غزل ۔ تیرے جلوے اب مجھے ہر سو نظر آنے لگے ۔ صباؔ افغانی

محمداحمد

لائبریرین
غزل

تیرے جلوے اب مجھے ہر سو نظر آنے لگے
کاش یہ بھی ہو کہ مجھ میں تُو نظر آنے لگے

اِبتدا یہ تھی کہ دیکھی تھی خوشی کی اک جھلک
انتہا یہ ہے کہ غم ہر سُو نظر آنے لگے

بے قراری بڑھتے بڑھتے دل کی فطرت بن گئی
شاید اَب تَسکین کا پہلو نظر آنے لگے

ختم کردے اے صباؔ اب شامِ غم کی داستاں
دیکھ اُن آنکھوں میں بھی آنسو نظر آنے لگے

صباؔ افغانی
 
Top