غزل "جنون عشق میں حالت عجیب ہوتی ہے" برائے اصلاح و تنقید

اسلام و علیکم ۔
اس بزم میں میری یہ پہلی کوشش برائے اصلاح پیشِ خدمت ہے میں سبھی استاد شعراء سے گذارش کرتا ہو ں اپنے قیمتی مشوروں سے نوازیں۔۔جزاک اللّہ خیر۔


جنون عشق میں حالت عجیب ہوتی ہے
کہ درد دل میں بھی لذت نصیب ہوتی ہے
یہ دیکھہ کر ہی مناتا ہوں بیٹیا کو میں
خفا ہوگر وہ تو صورت عجیب ہوتی ہے
اسےزمانہ کبھی چھین ہی نہیں سکتا
کمالِ فن سے جو شہرت نصیب ہوتی ہے
اسی لئے تو موذن سبھی نہیں ہوتے
کسی کسی کویہ خدمت نصیب ہوتی ہے
ضرور رکھنا نظرکوحدِ نظر میں تب
کہ جب کہیں کوئی عورت قریب ہوتی ہے
حیات ان کو یقینا حسین لگتی ہے
وہ جن کے چارسو دولت قریب ہوتی ہے
ہرایک شخص کی دانش بہن نہیں ہوتی
نصیب سے ہی یہ رحمت نصیب ہوتی ہے
اسرار احمد دانش​
 

شوکت پرویز

محفلین
وعلیکم السّلام!
اسرار بھائی، محفل میں آپ کی پہلی ہی غزل مکمل وزن میں، مبارک ہو۔۔۔
ان شاء اللہ استاد جی اپنی اصلاح اورمشوروں سے اسے مزید نکھار دیں گے۔
 
وعلیکم السّلام!
اسرار بھائی، محفل میں آپ کی پہلی ہی غزل مکمل وزن میں، مبارک ہو۔۔۔
ان شاء اللہ استاد جی اپنی اصلاح اورمشوروں سے اسے مزید نکھار دیں گے۔

آپ کی حوصلہ افزائی کا تہہ دل سے مشکور ہوں جناب شوکت پرویز بھائی۔جی ہاں آپ نے درست فرمایا مجھے بھی اساتذہ کا بے صبری سے انتظار ہے۔​
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
اسلام و علیکم :AOA: ۔
اس بزم میں میری یہ پہلی کوشش برائے اصلاح پیشِ خدمت ہے میں سبھی استاد شعراء سے گذارش کرتا ہو ں اپنے قیمتی مشوروں سے نوازیں۔۔جزاک اللّہ خیر۔جزاک اللہ خیراً کثیرا۔
جنون عشق میں حالت عجیب ہوتی ہے
کہ درد دل میں بھی لذت نصیب ہوتی ہے
یہ دیکھہ دیکھ کر ہی مناتا ہوں بیٹیا بٹیا کو میں
خفا ہوگر وہ تو صورت عجیب ہوتی ہے
اسےزمانہ کبھی چھین ہی نہیں سکتا
کمالِ فن سے جو شہرت نصیب ہوتی ہے
اسی لئے تو موذن سبھی نہیں ہوتے
کسی کسی کویہ خدمت نصیب ہوتی ہے
ضرور رکھنا نظرکوحدِ نظر میں تب
کہ جب کہیں کوئی عورت قریب ہوتی ہے
حیات ان کو یقینا یقیناً حسین لگتی ہے
وہ جن کے چارسو دولت قریب ہوتی ہے
ہرایک شخص کی دانش بہن نہیں ہوتی
نصیب سے ہی یہ رحمت نصیب ہوتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسرار احمد دانش​
 

شوکت پرویز

محفلین
اہا ہا ہا بہت خوب حضور جیتے رہئے
اسےزمانہ کبھی چھین ہی نہیں سکتا
کمالِ فن سے جو شہرت نصیب ہوتی ہ
بالکل سچ
کیوں بھائی، آگے ٹائپ کرنے کے ایکسٹرا پیسے لگ رہے تھے کیا جو مصرعہ ادھورا چھوڑ دیا۔
یا پھر اس مصرعہ میں آپ کو "ے" پسند نہیں آئی اور قصداً اسے چھوڑ کر تعریف کرنا چاہتے تھے؟؟؟ :)
 
کیوں بھائی، آگے ٹائپ کرنے کے ایکسٹرا پیسے لگ رہے تھے کیا جو مصرعہ ادھورا چھوڑ دیا۔
یا پھر اس مصرعہ میں آپ کو "ے" پسند نہیں آئی اور قصداً اسے چھوڑ کر تعریف کرنا چاہتے تھے؟؟؟ :)

