عشق ظالم ہے، طفلِ نو دیکھو
عشق کے مارو، ایک ہو دیکھو

میرے قاتل نے، بن کے چارہ گر
وار کر ڈالا، ظلم تو دیکھو

قیس جنگل میں ، عیش کرتا ہے
جا کے جنگل میں ، دوستو دیکھو

تھا سہَل عاشق، نام کا لیکن
غیر ہے حالت، پھر بھی تو دیکھو
 

واسطی خٹک

محفلین
ﻋﺸﻖ ﮐﮯ ﻣﺎﺭﻭ، ﺍﯾﮏ ﮨﻮ ﺩﯾﮑﮭﻮ
معشوقوں کو مارنے کا پلان ہے کیا

بہت خوب غزل کہی آپ نے
 

الف عین

لائبریرین
مطلع میں ’نَو‘ قافیہ تو، ہو کے ساتھ درست نہیں۔
مقطع بحر سے خارج ہے۔
باقی دو اشعار درست ہیں
 
Top