عمران کے الزامات ، افتخار چودھری کا عدالت سے رجوع کا فیصلہ

یہ فضول بات نہیں تھی۔ کسی دور میں پیپلز پارٹی کے پاس ایسے لوگ تھے جو ہر غلط بات کی بھی اپنی طرف سے تاویل پیش کر دیتے تھے کہ ایسا ہوا ہوگا۔ یا یہ وجہ ہوگی۔ اس طرح اب کوئی کہے نہ کہے ن کے ورکر ہر غلط کام کی تاویل پیش کرنے میں پیش رہتے ہیں۔
خیر فضول ہے تو فضول ہی سہی۔ ان تمام فضول لوگوں کے فضول سیاسی بصیرت ناموں سے ہزارہا درجہ بہتر ہے جو پاکستان کو چھوڑے نام نہاد پاکستانی کہلواتے یہاں پر بسنے والوں کے لئے فضول میں سر درد کا سامان ہر وقت کئے رکھتے ہیں۔ :)
فضول بات میں نے مندرجہ ذیل جملے کی وجہ سے کہا تھا ۔
کوئی دوسرا کرے تو پھر ایسا ہوتا۔۔۔ اب تو بات حضرت گنجوی شاہی محلے والے کی ہے۔ :)
:)
کیا آپ نے کسی غیر جانبدار وکیل سے معلوم کیا ہے کہ کیا انتخابی وعدوں پر جھوٹ بولنے کا یا آرٹیکل 62، 63 کااطلاق ہوتا ہے؟
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
فضول بات میں نے مندرجہ ذیل جملے کی وجہ سے کہا تھا ۔

کیا آپ نے کسی غیر جانبدار وکیل سے معلوم کیا ہے کہ کیا انتخابی وعدوں پر جھوٹ بولنے کا یا آرٹیکل 62، 63 کااطلاق ہوتا ہے؟
اس کی غیر جانبداری کا سرٹیفکیٹ آپ کے پاس جمع کرواؤں یا سکین کر کے پوری محفل کی خدمت میں پیش کروں۔ اور باقی سارے کام کیا یہاں آرٹیکل کے مطابق ہو رہے ہیں جو ان دو کے پیچھے میں ہلکان ہوتا رہوں۔
بیرون ملک کے وکیل سے زیادہ غیر جانبدار کون ہوگا۔ ذرا تصدیق بھی خود ہی کروا لیں۔ جھوٹ کو جھوٹ کہنے کی بھی ہمت نہیں۔ تاویلیں تراشنے پر کمر بستہ ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
انتخابی وعدے کو جھوٹ نہیں کہا جاسکتا عدالت میں، یہ تو سب کو پتہ ہوتا ہے کہ سیاستدان اپنا عوامی بھلائی کا منصوبہ بتا رہا ہے۔ اور منصوبے کو جھوٹ نہیں کہ سکتے ہاں اس پر بدنیتی کا اطلاق کا سکتا ہے کہ اس نے صرف عوام کو خوش کرنے کے لئے ایسا منصوبہ بتایا حقیقتاً اس کی ایسی نیت نہیں تھی۔

یعنی بد نیت شخص

جھوٹے شخص سے بہتر ہوتا ہے۔ :eek:
 
اس کی غیر جانبداری کا سرٹیفکیٹ آپ کے پاس جمع کرواؤں یا سکین کر کے پوری محفل کی خدمت میں پیش کروں۔ اور باقی سارے کام کیا یہاں آرٹیکل کے مطابق ہو رہے ہیں جو ان دو کے پیچھے میں ہلکان ہوتا رہوں۔
بیرون ملک کے وکیل سے زیادہ غیر جانبدار کون ہوگا۔ ذرا تصدیق بھی خود ہی کروا لیں۔ جھوٹ کو جھوٹ کہنے کی بھی ہمت نہیں۔ تاویلیں تراشنے پر کمر بستہ ہیں۔
مہربانی کرکے مجھے یاد دلا دیں آپ مجھ سے کس جھوٹ کو جھوٹ کہنے کی ہمت کی بات کر رہے ہیں؟
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
یعنی بد نیت شخص

