غزل برائے اصلاح

ایک غزل برائے اصلاح پیشِ خدمت ہے- خاص طور پر استاد الف عین صاحب کی رائے کا طالب ہوں- شکریہ

فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن

کچھ گھڑی کا یہ رکنا گزر ہی تو ہے
زندگی اے بشر اک سفر ہی تو ہے

اُٹھ گئی ہو گی آخر نظر ہی تو ہے
ہوئی تو ہے خطا پر بشر ہی تو ہے

دل نہ ہرگز بُرا کیجئے مجھ سے آپ
پھیلی ہے شہر بھر میں خبر ہی تو ہے

ان غموں کی کوئی حد ہے بھی یا نہیں
حوصلہ اب کہاں تک جگر ہی تو ہے

کشتی ء جاں اتاریں گے ہم بحر میں
خوف کس بات کا بس بھنور ہی تو ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کچھ گھڑی کا یہ رکنا
اس کی جگہ۔ چند گھڑیوں کا رخنا۔ زیادہ بہتر رہے گا ۔بحر متدارک کی روانی کے لحاظ سے۔
اس کی جگہ ۔ ہو گئی ہے خطا ۔ مناسب رہے کا۔
آخری شعر میں ۔ بس کی جگہ۔ یہ یا اک شاید بہتر ہو۔۔۔
بہر حال اشعار اچھے ہیں تمام۔۔۔
 
اس کی جگہ۔ چند گھڑیوں کا رخنا۔ زیادہ بہتر رہے گا ۔بحر متدارک کی روانی کے لحاظ سے۔

اس کی جگہ ۔ ہو گئی ہے خطا ۔ مناسب رہے کا۔
آخری شعر میں ۔ بس کی جگہ۔ یہ یا اک شاید بہتر ہو۔۔۔
بہر حال اشعار اچھے ہیں تمام۔۔۔

محترم جناب عاطف صاحب
آپ کے قیمتی وقت، اصلاح اور تعریف کا بہت شکریہ

مصرعِ اولٰی میں "چند گھڑیوں کا رخنا" یا "رکنا"

یقینآ
 
Top