چوتھائی ہے۔ بعد اس وصیت کی تعمیل اور ادائے قرض کے جو وہ کرجائیں۔ اور ان کے لیے چوتھائی ہے تمہارے ترکے کا اگر تمہارے اولاد نہیں ہے اور اگر تمہارے اولاد ہے تو ان کے لیے آٹھواں حصہ ہے تمہارے ترکے کا، اس وصیت کی تعمیل اور ادائے قرض کے بعد جو تم کر جاؤ۔ اور اگر کسی مرد یا عورت کی واراثت اس حال میں تقسیم ہو کہ نہ اس کے اصول میں کوئی ہو، نہ فروع میں، اور ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہے اور اگر وہ اس سے زیادہ ہوں تو وہ ایک تہائی میں شریک ہوں گے۔ اس وصیت کی تعمیل کے بعد جو کی گئی یا ادائے قرض کے بعد، بغیر کسی کو ضرر پہنچائے۔ یہ اللہ کی طرف سے وصیت ہے اور اللہ علیم و حلیم ہے
 
مدیر کی آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
سوال
قرآن کریم کی کس آیت مبارکہ میں گنتی کے تین اعداد آئے ہیں۔ یہ اعداد کون سے ہیں اور کیا شمار کرنے کے لیے ہیں؟
وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ ۚ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ ۖ وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ ۚ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِّن رَّأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ ۚ فَإِذَا أَمِنتُمْ فَمَن تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ ۚ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ ۗ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ۗ ذَٰلِكَ لِمَن لَّمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّ۔هَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿١٩٦

اللہ کی خوشنودی کے لیے جب حج اور عمرے کی نیت کرو، تو اُسے پورا کرو اور اگر کہیں گھر جاؤ تو جو قربانی میسر آئے، اللہ کی جناب میں پیش کرو اور اپنے سر نہ مونڈو جب تک کہ قربانی اپنی جگہ نہ پہنچ جائے مگر جو شخص مریض ہو یا جس کے سر میں کوئی تکلیف ہو اور اس بنا پر اپنا سر منڈوا لے، تو اُسے چاہیے کہ فدیے کے طور پر روزے رکھے یا صدقہ دے یا قربانی کرے پھر اگر تمہیں امن نصیب ہو جائے (اور تم حج سے پہلے مکے پہنچ جاؤ)، تو جو شخص تم میں سے حج کا زمانہ آنے تک عمرے کا فائدہ اٹھائے، وہ حسب مقدور قربانی دے، اور ا گر قربانی میسر نہ ہو، تو تین روزے حج کے زمانے میں اور سات گھر پہنچ کر، اِس طرح پورے دس روزے رکھ لے یہ رعایت اُن لوگوں کے لیے ہے، جن کے گھر بار مسجد حرام کے قریب نہ ہوں اللہ کے اِن احکام کی خلاف ورزی سے بچو اور خوب جان لو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے
(مودودی)

اور حج اور عمرہ اللہ کے لئے پورا کرو پھر اگر تم روکے جاؤ تو قربانی بھیجو جو میسر آئے اور اپنے سر نہ منڈاؤ جب تک قربانی اپنے ٹھکانے نہ پہنچ جائے پھر جو تم میں بیمار ہو یا اس کے سر میں کچھ تکلیف ہے تو بدلے دے روزے یا خیرات یا قربانی، پھر جب تم اطمینان سے ہو تو جو حج سے عمرہ ملانے کا فائدہ اٹھائے اس پر قربانی ہے جیسی میسر آئے پھر جسے مقدور نہ ہو تو تین روزے حج کے دنوں میں رکھے اور سات جب اپنے گھر پلٹ کر جاؤ یہ پورے دس ہوئے یہ حکم اس کے لئے ہے جو مکہ کا رہنے والا نہ ہو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے،
(احمد رضا خان)

