نظر لکھنوی غزل: بہم جو دست وگریباں یہ بھائی بھائی ہے٭ نظرؔ لکھنوی

دادا مرحوم محمد عبد الحمید صدیقی نظر لکھنوی کی ایک غزل احبابِ محفل کی خدمت میں:

بہم جو دست و گریباں یہ بھائی بھائی ہے
کبھی تو غور کرے کس کی جگ ہنسائی ہے

فغاں ہے لب پہ مری آنکھ بھی بھر آئی ہے
غموں سے آہ کہ دل نے شکست کھائی ہے

مٹا ہی دے گا زمانہ تمہیں نہ گر جاگے
خبر یہ گردشِ لیل و نہار لائی ہے

ترے ہی دل میں حرارت نہیں رہی ورنہ
وہی ہے حسن وہی اس کی دلربائی ہے

مرا تو کام ہے پڑھنا میں لکھ نہیں سکتا
کہ میری لوحِ مقدر لکھی لکھائی ہے

تم اس کی خوبئ پنہاں پہ بھی نظرؔ ڈالو
یہ مانتا ہوں کہ انساں میں سو برائی ہے​
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
دادا مرحوم محمد عبد الحمید صدیقی نظر لکھنوی کی ایک غزل احبابِ محفل کی خدمت میں:

بہم جو دست و گریباں یہ بھائی بھائی ہے
کبھی تو غور کرے کس کی جگ ہنسائی ہے

فغاں ہے لب پہ مری آنکھ بھی بھر آئی ہے
غموں سے آہ کہ دل نے شکست کھائی ہے

واہ صاحب!کیا بات ہے ۔مقطع پسند آیا ۔ تخلص کا یوں استعمال کس قدر اچھا ہے!!
آپ سے گزارش ہے کہ مطلع اور دوسرے شعر کا اصل سے تقابل کرلیجئے ۔ مجھے یقین ہے کہ نقل کرنے میں کوئی غلطی ہوئی ہے ۔
 
پسند فرمانے کا شکریہ۔

اشعار اسی طرح ہیں، مجھے کوئی سقم نظر نہیں آیا،
اپنی بات کی تھوڑی اور وضاحت فرما دیں۔ جزاک اللہ

اگر آپ دوسرے شعر کے مصرع ثانی کی بات کر رہے ہیں تو اسے اس طرح سمجھیں

غموں سے، آہ کہ، دل نے شکست کھائی ہے
آہ کہ کو شروع میں لے جائیں، مطلب واضح ہو جائے گا۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
پسند فرمانے کا شکریہ۔

اشعار اسی طرح ہیں، مجھے کوئی سقم نظر نہیں آیا،
اپنی بات کی تھوڑی اور وضاحت فرما دیں۔ جزاک اللہ

اگر آپ دوسرے شعر کے مصرع ثانی کی بات کر رہے ہیں تو اسے اس طرح سمجھیں

غموں سے، آہ کہ، دل نے شکست کھائی ہے
آہ کہ کو شروع میں لے جائیں، مطلب واضح ہو جائے گا۔

تابش صاحب ۔ ان دو اشعار کی زبان بقیہ اشعار کی نسبت صاف اور واضح نہ تھی اس لئے خیال گزرا کہ شاید نقل کرنے میں کچھ کمی بیشی ہوگئی ہو ۔ اب آپ نے یقین دہانی کرائی ہے تو تسلی ہوگئی۔ مطلع کا مصرع ثانی مبہم سا لگا ۔ مجھے لگا کہ شاید اس میں ’’ غور کرے‘‘ کے بجائے ’’غورکرو‘‘ کے الفاظ ہوں ۔ چیک کرنے کا شکریہ ۔ اور غزل میں شریک کرنے کیلئے بھی آپکا بہت شکریہ ۔ :):):)
 
Top