علم والے کہتے ہیں۔۔۔۔۔"آزاد نظم"۔۔۔۔۔عبدالعزیز راقم

راقم

محفلین
السّلام علیکم!
آج بجلی کی بندش کے دوران میں پتا نہیں کیسے خیال آیا کہ کیوں نہ میں بھی ایک آزاد نظم کہنے کی کوشش کروں۔
چنانچہ درج ذیل عبارت کہہ ڈالی۔ اللہ ہی جانے یہ آزاد نظم ہے یا آزاد نثر؟
لیکن میں اسے پوسٹ کر ہی دیتا ہوں۔
ویسے میرے نظریات آزاد نظم کے بارے میں اتنے اچھے نہیں ہیں۔
ملاحظہ فرمائیے:

محترم م۔م۔مغل صاحب کی اصلاح کے بعد بقول اُن کے "آزاد نظم " پیشِ خدمت ہے، "پسند آنا ضروری نہیں"۔

علم والے کہتے ہیں،
ایک جیسے اقطاب میں کچھ کشش نہیں ہوتی،
اس لیے تو ہم بھی اب،
ہر جفا کے بدلے میں ،،بس وفا ہی کرتے ہیں،
علم والے کہتے ہیں،
قطب ہوں گے جب معکوس،
ان میں اک کشش ہو گی،
اس لیے تو ہم نے بھی،
چال ہی بدل ڈالی،
وہ قریب آتے ہیں، دور بھاگتے ہیں ہم،
اور جب تکبر سے دور ہوتے ہیں ہم سے،
پھر اسی کشش کو ہم برقرار رکھنے کو،
پاس ان کے جاتے ہیں،
شاید اس کشش کا ہی ، نام اپنے لوگوں نے،
رکھ لیا محبت ہے

(اصلاح کردہ محترم م۔م۔مغل صاحب، کراچی پاکستان)
(ارکان :فاعِلُن مَفَا عیلن، بحر ہزج مثمن اشتر بشکریہ محترم محمد وارث صاحب، سیالکوٹ، پاکستان)
 

محمد وارث

لائبریرین
میں نے درست کر دیا ہے راقم صاحب، دوسرے تھریڈ کو حذف کر دیا ہے!

ویسے آزاد نظم اور نثری نظم کے فرق پر اصلاحِ سخن میں کافی پوسٹ ہو چکا ہے اگر آپ اسے بھی دیکھ سکیں تو!
 

الف عین

لائبریرین
یہاں سب متفق ہیں کہ نثری نظم کو اچھی نثر کہا جا سکتا ہے، نظم نہیں۔ یہ نثری نظم ہے خیالات کے اعتبار سے بہت خوب۔ لیکن شاعری چیز دیگر است
 

راقم

محفلین
بہت شکریہ استاذ محترم

میں نے درست کر دیا ہے راقم صاحب، دوسرے تھریڈ کو حذف کر دیا ہے!

ویسے آزاد نظم اور نثری نظم کے فرق پر اصلاحِ سخن میں کافی پوسٹ ہو چکا ہے اگر آپ اسے بھی دیکھ سکیں تو!

استاذِ محترم، السّلام علیکم!
اللہ آپ کو خوش رکھے۔ بہت شکریہ۔ میرا شاعری، کمپیوٹر اور انٹر نیٹ سے متعلق علم نہ ہونے کے برابر ہے، اسی لیے اس طرح غلطیاں سرزد ہو جاتی ہیں۔ اس سلسلے میں آپ کو جو زحمت ہوئی اس کے لیے معافی چاہتا ہوں۔
والسّلام
 

راقم

محفلین
استاذِ محترم بہت شکریہ

یہاں سب متفق ہیں کہ نثری نظم کو اچھی نثر کہا جا سکتا ہے، نظم نہیں۔ یہ نثری نظم ہے خیالات کے اعتبار سے بہت خوب۔ لیکن شاعری چیز دیگر است