اور حج اور عمرہ (کے مناسک) اﷲ کے لئے مکمل کرو، پھر اگر تم (راستے میں) روک لئے جاؤ تو جو قربانی بھی میسر آئے (کرنے کے لئے بھیج دو) اور اپنے سروں کو اس وقت تک نہ منڈواؤ جب تک قربانی (کا جانور) اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے، پھر تم میں سے جو کوئی بیمار ہو یا اس کے سر میں کچھ تکلیف ہو (اس وجہ سے قبل از وقت سر منڈوالے) تو (اس کے) بدلے میں روزے (رکھے) یا صدقہ (دے) یا قربانی (کرے)، پھر جب تم اطمینان کی حالت میں ہو تو جو کوئی عمرہ کو حج کے ساتھ ملانے کا فائدہ اٹھائے تو جو بھی قربانی میّسر آئے (کر دے)، پھر جسے یہ بھی میّسر نہ ہو وہ تین دن کے روزے (زمانۂ) حج میں رکھے اور سات جب تم حج سے واپس لوٹو، یہ پورے دس (روزے) ہوئے، یہ (رعایت) اس کے لئے ہے جس کے اہل و عیال مسجدِ حرام کے پاس نہ رہتے ہوں (یعنی جو مکہ کا رہنے والا نہ ہو)، اور اﷲ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اﷲ سخت عذاب دینے والا ہے،
(طاہر القادری)

اور حج اور عمرہ اللہ کے لئے پورا کرو پھر اگر تمہیں (مکہ سے) روک دیا جائے تو (حرم میں ) قربانی کا جانور بھیجو جو میسر آئے اور اپنے سر نہ منڈاؤ جب تک قربانی اپنے ٹھکانے پر نہ پہنچ جائے پھر جو تم میں بیمار ہو یا اس کے سر میں کچھ تکلیف ہے تو روزے یا خیرات یا قربانی کا فدیہ دے پھر جب تم اطمینان سے ہو تو جو حج سے عمرہ ملانے کا فائدہ اٹھائے اس پر قربانی لازم ہے جیسی میسر ہو پھر جو (قربانی کی قدرت) نہ پائے تو تین روزے حج کے دنوں میں رکھے اور سات روزے (اس وقت رکھو) جب تم اپنے گھر لوٹ کر جاؤ، یہ مکمل دس ہیں ۔یہ حکم اس کے لئے ہے جو مکہ کا رہنے والا نہ ہو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ شدید عذاب دینے والا ہے۔
(ابو صالح مفتی محمد قاسم عطاری)

اس آیت کی فقہی تفصیل یہاں درج ہے جس کے مطابق :
حجِ تمتع اور حجِ قران ادا کرنے والے پر استطاعت کی صورت میں قربانی (ہدی) ذبح کرنا واجب ہے اور حج افراد کرنے والے کے لیے مستحب ہے۔ قارن یا مُتَمَتِّع اگر استطاعت نہ ہونے کے سبب جانور ذبح نہ کر سکے تو پھر روزے رکھے گا

حجِ قران:
حجِ قران اس طریقہ حج کو کہتے ہیں جس میں احرام باندھتے ہوئے حج اور عمرہ دونوں کی نیت کر لی جائے کہ حج اور عمرہ ایک ہی احرام میں ادا کیے جائیں گے۔ عازم حج مکہ پہنچ کر پہلے عمرہ کرتا ہے پھر اسی احرام میں اسے حج ادا کرنا ہوتا ہے۔ اس دوران احرام میلا یا ناپاک ہونے کی صورت میں تبدیل تو ہو سکتا ہے مگر اس کی جملہ پابندیاں برقرار رہیں گی۔ حج اور عمرہ جمع کر کے ایک ہی احرام میں ادا کرنے کے سبب اسے حجِ قران کہتے ہیں اور اس کی ادائیگی کرنے والا حاجی قارن کہلاتا ہے۔

