غم

محمد وارث

لائبریرین
کر رہا تھا غم جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب آئے


فیض تھی راہ سربسر منزل
ہم جہاں پہنچے، کامیاب آئے
 

شمشاد

لائبریرین
کچھ خوشی کے سائے میں اور کچھ غموں کے ساتھ ساتھ
زندگی کٹ ہی گئی ہے الجھنوں کے ساتھ ساتھ!
(عاطف سعید)
 

عیشل

محفلین
ہجوم ِ رنگ و بو میں سوزِ غم کو بھول جاتا ہوں
چٹکتا ہے کوئی غنچہ تو میں بھی مسکراتا ہوں
وہاں بھی اک تغافل ہے یہاں بھی بے نیازی ہے
وہ مجھ کو آزماتے ہیں میں انکو آزماتا ہوں
 

شمشاد

لائبریرین
کیوں سُلگتی رہتی ہو غم میں اے مری ناہید
تیرگی نہیں مٹتی خود کو یوں جلانے سے
(ناہید ورک)
 

محمد وارث

لائبریرین
مٹی مٹی سی امیدیں تھکے تھکے سے خیال
بجھے بجھے سے نگاہوں میں غم کے افسانے


امیدِ پرسشِ غم کس سے کیجیے ناصر
جو اپنے دل پہ گزرتی ہے کوئی کیا جانے


(کاظمی)
 

شمشاد

لائبریرین
نہ کوئی رفیقِ غم ہے، نہ ہی کوئی رازداں ہے
مرا چارہ گر رہے گا مرا قلبِ زار کب تک
(ناہید ورک)
 

شمشاد

لائبریرین
میرے احساس کے آنگن میں اُتر جانے کا
غم کو آتا ہے ہنر دل مرا بہلانے کا
(ناہید ورک)
 

عیشل

محفلین
ہنستے ہوئے چہروں کو نہ سمجھو غم سے آزاد ہیں
ہزاروں دکھ چھپے ہوتے ہیں ایک ہلکی سی مسکان میں
ٹوٹا دل،مرجھائے ہونٹ پھر بھی ہنستے رہتے ہیں
یہی تو خوبی ہوتی ہے ٹوٹے بکھرے انسان میں
 

تیشہ

محفلین
چشم ِ گریاں میں وہ سیلاب تھے اے یار کہ بس
گرچہ کہتے رہے مجھ سے میرے غمخوار کہ بس

زندگی تھی کہ قیامت تھی کہ فرقت تیری
ایک اک سانس نے وہ وہ دئیے آزار کہ بس ۔ ۔

اس سے پہلے بھی محبت کا قرینہ تھا یہی
ایسے بے حال ہوئے ہیں مگر اس بار کہ بس ۔ ۔
 

عمر سیف

محفلین
اگر کچھ قیمتی لمحے نکل آئیں کسی صورت
چلو اس دل کی خاطر ہم بھی کوئی کام کر جائیں
کئی شامیں گنوا دی ہیں غمِ حالات میں ہم نے
تمہارے نام اک سندر سہانی شام کر جائیں
 

شمشاد

لائبریرین
جھلملاتا تھا جو آنسو میری آنکھوں میں وہ اب
شدّتِ غم سے نکل کر تارِ مژگاں ہو گیا
(ناہید ورک)
 

عمر سیف

محفلین
جنہوں نے ہار کبھی نہیں دیکھی ہوتی عمر بھر
ایسوں کو تو چھوٹی سی اک مات رُلا دیتی ہے
غموں سے تو کچھ اور بھی بڑھ جاتا ہے ضبط ہمارا
ہاں ناصح البتہ خوشیوں کی بہتات رُلا دیتی ہے
 
Top