استاذِ محترم، السّلام علیکم
آپ کے تجزیے کا بہت شکریہ۔
میں خود بھی آپ کے نظریے کا حامی ہوں۔ میں خود کہا کرتا ہوں کہ " جب شاعر خود آزاد نہیں تو شاعری کیسے آزاد ہو سکتی ہے؟" خیالات کو پسند کرنے کا شکریہ۔
آئندہ بھول کر بھی اس طرح کا دھاگا نہیں بھیجوں گا۔
بالکل بجا فرمایا کہ "شاعری چیز دیگر است
"
والسّلام
 

محمد وارث

لائبریرین
راقم صاحب، آزاد نظم اور نثری نظم میں فرق ہوتا ہے، آزاد نظم تو شاعری کی ایک بہت خوبصورت صنف ہے اور سبھی مشہور شعراء نے آزاد نظمیں لکھی ہیں، ن م راشد اس کے امام ہیں۔ دراصل آزاد نظم، مادر پدر آزاد نہیں ہوتی بلکہ اس میں بھی وزن کا خیال رکھا جاتا ہے۔

دوسری طرف 'نثری نظم' کو کوئی بھی شاعری نہیں مانتا۔

آزاد نظم اور نثری نظم کے فرق کیلیے اس تھریڈ کا مطالعہ فرمائیے، بات واضح ہو جائے گی انشاءاللہ۔
 

مغزل

محفلین
راقم صاحب، مبارکباد،
متذکرہ نظم میں محض چند ایک مقامات پر آہنگ یا ردھم متاثر ہوا ہے ، وگرنہ یہ ’’ آزاد نظم ‘‘ ہے ، بحر موجود ہے، تاثر موجود ہے ،اپنی تخلیق کو محض دوسروں کی رائے پر اختیار کرنا یا رد کرنا مجھ ایسے جہل مرتب کے نزدیک ’’ کفرانِ نعمت ‘‘ میں داخل ہے ، ’’ اسلاف ‘‘ کی روشنی میں ’’ شاعری ‘‘ میرے نزدیک ’’ شاعری ‘‘ ہی ہوتی ہے ، ہیئت کا معاملہ اور ہے ردو قبول کا معاملہ ہر اہلِ‌علم کی اپنی ذاتی طبیعت پر منتج ہے ۔ رہی بات ’’ نثم ‘‘ ( نثری شاعری جسے عام طور پرنثری نظم کہا جاتا ہے ) کی ۔ تو اس کا نفوذ فی الحال ’’ اردو معاشرے ‘‘ میں اس طرح نہیں ۔ جس طرح ’’ آزاد نظم ‘‘ کو بڑے شاعر ملے ،جب ’’ نثم ‘‘ کو بڑا شاعر ملے گا تو دیکھیے گا کہ یہ بھی ۔ (قبول )3، کا شرف حاصل کرلے گی ، شاعری شاعری ہوتی ہے شکل کوئی بھی ہو، ہمارے اردگرد ’’ صناعی ‘‘ ( قدرتی جمالیات ) بھی در اصل شاعری ہی ہے ، ’’ پابند ‘‘ شاعری ‘‘ کا کیا کیجیے گا کہ خلیل بن احمد بصری نے ’’ عروض ‘‘ 100ہجری میں اخذ یا دریافت کیے تھے ، کیا اس سے پہلے شاعری نہیں تھی ،حسان بن ثابت، ابنِ رواحہ ’’ عروض کی ایجاد یا دریافت سے پہلے شاعر رہے ‘‘ تو کیا وہ شاعری نہیں ، ارسطو سقراط بقراط کیا ’’ چنے ‘‘ بیچتے رہے تھے نہیں افلاطون نے جب رد لکھا تو قبول کرنے پر مجبور بھی ہوا، پھر یہ کہ دنیا بھر کا منظوم ادب کیا ردی کی ٹوکری میں ڈال دیجے گا، ایلیٹ ہو یا لورکا ، کیا اسے پھینک دیا جائے ؟؟؟ ۔۔ اگر محض ’’ بحور ومیزان کا نام شاعری ہے ‘‘ تو دنیا کی ہرنثر ے بھی اوزان بتائے جاسکتے ہیں ، یہ اور بات کہ روایت سے نہ ہٹنے والے اساتذہ کرام اسے ’’ مروجہ بحور ‘‘ سے الگ یا غیر حقیقی قراردیں، بہر کیف یہ میرا مقدمہ ہے اور سخنِ اصل کی طرف اشاریہ بھی،’’ نثم ‘‘ کے خلاف صاحبان سے ایک دن خاکسار نے سوال کیا کہ حضور ہند میں کویتا جو کہی جاتی ہے اس کے بارے میں کیا خیال ہے ؟؟ جواب میں ارشاد ہوا کہ ’’ وہ ادب میں شامل نہیں ‘‘۔۔، اب کیا کیجے گا کہ ادب میں ’’ ملائیت کا تصور ‘‘ شامل ہے ۔ سو میرا اب بھی کہنا ہے کہ آپ کی موجودہ نظم، آزاد نظم میں شمار ہوسکتی ہے مگر چند ایک جگہو ں پر ردستگی سے اس میں متاثر ہونے والے آہنگ کو رواں کرنے کے بعد،بہر حال یہ ’’ آزاد نظم ‘‘ کی کوشش ہے نہ کہ ’’ نثری شاعری ‘‘ کی --- ( واضح رہے کہ سطور آپ کی نظم کی مد میں ضبطِ تحریر میں‌دی گئی ہیں ، بابا جانی اور وارث صاحب سمیت دیگر صاحبانِ فن کا نکتہِ نظر اپنی جگہ موجود ہے اورایسا کرنا فی زمانہ رائج ( جن کو خلاصی ہے وہ الگ ) ’‘ نثری نظم ‘‘ کی مد میں ہے ، بہر حال اختلاف کی صور ت ہر صورت موجود ہے )
 

