غزل برائے اصلاح : سدھرنے کا ارادہ کر رہا ہوں

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب
آداب ..!
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے _

غزل

سدھرنے کا ارادہ کر رہا ہوں
کسی کی خاطر ایسا کر رہا ہوں

یقیناً ہر گنہ مٹ جائے گا اب
میں سچے دل سے توبہ کر رہا ہوں

خدا اتنا ہی راضی ہو رہا ہے
خودی کو جتنا ہلکا کر رہا ہوں

کوئی مجھ سے کنارا کر رہا ہے
کسی سے میں کنارا کر رہا ہوں

لڑائی کرنے کی ہمت نہیں ہے
میں اس سے صرف جھگڑا کر رہا ہوں

ضرور اک دن بناؤں گا میں دریا
ابھی قطرہ اکٹھا کر رہا ہوں

وہ اپنے ہاتھ پیلے کر رہی ہے
میں اپنا گال گیلا کر رہا ہوں

مجھے معلوم ہے وہ سو گئی ہے
تو پھر میں جاگ کر کیا کر رہا ہوں

مِری نیندیں چرالی ہیں جنہوں نے
میں ان خوابوں کا پیچھا کر رہا ہوں

ارے او بے خبر ! تجھ کو خبر کیا
تِری فرقت میں کیا کیا کر رہا ہوں

کل اچھی شاعری میں بھی کروں گا
میں تم سے آج وعدہ کر رہا ہوں

بٹھا کر ان کو اپنے سر پہ اشرف
میں اپنے قد کو اونچا کر رہا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے ماشاء اللہ اشرف، بس ایک شعر ہی ذرا خام ہے
لڑائی کرنے کی ہمت نہیں ہے
میں اس سے صرف جھگڑا کر رہا ہوں
جھگڑا اور لڑائی میں فرق؟
نہیں با قاعدہ لڑنے کی ہمت/فرصت
شاید بہتر لگے
میں اس سے یونہی جھگڑا....بھی سوچا جا سکتا ہے
 

میم الف

محفلین
سدھرنے کا ارادہ کر رہا ہوں
یہ تو آپ بہت ہی اچھا کر رہے ہیں
لڑائی کرنے کی ہمت نہیں ہے
میں اس سے صرف جھگڑا کر رہا ہوں
اِس شعر سے آپ کا پہلا شعر کٹ جاتا ہے کہ آپ سدھرنے کا ارادہ کر رہے ہیں۔
مِری نیندیں چرالی ہیں جنہوں نے
میں ان خوابوں کا پیچھا کر رہا ہوں
بہت خوب!
 
آخری تدوین:

وسیم

محفلین
ضرور اک دن بناؤں گا میں دریا
ابھی قطرہ اکٹھا کر رہا ہوں

قطرہ تو اکٹھا ہوتا ہی نہیں۔ قطرے اکٹھے ہوتے ہیں۔ آگے آپ کی مرضی
 

اشرف علی

محفلین
اچھی غزل ہے ماشاء اللہ اشرف
اللّٰہ کا کرم ہے سر اور آپ کی دعائیں ہیں ...
اور میرے لیے تو زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ آپ نے میرا نام لے کر غزل کی تعریف کی ...
اللّٰہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ آپ کے دل ، زبان اور انگلیوں میں اس نے مجھے جگہ عنایت فرمائی _
جھگڑا اور لڑائی میں فرق؟
مجھے لگا محض باتوں سے جھگڑنے کو 'جھگڑا' اور ہاتھوں سے جھگڑنے کو 'لڑائی' کہتے ہیں ...
نہیں با قاعدہ لڑنے کی ہمت/فرصت
شاید بہتر لگے
میں اس سے یونہی جھگڑا....بھی سوچا جا سکتا ہے
نہیں باقاعدہ لڑنے کی ہمت
میں اس سے یونہی جھگڑا کر رہا ہوں

بہت بہتر ہے سر
بہت بہت شکریہ

سر ! اس طرح کی بحر میں مَیں نے سنا ہے کہ شروع میں لفظ "مَیں" لانا ٹھیک نہیں ہوتا ... کیا یہ بات واقعی صحیح ہے یا کوئی ضروری نہیں کیوں کہ میں نے بھی کئی اشعار کی شروعات "مَیں" سے کی ہے ، اس میں کوئی حرج تو نہیں ؟
 
آخری تدوین:

اشرف علی

محفلین
یہ تو آپ بہت ہی اچھا کر رہے ہیں
ہا ہا ہا ہا ...
اِس شعر سے آپ کا پہلا شعر کٹ جاتا ہے کہ آپ سدھرنے کا ارادہ کر رہے ہیں۔
غزل کا ہر شعر تو معنی اور مفہوم کے لحاظ سے ایک دوسرے سے جدا ہوتا ہے تو شاید چل جائے ...
لیکن اگر ایک ہی غزل میں دو متضاد باتیں کرنا صحیح نہیں تو پھر اس خیال کو بدلنا ہی پڑے گا یا پھر اس شعر کو غزل سے نکالنا پڑے گا ...
نشاندہی کے لیے بہت بہت شکریہ
جزاک اللّٰہ خیراً
اساتذۂ کرام کے حکم کا انتظار کرتا ہوں
بہت بہت شکریہ محترم
شاد و آباد رہیں
قطرہ تو اکٹھا ہوتا ہی نہیں۔ قطرے اکٹھے ہوتے ہیں۔ آگے آپ کی مرضی
جی محترم ! میں آپ کا شکر گزار ہوں کہ آپ نے اس طرف توجہ دلائی ...
جزاک اللّٰہ خیراً
اساتذۂ کرام سے رہنمائی کی درخواست ہے
 

