عیسائی تبلیغی طالبان کے گھیرے میں

ساجد

محفلین
وارث بھائی اللہ اپ کو خوش رکھے۔
اسلام سلامتی کامذہب ہے اور جب بھی کسی کو یہ بات سمجھ میں‌اتی ہے وہ مسلمان ہوجاتا ہے۔ میرے مشاہدے میں‌ہے کہ کئی غیر مسلم کورین یہاں‌ ائے جو اسلام کی مخالفت کررہے تھے اور انٹرنیٹ پر اسلام مخالف ارٹیکل لکھ رہے تھے۔ مگر جب ان سے بات ہوئی اور ان کی سمجھ میں‌اگیا تو الحمدللہ مسلمان ہوگئے۔ یہاں‌ روز لوگ الحمدللہ مسلمان ہوتے ہیں۔
آصل بات یہ ہے کہ اپ حق کی طرف کس طرح حکمت سے اللہ کی مدد سے رہنمائی کرتے ہیں۔ صوفی دراصل تزکیہ نفس کا ایک طریقہ ہے اور یہ ہی لوگ اسلام کے مبلغ تھے اور ہیں‌مگر اب اس دورکا صوفی ازم شیطان پرستی کا دوسرا نام ہی رہ گیا ہے۔

محترم ہمت علی صاحب ، لگتا ہے کہ آپ کا مطالعہ کافی وسیع ہے۔ اور اگر آپ کوریا میں رہتے ہیں یا رہ چکے ہیں تو برائے مہربانی تحقیق و تصدیق کر کے ہمیں یہ ضرور بتائیں کہ

1 ۔ جزیرہ کوریا جو کہ بدھ مت کے ماننے والوں کا مسکن تھا کب اور کیسے عیسائیت کی آغوش میں چلا گیا؟
2 ۔ عیسائیت کو یہاں کن عناصر نے فروغ دیا اور ان کا طریقہ تبلیغ کیا تھا؟
3 ۔ پھر اس کے قرب و جوار میں دیکھئیے کہ انڈونیشیا ، ملیشیا ، فلپائن ، تھائی لینڈ وغیرہ میں اگر اسلام پھیلا تو کس طرح سے؟ کیا تلوار سے ؟ کیا دولت سے؟ یا پھر مسلمان مبلغین کے اعلیٰ کردار سے؟
4 ۔ جو لوگ آج کوریا میں مسلمان ہو رہے ہیں ان کا تناسب عیسائی بن جانے والوں کے مقابلے میں کیا ہے؟
5 ۔ برائے مہربانی مندرجہ ذیل جملے میں پائے جانے والے تضاد کی وضاحت فرمائیے،
صوفی دراصل تزکیہ نفس کا ایک طریقہ ہے اور یہ ہی لوگ اسلام کے مبلغ تھے اور ہیں‌مگر اب اس دورکا صوفی ازم شیطان پرستی کا دوسرا نام ہی رہ گیا ہے۔
غور کیجئیے کہ ایک طرف تو آپ انہیں آج بھی اسلام کے مبلغ مان رہے ہیں اور دوسری طرف ان کے اختیار کردہ طریقے کو شیطان پرستی کہہ رہے ہیں۔


آخر میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ صوفی" ازم" نہیں ہے۔ یہ تو اللہ کی رضا اور اس کی مخلوق کی خدمت میں اپنی ہستی کی نفی کرنے کا نام ہے۔ اور آپ خود بھی اقرار کرتے ہیں کہ صوفی تزکیہ نفس کا طریقہ ہے۔ تو پھر تزکیہ نفس شیطان پرستی کیوں کر ہو گیا؟
اگر صوفیاء کے نام سے آپ کے ذہن میں ملنگ اور ڈبہ پیر ٹائپ کی کوئی چیز آتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ حقیقت سے نا آشنا ہیں۔ دراصل آج کے جعلی پیروں اور ملنگوں نے ہی صوفیاء کا نام خراب کیا ہے۔
 