جھوٹے شخص سے بہتر ہوتا ہے۔ :eek:
بالکل بہتر ہوتا ہے۔ بلکہ لطف کی بات یہ ہے کہ آپ کو فتوی بھی مل گیا ہے کہ اگر آپ اپنے مفاد کی خاطر جھوٹا وعدہ کر لیں۔ تو وہ جھوٹ نہیں کہلائے گا۔ بلکہ بدنیتی پر محمول کیا جائے گا۔ :p
 

محمداحمد

لائبریرین
دودھ کی نہریں بہنے کا تو امکان نہیں البتہ اس دفعہ حکمرانوں کا انداز مجھے نواز کے پہلے دور حکومت جیسا لگ رہا ہے۔ جب معیشت کو سنبھالا گیا تھا اس دفعہ بھی معیشت کافی حد تک سنبھلی لگتی ہے لیکن ابھی تک عوام کو اس کے ثمرات نہیں ملے۔ اللہ کرے ثمرات بھی عوام کو ملیں تب ہی صحیح معنوں میں جمہوریت اور نواز کی حکومت مستحکم ہونگی :)

کیا آپ کو اُمید ہے کہ عوام کو ثمرات ملیں گے؟

میری مراد لیپ ٹاپ اور دیگر سستی شہرت کے پروجیکٹس سے نہیں ہے۔
 
یعنی بد نیت شخص

جھوٹے شخص سے بہتر ہوتا ہے۔ :eek:
آپ ذرا مجھے بتا دیجئے عمران اور نواز کو ایک طرف رکھ کر۔ کیا انتخابی وعدوں کو پورا نا کرنے کی صورت میں عدالت یہ فیصلہ دے سکتی ہے کہ چونکہ اس سیاستدان نے انتخابی وعدہ پورا نہیں کیا لہذا اس پر آرٹیکل 62، 63 کا اطلاق ہوتا ہے اور یہ نا اہل قرار پاتا ہے۔ ؟
یاد رہے کہ انتخابی وعدے سارے ہی سیاستدان کرتے ہیں ، بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ سیاست چلتی ہی عوام کو ایسے وعدے کرکے اور خواب دکھا کر ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
برا تو مجھے بھی لگتا ہے ظاہر ہے یہ طریقے اداروں اور جمہوریت کو مستحکم کرنے والے تو نہیں۔ میں نے خواجہ سعد رفیق کے ایک کوارڈینیٹر سے کہا تھا کہ ن لیگ کو ادارے کی طرح کیوں نہیں چلایا جاتا ؟ تو اس کے جواب کا خلاصہ تھا کہ یہ ہمارا سیاسی کلچر نہیں البتہ اس رویے کا شکوہ اسے بھی تھا :)
میرا سارا زور نواز حکومت کو مستحکم کرنے پر نہیں ۔ جمہوریت (بمعنی عوامی حکومت) کو مستحکم کرنے پر ہے۔
نواز حکومت مستحکم ہونے کی بات میں نے ان کو نصیحت کرتے ہوئے کہی ہے۔ یعنی اگر جمہوریت مستحکم ہوگی تب ہی آپ کی حکومت مستحکم ہوگی :)

"ہمارا" سے مراد یقیناً "ن ۔ لیگ" کا ہوگا۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
آپ ذرا مجھے بتا دیجئے عمران اور نواز کو ایک طرف رکھ کر۔ کیا انتخابی وعدوں کو پورا نا کرنے کی صورت میں عدالت یہ فیصلہ دے سکتی ہے کہ چونکہ اس سیاستدان نے انتخابی وعدہ پورا نہیں کیا لہذا اس پر آرٹیکل 62، 63 کا اطلاق ہوتا ہے اور یہ نا اہل قرار پاتا ہے۔ ؟

اگر میرا ذاتی خیال پوچھتے ہیں تو میرا خیال ہے کہ انتخاب سے پہلے کی ساری تقاریر ریکارڈ ہونی چاہیے اور بعد میں اس سلسلے میں باز پرس بھی ہونی چاہیے۔