محمد وارث

لائبریرین
فقط چند ایک گزارشات مغل صاحب:

- قدیم یونانی اور موجودہ یورپین شاعری، سبھی کی سبھی، باقاعدہ ایک نظام کے تحت ہیں، اور وہ 'ہمارے' علمِ عروض سے ایک الگ نظام ہے، انکا 'میٹرز' کا اپنا ایک نظام ہے۔

- ہندی اور دیگر علاقائی شاعری، پنگل کے تحت ہے، باقاعدہ ترقی یافتہ نظام ہے۔

- علمِ عروض کے تحت، عربی، فارسی اور اردو شاعری ہے۔

- سو عروض کے تحت شاعری کا تقابل دیگر نظاموں کے تحت ہونے والی شاعری سے کرنا درست نہیں۔

- شاعری کیا ہے؟ یہ ایک طویل بحث ہے، اس کا سب سے بہتر تجزیہ آپ کو مولانا شبلی نعمانی کی 'شعر العجم' جلد چہارم میں ملے گا۔ لب لباب یہ کہ خلیل بن احمد سے لیکر مولانا شبلی نعمانی تک سبھی علماء کا یہی کہنا ہے کہ وسیع تناظر میں 'وزن' شاعری کا جزو لاینفک نہیں ہے، لیکن اسکے ساتھ سبھی یہ بھی مانتے ہیں کہ 'عروض' کے تحت کوئی بھی شعر یا کلام، اس وقت تک شاعری نہیں ہے جب تک وہ موزوں نہ ہو، یعنی جب تک وہ وزن میں نہ ہو۔ اسکے برعکس کوئی ایک بھی مثال آپ کے علم میں ہو تو ضرور شیئر کریں۔

- یہ بات بھی محض ایک فکری مغالطہ ہے کہ آزاد نظم کو کوئی "بڑا شاعر" ملا تو وہ مانی گئی، ن م راشد کی مثال لیجیئے، جب انہوں نے نظمیں کہنا شروع کی تھیں تو "بڑا' کجا ان کو تو شاید کوئی جانتا بھی نہیں تھا لیکن انہوں نے ایسی لاجواب نظمیں کہیں کہ "بڑے" بن گئے گویا وہ آزاد نظم کی وجہ سے بڑے بنے نہ کہ آزاد نظم ان کی وجہ سے بڑی بنی۔

- اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نظم اور نثر کی "کھچر" کو کوئی "بڑا" شاعر کیوں نہیں اپناتا، اس وقت کون کون بڑا شاعر ہے؟ اور ان میں سے کیا کبھی کسی نے نثری نظم کہنے کی کوشش کی؟