حج تمتع:
وہ طریقہ حج جس میں حج اور عمرہ الگ الگ ادا کیا جاتا ہے اور اس صورت میں عمرہ ادا کرنے کے بعد عازمِ حج حلق و قصر کراکر احرام کھول دے گا۔ اس طرح اس پر آٹھ ذوالحجہ یعنی حج کے ارادے سے احرام باندھنے تک احرام کی پابندیاں ختم ہو جاتی ہیں۔ آٹھ ذوالحجہ سے حج کے لئے دوسرا احرام باندھنا پڑتا ہے۔ یہ حج صرف میقات کے باہر سے آنے والے ہی ادا کر سکتے ہیں۔ حجِ تمتع کرنے والا حاجی مُتَمَتِّع کہلاتا ہے۔

حج افراد:
حجِ افراد اس طریقہ حج کو کہتے ہیں جس میں صرف حج کا احرام باندھا جاتا ہے۔ عازمِ حج اس میں عمرہ نہیں کرتا بلکہ وہ صرف حج ہی کر سکتا ہے۔ احرام باندھنے سے حج کے اختتام تک عازمِ حج کو مسلسل احرام کی شرائط کی پابندی کرنا پڑتی ہے۔ حج افراد کرنے والے حاجی کو مفرد کہتے ہیں۔

تفسیر صراط الجنان میں اس حوالے سے درج ہے:
جو شخص ایک ہی سفرمیں شرائط کا لحاظ کرتے ہوئے حج و عمرہ کی سعادت حاصل کرے اس پر شکرانے کے طور پر قربانی لازم ہے اور یہ قربانی عید کے دن والی قربانی نہیں ہوتی بلکہ جداگانہ ہوتی ہے اوراگر قربانی کی قدرت نہ ہو تو اسے حکم ہے کہ دس روزے رکھے، ان میں سے تین روزے حج کے دنوں میں یعنی یکم شوال سے نویں ذی الحجہ تک احرام باندھنے کے بعد کسی بھی تین دن میں رکھ لے، اکٹھے رکھے یا جدا جدا دونوں کا اختیار ہے اور سات روزے 13ذی الحجہ کے بعد رکھے۔مکہ مکرمہ میں بھی رکھ سکتے ہیں لیکن افضل یہ ہے کہ گھر واپس لوٹ کر رکھے۔
 
آخری تدوین:
سوال
قرآن کریم کی کس آیت مبارکہ میں گنتی کے تین اعداد آئے ہیں۔ یہ اعداد کون سے ہیں اور کیا شمار کرنے کے لیے ہیں؟

یوں تو پورا قرآن ہی کوٹ کیا جاسکتا ہے کہ قرآن مجید کی ہر آیت قابل تعظیم و تقلید ہے لیکن زمرہ قرآن کوئز ہے اور اس سوال کا جواب وہی ہوسکتا ہے جس میں گنتی کے تین اعدآد آئے ہوں اور ان کی نشاندھی بھی کرنی ہے۔

اب اگر کسی آیت میں تین کا لفظ آیا ہو یا کئی اعداد آئے ہوں تو وہ اس سوال کا درست جواب نہیں ہوسکتا۔ کیا فرماتے ہیں محفلین اس بارے میں؟
 

الف نظامی

لائبریرین
یوں تو پورا قرآن ہی کوٹ کیا جاسکتا ہے کہ قرآن مجید کی ہر آیت قابل تعظیم و تقلید ہے لیکن زمرہ قرآن کوئز ہے اور اس سوال کا جواب وہی ہوسکتا ہے جس میں گنتی کے تین اعدآد آئے ہوں اور ان کی نشاندھی بھی کرنی ہے۔

اب اگر کسی آیت میں تین کا لفظ آیا ہو یا کئی اعداد آئے ہوں تو وہ اس سوال کا درست جواب نہیں ہوسکتا۔ کیا فرماتے ہیں محفلین اس بارے میں؟
یہ اعداد 3 ، 7 اور 10 ہیں جو روزوں کی تعداد ہے جن میں سے 3 روزے حج کے دنوں میں رکھنے ہیں اور 7 روزے ایامِ حج کے بعد۔