ساجد

محفلین
میں نے تو صرف اتنا عرض کیا تھا محترم کہ اگر مسلمان تبلیغی کسی ملک میں یرغمال بنا لیے جائیں تو آپ کا ردِ عمل کیا ہوگا۔

ویسے یہی انتہا پسندی ہے کے اپنے ملک میں آپ کسی کو منہ نہ کھولنے دیں اور دوسروں کے ممالک کو میدانِ کارزار بنا لیں، چلیں آپ ہی بتا دیں کہ اگر کوئی غیر اسلامی ملک اعلان کردے کہ کسی مسلمان کو اس ملک میں تبلیغ کرنے کی اجازت نہیں دے جائے گی تو آپ کا ردِ عمل کیا ہوگا؟



آیہ شریفہ کی صداقت میں کس کافر کو انکار ہو سکتا ہے، لیکن یہ وہی بات ہے جو حضرت علی نے خارجیوں کے نعرے لا حکم الا اللہ کے جواب میں کہا تھا کہ بات صحیح ہے لیکن استعمال غلط طریقے سے کر رہے ہیں۔




آپ کی "نیک خواہشات" کیلے بہت شکریہ۔




معاف کیجیے گا "تلوار" والی بات مان کر تو جنھیں آپ اسی "تلوار" سے جھنم واصل کرنے پر تلے ہیں، انہی کی حمایت کردی۔ اسلیے تو شاید سعدی نے کہا تھا

دشمن دانا بلندت می‌کند
بر زمینت می‌زند نادان دوست

(دانا دشمن تجھے بلند کرتا ہے جبکہ نادان دوست زمین پر دے مارتا ہے)




یہی تو میں پوچھنا چاہ رہا تھا کہ "جنہوں" نے دعوت سے باطل عقیدوں کو گرایا انکے پاس کیا "جادو" تھا۔

یقیناً آپ نے تقابلی مذاہب اور تاریخِ مذاہب کا مطالعہ کیا ہوگا، جس سے ایک بات واضح ہوتی ہے، کسی بھی مذہب یا تحریک کے ابتدائی ماننے والے غرباء اور معاشرے کے لاچار انسان ہوتے ہیں۔ کبھی غور کیجیے گا، ہندوستان میں اسلام کو پہلے پہل قبولنے والے کون تھے، کیا یہ وہ شودر اچھوت نہیں تھے جنہیں ہندؤ دنیا کی بدترین مخلوق سمجھتے تھے، اور صوفیاء کرام نے نہ صرف انہیں پاس بٹھایا اور انکے ساتھ کھایا پیا اور انہیں اسلام کی اصل روح "مساوات" سے روشناس کرایا تو پھر وہ مسلمان ہوگئے یا وہ عذابِ جہنم کی وعیدیں سن کر مسلمان ہوئے تھے؟

اور اب مسلمانوں کی طبقاتی تقسیم نے یہ حالات پیدا کردیے ہیں کہ افغانستان کے دھتکارے ہوئے غریب لوگ جب مشنریوں کے مساوات کی باتیں سنتے ہیں، انکے رفاع عامہ کے کاموں کو دیکھتے تو عیسائی بن جاتے ہیں۔ ان مشنریوں کو بھی علم ہے کہ انکی "ٹارگِٹ مارکیٹ" کونسی ہے جہاں وہ اپنا مذہب "بیچ" سکتے ہیں۔

قبلہ محترم، آپ کا "قلعہ" کیا ریت کا گھروندا ہے کہ بادِ صموم کے چند جھونکے اسے مسمار کردیں۔ اور بجائے بادِ صموم پر قدغن لگانے کے اپنا قلعہ مظبوط کیجیے، یا مؑعذرت کے ساتھ، پنجابی کی ایک کہاوت کے مطابق، اپنا "کِلہ" مظبوط کرو کہ بھینس بندھی رہے۔



