عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین
کیا خبر ہے تجهے سکه چین سے سونے والے
کل کو کس طور سے ابهرے گا نیا سورج، کچه ؟
کیا خبر ہے کہ تری رات کی مدہوشی میں
رنگ دنیا کا بدل جائے تجهے نیند آئے
پهر کسی شام کی دہلیز پہ اک دن تیری
اک نئی عید کے جاتے ہی نئی عید آئے
اس سے پہلے کہ چراغوں سے اجالا چهوٹے
اس سے پہلے کہ سیاہی کا مقدر پهوٹے
روشنی مانگ کے رکه لینا سحر سے کوئی
اس سے پہلے کہ زمیں پر وہ ستارا ٹوٹے
ہجرتوں میں جنہیں معلوم نہیں ہو پایا
کون اپنا ہے ہمارا کسے اپنا پایا
ان کے قدموں کو بهی چهالوں کے سوا کچه نہ ملا
منزلوں سے تهے پرے تو نے جنہیں بهٹکایا
اب تو اک خواب کو تعبیر بنا لے اٹه کر
اب تو اس قوم کی تقدیر جگا لے اٹه کر
اٹه بهی جا نا مرا ایمان زباں تک پہنچا
اٹه بهی جا نا دل منکر بهی اذاں تک پہنچا

 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
رگِ جاں گُل پِرو کر ہار دوں گا
÷÷ اگر یہ مراد ہے کہ رگ جاں میں گل پرو کر ہار بناؤں گا اور محبوب کو پیش کروں گٍ،تو یہ مطلب ظاہر نہیں ہوتا۔ ہار دینا مات دینا کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔

مجهے لفظوں کی قلت جب ملے گی
ترے خط کی نَکِر سے مار دوں گا
÷÷دوسرا مصرع سمجھ میں نہیں آیا، نکر لفظ کیا ہے؟

تمنا جب دلِ عاشق کی دیکهوں
تجهے تہمت اے دل ہر بار دوں گا
÷÷واضح بھی نہیں، اور ’اے دل‘ کو ’اِدل‘ ناگوار گزرتا ہے۔

چلے آئیں نہ مجه کو پهر ستانے
رقیبوں کو میں دهوکا یار دوں گا
÷÷قافیہ اچھا نہیں۔ شعر بھی خاص نہیں، نکالا جا سکتا ہے÷

سمجهنے کو ابهی باقی ہیں جزبے
میں اپنی سوچ کو اک تار دوں گا
÷÷تار دینا کیا محاورہ ہے؟
 

عظیم

محفلین
رگِ جاں گُل پِرو کر ہار دوں گا
÷÷ اگر یہ مراد ہے کہ رگ جاں میں گل پرو کر ہار بناؤں گا اور محبوب کو پیش کروں گٍ،تو یہ مطلب ظاہر نہیں ہوتا۔ ہار دینا مات دینا کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔

جی بہتر


مجهے لفظوں کی قلت جب ملے گی
ترے خط کی نَکِر سے مار دوں گا
÷÷دوسرا مصرع سمجھ میں نہیں آیا، نکر لفظ کیا ہے؟

نکر کو ن زبر ک زیر سے مراد زود فہم لیا ہے

تمنا جب دلِ عاشق کی دیکهوں
تجهے تہمت اے دل ہر بار دوں گا
÷÷واضح بھی نہیں، اور ’اے دل‘ کو ’اِدل‘ ناگوار گزرتا ہے۔

جب عاشق کے دل کی تمنا ( اس کا محبوب(حقیقی)) دیکهوں
تب اپنے دل کو( جو کسی عاشق کا نہیں ہے ) تہمت دوں گا
اور ...




چلے آئیں نہ مجه کو پهر ستانے
رقیبوں کو میں دهوکا یار دوں گا
÷÷قافیہ اچھا نہیں۔ شعر بھی خاص نہیں، نکالا جا سکتا ہے÷

جی بہتر


سمجهنے کو ابهی باقی ہیں جزبے
میں اپنی سوچ کو اک تار دوں گا

تار پیغام رسانی کا زریعہ .. اپنی سوچ کو آگاہ کیا ..