جو شخص ایک ہی سفرمیں شرائط کا لحاظ کرتے ہوئے حج و عمرہ کی سعادت حاصل کرے اس پر شکرانے کے طور پر قربانی لازم ہے اور یہ قربانی عید کے دن والی قربانی نہیں ہوتی بلکہ جداگانہ ہوتی ہے اوراگر قربانی کی قدرت نہ ہو تو اسے حکم ہے کہ دس روزے رکھے، ان میں سے تین روزے حج کے دنوں میں یعنی یکم شوال سے نویں ذی الحجہ تک احرام باندھنے کے بعد کسی بھی تین دن میں رکھ لے، اکٹھے رکھے یا جدا جدا دونوں کا اختیار ہے اور سات روزے 13ذی الحجہ کے بعد رکھے۔مکہ مکرمہ میں بھی رکھ سکتے ہیں لیکن افضل یہ ہے کہ گھر واپس لوٹ کر رکھے۔
 
آخری تدوین:

شمشاد خان

محفلین
یجعل لکم نور
قرآن پاک میں کتنی بار آیا ہے؟
ایک ہی بار ہے۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِن رَّحْمَتِهِ وَيَجْعَل لَّكُمْ نُورًا تَمْشُونَ بِهِ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿الحدید:٢٨
اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرتے رہا کرو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اللہ تمہیں اپنی رحمت کا دوہرا حصہ دے گا اور تمہیں نور دے گا جس کی روشنی میں تم چلو پھرو گے اور تمہارے گناہ بھی معاف فرما دے گا، اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (ترجمہ محمد جونا گڑھی)
 
مدیر کی آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
ایک ہی بار ہے۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِن رَّحْمَتِهِ وَيَجْعَل لَّكُمْ نُورًا تَمْشُونَ بِهِ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿الحدید:٢٨
اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرتے رہا کرو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اللہ تمہیں اپنی رحمت کا دوہرا حصہ دے گا اور تمہیں نور دے گا جس کی روشنی میں تم چلو پھرو گے اور تمہارے گناہ بھی معاف فرما دے گا، اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (ترجمہ محمد جونا گڑھی)
ماشاء اللہ ، بہت خوب۔ جزاک اللہ
تفسیر:
{یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ: اے ایمان لانے والو!اللہ سے ڈرو۔} اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اہلِ کتاب کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اے حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لانے والو! رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے معاملے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور اس کے رسول محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ایمان لاؤ تو اللہ تعالیٰ تمہیں دگنا اجر دے گا کیونکہ تم پہلی کتاب اور پہلے نبی پر بھی ایمان لائے او رنبیٔ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور قرآنِ پاک پر بھی ایمان لائے اور وہ قیامت کے دن تمہارے لیے پل صراط پر ایک ایسا نور کردے گا جس (کی روشنی) کے ذریعے تم چلو گے اور نبیٔ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ایمان لانے سے پہلے کے تمہارے سب گناہ بخش دے گا اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔
( خازن ، الحدید ، تحت الآیۃ: ۲۸ ، ۴ / ۲۳۴)
اہلِ کتاب میں سے ایمان لانے والوں کے لئے دُگنا اجر:
اس آیت کی نظیر یہ آیت ِمبارکہ ہے