جلدی میں چھوٹ گیا نا بھائی جان چلئے اب لکھ دیتے ہیں ڈھیر سارا ۔یییییی یییییی ییییییی یییییی ییییی :)
لیکن یہ کہیں زیادہ تو نہیں ہو گیاo_O
 

شوکت پرویز

محفلین
جلدی میں چھوٹ گیا نا بھائی جان چلئے اب لکھ دیتے ہیں ڈھیر سارا ۔ییی ییی ییی ییی ییی ییی ی ییی ییی ییی یی :)
لیکن یہ کہیں زیادہ تو نہیں ہو گیاo_O
زیادہ تو نہیں لیکن غلط ہو گیا۔۔۔
"ے" چھٹا تھا "ی" نہیں

تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں :atwitsend:
 

شوکت پرویز

محفلین
جلدی میں چھوٹ گیا نا بھائی جان چلئے اب لکھ دیتے ہیں ڈھیر سارا ۔ییی ییی ییی ییی ییی ییی ی ییی ییی ییی یی :)
لیکن یہ کہیں زیادہ تو نہیں ہو گیاo_O
"زیادہ" تو نہیں ہوا لیکن "غلط" ہو گیا۔۔۔
کیونکہ "ے" چھٹا تھا "ی" نہیں

تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں :atwitsend:
 

محترم جناب فارقلیط رحمانی صاحب آپ کا بہت بہت شکریہ۔
اگر آپ کی قیمتی تفصیلی رائے کلام کے بارے میں بھی مل جائے تو اور زیادہ خوشی ہوگی
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے۔ اوزان کے اعتبار سے بالکل درست، جیسا کہ شوکت پرویز نے کہا ہے۔ البتہ اس میں متفرق موضوعات ایک ساتھ آ گئے ہہں۔ اگرچہ یہ ایسا غلط بھی نہیں، لیکن ایک قسم کے اشعار میں اچانک مختلف قسم کا شعر آ جائے تو اجنبی سا محسوس ہوتا ہے۔
یہ دیکھہ کر ہی مناتا ہوں بیٹیا کو میں
خفا ہوگر وہ تو صورت عجیب ہوتی ہے
اگرچہ فارقلیط رحمانی نے املا کی درستی کر دی ہے، لیکن وزن کے اعتبار سے 'بیٹیا' ہی آتا ہے۔ اس شعر کو یوں بدل دیں تو سقم سور ہو جاتا ہے اور روانی میں بھی بہتری آ سکتی ہے
یہ دیکھہ کر ہی مناتا ہوں اپنی بٹیا کو
خفا ہوجب وہ، تو صورت عجیب ہوتی ہے
اور
ضرور رکھنا نظرکوحدِ نظر میں تب
کہ جب کہیں کوئی عورت قریب ہوتی ہے
یہاں حدِنظر کا تلفظ غلط ہو رہا ہے۔ درست حدِّ نظر ہے۔اور اگر مشدد حد کر بھی دیا جائے تو بھی نظروں کو نظروں کی حد‘ دہری بات نہیں ہو گئی۔اور حد نظر کا مطلب بھی دوسرا ہی ہوتا ہے، یعنی جہاں تک نظریں جائیں۔ اس کو یوں کر دیا جائے
نگاہیں اپنی حدوں میں رہیں تو بہتر ہے
ویسے اس شعر کو بھی الگ کیا جا سکتا ہے کہ یہ دینی قسم کا شعر ہے اور غزلکے موضوعات ہی اکثر بے دینی ہوتے ہیں
اور یہ شعر
حیات ان کو یقینا حسین لگتی ہے
وہ جن کے چارسو دولت قریب ہوتی ہے
اس لحاظ سے پسند نہیں آیا کہ قافیہ ی مجبوری ہے یہاں، ورنہ محاورہ محض یہ ہے کہ ’پاس‘ استعمال کیا جائے۔ جن کے پاس دولت ہوتی ہے درست ہے، لیکن جن کے قریب دولت؟؟؟
باقی اشعاردرست ہیں۔
 