یاد رہے کہ انتخابی وعدے سارے ہی سیاستدان کرتے ہیں ، بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ سیاست چلتی ہی عوام کو ایسے وعدے کرکے اور خواب دکھا کر ہے

یعنی آپ (لئیق احمد) مطمئن ہیں؟؟؟
 
کیا آپ کو اُمید ہے کہ عوام کو ثمرات ملیں گے؟

میری مراد لیپ ٹاپ اور دیگر سستی شہرت کے پروجیکٹس سے نہیں ہے۔
امید کی وجہ سے ہی تو ووٹ دیا تھا۔ لوگ امید کی بنا پر ہی پسندید جماعت کو ووٹ دیتے ہیں۔
انشآاللہ مجھے امید بلکہ یقین ہے کہ نواز کے پانچ سال پورے ہونے تک ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اور ملکی معیشت میں بہتری آئے گی۔ ظاہر ہے لوڈ شیڈنگ ختم ہونے سے عوام کو ثمرات ملیں گے۔
 

x boy

محفلین
بہت لمبی لڑی ہے اوررمضان کا مہینہ، نواز شریف کے کھاتے میں اور ان لوگوں کے کھاتوں میں نیکی لکھی جارہی ہے
 
اگر میرا ذاتی خیال پوچھتے ہیں تو میرا خیال ہے کہ انتخاب سے پہلے کی ساری تقاریر ریکارڈ ہونی چاہیے اور بعد میں اس سلسلے میں باز پرس بھی ہونی چاہیے۔

یعنی آپ (لئیق احمد) مطمئن ہیں؟؟؟
1- میں آپ سے متفق ہوں کہ انتخابی تقاریر اور وعدوں کی بعد میں باز پرس ہونی چاہئے۔ لیکن اس باز پرس کا حق عوام کو ہے ۔ آپ نے عدالت کے بارے میں میرے سوال کا جواب نہیں دیا
2- میں بالکل بھی مطمئن نہیں ہوں۔ اس سیاسی کلچر کو بہتر ہونا چاہئے۔ لیکن یہ بہتر اس وقت ہوگا جب جمہوری تسلسل ہوگا۔ جب بار بار سیاسی لوگوں کو عوام کے سامنے جانا پڑے گا تو عوام اور سیاستدان دونوں کو اپنے رویے میں بہتری لانا پڑے گی۔ میری رائے تو یہ ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مدت 5 کی بجائے 4 سال کردی جائے۔ تاکہ عوامی احتساب کا وقت جلد آئے
 
میری تمام احباب سے گزارش ہے کہ اپنے ناپسندیدہ حکمرانوں پر تنقید ضرور کریں، بلکہ پچھلے 67 سال کے حکمرانوں پر بھی تنقید کریں لیکن ایک بات نا بھولیں کہ پچھلے سارے حکمرانوں اور فیصلہ سازوں پر تنقید ایسے نا بڑھتی جائے کہ یہ تاثر پیدا ہو کہ پاکستان کی پیدائش سے لیکر آج تک کوئی اچھا کام ہوا ہی نہیں اور ہماری قوم مایوسی کی اس دلدل میں اس قدر دھنس جائے کہ اسے یوں لگے کہ شاید پاکستان کی تشکیل ہی غلط فیصلہ تھی۔ ہماری قوم اور ملک اس قابل ہی نا تھی کہ ایک اچھا حکمران یا لیڈر پیدا کر سکتی!
میں ایسے لوگوں سے مل چکا ہوں جو اپنی پوری قوم کو گالی دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ لیڈر بھی تو اسی قوم سے نکلے ہیں یہ قوم اس قابل ہی نہیں کہ ایک اچھا لیڈر پیدا کرسکے۔
ملک صرف حکمران نہیں چلاتے ہم عوام کا بھی اس میں حصہ ہوتا ہے کیا ہم اپنی اپنی ذمہ داری دیانت داری سے پوری کر رہے ہیں؟
تنقید ضرور کریں، نقائص ضرور تلاش کریں لیکن ان کی اصلاح کے لئے جب تک ہم اپنی غلطی کو تسلیم نہیں کر لیں گے تو اس کی اصلاح کیسے کریں گے؟
رب کریم ہمیں معاف فرمائے اور ہمارے حال پر رحم فرمائے۔
 