’’ اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِهٖ هُمْ بِهٖ یُؤْمِنُوْنَ(۵۲)وَ اِذَا یُتْلٰى عَلَیْهِمْ قَالُوْۤا اٰمَنَّا بِهٖۤ اِنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّنَاۤ اِنَّا كُنَّا مِنْ قَبْلِهٖ مُسْلِمِیْنَ(۵۳)اُولٰٓىٕكَ یُؤْتَوْنَ اَجْرَهُمْ مَّرَّتَیْنِ بِمَا صَبَرُوْا ‘‘(قصص:۵۲-۵۴)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: جن لوگوں کو ہم نے اس(قرآن) سے پہلے کتاب دی وہ اس پر ایمان لاتے ہیں ۔اور جب ان پر یہ آیات پڑھی جاتی ہیں توکہتے ہیں : ہم اس پر ایمان لائے، بیشک یہی ہمارے رب کے پا س سے حق ہے۔ ہم اس (قرآن )سے پہلے ہی فرمانبردار ہو چکے تھے۔ان کو ان کا اجر دُگنا دیا جائے گاکیونکہ انہوں نے صبر کیا۔
 

شمشاد خان

محفلین
سورۃ الرحمن قرآن مجید کی ۵۵ نمبر سورۃ ہے اور یہ قرآن کے ۲۷ویں جزو میں ہے۔

اس سورۃ کی ۷۸ آیات ہیں۔ اس کی آیہ فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ اس سورۃ میں ۳۱ مرتبہ آئی ہے۔

۶۹ آیات کا اختتام حرف ‘ن‘ پر ہے۔
آیہ ۱ -۹، ۱۲، ۱۳، ۱۶-۲۳، ۲۵، ۲۶، ۲۸-۴۰، ۴۲-۷۱، ۷۳-۷۶۔

۷ آیات کا اختتام حرف ‘م‘ پر ہے۔
آیہ ۱۰، ۱۱، ۲۴، ۲۷، ۴۱، ۷۲، ۷۸۔

۲ آیات کا اختتام حرف ‘ر‘ پر ہے۔
آیہ ۱۴، ۱۵۔

سورۃ الرحمٰن کی ۷۸ آیات کا اختتام ۴۰ الفاظ پر ہوتا ہے۔
آیہ ۱۔ الرحمٰن
آیہ ۲۔ القرآن
آیہ۳۔ الانسان
آیہ ۴۔ البیان
آیہ ۵۔ بحسبان
آیہ ۶۔ یسجدان
آیہ ۷، ۸، ۹۔ المیزان
آیہ ۱۰۔ للانام
آیہ ۱۱۔ الاکمام
آیہ ۱۲۔ الریحان
آیہ ۱۳، ۱۶، ۱۸، ۲۱، ۲۳، ۲۵، ۲۸، ۳۰، ۳۲، ۳۴، ۳۶، ۳۸، ۴۰، ۴۲، ۴۵، ۴۷، ۴۹، ۵۱، ۵۳، ۵۵، ۵۷، ۵۹، ۶۱، ۶۳، ۶۵، ۶۷، ۶۹، ۷۱، ۷۳، ۷۵، ۷۷۔ تکذبان
آیہ ۱۴۔ کالفخار
آیہ ۱۵۔ نار
آیہ ۱۷۔ المغربین
آیہ ۱۹۔ یلتقیان
آیہ ۲۰۔ یبغیان
آیہ ۲۲، ۵۸۔ مرجان
آیہ ۲۴۔ اعلام
آیہ ۲۶۔ فان
آیہ ۲۷، ۷۸۔ الاکرام
آیہ ۲۹۔ شان
آیہ ۳۱۔ الثقلان
آیہ ۳۳۔ بسلطان
آیہ ۳۵۔ تنتصران
آیہ ۳۷۔ کالدھان
آیہ ۳۹، ۵۵، ۷۴۔ جان
آیہ ۴۱۔ اقدام
آیہ ۴۳۔ مجرمون
آیہ ۴۴۔ آن
آیہ ۴۶، ۶۲۔ جنتان
آیہ ۴۸۔ افنان
آیہ ۵۰۔ تجریان
آیہ ۵۲۔ زوجان
آیہ ۵۴۔ دان
آیہ ۶۰۔ الاحسان
آیہ ۶۴۔ مدھامتان
آیہ ۶۶۔ نضاختان
آیہ ۶۸۔ رومان
آیہ ۷۰، ۷۶۔ حسان
آیہ ۷۲۔ خیام
 