اچھی غزل ہے۔ اوزان کے اعتبار سے بالکل درست، جیسا کہ شوکت پرویز نے کہا ہے۔ البتہ اس میں متفرق موضوعات ایک ساتھ آ گئے ہہں۔ اگرچہ یہ ایسا غلط بھی نہیں، لیکن ایک قسم کے اشعار میں اچانک مختلف قسم کا شعر آ جائے تو اجنبی سا محسوس ہوتا ہے۔
یہ دیکھہ کر ہی مناتا ہوں بیٹیا کو میں
خفا ہوگر وہ تو صورت عجیب ہوتی ہے
اگرچہ فارقلیط رحمانی نے املا کی درستی کر دی ہے، لیکن وزن کے اعتبار سے 'بیٹیا' ہی آتا ہے۔ اس شعر کو یوں بدل دیں تو سقم سور ہو جاتا ہے اور روانی میں بھی بہتری آ سکتی ہے
یہ دیکھہ کر ہی مناتا ہوں اپنی بٹیا کو
خفا ہوجب وہ، تو صورت عجیب ہوتی ہے
اور
ضرور رکھنا نظرکوحدِ نظر میں تب
کہ جب کہیں کوئی عورت قریب ہوتی ہے
یہاں حدِنظر کا تلفظ غلط ہو رہا ہے۔ درست حدِّ نظر ہے۔اور اگر مشدد حد کر بھی دیا جائے تو بھی نظروں کو نظروں کی حد‘ دہری بات نہیں ہو گئی۔اور حد نظر کا مطلب بھی دوسرا ہی ہوتا ہے، یعنی جہاں تک نظریں جائیں۔ اس کو یوں کر دیا جائے
نگاہیں اپنی حدوں میں رہیں تو بہتر ہے
ویسے اس شعر کو بھی الگ کیا جا سکتا ہے کہ یہ دینی قسم کا شعر ہے اور غزلکے موضوعات ہی اکثر بے دینی ہوتے ہیں
اور یہ شعر
حیات ان کو یقینا حسین لگتی ہے
وہ جن کے چارسو دولت قریب ہوتی ہے
اس لحاظ سے پسند نہیں آیا کہ قافیہ ی مجبوری ہے یہاں، ورنہ محاورہ محض یہ ہے کہ ’پاس‘ استعمال کیا جائے۔ جن کے پاس دولت ہوتی ہے درست ہے، لیکن جن کے قریب دولت؟؟؟
باقی اشعاردرست ہیں۔

استاد محترم جناب الف عین صاحب آپ نے جس انداز میں ایک ادنہ غزل پر روشنی ڈالی ہے یہ دیکھ کر بے انتہا خوشی ہوئی آپ نے اپنے بیش قیمتی مشوروں سے نوازا جو میرے لئے ایک اعزاز سے کم نہیں۔جن جن غلطیوں سے آگاہ کیا ہے ان کو درست کر کے غزل دوبارہ حاضر کر رہا ہوں۔