عرض فقط اتنا کرنا چاہ رہا ہوں کہ جب کچھ سیکھے، کچھ جانے بغیر، کچھ اصولوں و قوانین کی پابندی کیے بغیر دنیا کا کوئی چھوٹا سا چھوٹا کام نہیں ہو سکتا تو شاعری جسے فنونِ لطیفہ کہا جاتا ہے وہ کیسے ہو سکتی ہے۔ نثری نظم فقط ایک چور دروازہ ہے اور کچھ بھی نہیں۔

بقول انور مسعود کے

کس ناز سے وہ نظم کو کہہ دیتے ہیں نثری
جب اس کے خطا ہوتے ہیں اوزان وغیرہ

اور انہی کا ایک قطعہ

نثری نظم والوں سے

آپ کے فن کا تعلق عالمِ بالا سے ہے
یہ ہنر کا زور زریرِ آسماں ممکن نہیں

شعر لکھتے ہیں یقینا آپ جا کر چاند میں
ایسی بے وزنی کی کیفیت یہاں ممکن نہیں
 
میرا ایک سوال ہے ۔ ۔ ۔ وہ یہ کہ آزاد نظم اور نثری نظم میں واضح فرق کیا ہے؟
مثلاّ فیص کی مشہور نظم "دشتِ تنہائی میں اے جانِ جہاں۔ ۔ ۔ ۔" اسکو کس بناء پر آزاد نظم کہیں گے اور کس بناء پر نثری نظم نہیں کہیں گے؟
یہ میں صرف جانکاری کیلئے پوچھ رہا ہوں کوئی بحث برائے بحث مقصود نہیں ہے۔:)
 

محمد وارث

لائبریرین
میرا ایک سوال ہے ۔ ۔ ۔ وہ یہ کہ آزاد نظم اور نثری نظم میں واضح فرق کیا ہے؟
مثلاّ فیص کی مشہور نظم "دشتِ تنہائی میں اے جانِ جہاں۔ ۔ ۔ ۔" اسکو کس بناء پر آزاد نظم کہیں گے اور کس بناء پر نثری نظم نہیں کہیں گے؟
یہ میں صرف جانکاری کیلئے پوچھ رہا ہوں کوئی بحث برائے بحث مقصود نہیں ہے۔:)

"معمولی سا" فرق ہے محمود صاحب، آزاد نظم میں وزن ہوتا ہے لیکن نثری نظم میں نہیں، یہ اصل میں نثر ہی ہے، نثری نظم تو اس کو 'چسکے' کیلیے کہہ دیا جاتا ہے :)
 

جیہ

لائبریرین
نثر اور نثری نظم میں بہرحال فرق ہے۔ ایک تجربہ کرتے ہیں اس نثری نظم کو مسلسل عبارت میں لکھتے ہیں۔ اگر عبارت بے ربط ہو تو نثری نظم ہے ورنہ سادہ نثر۔

سائنس دان کہتے ہیں،(کہ) ایک جیسے قطبوں میں کچھ کشش نہیں ہوتی،اس لیے تو ہم بھی اب،ہر جفا کے بدلے میں ،،ہم وفا ہی کرتے ہیں،سائنس دان کہتے ہیں، (کہ) معکوس جب قطب ہوں گے،(تو) ان میں اک کشش ہو گی،اس لیے تو ہم نے بھی، بدل ڈالی روش اپنی،(جب) وہ قریب آتے ہیں،(تو) ہم دور بھاگ جاتے ہیں،اور جب (وہ) تکبر سے دور ہوتے ہیں ہم سے، (تو) پھر اس کشش کو ہم برقرار رکھنے کو،قریب ان کے جاتے ہیں،شاید اس کشش کا ہی ، نام اپنے لوگوں نے،رکھ لیا محبت ہے۔

قوسین میں اضافہ ہمارا ہے۔ امید ہے کہ میرا مطلب واضح ہو گیا ہوگا۔ مگر اس سے یہ نہ سمجھا جائے کہ میں نثری نظم کے حق میں ہوں
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک ترکیب آپ الٹ لکھ گئیں، سادہ نثر کے مقابلے میں نثری نظم نہیں ہونی چاہیئے بلکہ