آخری تدوین:

شمشاد خان

محفلین
اللہ تعالٰی نے قرآن میں کم از کم ۶ جگہ فرمایا ہے کہ وہ کن سے محبت کرتا ہے یا کن کا دوست ہے، وہ کون سی آیات ہیں؟
 

ام اویس

محفلین
وَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تُقْسِطُواْ فِي الْيَتَامَى فَانكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاء مَثْنَى وَثُلاَثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تَعْدِلُواْ فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ذَلِكَ أَدْنَى أَلاَّ تَعُولُواْ

اور اگر تم کو اس بات کو خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے تو ان کے سوا جو عورتیں تم کو پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار ان سے نکاح کر لو اور اگر اس بات کا اندیشہ ہو کہ کئ عورتوں سے انصاف نہ کر سکو گے تو ایک ہی عورت سے نکاح کرو ۔
سورة النساء : 3
آپ کی من بھاتی آیت میں گنتی کے چار اعداد ہیں۔
 

ام اویس

محفلین
اعداد تو اس آیت میں بھی آئے ہیں۔
سورۃ الكهف
آیت نمبر 22

سَيَ۔قُوۡلُوۡنَ ثَلٰثَةٌ رَّابِعُهُمۡ كَلۡبُهُمۡ‌ۚ وَيَقُوۡلُوۡنَ خَمۡسَةٌ سَادِسُهُمۡ كَلۡبُهُمۡ رَجۡمًۢا بِالۡغَيۡبِ‌ۚ وَيَقُوۡلُوۡنَ سَبۡعَةٌ وَّثَامِنُهُمۡ كَلۡبُهُمۡ‌ؕ قُلْ رَّبِّىۡۤ اَعۡلَمُ بِعِدَّتِهِمۡ مَّا يَعۡلَمُهُمۡ اِلَّا قَلِيۡلٌ فَلَا تُمَارِ فِيۡهِمۡ اِلَّا مِرَآءً ظَاهِرًا وَّلَا تَسۡتَفۡتِ فِيۡهِمۡ مِّنۡهُمۡ اَحَدًا  ۞


ترجمہ:
کچھ لوگ کہیں گے کہ وہ تین تھے اور چوتھا اُن کا کُتّا تھا۔ اور کچھ دُوسرے کہہ دیں گے کہ پانچ تھے اور چھٹا اُن کا کُتّا تھا۔ یہ سب بے تُکی ہانکتے ہیں۔ کچھ اور لوگ کہتے ہیں کہ سات تھے اور آٹھواں اُن کا کُتّا تھا۔کہو، میرا ربّ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کتنے تھے۔ کم ہی لوگ ان کی صحیح تعداد جانتے ہیں۔ پس تم سرسری بات سے بڑھ کر ان کی تعداد کے معاملے میں لوگوں سے بحث نہ کرو، اور نہ ان کے متعلق کسی سے کچھ پُوچھو۔
ما شا الله ! اس آیت میں چھ اعداد ہیں۔ سوال پر غور نہیں کیا گیا۔
 

ام اویس

محفلین
اللہ تعالٰی نے قرآن میں کم از کم ۶ جگہ فرمایا ہے کہ وہ کن سے محبت کرتا ہے یا کن کا دوست ہے، وہ کون سی آیات ہیں؟
قرآن مجید میں پندرہ مقامات ایسے ہیں جہاں الله تعالی نے فرمایا کہ اس کے محبوب لوگ کون ہیں۔

۱-البقرہ

وَأَنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّ۔هِ وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ ۛ وَأَحْسِنُوا ۛ إِنَّ اللهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ﴿١٩٥

اللہ تعالیٰ کی راه میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو اور سلوک واحسان کرو، اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے (195)

