فی البدیہہ شاعری (موضوعاتی / غیر موضوعاتی)

ہم پھر ملنے والے ہیں
لیکن اب کے وصل کا موسم تھوڑا ہوگا
اپنے گلشن کے اکلوتے پھول کو رکھنا
احتیاط سے اسے بتانا
تیرے پاپا دیس کی خاطر چلے گئے ہیں
دور یہاں سے بہت زیادہ
آج ہمیں ایسا لگتا ہے پاس نہیں ہیں
لیکن ایسی بات نہیں ہے
آپ کے پاپا یہیں کہیں ہیں
یہیں کہیں ہیں پاس ہمارے
پاک وطن کو لہو کی حاجت ہوا کیئے تھی
اسی لیئے تمہارے پاپا نکل گئے تھے
کچھ ملا کے چیلوں سے یہ ملک بچانے
ملک ہمارا جس کی خاطر
اللہ نے ہردور میں بیٹے عطا کیئے ہیں
پاک وطن کی خاک پہ واری
روح ہماری جان ہماری
اللہ رکھنا اس کو آمن
کیونکہ اس سے اس دنیا میں
زندہ ہے پہچان ہماری
روح ہے پاکستان ہماری
روح ہے پاکستان ہماری
 

نایاب

لائبریرین
اہلیہ دور ہے ہمی سے مگر۔!
دل کو پھر پاس پاس لگتی ہے

السلام علیکم
محترم فیصل قریشی جی
اللہ آپ کی نیک خواہشات کی تکمیل فرمائے آمین ۔
" شہادت گاہ الفت "
دلبر جاں دور رہ کر بھی
دل کے پاس رہتی ہے ۔
جبر و قدر میں الجھا کر
کیوں اس قدر ستاتی ہے ۔
نایاب
 

مغزل

محفلین
جانے کیا مشکل ہے آئینہ دکھا دیتے ہیں‌لوگ
’’ ایک چہرے پر کئی چہرے سجا لیتے ہیں لوگ‘‘
 

مغزل

محفلین
اب ایسا نہیں ہے کہ ہمیں کچھ نہیں معلوم
ایسا بھی نہیں ہے کہ ہمیں ساری خبر ہے
 
aisa waisa phir bhee jaisa samjho apna dhaga hay
Sotay sotay phir mehfil main rang e sukhan ab jaga hay
Is Mehfil mayn hum nah ayen to samjho hum beet gaye
Kuch kehnay bin reh na hei payen roge yeh aisa laga hay
Urdu likhna jab mushkil ho roman likh ker baat kahaien
Roman likhna aisa surr hay na samjhoun ka Raaga hay
 
aisa waisa phir bhee jaisa samjho apna dhaga hay
sotay sotay phir mehfil main rang e sukhan ab jaga hay
is mehfil mayn hum nah ayen to samjho hum beet gaye
kuch kehnay bin reh na hei payen roge yeh aisa laga hay
urdu likhna jab mushkil ho roman likh ker baat kahaien
roman likhna aisa surr hay na samjhoun ka raaga hay

ایسا ویسا پھر بھی جیسا سمجھو اپنا دھاگہ ہے۔!
سوتےسوتےپھرمحفل میں رنگ سخن اب جاگا ہے
اس محفل میں ہم نہ آئیں تو سمجھو ہم بیت گئے
کچھ کہنے بن رہ ناہی پائیں روگ یہ ایسا لاگا ہے
اردو لکھنا جب مشکل ہو رومن لکھ کر بات کہیں
رومن لکھنا ایسا سر ہے نا سمجھوں کا راگا ہے
 

مغزل

محفلین
لیجیے مزاح پارہ پیش ہے ۔

سحر ہونے سے پہلے ہی جو ککڑ بانگ دیتا ہے
تو ملا جی اسے پھڑ‌کر شجرسے ٹانگ دیتا ہے

اسے ہن کوچ کہیے گا کہ ڈنگر ڈاکٹر اے دوست
جو ہاکی کھیلنے کے واسطے بھی ڈانگ دیتا ہے

( معافی کیجے گا آج رگِ ظرافت پھڑک اٹھی تھی سو ایسا ہوگیا )
 
دونوں لوٹ کے آنے والے آجائیں گے
دس گھنٹے ہیں باقی مجھ سے مل جائیں گے
میری جان جگر کا ٹکڑا ، ساتھ میں میری عمر کی ساتھی
دونوں لوٹ کے آنے والے آجائیں گے
 
بہت ہوا کہ ہوا ہے ہمیں بھی رنج فراق
مگر وصال کے لمحے مرے قریب ہوئے
جو تم گئی تو یہ جانا میری شریک حیات
بہت غنی تھے جو ہم بن ترے غریب ہوئے
 

الف عین

لائبریرین
جدائی میں جو کہے شعر، ان میں درد تھا اور
وہ درد، ڈر ہے، کہ رخصت ہی ہو نہ جائے کہیں
۔۔۔ مطلب یہ نہیں کہ واپس کر دو ان کو، شاعری کی خاطر اپنا سکون برباد نہ کر دینا!!
 
Top