کیا آپ اسکا بات کا کوئی حوالہ دے سکتے ہیں؟ ہم نے تو طائف کا واقعہ پڑھا ہے، یا پھر جزیہ لیکر ذمیوں کو پر طرح کی آزادی دینے کا ایک اسلامی مملکت میں۔

۔

محمد وارث صاحب ، میں نے بھی بارہا مختلف سائٹس پر یہی بات کہی جو آپ لکھ رہے ہیں لیکن سوال گندم اور جواب چنا والا معاملہ ہو جاتا ہے۔ وہی آنا کانیاں ، مفروضے ، قیافے اور پھر شعلہ نوائیاں۔
اب ہمیں دشمن کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ خود اپنے لوگ اسلام کو تلوار سے پھیلایا ہوا دین کہہ کر لٹیا ہی ڈبو چکے ہیں۔ ہاتھ کنگن کو آر سی کیا، یہی تلوار سے دین پھیلانے کی بات کہنے والے ہی آج بھی دین کے احیاء کے لئیے تشدد کو جائز قرار دے رہے ہیں۔
آپ کی تفصیلی تحریر کے بعد میرے اس موضوع پر لکھنے کی تو ضرورت نہیں تھی اس لئیے اختصار سے کام لیا ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم، شاید یہ کہنا کہ تلوار کے زور پر اسلام کو پھیلا، کچھ درست نہیں ہے لیکن یہ مسلمانوں کی عسکری برتری ہی تھی جس کی بدولت وہ پوری دنیا پر چھا گئے تھے، لیکن ان کے زیرنگیں آنے والے لوگوں پر مسلمان ہونے کے لیے کوئی جبر نہیں تھا۔ انہوں نے مسلمانوں کے اخلاق اور اپنے پرانے فرمانرواؤں کے اطوار میں فرق دیکھا اور اسی لیے وہ مسلمان ہوئے۔
عسکری برتری اسلامی تاریخ کا ایک لازمی حصہ ہے لیکن اسے تشدد کے مساوی نہیں قرار دیا جا سکتا۔
 

ساجد

محفلین
السلام علیکم، شاید یہ کہنا کہ تلوار کے زور پر اسلام کو پھیلا، کچھ درست نہیں ہے لیکن یہ مسلمانوں کی عسکری برتری ہی تھی جس کی بدولت وہ پوری دنیا پر چھا گئے تھے، لیکن ان کے زیرنگیں آنے والے لوگوں پر مسلمان ہونے کے لیے کوئی جبر نہیں تھا۔ انہوں نے مسلمانوں کے اخلاق اور اپنے پرانے فرمانرواؤں کے اطوار میں فرق دیکھا اور اسی لیے وہ مسلمان ہوئے۔
عسکری برتری اسلامی تاریخ کا ایک لازمی حصہ ہے لیکن اسے تشدد کے مساوی نہیں قرار دیا جا سکتا۔
جی نبیل بھائی ، آپ نے درست فرمایا۔ میرا کہنے کا بھی یہی مقصد تھا۔ آپ نے بہت خوبصورت انداز میں یہ بات سمجھا دی۔
 

زیک

مسافر
جزیرہ کوریا جو کہ بدھ مت کے ماننے والوں کا مسکن تھا کب اور کیسے عیسائیت کی آغوش میں چلا گیا؟

کوریا جزیرہ نہیں ہے۔ وہاں شاید عیسائی اور بدھ‌مت کے ماننے والے برابر ہیں۔ مگر سب سے زیادہ تعداد کسی مذہب کو نہ ماننے والوں کی ہے۔
 

ساجد

محفلین
کوریا جزیرہ نہیں ہے۔ وہاں شاید عیسائی اور بدھ‌مت کے ماننے والے برابر ہیں۔ مگر سب سے زیادہ تعداد کسی مذہب کو نہ ماننے والوں کی ہے۔
زکریا ، جزیرہ نما لکھنا تھا لیکن جزیرہ لکھ دیا۔ غلطی پر معذرت چاہتا ہوں۔
معلومات دینے کا شکریہ۔ لیکن میرا پوچھنے کا مقصد یہ تھا کہ دوسری عا لمی جنگ کے بعد وہاں عیسائیت کو کس قدرر فروغ حاصل ہوا ہے؟ اگر آپ کے پاس اس بارے کوئی معلومات ہیں تو ازراہَ کرم رہنمائی فرمائیں۔
 