÷÷تار دینا کیا محاورہ ہے؟
 

عظیم

محفلین
مجهے عشق ہو گیا ہے
نہیں میں نہیں کہوں گا
مجهے عشق ہو گیا ہے
کہوں بهی تو کس لئے میں
مجهے عشق ہو گیا ہے
میں نہیں تها اس کے قابل
کہاں میں کہاں مقابل
کوئی وہم ہے گماں ہے
مجهے عشق ہو گیا ہے
مرے گور کن کو کوئی
جگہ میری جا دکهائے
جہاں قبر کهودی جائے
مجهے عشق ہو گیا ہے
نہیں میں نہیں کہوں گا
مجهے عشق ہو گیا ہے

 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین


سنو پہلے زباں پر
خرد کو لا بٹهاو
پهر اپنی ہوش کهو دو
جنوں میں بہتے جاو
تمہارے دل کی باتیں
وہ تنہا جانتا ہے
اسے تو سب خبر ہے
اسی سے تم چهپاو
مری مانو سخنور
نہیں ندرت بیاں میں
اسی کے جس کی خاطر
یوں چیخو اور چلاو
تمنائے جہاں میں
نہ اتنی دور جاو
کہ واپس لوٹنے پر
کہیں خود کو نہ پاو

 

عظیم

محفلین
کدهر دیکهتا ہوں نگاہیں کدهر ہیں
کدهر پهر رہا ہوں کہ راہیں کدهر ہیں

سبهی جس نگر سے چلے آ رہے ہیں
مرے واسطے واں پناہیں کدهر ہیں

ہوئے یوں وہ برہم مجهے دیکه کر جوں
انہیں پوچه بیٹها ہوں آہیں کدهر ہیں

کہاں ہیں وہ زلفوں کی کالی گهٹائیں
اے صبح وہ مخمل سی بانہیں کدهر ہیں

یہ مسکین و محروم ہیں قیس، دیکهو

انہں جو نواسوں سا چاہیں کدهر ہیں

 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
نہ تهیں خوشیاں مقدر میں ہمارے
غموں میں رات کاٹی، دن گزارے

ہمارے بخت میں تاریکیاں تهیں
رہے گردش میں لیکن چاند تارے

مبارک ہو وصال یار ہم کو

کہ ہجراں میں تو اپنی جان ہارے

فلک سے جب گرے احساس جاگا
زمیں پر مل رہیں ہیں کیوں سہارے

نہ پوچهو آج ہم سے کل کی باتیں
کہ ہم نے آج کے دن کل سنوارے

مہک اٹهیں گے اک دن لفظ بن کر
ہیں جتنے ان لبوں پر اب شرارے

ہوئے جاتے ہیں دیکهو قیس اس کے
ہیں جس کے واسطے سب فن تمہارے

 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ٹھیک ہے لیکن وہی بات کہ اپنی اصلاح خود کرنے کی کوشش کریں، جو اشعار خاص محسوس نہ ہون، ان کو نکال دیں
 

عظیم

محفلین

ہم ترے شہر سے گزریں تو سنور جاتے ہیں
یوں سنورتے ہیں سنورتے ہوئے مر جاتے ہیں

ہم تری دید کی خواہش کے، خطاواروں میں
اک اکیلے ہیں جو ہستی سے مکر جاتے ہیں

لوگ اس طور سے پڑهتے ہیں جنازہ، دیکهو
جیسے راہ گیر جنازے سے ادهر جاتے ہیں

چن لئے ہیں سبهی اپنوں نے سب اپنے مولا
اور ہم ہیں کہ ترے نام سے ڈر جاتے ہیں

ہم سے بے یار و مدد گار جو لکهنا چاہیں
لفظ چنتے ہیں خیالات بکهر جاتے ہیں

کس طرف جائیں کہاں چین کی گهڑیاں پائیں
تو بتا دے ترے بیمار کدهر جاتے ہیں

ہم نہیں چاک گریباں نہیں مجنوں لیکن
تیری دہلیز پہ رکهے ہوئے سر جاتے ہیں

قیس شکوہ نہ کرو ان کا خدا کی خاطر
دن بهلے ہوں کہ برے ہوں یہ گزر جاتے ہیں
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
ہمیں تو بس خیالِ یار ہو گا
اُسی کا زکر اب سرکار ہو گا

کَہِیں کہہ دے کوئی اپنے بهی جیسا
اے دل دنیا میں کیا بیمار ہو گا ؟

ہمیں معلوم کب تھا اس سفر کا
یہ رستہ اس قدر دشوار ہو گا

نکل آئے ہیں تیری جستجو میں
ترے ہونے سے ناں انکار ہو گا

بہت اچها کِیا دنیا ، ستا کر
اب اپنا حوصلہ حد پار ہو گا


جہاں واعظ نصیحت کر رہے ہوں
وہاں ہم سا کہاں بد کار ہو گا

یہاں تک کهنچ لائیں ہیں خودی کو
اب آگے اِس کا بیڑا پار ہوگا

خدارا رحم کهاو، بول دو کچه
وگرنہ ہم سے ناں اظہار ہو گا

اٹهیں گے قیس روزِ حَشر میں جب
رخِ روشن کا تب دیدار ہو گا

 
آخری تدوین:
Top