بہرحال اب عمران برا پھنس گیا ہے۔

ایک اطلاع کے مطابق الیکشن کمیشن نے عمران کے کاغذات ارسلان کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر اس میں سیتا وائٹ کی بیٹی کا ذکر نہ ہوا تو عمران 62، 63 کی بنیاد پر نااہل ہوجاوے گا 14 اگست سے پہلے ہی شاید
 
story4.gif
 
بہرحال اب عمران برا پھنس گیا ہے۔

ایک اطلاع کے مطابق الیکشن کمیشن نے عمران کے کاغذات ارسلان کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر اس میں سیتا وائٹ کی بیٹی کا ذکر نہ ہوا تو عمران 62، 63 کی بنیاد پر نااہل ہوجاوے گا 14 اگست سے پہلے ہی شاید
اور شوباز اور اس کے ڈین اے شدہ بیٹے کئ کتنے نطفہ ناتحقیق اولادیں اس کا فیصلہ کون نالائق کرے گا
 
اس تھریڈ میں رائے شماری کے مطابق 87 فی ص کی رائے ہے کہ عمران وہ کام نہیں کرسکتا جس کا دعوی کرتا ہے۔
پچھلے چار سال کے دوران کئی دعوے کیے اور اس سے منحرف ہوگیا۔ حتی یہ کہ جن کے خلاف مقدمے کا کہہ رہا تھا ان سے اتحاد پر بھی تیار ہے کچھ شرائط پر۔ یعنی 180 درجہ کا انحراف۔
اس بات کو اور اس کی پچھلی زندگی کو مدنظر رکھیں تو یہی خیال ائے گا کہ جو کچھ یہ کہہ رہا ہے کہ میں یہ کردوں گا وہ کردوں گا صرف جھوٹ ہے اور اس شخص کا مطمع نظر صرف اقتدار ہے۔ اس اقتدارکی خاطر یہ 180 درجے ٹرن بھی لے گا۔

لڑائی جھگڑا کرنے کا مشورہ میں نہیں دے رہا۔
پوائنٹ یہ ہے کہ عمران حالات بدلنے کے ساتھ اپنا موقف بدل لیتا ہے۔ وہ جسے پہلے دھشت گرد کہتا تھا اب ان سے گلےملنے کو تیار ہے۔ یعنی اس کا وژن یا تو دیانت دارانہ نہیں ہے یا مفاد پرستانہ ہے۔ بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ یہ شخص لیڈر کی خوبی نہیں رکھتا۔
موقف بدل سکتے ہیں۔ مگر لیڈر کا موقف بدلنے کے بعد ڈائریکشن اور نکھر جاتی ہے اور عوام کو اور فائدے ہوتے ہیں۔
مثال کے طور پر قائد اعظم محمد علی جناح ہندو مسلم اتحاد کے بہت حامی تھے بعد میں ان کو پتہ چلا کہ ہندو مسلم اتحاد نہیں ہوسکتا اور مسلمان ایک الگ قوم کے طور پر ہی رہ سکتے ہیں۔ موقف بدل گیا مگر ایل لاجک پر۔ فائدہ مسلم عوام کو۔
عمران اس کے بلکل الٹ ہے۔ اسکو یہ سمجھ ہی نہ اسکا کہ ایم کیوایم اسکی اتحادی ہوسکتی ہے۔ شہرت حاصل کرنے کے لیے الطاف کے خلاف مہم شروع کی ۔ یہ بھی نہ دیکھ سکا کہ الطاف تو امریکہ کا پٹھو ہے۔ بالاخر ہار کے بیٹھ گیا۔ بہت بعد میں کیانی کے اشارے پر یا پاشا کی شہہ پر الطاف کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھارہا ہے۔ ایسا ادمی کیا لیڈر ہوسکتا ہے۔ یہ تو ایجنٹ کا کام ہے۔
 
Top