غزل کی اصلاح مطلو ب ھے۔۔۔

محترم استاد الف عین صاحب اور قابل قدر محفلین
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن



ایسے ہی تو نہیں آج گوہر بنا ہوں میں۔۔۔۔
موجوں میں پانی کی ایک مدت رہا ہوں میں۔۔۔۔

اب دیکھتا ہوں کون مرا ہم سفر بنے۔۔۔
فرعونء وقت سے تو الجھ ہی پڑا ہوں میں۔۔۔

برسوں پہلے گئے تھے جہاں آپ چھوڑ کر۔۔۔
اس موڑ پر اکیلا ابھی تک کھڑا ہوں میں۔۔۔

مانا کہ میں بہت ہی گنہ گار ہوں مگر ۔۔۔
جو آپ پارسا ہیں وہ بھی جانتا ہوں میں۔۔۔

ایمان کیا ہے اس کا خدا پر جو یوں کہے۔۔۔
تخلیق ہوں کسی کی یا پھر حادثہ ہوں میں
 

اکمل زیدی

محفلین
اب دیکھتا ہوں کون مرا ہم سفر بنے۔۔۔
فرعونء وقت سے تو الجھ ہی پڑا ہوں میں۔۔۔

مانا کہ میں بہت ہی گنہ گار ہوں مگر ۔۔۔
جو آپ پارسا ہیں وہ بھی جانتا ہوں میں۔۔۔
بہت اچھے عابد بھائی
 
بھیا اچھا لکھا ۔ ۔ ۔ صرف ابتدای شعر کا دوسرا مصرع سمجھ نہیں آیا ۔ ۔۔

گوہر تو سمندر کی تہہ میں بنتا ہے ۔ ۔ ۔ موجوں میں ؟
بہت شکریہ مشاہدہ تو نہیں مگر ہم نے پڑھا قطرہ نیساں سیپ کے منہ میں جاتا ہے تو وہ پانی کے تھپیڑوں میں ہوتی ہے۔۔۔ بعد میں وہی قطرہ موتی بنتا ھے۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
ایسے ہی تو نہیں آج گوہر بنا ہوں میں۔۔۔۔
موجوں میں پانی کی ایک مدت رہا ہوں میں۔۔۔۔
÷÷دونوں بحر سے خارج ہیں۔ پانی کی موجیں؟ کیا پانی کے علاوہ دودھ یا کوکا کولا وغیرہ کی موجیں بھی ممکن ہیں؟

اب دیکھتا ہوں کون مرا ہم سفر بنے۔۔۔
فرعونء وقت سے تو الجھ ہی پڑا ہوں میں۔۔۔
÷÷درست

برسوں پہلے گئے تھے جہاں آپ چھوڑ کر۔۔۔
اس موڑ پر اکیلا ابھی تک کھڑا ہوں میں۔۔۔
÷÷’پہلے‘ وزن میں نہیں آتا، محض ’پلے‘ آتا ہے۔ اس کو ’عرصہ ہوا‘ کیا جا سکتا ہے۔ باقی درست

مانا کہ میں بہت ہی گنہ گار ہوں مگر ۔۔۔
جو آپ پارسا ہیں وہ بھی جانتا ہوں میں۔۔۔
÷÷’وُبی‘ تقطیع ہونا اچھا نہیں لگ رہا۔ مصرع بدلو۔

ایمان کیا ہے اس کا خدا پر جو یوں کہے۔۔۔
تخلیق ہوں کسی کی یا پھر حادثہ ہوں میں
÷÷ٹھیک
 
ایسے ہی تو نہیں آج گوہر بنا ہوں میں۔۔۔۔
موجوں میں پانی کی ایک مدت رہا ہوں میں۔۔۔۔
÷÷دونوں بحر سے خارج ہیں۔ پانی کی موجیں؟ کیا پانی کے علاوہ دودھ یا کوکا کولا وغیرہ کی موجیں بھی ممکن ہیں؟۔

اب دیکھتا ہوں کون مرا ہم سفر بنے۔۔۔
فرعونء وقت سے تو الجھ ہی پڑا ہوں میں۔۔۔
÷÷درست

برسوں پہلے گئے تھے جہاں آپ چھوڑ کر۔۔۔
اس موڑ پر اکیلا ابھی تک کھڑا ہوں میں۔۔۔
÷÷’پہلے‘ وزن میں نہیں آتا، محض ’پلے‘ آتا ہے۔ اس کو ’عرصہ ہوا‘ کیا جا سکتا ہے۔ باقی درست

مانا کہ میں بہت ہی گنہ گار ہوں مگر ۔۔۔
جو آپ پارسا ہیں وہ بھی جانتا ہوں میں۔۔۔
÷÷’وُبی‘ تقطیع ہونا اچھا نہیں لگ رہا۔ مصرع بدلو۔

ایمان کیا ہے اس کا خدا پر جو یوں کہے۔۔۔
تخلیق ہوں کسی کی یا پھر حادثہ ہوں میں
÷÷ٹھیک

ایسے ہی تو نہیں کوئ گوہر بنا ہوں میں۔۔۔۔
عرصہءطویل زیرء سمندر رہا ہوں میں۔۔۔۔۔

اے شیخ جرم ٹھہرے مرا عشق کیوں یہاں۔۔۔
اس کے خمیر سے تو کشیدہ گیا ہوں میں۔۔۔

محترم الف عین صاحب۔۔۔
 
Top