غزل "جنون عشق میں حالت عجیب ہوتی ہے" برائے اصلاح و تنقید

فاتح

لائبریرین
بعد اصلاح غزل پیش ہے

جنون عشق میں حالت عجیب ہوتی ہے
کہ درد دل میں بھی لذت نصیب ہوتی ہے
یہ دیکھ کر ہی مناتا ہوں اپنی بٹیا کو
خفا ہوجب وہ ' تو صورت عجیب ہوتی ہے
اسےزمانہ کبھی چھین ہی نہیں سکتا
کمالِ فن سے جو شہرت نصیب ہوتی ہے
نگاہیں اپنی حدوں میں رہیں تو بہتر ہے
کہ جب کہیں کوئی عورت قریب ہوتی ہے
حیات ان کی یقینا" حسین ہوتی ہے
جنھیں خلوص کی دولت نصیب ہوتی ہے
کہاں نصیب ہے دانش یہاں سبھی کو بہن
نصیب ہی سے یہ رحمت نصیب ہوتی ہے

کیا اسے ذو قافیتین غزل کہا جا سکتا ہے
غزل تو عمدہ ہے لیکن دو اشعار میں تقابل ردیفین کا عیب در آیا ہے
 
جناب اسرار احمد دانش کی غزل پر جناب الف عین بہت مبسوط رائے دے چکے۔ اس پر کچھ اضافہ نہیں کر سکوں گا۔
چند ایک موٹی موٹی باتیں دیکھ لیجئے۔
سب سے پہلے تو املاء، ہجوں، اعراب اور تلفظ کے لوازمات کو دیکھنا ہو گا۔ جیسے درست لفظ ادنہ نہیں ادنٰی ہے۔ اوزان کی اہمیت سے انکار بھی ممکن نہیں اور نہ ہی غزل کے دیگر عناصر (زمین: بحر، قافیہ، ردیف) سے صرفِ نظر ممکن ہے۔ مضامین میں تنوع اچھی بات ہے، تاہم اس تنوع میں بھی سلیقہ ملحوظ رکھنا ہوتا ہے۔ یا تو ملتے جلتے سارے مضامین یکے بعد دیگرے لائے جائیں یا پھر اُن کو ایسے پھیلا دیا جائے کہ کوئی ایک مضمون دوسرے کو دبا نہ سکے۔ غزل کے اشعار میں مضامین اور معانی کے لحاظ سے تسلسل بھی ہو سکتا ہے اور ریزہ خیالی بھی۔ اور اس سب کچھ میں شاعر کی اپنی ترجیحات، طرزِ فکر و احساس اور اندازِ بیان مل ملا کر ایک طرح سے اسلوب کی تشکیل کرتے ہیں۔ پختگی آتے آتے آتی ہے، ایک نئے لکھنے والے سے ایک دم بہت ساری امیدیں وابستہ کر لینا یا اعلیٰ ادب کے معیارات کو پہنچنے کا تقاضا کرنا شاید زیادتی ہو گی، تاہم شاعر کو ابتدا ہی سے ان معیارات کا ادراک ضرور کرنا چاہئے، یہاں زادِ سفر بھی اظہار کی منازل میں ملا کرتا ہے، مسافر تھک کے بیٹھ گیا تو اس نے اپنا سامانِ سفر کھو دیا۔
اس فورم پر یہ آپ کی پہلی غزل ہے، تاہم مجھے یقین ہے کہ یہ آپ کی اولین کوشش نہیں، کہ آپ کا اوزان کا ادراک مجھے یہی بتا رہا ہے۔ سفر جاری رہے اور اعتماد سے جاری رہے، ساتھ ساتھ مطالعہ بھی (کتابوں کا بھی، انسانوں کا بھی، حالات کا بھی، اور اپنی ذات کا بھی)۔
اور ہاں! یہاں نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور اگر کہیں ٹوکا جاتا ہے تو وہ بات واقعی ٹوکنے کے لائق ہوتی ہے۔ احباب کی آراء پر کھلے دل اور ذہن کے ساتھ توجہ دیجئے گا۔ بہت شکریہ۔
 
جناب اسرار احمد دانش کی غزل پر جناب الف عین بہت مبسوط رائے دے چکے۔ اس پر کچھ اضافہ نہیں کر سکوں گا۔
چند ایک موٹی موٹی باتیں دیکھ لیجئے۔
سب سے پہلے تو املاء، ہجوں، اعراب اور تلفظ کے لوازمات کو دیکھنا ہو گا۔ جیسے درست لفظ ادنہ نہیں ادنٰی ہے۔ اوزان کی اہمیت سے انکار بھی ممکن نہیں اور نہ ہی غزل کے دیگر عناصر (زمین: بحر، قافیہ، ردیف) سے صرفِ نظر ممکن ہے۔ مضامین میں تنوع اچھی بات ہے، تاہم اس تنوع میں بھی سلیقہ ملحوظ رکھنا ہوتا ہے۔ یا تو ملتے جلتے سارے مضامین یکے بعد دیگرے لائے جائیں یا پھر اُن کو ایسے پھیلا دیا جائے کہ کوئی ایک مضمون دوسرے کو دبا نہ سکے۔ غزل کے اشعار میں مضامین اور معانی کے لحاظ سے تسلسل بھی ہو سکتا ہے اور ریزہ خیالی بھی۔ اور اس سب کچھ میں شاعر کی اپنی ترجیحات، طرزِ فکر و احساس اور اندازِ بیان مل ملا کر ایک طرح سے اسلوب کی تشکیل کرتے ہیں۔ پختگی آتے آتے آتی ہے، ایک نئے لکھنے والے سے ایک دم بہت ساری امیدیں وابستہ کر لینا یا اعلیٰ ادب کے معیارات کو پہنچنے کا تقاضا کرنا شاید زیادتی ہو گی، تاہم شاعر کو ابتدا ہی سے ان معیارات کا ادراک ضرور کرنا چاہئے، یہاں زادِ سفر بھی اظہار کی منازل میں ملا کرتا ہے، مسافر تھک کے بیٹھ گیا تو اس نے اپنا سامانِ سفر کھو دیا۔
اس فورم پر یہ آپ کی پہلی غزل ہے، تاہم مجھے یقین ہے کہ یہ آپ کی اولین کوشش نہیں، کہ آپ کا اوزان کا ادراک مجھے یہی بتا رہا ہے۔ سفر جاری رہے اور اعتماد سے جاری رہے، ساتھ ساتھ مطالعہ بھی (کتابوں کا بھی، انسانوں کا بھی، حالات کا بھی، اور اپنی ذات کا بھی)۔
اور ہاں! یہاں نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور اگر کہیں ٹوکا جاتا ہے تو وہ بات واقعی ٹوکنے کے لائق ہوتی ہے۔ احباب کی آراء پر کھلے دل اور ذہن کے ساتھ توجہ دیجئے گا۔ بہت شکریہ۔
استاد محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب سب سے پہلے آپ کا صمیم قلب سے مشکور ہوں کہ آپ نے اپنا قیمتی وقت اس ادنیٰ غزل کے لئے نکالا۔آپ کا ایک ایک لفظ گوہر نایاب ہے۔آپ کی تحریر سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا انشاءاللہ ان باتوں کو ذہن نشین کرلونگا۔ہاں یہ میری پہلی غزل نہیں تھی اوزان کا کچھ کچھ علم ہے ابھی اور بہت کچھ سیکھنا ہے جو آپ کے بیچ رہ کر ضرورسیکھ جاونگا۔
 
Top