سادہ نثر اور نظمی نثر

:)
 

جیہ

لائبریرین
آپ جو بھی کہیں مگر یہ حقیقت ہے کہ نثری نظم کا وجود ہے۔ نثری نظم کو ہم محض نثر نہیں کہہ سکتے :)
 

جیہ

لائبریرین
آزاد نظم کا ہر مصرعہ الگ الگ بحر اور وزن رکھتا ہے ورنہ آزاد نظم ہی کیوں کہلاتی
 

محمد وارث

لائبریرین
نہیں جیہ، ہر نظم ایک ہی ایک بحر میں ہوتی ہے، آزاد اس وجہ سے کہتے ہیں کہ یہ قافیہ اور ردیف سے آزاد ہوتی ہے۔

فیض کی نظم

بحر۔ بحر رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع

افاعیل: فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
(اس بحر میں آٹھ وزن آ سکتے ہیں، پہلے رکن فاعلاتن کی جگہ فعلاتن بھی آ سکتا ہے اور آخری رکن فعلن کی جگہ فعلان، فَعِلن اور فَعِلان بھی)

تقطیع

دشتِ تنہائی میں اے جانِ جہاں لرزاں ہیں

دشتِ تن ہا - فاعلاتن
ء مِ اے جا - فعلاتن
نِ جہا لر - فعلاتن
زا ہیں - فعلن

تیری آواز کے سائے، ترے ہونٹوں کے سراب

تیرِ آ وا - فاعلاتن
ز کِ سائے - فعلاتن
ترِ ہو ٹو - فعلاتن
کِ سراب - فَعِلان

دشتِ تنہائی میں دوری کے خس و خاک تلے

دشتِ تنہا - فاعلاتن
ء م دوری - فعلاتن
کِ خَ سو خا - فعلاتن
ک تلے - فَعِلن

کھل رہے ہیں ترے پہلو کے سمن اور گلاب

کھل رہے ہیں - فاعلاتن
ترِ پہلو - فعلاتن
کِ سمن او - فعلاتن
ر گلاب - فعلان

کافی مصرعوں کی تقطیع ہو گئی، ایک ہی بحر چل رہی ہے۔
 

مغزل

محفلین
فقط چند ایک گزارشات مغل صاحب:
قدیم یونانی اور موجودہ یورپین شاعری، سبھی کی سبھی، باقاعدہ ایک نظام کے تحت ہیں، اور وہ 'ہمارے' علمِ عروض سے ایک الگ نظام ہے، انکا 'میٹرز' کا اپنا ایک نظام ہے۔
ہندی اور دیگر علاقائی شاعری، پنگل کے تحت ہے، باقاعدہ ترقی یافتہ نظام ہے۔
علمِ عروض کے تحت، عربی، فارسی اور اردو شاعری ہے۔
سو عروض کے تحت شاعری کا تقابل دیگر نظاموں کے تحت ہونے والی شاعری سے کرنا درست نہیں۔
شاعری کیا ہے؟ یہ ایک طویل بحث ہے، اس کا سب سے بہتر تجزیہ آپ کو مولانا شبلی نعمانی کی 'شعر العجم' جلد چہارم میں ملے گا۔ لب لباب یہ کہ خلیل بن احمد سے لیکر مولانا شبلی نعمانی تک سبھی علماء کا یہی کہنا ہے کہ وسیع تناظر میں 'وزن' شاعری کا جزو لاینفک نہیں ہے، لیکن اسکے ساتھ سبھی یہ بھی مانتے ہیں کہ 'عروض' کے تحت کوئی بھی شعر یا کلام، اس وقت تک شاعری نہیں ہے جب تک وہ موزوں نہ ہو، یعنی جب تک وہ وزن میں نہ ہو۔ اسکے برعکس کوئی ایک بھی مثال آپ کے علم میں ہو تو ضرور شیئر کریں۔- یہ بات بھی محض ایک فکری مغالطہ ہے کہ آزاد نظم کو کوئی "بڑا شاعر" ملا تو وہ مانی گئی، ن م راشد کی مثال لیجیئے، جب انہوں نے نظمیں کہنا شروع کی تھیں تو "بڑا' کجا ان کو تو شاید کوئی جانتا بھی نہیں تھا لیکن انہوں نے ایسی لاجواب نظمیں کہیں کہ "بڑے" بن گئے گویا وہ آزاد نظم کی وجہ سے بڑے بنے نہ کہ آزاد نظم ان کی وجہ سے بڑی بنی۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نظم اور نثر کی "کھچر" کو کوئی "بڑا" شاعر کیوں نہیں اپناتا، اس وقت کون کون بڑا شاعر ہے؟ اور ان میں سے کیا کبھی کسی نے نثری نظم کہنے کی کوشش کی؟
عرض فقط اتنا کرنا چاہ رہا ہوں کہ جب کچھ سیکھے، کچھ جانے بغیر، کچھ اصولوں و قوانین کی پابندی کیے بغیر دنیا کا کوئی چھوٹا سا چھوٹا کام نہیں ہو سکتا تو شاعری جسے فنونِ لطیفہ کہا جاتا ہے وہ کیسے ہو سکتی ہے۔ نثری نظم فقط ایک چور دروازہ ہے اور کچھ بھی نہیں۔