سید ابرار

محفلین
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ آپ کا ردِ عمل کیا ہوگا، اگر انگلینڈ یا امریکہ یا افریقہ کے کسی ملک میں کسی مسلمان تبلیغی جماعت کے ارکان کو کچھ عیسائی یرغمال بنالیں۔

۔

وارث صا حب چند سوالات پیش خدمت ہیں‌ امید کہ ”جواب “ دینے کی زحمت گوارا کریں گے
1- کورین فوج کے دستے ، اسلحہ کے ساتھ کیا افغانستا ن میں ”چھل قدمی “ کے لئے گئے ہیں ؟ ذرا سوچ کر بتائیں کل اگر ہندوستان کی فوج خدانخواستہ پاکستان پر حملہ کرکے قبضہ کرلے ، اور چند زر خرید ، اور ضمیر فروش لوگوں کو خرید کر ان کو پاکستان کے مسند اقتدار پر بٹھا دے ، تو کیا اس وقت پاکستان میں موجود ”ہندووں “ کے ساتھ آپ کی ”محبت “ کا وہی عالم ہوگا ، جس ”محبت “ کا اظھار آپ ”کوریائی عیسائی مبلغین “ کے ساتھ کررہے ہیں ، بلکہ اس وقت شاید ہر ”ھندو “ کو ”قتل “ یا ”اغوا “ کرنا ،عین ”حب وطن “ قرار دیا جائے ، اور ایسا کرنے والوں کو ”مجا ھدین آزادی “ قرار دیا جائے ، اور جو حضرات اس موقف سے ”اتفاق“ نہ کریں ، شاید ان کو ”غدار وطن “ اور ”میر صادق “ کے خطاب سے نوازا جائے ،

2- جن عیسائیوں نے افغانستان پر حملہ کرکے لاکھوں شھریوں کا خون بھایا ہے ، اور جس کا سلسلہ اب تک جاری ہے ، یقینا ان میں سے کسی کا ”خونی رشتہ “ آپ سے نھیں‌ ہوگا ، لیکن جن لوگوں نے اپنی نگاہوں کے سامنے اپنی جان سے عزیز رشتوں کو ، بمباری کی وجہ سے دم توڑتے ہوئے دیکھا ہے ، وہ بھی انسان ہیں ، پتھر دل تو ہیں نھیں ، ان کے دل اس وقت جس ”درد و الم “ کی کیفیت سے گذررہے ہونگے ، اس کا ”ادراک “ یقینا ہم اے سی کی ٹھنڈی چھاؤں میں بیٹھ کر نھیں کرسکتے ، اور یہ ایک حقیقت ہے کہ افغانستان میں ہونے والی اس جنگ اور اس جنگ کے نتیجہ میں ہونے والی تمام تباہیوں کے ذمہ دار صرف اور صرف عیسائی ملک اور ان کے زر خرید منا فق ہیں ، تو کیا آپ ”طالبان “ سے یہ امید رکھتے ہیں ، وہ دردو الم کے ان دریا ؤں سے گذرنے کے بعد بھی ، اپنے ملک پر قابض ،غیر ملکی عیسائیوں کے ساتھ ”ہمدردی “ کا بر تاؤ کریں گے ، واضح رہے کہ ”طالبان “ اس وقت حالت جنگ میں ہیں ، اور ”حالت جنگ “ میں ”حکمت عملی “ اور ”حربہ “ کے طور پر ہر وہ چیز اختیار کی جاسکتی ہے ، جس کے نتیجہ میں دشمن پر دباؤ میں اضافہ کیا جاسکے اور اپنی ہار کو فتح میں تبدیل کیا جسکے ،