الف عین

لائبریرین
سر ! اس طرح کی بحر میں مَیں نے سنا ہے کہ شروع میں لفظ "مَیں" لانا ٹھیک نہیں ہوتا ... کیا یہ بات واقعی صحیح ہے یا کوئی ضروری نہیں کیوں کہ میں نے بھی کئی اشعار کی شروعات "مَیں" سے کی ہے ، اس میں کوئی حرج تو نہیں
صرف یہ حرج ہے کہ پہلے رکن مفاعلن میں 'میں' لانے سے صرف 'م' تقطیع ہو گَا۔ جو کہیں گوارا ہو گا اور کہیں برا بھی۔ جیسے 'میں نے' کا 'منے' تقطیع ہونا
 

میم الف

محفلین
غزل کا ہر شعر تو معنی اور مفہوم کے لحاظ سے ایک دوسرے سے جدا ہوتا ہے تو شاید چل جائے ...
لیکن اگر ایک ہی غزل میں دو متضاد باتیں کرنا صحیح نہیں تو پھر اس خیال کو بدلنا ہی پڑے گا یا پھر اس شعر کو غزل سے نکالنا پڑے گا ...
جی جناب، متضاد باتیں ضرور کی جا سکتی ہیں
لیکن سدھرنے کا ارادہ کرنا اور جھگڑا کرنا - دونوں کام ایک ساتھ آپ کر رہے ہیں۔
اس پہ کچھ تعجب ہوا۔
لیکن اگر یہ اشعار مختلف اوقات اور کیفیات کے ترجمان ہیں تو یقینا کوئی قباحت نہیں۔
 

اشرف علی

محفلین
صرف یہ حرج ہے کہ پہلے رکن مفاعلن میں 'میں' لانے سے صرف 'م' تقطیع ہو گَا۔ جو کہیں گوارا ہو گا اور کہیں برا بھی۔ جیسے 'میں نے' کا 'منے' تقطیع ہونا
سر ! اس غزل میں بھی تو کئی مصارع کے پہلے رکن میں 'مَیں' ہے تو اسے گوارا کیا جا سکتا ہے نا ؟
اور اس کے لیے کوئی خاص اصول ہو تو وہ بتا دیں سر کہ کب گوارا ہوگا اور کب برا یا پھر وہ شعر پہ منحصر کرے گا کہ چل سکتا ہے یا نہیں ؟
 

اشرف علی

محفلین
نہیں باقاعدہ لڑنے کی ہمت
میں اس سے یونہی جھگڑا کر رہا ہوں
ضرور اک دن بناؤں گا میں دریا
ابھی قطرہ اکٹھا کر رہا ہوں
سر ! ان دو اشعار کے بارے میں جو نشاندہی کی گئی ہے اس کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے ؟
 
سر ! ان دو اشعار کے بارے میں جو نشاندہی کی گئی ہے اس کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے ؟
اعتراض درست معلوم ہوتا ہے ۔۔۔ اکٹھ ایک سے زائد چیزوں کی ہی ہو سکتی ہے ۔۔۔ سو اصولاً تو یہاں قطرے اکٹھے کر رہا ہوں ہونا چاہیے گرامر کے حساب سے ۔۔۔ مگر وہ آپ کی زمین میں ممکن نہیں۔
یہ مضمون کسی اور غزل کے لیے اٹھا رکھ سکتے ہیں۔
ویسے یہاں قطرے کی جگہ پانی آ سکتا ہے کیونکہ پانی کے لیے کہا جا سکتا ہے کہ اکٹھا کر رہا ہوں۔
 

اشرف علی

محفلین
اعتراض درست معلوم ہوتا ہے ۔۔۔ اکٹھ ایک سے زائد چیزوں کی ہی ہو سکتی ہے ۔۔۔ سو اصولاً تو یہاں قطرے اکٹھے کر رہا ہوں ہونا چاہیے گرامر کے حساب سے ۔۔۔ مگر وہ آپ کی زمین میں ممکن نہیں۔
یہ مضمون کسی اور غزل کے لیے اٹھا رکھ سکتے ہیں۔
ویسے یہاں قطرے کی جگہ پانی آ سکتا ہے کیونکہ پانی کے لیے کہا جا سکتا ہے کہ اکٹھا کر رہا ہوں۔
بہت بہت شکریہ سر

اور 'جھگڑا' والا شعر کے بارے میں کیا رائے ہے
مطلع کی وجہ سے اس کو غزل میں رکھنا مناسب ہے یا ہٹا دینا ہی بہتر ہوگا
 
بہت بہت شکریہ سر

اور 'جھگڑا' والا شعر کے بارے میں کیا رائے ہے
مطلع کی وجہ سے اس کو غزل میں رکھنا مناسب ہے یا ہٹا دینا ہی بہتر ہوگا
بالکل رکھ سکتے ہیں. غزل میں ایسی کوئی پابندی کہیں کہ مضامین میں تعارض نہ ہو ... اگر پھر بھی احتیاط ملحوظ ہے تو اشعار میں فاصلہ بڑھا دیں.
 
Top