داغ عذر آنے میں بھی ھے اور بلاتے بھی نہیں (داغ دہلوی)

زونی

محفلین
عُذر آنے میں بھی ھے اور بلاتے بھی نہیں
باعثِ ترکِ ملاقات بتاتے بھی نہیں


خوب پردہ ھے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں

ہو چکا قطع تعلق تو جفائیں کیوں ہوں
جن کو مطلب نہیں رہتا وہ ستاتے بھی نہیں

کیا کہا، پھر تو کہو، ہم نہیں سنتے تیری
نہیں سنتے تو ہم ایسوں کو سناتے بھی نہیں


زیست سے تنگ ہو اے داغ' تو جیتے کیوں ہو
جان پیاری بھی نہیں جان سے جاتے بھی نہیں



(داغ دہلوی)



شمشاد بھائی میرے پاس اتنی ہی لکھی ہوئی ھے ، معلوم نہیں یہ مکمل غزل ھے یا کوئی شعر کم ھے۔:)
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ زونی داغ کی خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیئے۔

اس غزل کا پانچواں شعر حاضر ہے

کیا کہا، پھر تو کہو، ہم نہیں سنتے تیری
نہیں سنتے تو ہم ایسوں کو سناتے بھی نہیں

اور مقطع بھی درست کر لیں، صحیح شعر کچھ یوں ہے

زیست سے تنگ ہو اے داغ تو جیتے کیوں ہو
جان پیاری بھی نہیں جان سے جاتے بھی نہیں

بہت مشہور غزل ہے، اسے مہدی حسن، فریدہ خانم اور بیگم اختر کی آوازوں میں تو سن چکا ہوں، شاید کسی اور نے بھی گائی ہو۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ زونی میری پسندیدہ ترین غزلوں میں‌ سے ہے -

وارث صاحب یہ غزل میں نے بھی گائی ہے - ;) لیکن فریدہ خانم نے مجھ سے بہتر گائی ہے - :)
 

مغزل

محفلین
زونی بھیا بہت بہت شکریہ۔۔۔۔۔۔۔ بہت خوب غزل شیئر کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واہ ۔
ایک بار پھر بہت بہت شکریہ۔۔۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
زونی بھیا بہت بہت شکریہ۔۔۔۔۔۔۔ بہت خوب غزل شیئر کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واہ ۔
ایک بار پھر بہت بہت شکریہ۔۔۔۔۔۔۔

مغل صاحب اس سے پہلے کہ زونی واقعی بھیاء اور وہ بھی بڑے والا، بن جائے، اس کو بہنا میں بدل لیں کہ بہنیں بھائیوں کی نسبت نرم رویہ رکھتی ہیں۔:grin:
 

شمشاد

لائبریرین
آگے میں اسی غزل کا ایک شعر لکھ دوں :

کیا کہا، پھر تو کہو، ہم نہیں سنتے تیری
نہیں سنتے تو ہم ایسوں کو سناتے بھی نہیں
;) ;) ;) ;) ;) ;) ;) ;)
 

محمد وارث

لائبریرین
قبلہ میں تو ہر وقت سنانے کے لئے تیار ہوں لیکن آپ میں سننے کی تاب نہیں ہوگی - :)

آگے میں اسی غزل کا ایک شعر لکھ دوں :

کیا کہا، پھر تو کہو، ہم نہیں سنتے تیری
نہیں سنتے تو ہم ایسوں کو سناتے بھی نہیں
;) ;) ;) ;) ;) ;) ;) ;)


اور میں بھی ایک شعر لکھ دوں

ہم دل و جان سے سننے کو رضامند ہیں پر
وقت آیا ہے جو گانے کا تو گاتے بھی نہیں ;)
 

زونی

محفلین
شکریہ زونی داغ کی خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیئے۔

اس غزل کا پانچواں شعر حاضر ہے

کیا کہا، پھر تو کہو، ہم نہیں سنتے تیری
نہیں سنتے تو ہم ایسوں کو سناتے بھی نہیں

اور مقطع بھی درست کر لیں، صحیح شعر کچھ یوں ہے

زیست سے تنگ ہو اے داغ تو جیتے کیوں ہو
جان پیاری بھی نہیں جان سے جاتے بھی نہیں

بہت مشہور غزل ہے، اسے مہدی حسن، فریدہ خانم اور بیگم اختر کی آوازوں میں تو سن چکا ہوں، شاید کسی اور نے بھی گائی ہو۔





شکریہ وارث بھائی تصحیح کر دی ھے اور پانچواں شعر بھی شامل کر دیا ھے۔:)
 

شمشاد

لائبریرین
یہ لیجیئے فرخ بھائی ایک اور امیدوار، وارث بھائی تو تھے ہی۔
یک نہ شد دو شد
 
Top