جاوید اختر غزل ۔ غم ہوتے ہیں جہاں ذہانت ہوتی ہے ۔ جاوید اختر

محمداحمد

لائبریرین
غزل
غم ہوتے ہیں جہاں ذہانت ہوتی ہے
دنیا میں ہر شے کی قیمت ہوتی ہے
اکثر وہ کہتے ہیں وہ بس ہیں میرے
اکثر کیوں کہتے ہیں حیرت ہوتی ہے
تب ہم دونوں وقت چُرا کر لاتے تھے
اب ملتے ہیں جب بھی فرصت ہوتی ہے
اپنی محبوبہ میں اپنی ماں دیکھیں
بِن ماں کے بچوں کی فِطرت ہوتی ہے
اک کشتی میں ایک قدم ہی رکھتے ہیں
کچھ لوگوں کی ایسی عادت ہوتی ہے
جاوید اختر
 
Top