فکر شاعر کب ہے پا بند زما نہ و زمیں - رضیّہ کاظمی

کاشفی

محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم
الھم صلی علی محمد ﷺ وعلی آل محمد ﷺ


فکر شاعر کب ہے پا بند زما نہ و زمیں
پل میں جا پہنچے کہیں اس سے یہ ناممکن نہیں

جا م اک مجھ کو پلا دےآج سا قی پھر یہیں
جس میں شامل ہو ولاۓ رحمت اللعا لمیں

ہو زباں اپنی رواں پی کے محبّت کی شراب
راہ مدحت میں فقط اس کے جو ہے دنیاۓ دیں

با وضو ہوکر کریں نظریں یہ گنبد کا طواف
در پہ محبوب خدا کے خود ہی جھک جاۓ جبیں

کرسکے کویٔ نہ دعواۓ رسالت تا ابد
زیب سر کرتا ہے مالک تاج ختم المرسلیں

برق کے مانند پہنچے اور واپس آگۓ
سیر کی افلا ک کی واں مدّ توں رہکر مکیں

فلسفی گو ہے ترے حدّ تخیّل سے پرے
پر دلایٔل کی عقید وں میں تو گنجا یٔش نہیں

آخرت تک د ین حق کے ہیں امانت دار آپ
کا فروں میں بھی لقب تھا آپ کا یوں ہی امیں

اب زبا ں عا جز ہویٔ کہ ہیں محا سن بے شمار
جس قد ر تارے زمین پر ریگ بر روۓ زمیں

ہو مسلماں تا ابد اپنے عمل سے سرخ رو
ہے رضیہ کی دعا تجھ سے یہ رب العالمیں

ہر مسلما ں پیرویّٔ سنّت نبوی کرے
تا قیامت جس میں کچھ رد و بد ل ممکن نہیں

آمین

(رضیّہ کاظمی)
بشکریہ: علیگڑھ اردو کلب
 
Top