۲- البقرہ

۔۔۔۔۔۔۔۔إِنَّ اللهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ ﴿٢٢٢

اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے

۳-
آل عمران

بَلَىٰ مَنْ أَوْفَىٰ بِعَهْدِهِ وَاتَّقَىٰ فَإِنَّ اللهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ ﴿٧٦

تو اللہ تعالیٰ بھی ایسے پرہیز گاروں سے محبت کرتاہے

۴۔
آل عمران

الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ﴿١٣٤

جو لوگ آسانی میں سختی کے موقع پر بھی اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں، غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ ان نیک کاروں سے محبت کرتا ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
اللہ تعالٰی نے قرآن میں کم از کم ۶ جگہ فرمایا ہے کہ وہ کن سے محبت کرتا ہے یا کن کا دوست ہے، وہ کون سی آیات ہیں؟
اللہ تعالی مندرجہ ذیل لوگوں سے محبت / دوستی رکھتا ہے
  1. ایمان لانے والوں کو
  2. محسنین: احسان کرنے والے
  3. متطھرین: پاکیزگی اختیار کرنے والے
  4. توابین: توبہ کرنے والے
  5. متقین: تقوی اختیار کرنے والے
  6. صابرین: صبر کرنے والے
  7. متوکلین: توکل کرنے والے
  8. مقسطین: انصاف کرنے والے
  9. مجاہدین: جہاد کرنے والے

2:195
وَأَنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّ۔هِ وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ ۛ وَأَحْسِنُوا ۛ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ﴿١٩٥

2:222
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ ﴿٢٢٢

2:257
اللَّ۔هُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُم مِّنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ ۗ أُولَ۔ٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿٢٥٧


3:76
بَلَىٰ مَنْ أَوْفَىٰ بِعَهْدِهِ وَاتَّقَىٰ فَإِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ ﴿٧٦

3:134
الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ﴿١٣٤

3:146
وَكَأَيِّن مِّن نَّبِيٍّ قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُوا لِمَا أَصَابَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّ۔هِ وَمَا ضَعُفُوا وَمَا اسْتَكَانُوا ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ ﴿١٤٦

3:159
فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ لِنتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ ۖ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ ﴿١٥٩

5:42
سَمَّاعُونَ لِلْكَذِبِ أَكَّالُونَ لِلسُّحْتِ ۚ فَإِن جَاءُوكَ فَاحْكُم بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ ۖ وَإِن تُعْرِضْ عَنْهُمْ فَلَن يَضُرُّوكَ شَيْئًا ۖ وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُم بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ﴿٤٢

5:93
لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوا وَّآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ثُمَّ اتَّقَوا وَّآمَنُوا ثُمَّ اتَّقَوا وَّأَحْسَنُوا ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ﴿٩٣

9:108
لَا تَقُمْ فِيهِ أَبَدًا ۚ لَّمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَىٰ مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِيهِ ۚ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَن يَتَطَهَّرُوا ۚ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ ﴿١٠٨

49:9
وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا ۖ فَإِن بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَىٰ فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّىٰ تَفِيءَ إِلَىٰ أَمْرِ اللَّهِ ۚ فَإِن فَاءَتْ فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا ۖ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ﴿٩

60:8
لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ﴿٨

61:4
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُم بُنْيَانٌ مَّرْصُوصٌ ﴿٤

مومنین ،متقین ، محسنین ، صابرین ، مجاہدین سے اللہ تعالی محبت فرماتے ہیں
اور ان کو معیت کا شرف بھی بخشا ہے جو مندرجہ ذیل آیات سے واضح ہے

إِنَّ اللَّهَ مَعَ الَّذِينَ اتَّقَوا وَّالَّذِينَ هُم مُّحْسِنُونَ ﴿١٢٨

وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ ۖ وَاصْبِرُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ ﴿٤٦

وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ ﴿٦٩

إِن تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ ۖ وَإِن تَنتَهُوا فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَعُودُوا نَعُدْ وَلَن تُغْنِيَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿١٩

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قَاتِلُوا الَّذِينَ يَلُونَكُم مِّنَ الْكُفَّارِ وَلْيَجِدُوا فِيكُمْ غِلْظَةً ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ ﴿١٢٣
 
آخری تدوین:

شمشاد خان

محفلین
  1. إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْرَاهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ وَهَذَا النَّبِيُّ وَالَّذِينَ آمَنُوا ۗ وَاللَّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ ﴿آل عمران:٦٨
    سب لوگوں سے زیاده ابراہیم سے نزدیک تر وه لوگ ہیں جنہوں نے ان کا کہا مانا اور یہ نبی اور جو لوگ ایمان ﻻئے، مومنوں کا ولی اور سہارا اللہ ہی ہے۔
  2. بَلَىٰ مَنْ أَوْفَىٰ بِعَهْدِهِ وَاتَّقَىٰ فَإِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ ﴿آل عمران:٧٦
    البتہ جو شخص اپنا قرار پورا کرے اور پرہیزگاری کرے، تو اللہ تعالیٰ بھی ایسے پرہیز گاروں سے محبت کرتاہے ۔

  3. الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ﴿آل عمران:١٣٤
    جو لوگ آسانی میں سختی کے موقع پر بھی اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں، غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں، اللہ تعالیٰ ان نیک کاروں سے محبت کرتا ہے۔

  4. وَكَأَيِّن مِّن نَّبِيٍّ قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُوا لِمَا أَصَابَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَا ضَعُفُوا وَمَا اسْتَكَانُوا ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ ﴿آل عمران:١٤٦
    بہت سے نبیوں کے ہم رکاب ہو کر، بہت سے اللہ والے جہاد کر چکے ہیں، انہیں بھی اللہ کی راه میں تکلیفیں پہنچیں لیکن نہ تو انہوں نے ہمت ہاری نہ سست رہے اور نہ دبے، اور اللہ صبر کرنے والوں کو (ہی) چاہتا ہے۔

  5. فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ لِنتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ ۖ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ ﴿آل عمران:١٥٩
    اللہ تعالیٰ کی رحمت کے باعث آپ ان پر نرم دل ہیں اور اگر آپ بد زبان اور سخت دل ہوتے تو یہ سب آپ کے پاس سے چھٹ جاتے، سو آپ ان سے درگزر کریں اور ان کے لئے استغفار کریں اور کام کا مشوره ان سے کیا کریں، پھر جب آپ کا پختہ اراده ہو جائے تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں، بے شک اللہ تعالیٰ توکل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔

  6. سَمَّاعُونَ لِلْكَذِبِ أَكَّالُونَ لِلسُّحْتِ ۚ فَإِن جَاءُوكَ فَاحْكُم بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ ۖ وَإِن تُعْرِضْ عَنْهُمْ فَلَن يَضُرُّوكَ شَيْئًا ۖ وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُم بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ﴿المائدہ:٤٢
    یہ کان لگا لگا کر جھوٹ کے سننے والے اور جی بھر بھر کر حرام کے کھانے والے ہیں، اگر یہ تمہارے پاس آئیں تو تمہیں اختیار ہے خواه ان کے آپس کا فیصلہ کرو خواه ان کو ٹال دو، اگر تم ان سے منھ بھی پھیرو گے تو بھی یہ تم کو ہرگز کوئی ضرر نہیں پہنچا سکتے، اور اگر تم فیصلہ کرو تو ان میں عدل وانصاف کے ساتھ فیصلہ کرو، یقیناً عدل والوں کے ساتھ اللہ محبت رکھتا ہے۔

نوٹ : ترجمہ محمد جونا گڑھی۔
 
Top