فراز غزل ۔احمد فراز۔۔جب یار نےرخت سفر۔۔۔

'غزل "

جب یار نے رخت سفر باندھا، کب ضبط کا یارا اس دن تھا
ہر درد نے دل کو سہلایا، کیا حال ہمارا اس دن تھا

جب خواب ہوئیں اس کی آنکھیں جب دھند ہوا اس کا چہرہ
ہر اشک ستارہ اس شب تھا ،ہر زخم انگارہ اس دن تھا

سب یاروں کے ہوتے سوتے ،ہم کس سے گلے مل کے روتے
کب گلیاں اپنی گلیاں تھیں ،کب شہر ہمارا اس دن تھا

جب تجھ سے ذرا غافل ٹھہرے ہر یاد نے دل پر دستک دی
جب لب پہ تمہارا نام نہ تھا، ہر دکھ نے پکارا اس دن تھا

ایک تم ہی فراز نہ تھے تنہا اب کے بلاوا جب آیا
اک بھیڑ لگی تھی مقتل میں، ہر درد کا مارا اس دن تھا


(احمد فراز)
 
Top