کاشفی

محفلین
غزل
(نشور واحدی)
قامتِ دل ربا پر شباب آ گیا
یا سوا نیزے پر آفتاب آ گیا


جاگی جاگی ان آنکھوں کا عالم نہ پوچھ
سامنے ایک جام شراب آ گیا


اک نگاہ محبت کی تخمیر میں
سب سمٹ کر جہان خراب آ گیا


یہ چلے وہ بڑھے وہ جواں ہو گئے
چند لمحوں میں یوم الحساب آ گیا


جھوم اٹھی ایک ارماں بھری زندگی
جب ہوائیں چلیں جب سحاب آ گیا


آئیے آئیے اس طرف وہ نشورؔ
شاعر یادگار شباب آ گیا
 
Top