عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم بھائی کا شکریہ کہ انہوں نے ایک سال پہلے ہماری صلاح کو آج ایک سال کے بعد درخورِ اعتنا جانا اور مہر پسندیدگی ثبت کی۔
ہم تو خیر کس شمار و قطار میں لیکن ان محفلین کا بھی سوچیے جن کی رائے محفل میں ایک بہت اعلیٰ مقام کی حامل ہے اور ان کے تبصروں پر آپ نے انہیں ناراض کیا۔ استاد محمد یعقوب آسی ، جناب سید عاطف علی ، جناب محمداحمد ، یہ وہ شخصیات ہیں جن کا شعری ذوق کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ ہم سب محفلین ان سے سیکھتے ہیں۔

ہم تو صرف یہ چاہتے ہیں کہ آپ اپنی شاعری پر توجہ دیں، جو نامانوس الفاظ وترکیبات آپ استعمال کرتے ہیں ان کا استعمال ترک کردیں اور غزل کے شعر کو ایک مضمون سمجھیں ایک جملہ نہ سمجھیں، جس کا پہلا آدھا جملہ پہلے مصرع میں ہو اور دوسرا آدھا جملہ دوسرے مصرع میں۔اساتذہ اور دوستوں کے مشوروں کو خاطر میں لائیں اور اپنی کہی ہوئی غزل کو دوبارہ تصحیح کے بعد پیش کریں تاکہ خود آپ کی غزل کی تصحیح کے ساتھ ساتھ ہمارے مشوروں کا بھی علم ہوکہ صحیح ہیں یا غلط۔ ہم سب کے لیے سیکھنے کا موقع فراہم ہو۔

مثال کے طور پر
خود کو دیکھا ہے پارکر بابا
یا
آن سے جاؤں ، بان سے جاؤں​
کا مطلب ہمیں سمجھادیجیے۔

اور یہ در دروں پر مارنا کیا ہوتا ہے، ہمیں بھی سمجھادیجیے!



یا ازلوں کی تان سونا

ہماری اس اصلاح سمیت آج آپ نے ہمیں کئی غیر پسندیدہ اور غیر متفق کے ٹیگوں سے نوازا ہے۔ کیا ہم یہ پوچھنے کی جسارت کرسکتے ہیں کہ اس مراسلے میں کیا کچھ ایسا ہے جس پر استادِ محترم جناب اعجاز عبید کے متفق ہونے کے باوجود آپ نے بجائے اس صلاح کو مثبت طور پر لینے کے اور اپنی اصلاح کرنے کے ، اسے ناپسندیدہ گردانا ہے؟
 

عظیم

محفلین
ہماری اس اصلاح سمیت آج آپ نے ہمیں کئی غیر پسندیدہ اور غیر متفق کے ٹیگوں سے نوازا ہے۔ کیا ہم یہ پوچھنے کی جسارت کرسکتے ہیں کہ اس مراسلے میں کیا کچھ ایسا ہے جس پر استادِ محترم جناب اعجاز عبید کے متفق ہونے کے باوجود آپ نے بجائے اس صلاح کو مثبت طور پر لینے کے اور اپنی اصلاح کرنے کے ، اسے ناپسندیدہ گردانا ہے؟


خلیل بھائی آپ تو محض صلاح دیتے ہیں ۔ اصلاح ؟
اور آپ نے اس بات کا ذکر تو کِیا ہی نہیں کہ میں نے ان تمام ریٹنگز کو ختم بھی کر دیا تھا ۔ آپ کے اس مراسلے کو لکھنے سے پہلے ۔
باقی میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ مجھے اس قسم کی بحث میں مت گھسیٹا جائے ۔

