غزل ۔ ایسا نہیں کہ بزم میں اچھا کوئی نہ تھا ۔ معظم سعیدؔ

محمداحمد

لائبریرین
غزل

ایسا نہیں کہ بزم میں اچھا کوئی نہ تھا
لیکن مجھے یقین ہے تم سا کوئی نہ تھا

کل شام کیوں اداس تھے دل کی گلی میں لوگ
میرے سوا تو شہر میں تنہا کوئی نہ تھا

اک شوق تھا کہ خود سے ملاقات ہو کبھی
لیکن مرے مکان میں مجھ سا کوئی نہ تھا

کس نے خریدنا تھا وہاں آئینہ جناب
بے چہرگی کی بھیڑ تھی چہرہ کوئی نہ تھا

برپا تھا شور ایک مسیحا کا شہر میں
گلیوں میں ہم نے گھوم کے دیکھا ،کوئی نہ تھا

فرہاد سا جنوں ہی مرے کام آگیا
ورنہ سلگتے دشت میں دریا کوئی نہ تھا

معظم سعیدؔ
 

محمداحمد

لائبریرین
اک شوق تھا کہ خود سے ملاقات ہو کبھی
لیکن مرے مکان میں مجھ سا کوئی نہ تھا

واہ ۔۔ بہت خوب
خوب

کل شام کیوں اداس تھے دل کی گلی میں لوگ
میرے سوا تو شہر میں تنہا کوئی نہ تھا
بہت شکریہ!
وا وا
تھوڑی بہت سمجھ آ ہی گئی ہے اور ایک شعر پر کچھ سیاسی ہونے کا گمان بھی ہوا ہے:)

کس شعر پر بھلا؟
 
Top