" عشق " پر اشعار

الف عین

لائبریرین
ہم تو تھے رہِ عشق کے بھٹکے ہوئے راہی
منزل کی ہمیں راہ دکھانے لگا کوئی

خوش آمدید سراب۔ اپنا تعارف دیں
 

شمشاد

لائبریرین
عشق میں دنیا گنوائی ہے نہ جاں دی ہے فراز
پھر بھی ہم اہل محبت کی مثالوں میں رہے
(احمد فراز)
 

تیشہ

محفلین
غزل ذریعہ اظہار بے دلاں تجھ سے
بہت سی کرنے کی باتیں ہیں میری جاں تجھ سے

تو اِس کو میری رقابت کا مسئلہ نہ سمجھ
میں عشق میں ہوں مجھے رہنا ہے بدگماں تجھ سے
 

شمشاد

لائبریرین
صرف دامن کا چاک کیا معنی
سب لباس اپنا تار تار کرو

عشق سودا ہے صرف گھاٹے کا
اب کوئی اور کاروبار کرو
(احمد فواد)
 

شمشاد

لائبریرین
اس بت سے عشق کیجیے لیکن کچھ اس طرح
پ۔وچھے ک۔وئی ت۔۔و صاف مُک۔ر ج۔ان۔ا چ۔اہیے
(حسن عباس رضا)
 

راجہ صاحب

محفلین
میں نے ہر چند غمِ عشق کو کھونا چاہا
غمِ الفت غمِ دنیا میں سمونا چاہا

وہی افسانے مری سمت رواں ہیں اب تک
وہی شعلے مرے سینے میں نہاں ہیں اب تک
 

شمشاد

لائبریرین
تجھکو رسوا نہ کیا، خود بھی پشیماں نہ ہوئے
عشق کی رسم کو اس طرح نبھایا ہم نے
(شہریار)
 

شمشاد

لائبریرین
پہلے پہل کا عشق ابھی یاد ہے فراز
دل خود یہ چاہتا تھا کہ رسوائیاں بھی ہوں
(احمد فراز)
 

شمشاد

لائبریرین
ہر ایک عشق کے بعد اور اس کے عشق کے بعد
فراز اتنا بھی آساں نہ تھا سنبھل جانا
(احمد فراز)
 
Top