اس ایک شعر پر پوری وزل ہونی چاہیے۔

مدعا عنقا ہے اپنے عالم تحریر کا​


اس قسم کے اور بھی کئی اشعار اس دھاگے میں موجود ہیں ۔

خوش رہئے خلیل بھائی ۔
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین

چاند تاروں سے چھپ کے بیٹھا ہوں
غم گساروں سے چھپ کے بیٹھا ہوں

دشمنوں میں ہوں گِھر گیا لیکن
جاں سے پیاروں سے چھپ کے بیٹھا ہوں

کیا عجب بے سہارا ہوں لوگو
میں سہاروں سے چھپ کے بیٹھا ہوں

ڈھونڈنے پر بھی مل سَکوں گا نہ مَیں
آپ ساروں سے چھپ کے بیٹھا ہوں

چھپتا پھرتا ہوں نظروں سے سب کی
میں نظاروں سے چھپ کے بیٹھا ہوں

تُم خزاؤں سے خوف کھاتے ہو
میں بہاروں سے چھپ کے بیٹھا ہوں

غم کا مارا ہُوا ہوں خود بھی مَیں
غم کے ماروں سے چھپ کے بیٹھا ہوں

دین داری کے دعوے داروں میں
دنیا داروں سے چھپ کے بیٹھا ہوں

ہوں عجب سا عظیم وحشی مَیں
اپنے یاروں سے چھپ کے بیٹھا ہوں





 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین

عشق میں صبر و قرار آتا ہے کیا
اے زمانے مجھ کو سمجھاتا ہے کیا

میری وحشت دیکھ کر لیلی کہے
قیس بھی مجنون کہلاتا ہے کیا

تیرے بارے پوچھ کر دیکھوں کبھی
کیا کوئی تیرا بھی بتلاتا ہے کیا

اس طرح تنہا کسی کو دشت میں
چھوڑ کر کوئی چلا جاتا ہے کیا

تجھ سا بھی پاگل نہیں دیکھا عظیم
رونے دھونے سے قرار آتا ہے کیا

ہو چکا جب عشق آہیں کیوں بھروں
دل لگا کر کوئی پچھتاتا ہے کیا

مجھ کو کیا تیری نصیحت سے ہو کام
پیٹتا ناصح تُو سر جاتا ہے کیا

ہے کوئی مجھ سا بھی دیوانہ کہیں
مجھ سا پاگل بھی نظر آتا ہے کیا

شعر ہی کہنے کا مجھ کو شوق ہے
مجھ سے کیا پوچھو کہ تُو کھاتا ہے کیا

چار دن جی کر یہ دیکھیں گے عظیم
ہم سے بھی تنہا جیا جاتا ہے کیا

کب بہلتا ہے یہ دل صاحب کبھی
رات دن بیٹھا یُوں بہلاتا ہے کیا



 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین


دل لگایا ہے ان سے پچهتاؤں
اے زمیں واسیو میں گهبراؤں ؟

اس خرابے میں بیٹھ دیکهوں کیا
کس کو تکنے کے واسطے جاؤں

میں نہیں آج اپنے قابو میں
کیوں نہ تجھ کو تلاش کر لاؤں

دیکهتا ہوں میں ان کی جانب اور
دیکهتا ہوں کہ دیکهتا جاؤں

اے مرے دل کے چین آ جا اب
اس سے پہلے کہ میں گزر جاؤں

کچھ تو کر جاؤں نام دنیا میں
کچھ تو اپنا علاج کر پاؤں

درد بخشا ہے تو سکوں بهی دو
اپنے اوپر بهی کچھ ترس کهاؤں

جا کے محفل میں ان رقیبوں کو
اپنے اشعار آپ سمجهاؤں

میں نہیں وہ پرند گهس بیٹهوں
میں نہیں وہ کہ جلد اڑ جاؤں

صاحب اب چپ کرو کہ لگتا ہے
دل مَیں بڈهوں کے روز دهڑکاؤں

بولتا ہوں تو بولتا جاؤں
راز سینوں کے کھولتا جاؤں

 

عظیم

محفلین

آپ کا غم بھلا دِیا جائے
اسقدر تو عطا کِیا جائے

زندگی چاہتے ہیں جینا ہم
تجھ کو جتنا بھی جی لِیا جائے

لگ گیا ہے اگر یہ دل اُن سے
کیا کِیا جائے کیا کِیا جائے

ہم اکیلے ہی بیٹھ پی لیں گے
زہر جتنا بھی یہ پیا جائے

شہرتیں بانٹتے پھرو جگ میں
ہم کو رسوا نہیں کِیا جائے

شیخ اس خاکسار کو دیکھو
نام خود کا نہیں لیا جائے

سوچتے ہیں عظیم لے کر نام
کچھ تخلص ہی دے دِیا جائے



 

عظیم

محفلین



کوئی میرا بھی غم گسار ہے کیا
یار لوگو مرا بھی یار ہے کیا

میں تو سب سے ہی چاہ کرتا ہوں
مجھ سے کہہ دو کسی کو پیار ہے کیا

کوئی ہے جاں نثار ایسا بھی
کوئی ایسا بھی خاکسار ہے کیا

تپ رہا ہوں میں روح تک لیکن
میں نہیں جانتا بخار ہے کیا

یہ جو دنیا دکھائی دیتی ہے
واقعی یہ کوئی غبار ہے کیا

اے مرے دل تو کیوں دھڑکتا ہے
تجھ کو بھی کوئی انتظار ہے کیا

میں نے نفرت جہاں کی دیکھی ہے
میں نہیں جانتا کہ پیار ہے کیا

کیا کسی اور پر ہے چلتا اب
صرف مجھ پر ہی اختیار ہے کیا

کوئی ہم سا عظیم دنیا میں
کوئی ہم سا بھی داغ دار ہے کیا


 

