غزل: لوگ خوش ہیں کہ سال بدلے گا ٭ تابش

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اب تو لاک ڈاؤن نے اصطبل پر مزید پہرے بٹھا دیے ہیں۔
آپ کا بتایا ہوا تجربہ ایک دفعہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ تخیل کے گھوڑے کو ایڑھ لگانا ہی چاہی تھی کہ کسی نے یہ کہہ کر گھوڑے کی باگیں کھینچ لیں کہ یہ کیا رات کے اس پہر موبائل میں گھسے ہوئے ہیں۔:terror:اور جس رفتار سے تخیل میں ایک مصرع سمایا تھا، اس سے دوگنی رفتار سے چمپت ہو گیا۔ :)
شاعر برادری آپ کے دکھ میں برابر کی شریک ہے اور اس عامۃ الورود واقعے پر رنج و غم کا اظہار کرتی ہے ۔ مفرور مصرع اگر بازیاب ہوجائے تو براہ کرم مطلع فرمائیے گا۔
 
Top