جنون عشق میں حالت عجیب ہوتی ہے​
کہ درد دل میں بھی لذت نصیب ہوتی ہے​
یہ دیکھ کر ہی مناتا ہوں اپنی بٹیا کو​
خفا ہوجب وہ ' تو صورت عجیب ہوتی ہے​
اسےزمانہ کبھی چھین ہی نہیں سکتا​
کمالِ فن سے جو شہرت نصیب ہوتی ہے​
اسی لئے تو موذن سبھی نہیں ہوتے​
کسی کسی کویہ خدمت نصیب ہوتی ہے​
نگاہیں اپنی حدوں میں رہیں تو بہتر ہے​
کہ جب کہیں کوئی عورت قریب ہوتی ہے​
حیات ان کو یقینا" حسین لگتی ہے​
کہ جن جناب کی دولت حبیب ہوتی ہے ۔۔۔کیا ایسا کہنا درست ہوگا؟ان دو اشعار میں کونسا بہتر رہےگا؟​
حیات ان کی یقینا" حسین ہوتی ہے​
جنھیں خلوص کی دولت نصیب ہوتی ہے​
ہرایک شخص کی دانش بہن نہیں ہوتی​
نصیب سے ہی یہ رحمت نصیب ہوتی ہے​
جزاک اللہ خیرا" کثیرا​
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
اچھی غزل ہے۔ اوزان کے اعتبار سے بالکل درست، جیسا کہ شوکت پرویز نے کہا ہے۔ البتہ اس میں متفرق موضوعات ایک ساتھ آ گئے ہہں۔ اگرچہ یہ ایسا غلط بھی نہیں، لیکن ایک قسم کے اشعار میں اچانک مختلف قسم کا شعر آ جائے تو اجنبی سا محسوس ہوتا ہے۔
یہ دیکھہ کر ہی مناتا ہوں بیٹیا کو میں
خفا ہوگر وہ تو صورت عجیب ہوتی ہے
اگرچہ فارقلیط رحمانی نے املا کی درستی کر دی ہے، لیکن وزن کے اعتبار سے 'بیٹیا' ہی آتا ہے۔ اس شعر کو یوں بدل دیں تو سقم سور ہو جاتا ہے اور روانی میں بھی بہتری آ سکتی ہے
یہ دیکھہ کر ہی مناتا ہوں اپنی بٹیا کو
خفا ہوجب وہ، تو صورت عجیب ہوتی ہے
اور
ضرور رکھنا نظرکوحدِ نظر میں تب
کہ جب کہیں کوئی عورت قریب ہوتی ہے
یہاں حدِنظر کا تلفظ غلط ہو رہا ہے۔ درست حدِّ نظر ہے۔اور اگر مشدد حد کر بھی دیا جائے تو بھی نظروں کو نظروں کی حد‘ دہری بات نہیں ہو گئی۔اور حد نظر کا مطلب بھی دوسرا ہی ہوتا ہے، یعنی جہاں تک نظریں جائیں۔ اس کو یوں کر دیا جائے
نگاہیں اپنی حدوں میں رہیں تو بہتر ہے
ویسے اس شعر کو بھی الگ کیا جا سکتا ہے کہ یہ دینی قسم کا شعر ہے اور غزلکے موضوعات ہی اکثر بے دینی ہوتے ہیں
اور یہ شعر
حیات ان کو یقینا حسین لگتی ہے
وہ جن کے چارسو دولت قریب ہوتی ہے
اس لحاظ سے پسند نہیں آیا کہ قافیہ ی مجبوری ہے یہاں، ورنہ محاورہ محض یہ ہے کہ ’پاس‘ استعمال کیا جائے۔ جن کے پاس دولت ہوتی ہے درست ہے، لیکن جن کے قریب دولت؟؟؟
باقی اشعاردرست ہیں۔
حضورِ والا! علم عروض ہم نے پڑھا ضرور ہے، لیکن ستم ہائے روزگار سے سر اُٹھانے کی فرصت نہ ملی، اس لیے مشق نہ کرسکے اور پختگی کے اس مرحلے تک ہماری رسائی نہ ہو سکی جہاں آپ کی طرح ہمیں بھی صائب الرائےتسلیم کیا جائے۔لہذا فاعلاتن، مفاعیلن اور مستفعلن، فاعلات جیسے اوزان اور رمل، ہزج، رجز کی سی بحور نیز زحافات کے مباحث میں تو :
بنا کرفقیروں کا بھیس ہم غالب
تماشائے اہل کرم دیکھتے ہیں
اور جوانی میں جو سیکھا تھا اُسے تازہ و پختہ کرنے کی سعی کرتے ہیں۔
بیٹیا لفظ بٹیا کے معنیٰ میں تو ہماری نظر سے کہیں نہیں گزرا تھا۔ اس لیے درستی املا کی بے جا جسارت کر گزرے، اور عروضی معاملات میں خاموش رہے۔
 

شوکت پرویز

محفلین
یہ دیکھ کر ہی مناتا ہوں اپنی بٹیا کو​
خفا ہوجب وہ ' تو صورت عجیب ہوتی ہے​
وہ جب خفا ہو تو صورت عجیب ہوتی ہے
یا
کہ وہ خفا ہو تو صورت عجیب ہوتی ہے
حیات ان کو یقینا" حسین لگتی ہے​
کہ جن جناب کی دولت حبیب ہوتی ہے ۔۔۔ کیا ایسا کہنا درست ہوگا؟ان دو اشعار میں کونسا بہتر رہےگا؟​
حیات ان کی یقینا" حسین ہوتی ہے​
جنھیں خلوص کی دولت نصیب ہوتی ہے​
مجھے دوسرا شعر زیاد مناسب لگ رہا ہے۔
ہرایک شخص کی دانش بہن نہیں ہوتی​
نصیب سے ہی یہ رحمت نصیب ہوتی ہے​
ہائے رے تخلص۔۔۔
ہر کسی کی بہن "عقلمند" نہیں ہوتی، بلکہ صرف کچھ خوش نصیبوں کی بہن "عقلمند" ہوتی ہے۔
تخلص کی نشست (پلیسنگ) شعر میں کچھ اسی طرح کا بیان پیش کر رہی ہے۔
اس طرح شاید کچھ واضح ہو۔۔۔
نہیں نصیب ہے دانش یہاں سبھی کو بہن
نصیب ہی سے یہ رحمت نصیب ہوتی ہے
استاد الف عین
 
Top