عظیم

محفلین


تو مجھ کو کیا ستائے گا زمانے
گزر بھی تُو ہی جائے گا زمانے

مری آواز شب بھر گونجتی ہے
مجھے کیا چپ کرائے گا زمانے

بنا ہوں اُس کے ہاتھوں کا میں ظالم
تُو مجھ کو کیا مٹائے گا زمانے

میں تیرے دل جگر کو نوچ کھا لوں
مجھے آنکھیں دِکھائے گا زمانے

ہوا ہے عشق مجھ کو، عشق سن لے
تُو میرے ناز اٹھائے گا زمانے

اگر مجھ کو ستائے گا تو رکھ یاد
تُو مجھ سے مار کھائے گا زمانے

تجھے ہے علم کیا اُس بات کا جو
مجھے آ کر سکھائے گا زمانے

کہاں رکھتا ہوں تیری داد کو میں
تو مجھ سے داد پائے گا زمانے

کہوں گا دل کی باتیں یاد رکھنا
قیامت تک سنائے گا زمانے

مِرے دنیا سے رخصت چاہنے پر
بہت آنسو بہائے گا زمانے

میں چلتا جاؤں گا چلتا رہوں گا
تُو تھک کر ہار جائے گا زمانے



 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اے زمیں واسیو میں گهبراؤں ؟
زمیں واسیو؟ شتر گربہ ہے زمیں فارسی اور واسیو شدھ ہندی، دیسی اردو بھی ’باسیو‘ ہوتی ہے لیکن زمین کے ساتھ وہ بھی غلط۔ تمہارے ساتھ یہ گڑبڑ ہے کہ زبان کے ساتھ بہت سوتیلا سلوک کرتے ہو!!!
 

الف عین

لائبریرین

تو مجھ کو کیا ستائے گا زمانے
گزر بھی تُو ہی جائے گا زمانے

مری آواز شب بھر گونجتی ہے
مجھے کیا چپ کرائے گا زمانے

بنا ہوں اُس کے ہاتھوں کا میں ظالم
تُو مجھ کو کیا مٹائے گا زمانے

میں تیرے دل جگر کو نوچ کھا لوں
مجھے آنکھیں دِکھائے گا زمانے

ہوا ہے عشق مجھ کو، عشق سن لے
تُو میرے ناز اٹھائے گا زمانے

اگر مجھ کو ستائے گا تو رکھ یاد
تُو مجھ سے مار کھائے گا زمانے

تجھے ہے علم کیا اُس بات کا جو
مجھے آ کر سکھائے گا زمانے

کہاں رکھتا ہوں تیری داد کو میں
تو مجھ سے داد پائے گا زمانے

کہوں گا دل کی باتیں یاد رکھنا
قیامت تک سنائے گا زمانے

مِرے دنیا سے رخصت چاہنے پر
بہت آنسو بہائے گا زمانے

میں چلتا جاؤں گا چلتا رہوں گا
تُو تھک کر ہار جائے گا زمانے



اس غزل کی ردیف دیکھو، ’اے زمانے‘ تو کہا جا سکتا ہے۔ لیکن محض زمانے غلط ہے تخاطب میں۔ یہ بھی زبان کے ساتھ غیر ضروری کھلواڑ ہے
 
تقطیع

دل میں آ..........فاعلن
ثار کو.............فاعلن
ن و مکاں.........فاعلن
کچه نہیں.........فاعلن
جز ترے..........فاعلن
خالق..............فاعکن
دو جہاں..........فاعلن
کچه نہیں.........فاعلن

میرے سي.......فاعلن
نے سے عر......فاعلن
ش بریں ........فاعلن

پردہء..........فاعلن
وصل ہے......فاعلن
درمیاں.........فاعلن
نہیں............فاعلن

غور کر.........فاعلن
تے نہیں........فاعلن
اپنے ان........فاعلن
در کبهی.......فاعلن
وہ جو کہ......فاعلن
تے ہیں تي....فاعلن
را نشاں.......فاعلن
کچه نہیں......فاعلن

تیری چا.......فاعلن
ہت کی یہ....فاعلن
بے کرا.......فاعلن
نی رہے.......فاعلن
اور جز.........فاعلن
بے دل ........فاعلن
بے کراں......فاعلن
کچه نہیں.......فاعلن

ایک سج.........فاعلن
دےکا ہی.......فاعلن
فاصلہ...........فاعلن
رہ گیا..........فاعلن
دور مجه.......فاعلن
سے ترا.......فاعلن
لا مکاں........فاعلن
کچه نہیں......فاعلن

قائما...........فاعلن
راکعا..........فاعلن
ساجدا.........فاعلن
سالما..........فاعلن
میں جہاں.....فاعلن
رہ گیا.........فاعلن
ہوں وہاں......فاعلن
کچه نہیں.....فاعلن

بس اسی.....فاعلن
بات پر.........فاعلن
بات ہی........فاعلن
ختم ہے........فاعلن
تو نہیں........فاعلن
تو مری.......فاعلن
داستاں........فاعلن
کچه نہیں.....فاعلن
 

عباد اللہ

محفلین
آخری چار پانچ صفحے پڑھے ہیں اچھی نوک جھونک ہے عظیم اور خلیل بھائی کے مابیں
کیوں بھئی یہ عظیم بھائی اب کہاں ہوتے ہیں؟؟؟
 
Top