وراث صاحب،
آپ کے مراسلے سے اتفاق کرتا ہوں ، سوائے انور مسعود کے اشعار کے (‌کہ سنجید ہ بحث میں عذر لنگ والا معاملہ ہوتا) ، نثم کے بارے میں بھی کسی سہولت کا خواہاں نہیں ، میرے نزدیک بھی اس طرف وہ آئے جو پہلے پابندی کا سامنا کرسکے، گزشتہ مراسلے کا متن بھی گواہ ہے ، مزید یہ کہ میں نے عرض کیا ’’ اردومعاشرے ‘‘ میں نفوذ و دخول کم بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے ، خدا نخواستہ میں کسی کو راغب نہیں کر رہا، اور نہ کسی تجربے کا راستہ میں روک سکتا ہوں ۔ بقول ولی دکنی کے، : ’’ تاقیامت کھلا ہے بابِ سخن ‘‘--- میں نے دنیا بھرکے ادب کے حوالے سے بھی بات کی کہ خاص طور پر انگریزی فرانسیسی میں ’’ کسی بھی قسم کے اوزان سے عاری ‘‘ نظمیں بھی ملتی ہیں جن پر ہم اردودان ’’ ادب ‘‘ کا راستہ بند نہیں کرسکتے ، کارل مارکس نے کون سے آہنگ بحر و وز ن میں شاعری کی تھی ، خیر یہ بحث الگ صفحات کی متقاضی ہے ۔ ایک شعر یاد آتا ہے ۔
’’’ ردیف و قافیہ و بحر کے اسیر ہیں اب
یہ بے مثال سخنور پرانے ہوگئے ہیں ۔۔۔۔۔‘‘
( عبا س رضوی )
۔ ( کہ ہم ایسے سرپھرے محض روایت کے اسیر نہیں‌ہوسکتے )ویسے میں نے مقدور بھر گزارشات راقم صاحب کی نظم کی ذیل میں کی تھیں ، کہ ۔۔ یہ چند مصرعوں یا سطور میں غچہ کھاگئے ہیں وگرنہ بحرو آہنگ موجود ہے، اور یہ نثری شاعری نہیں ، ’’ آزاد نظم ‘‘ سے معنون شاعری ہے ، اس بابت اگر بات رہے تو لڑی کی افادیت زیادہ رہے گی کہ میں نے بھی مراسلت کی ذیل میں ہی اپنا نکتہ نظر بیان کیا، آپ کے مراسلے سے ایک بار پھر اتفاق کرتا ہوں‌، - امید ہے کوئی بات گراں گزری ہوبھی تو صرفِ نظر کیجے گا ۔ والسلام
 

محمد وارث

لائبریرین
قطعاً کوئی بات گراں نہیں گزری مغل صاحب :) بلکہ اس طرح کی نظریاتی ابحاث سے یقیناً کئی دوستوں کی معلومات میں اضافہ ہوتا ہے!
 
Top