غزل ۔ سکونِ دل کے لئے عشق تو بہانہ تھا۔ فاطمہ حسن

محمداحمد

لائبریرین
غزل

سکون دل کے لیے عشق تو بہانہ تھا
وگرنہ تھک کے کہیں تو ٹھہر ہی جانا تھا

وہ جن کو شکوہ تھا اوروں سے ظلم سہنے کا
خود ان کا اپنا بھی انداز جارحانہ تھا

جو اضطراب کا موسم گزار آئیں ہیں
وہ جانتے ہیں کہ وحشت کا کیا زمانہ تھا

بہت دنوں سے مجھے انتظار شب بھی نہیں
وہ رت گزر گئی ہر خواب جب سہانا تھا

کب اس کی فتح کی خواہش کو جیت سکتی تھی
میں وہ فریق ہوں جس کو کہ ہار جانا تھا

فاطمہ حسن
 
Top