3
 

سید ابرار

محفلین
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ آپ کا ردِ عمل کیا ہوگا، اگر انگلینڈ یا امریکہ یا افریقہ کے کسی ملک میں کسی مسلمان تبلیغی جماعت کے ارکان کو کچھ عیسائی یرغمال بنالیں۔
۔

اگر ”تبلیغی جماعت “ سے آپ کی مراد معروف تبلیغی جماعت سے ہے ، تو ان کی محنت کا تعلق نام کے مسلمانوں کو باعمل مسلمان بنا نے سے ہے ، واضح رہے کہ تبلیغی جماعت والے حضرات غیر مسلموں میں اسلام کی تبلیغ کا کام نھیں کرتے ، لھذا ”کوریائی مبلغین “ کے ساتھ ان کو تشبیھ نھیں دی جسکتی ، جو اپنے گھر عیسائیت میں الحاد کی جلتی ہوئی آگ کو بجھانے کی بجائے ، مسلما نوں کو جنت کے راستے سے ہٹانے کے لئے افغانستان جاپھنچے ،

اور اگر آپ کی مراد مطلقا غیر مسلموں میں اسلام کی تبلیغ کرنے والے حضرات سے ہے ، اور ان کو عیسائی یر غمال بنالیں
تو پھلے اس ملک کے قانون کو دیکھا جائے گا کہ کیا اس ملک کے قانون کے اعتبار سے اسلام کی تبلیغ جائز ہے یا نھیں ، اگر جائز ہے تو ظاھر ہے کہ اغوا کرنے والوں سے خود اس ملک کی ”وزارت داخلہ “ والے نمٹیں گے ، اور جھاں تک ”ردعمل “ کی بات ہے ، تو ہماری بات رہنے دیں ، میرے خیال میں اپنے ملک کا قانون توڑنے والے ،اغوا کنندوں کے خلاف تو وہ ”روشن خیال حضرات “ بھی ”رد عمل “کا اظھار کریں گے ، جو انسانوں کے بنائے ہوئے ”قوانین “ کے ”احترام “ کا لیکچر بڑے زور وشور سے دیتے رہتے ہیں ،
اور اگر اس ملک کے قانون کے اعتبار سے اسلام کی تبلیغ اس ملک میں جائز نھیں ہے تو اس وقت واضح طور پر اسلام کے احکام یہ ہیں کہ اگر مسلمان ملک کے پاس طاقت ہو تو وہ اس ملک پر حملہ کرے اور وہاں‌ اللہ کے قانون کو نافذ کرے ،
 

سید ابرار

محفلین
ویسے یہی انتہا پسندی ہے کے اپنے ملک میں آپ کسی کو منہ نہ کھولنے دیں اور دوسروں کے ممالک کو میدانِ کارزار بنا لیں،

۔
یہ انتھا پسندی ہے یا نھیں ،اور ”صحیح ہے یا غلط “ ، اس کا فیصلہ آپ یا میں نھیں کرسکتے بلکہ اس کا فیصلہ فقہ اسلامی کے وہ ماھرین قرآ ن وحدیث کی روشنی میں کریں گے ، جنھوں نے اپنی پوری زندگی اسی کے پیچھے لگائی ہے ، اور اللہ کے قانون کو ماننا یہ ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے چاہے عقل میں آئے یا نہ آئے ،
 

ساجداقبال

محفلین
گر ”تبلیغی جماعت “ سے آپ کی مراد معروف تبلیغی جماعت سے ہے ، تو ان کی محنت کا تعلق نام کے مسلمانوں کو باعمل مسلمان بنا نے سے ہے ، واضح رہے کہ تبلیغی جماعت والے حضرات غیر مسلموں میں اسلام کی تبلیغ کا کام نھیں کرتے
آپکی یہ بات درست نہیں!!!
 

