سید ذیشان حیدر
محفلین
ایک غزل برائے اصلاح پیشِ خدمت ہے- خاص طور پر استاد الف عین صاحب کی رائے کا طالب ہوں- شکریہ
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
کچھ گھڑی کا یہ رکنا گزر ہی تو ہے
زندگی اے بشر اک سفر ہی تو ہے
اُٹھ گئی ہو گی آخر نظر ہی تو ہے
ہوئی تو ہے خطا پر بشر ہی تو ہے
دل نہ ہرگز بُرا کیجئے مجھ سے آپ
پھیلی ہے شہر بھر میں خبر ہی تو ہے
ان غموں کی کوئی حد ہے بھی یا نہیں
حوصلہ اب کہاں تک جگر ہی تو ہے
کشتی ء جاں اتاریں گے ہم بحر میں
خوف کس بات کا بس بھنور ہی تو ہے
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
کچھ گھڑی کا یہ رکنا گزر ہی تو ہے
زندگی اے بشر اک سفر ہی تو ہے
اُٹھ گئی ہو گی آخر نظر ہی تو ہے
ہوئی تو ہے خطا پر بشر ہی تو ہے
دل نہ ہرگز بُرا کیجئے مجھ سے آپ
پھیلی ہے شہر بھر میں خبر ہی تو ہے
ان غموں کی کوئی حد ہے بھی یا نہیں
حوصلہ اب کہاں تک جگر ہی تو ہے
کشتی ء جاں اتاریں گے ہم بحر میں
خوف کس بات کا بس بھنور ہی تو ہے