ساجداقبال

محفلین
گوانتانمو میں مسلمان مبلغ بھی ہیں؟؟؟؟؟؟؟
جی ہاں، کئی ایک کو جو محض تبلیغی جماعت کیساتھ افغانستان گئے تھے”دہشتگرد“ قرار دیکر گوانتانامو بھیج دیا گیا۔ ایسے ہی ایک اسامہ ابو قادر۔ کافی سارے پاکستانی بھی تھے، جن کی تفصیلات سردست بتانے سے قاصر ہوں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہ انتھا پسندی ہے یا نھیں ،اور ”صحیح ہے یا غلط “ ، اس کا فیصلہ آپ یا میں نھیں کرسکتے بلکہ اس کا فیصلہ فقہ اسلامی کے وہ ماھرین قرآ ن وحدیث کی روشنی میں کریں گے ، جنھوں نے اپنی پوری زندگی اسی کے پیچھے لگائی ہے ، اور اللہ کے قانون کو ماننا یہ ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے چاہے عقل میں آئے یا نہ آئے ،


ابرار، کبھی کبھار عقل سے کام لینے میں کوئی ہرج نہیں ہے۔ کوشش کرکے دیکھیں۔
 

ساجداقبال

محفلین
نبیل بھائی بجائے دوسروں کی تضحیک کرنے کے اگر آپ اپنا موقف پیش کر دیا کریں تو بہت سوں کا بھلا ہوگا۔ میں نے آج تک آپ کی سیاست کے زمرے کی تحریروں میں کوئی واضح بات نہیں دیکھی۔ اگر اسے غیر جانبداری کی کڑی قرار دیتے ہیں تو معاف کیجیے آپکی باتیں محض تنقید کے سوا کچھ نظر نہیں آتیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اچھا معاف کیا۔

ویسے بہتر یہی ہوتا ہے کہ جو بات آپ سے کی جائے اسی کا جواب دیں۔ کیا ابرار کے منہ میں زبان نہیں ہے؟ وہ عقل کا استعمال کیے بغیر اتنا بول رہے ہیں تو میری بات کا جواب بھی دے دیں گے۔ ان لوگوں سے کسی بات کا جواب نہیں بن پاتا تو مذہب کی آڑ لے کر شور مچانا شروع کر دیتے ہیں کہ بالکل عقل سے کام نہ لو، بس آنکھیں بند کرکے ملا کی بات پر یقین کر لو۔ اب پولیو ویکسین کو اسلام اور عصر حاضر کا موضوع بنایا ہوا ہے۔ ایسے ہی مجاہد رہ گئے ہیں دین کی سرفرازی کے لیے۔ اور ہاں، مجھے اس بات کی بہت پرواہ ہے کہ آپ کو میری باتوں میں صرف تنقید نظر آتی ہے۔ میں آئندہ اس کا خیال رکھوں گا۔ :bore:
 

رضوان

محفلین
ابرار صاحب
آپ نے وارث صاحب کے جن سوالات کا اقتباس پیش کیا ہے انکا جواب بھی دے دیتے تو اچھا تھا۔۔۔ واللہ آپ کے اندازِ تحریر سے آپ کے جوشِ خطابت کا اندازہ ہوتا ہے لیکن متن میں متعلقہ بات بھی اگر آجاتی تو ہم بھی فلاح پاجاتے۔

آپ سے ایک درخواست ڈرتے ڈرتے کر رہا ہوں کہ یہ ایک یونیکوڈ فورم ہے اگر تصاویر سے احتراز کریں‌ تو بڑی عنایت ہوگی۔ دوسرا التماس یہ ہے کہ آپ کے " اوتار" (مسلمان کو تو یہ لفظ زیب ہی نہیں دیتا مگر کفار نے چکر ہی ایسا چلادیا ہے) میں جو تصویر ہے اسے تبدیل کردیں کیونکہ اس سے میرے جزبات مجروع ہوتے ہیں مجھے اسکی تصویر دیکھ کر بش اور خونِ مسلمین کی ارزانی یاد آجاتی ہے۔ امید ہے کہ مایوس نہیں کریں گے۔
 

سید ابرار

محفلین
ابرار صاحب
آپ نے وارث صاحب کے جن سوالات کا اقتباس پیش کیا ہے انکا جواب بھی دے دیتے تو اچھا تھا۔۔۔ واللہ آپ کے اندازِ تحریر سے آپ کے جوشِ خطابت کا اندازہ ہوتا ہے لیکن متن میں متعلقہ بات بھی اگر آجاتی تو ہم بھی فلاح پاجاتے۔
۔

میرے خیال میں ”تبصرے “ سے پھلے ”پڑھنا “ بھی چاہئے ، جس پوسٹ کی بات آپ کررہے ہیں‌ ، اس پوسٹ سے نیچے ہی میں نے وارث صاحب کے جوابا ت بالکل تفصیل سے دیے ہیں ، ذرا ”غور “ سے پڑھنے کی عادت ڈالیں ، پھلے والی پوسٹ میں وارث صاحب کا حوالہ صرف ان کو مخاطب بنانے کے لئے دیا گیا تھا ، اور ان کے اقتباس سے جو ” ہمدردی “ پھوٹ رہی تھی ، اس کی طرف اشارہ بھی مقصود تھا ، آج کل ہمارے امن پسند بھائیوں کے ”سمندر جیسے دل “ میں ، کچھ زیادہ ہی ”محبت اور ھمدردی “ کی موجیں اٹھ رہی ہیں‌ ، محبت و ہمدردی بہت اچھی چیز ہے ، مگر ایسا بھی کیا کہ جن ” شریف حضرات “ نے ان دس سالوں میں 8 لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کا خون بھایا ہے ، انھی کے لئے اپنے سارے ہمدردی کے جذبات مخصوص رکھے جائیں‌ ، اور جو لوگ بے چارے صرف اللہ کو راضی کرنے کے لئے ، اپنے ملک کو دشمنوں سے آزاد کرانےکے لئے لڑرہے ہیں ، ان کو ”ظالم ، قاتل اور دھشت گرد “ ثابت کیا جائے ، ٹھیک ہے تمام عیسائی ایک جیسے نھیں ہے ، مگر معاف کیجئے ، طالبان ان کورینس کو ان کے گھروں سے پکڑ کر نھیں لائے تھے ، ایک جنگ زدہ ملک میں مجاھدین کی کاروائیوں کو اپنے علمی معیارات کے چشموں میں پرکھنا یقینا ، یہ افغان بھائیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنا ہے اور کچھ نھیں ،

ویسے میں سوچتا ہوں‌ کہ انگریزوں سے متحدہ ھندوستان کے سلسلہ میں واقعتا غلطی ہوگئی تھی ، اگر وہ خود حکمرانی کرنے کی بجائے امریکہ کے فارمولے پر عمل کرتے ، اور کسی حامد کرزئی ، مشرف , ابراھیم الجعفری کو پکڑ کر وزارت عظمی کی گدی پر بٹھاتے ، اور خود دور بیٹھ کر ان کٹھ پتلیوں کی ڈوریا ں ہلانے کا کام کرتے ، اور عیسا ءی ملکوں کی ایک فوج بنا کر ناٹو کے عنوان سے انڈیا بھیج دیتے ، تو زیادہ بھتر تھا ، گاندھی جی ، مولانا ابوالکلام آزاد ، مولانا محمود الحسن ، محمد علی جناح صا حب ، حسین احمد مدنی اور خیر سے سارے رھنما ، غدار وطن قرار دیے جاتے اور اسلامی تعلیمات کی رو سے سب کے حکومت مخالف ” اقدامات “ بغاوت قرار پاتے اور سب کو ”باغی “ قرار دیکر پھانسی پر لٹکادیا جاتا ، اور کچھ لوگ شاید سر سید کی طرح ”غداری اور حب وطن “ کے معیارات دنیا کو بتا تے پھرتے مگر ”وقت “ بڑا ظالم منصف ہے ، جس کے ”فیصلے “ شاید ہم اپنی قبروں میں سنیں گے اور سن کر پچھتائیں گے ،
 
Top