عامر چیمہ شہید کے لئے ایک کالم

قیصرانی

لائبریرین
سیفی بھائی اس کالم پر یا اس پیغام پر میں اپنی طرف سے کچھ نہیں کہنا چاہ رہا۔ اس سے بات بہت دور چلی جائے گی۔ لیکن میں اتنا کہنا چاہوں گا کہ اس طرح کی خبروں کی تصدیق کر لیا کریں۔ اس بیان میں کافی ساری باتیں ایسی ہیں جن کی تردید پاکستان میں چھپنے والے دیگر اخبارات نے کی ہے۔ مثلاً یہ کہ انہوں‌نے ایڈیٹر پر حملہ کیا تھا۔ روزنامہ جنگ نے اپنے آن لائن ایڈیشن میں‌یہی لکھا ہے کہ وہ دفتر میں گئے اور ایڈیٹر سے ملاقات کرنا چاہ رہے تھے جس کی اجازت نہ ملنے پر انہوں نے ہنگامہ کر دیا اور پولیس بلائی گئی۔ دوسرا یہ کہ ان کا تعلق کسی جماعت سے تھا کہ نہیں، اس بات کے بارے میں بھی اسی مذکورہ بالا اخبار نے لکھا ہے کہ پاکستان میں‌جماعتٍ اسلامی نے ان کی شہادت کے سلسلے میں احتجاج کا پروگرام بنایا ہے۔ اس کے علاوہ اسی اخبار نے ہی یہی لکھا ہے کہ انہوں نے بستر کی چادر سے پھندہ بنا کر خود کشی کی تھی نہ کہ رسی کی مدد سے۔ اسی طرح کی کئی اور باتیں‌ہیں‌جن کی وجہ سے بات کہیں اور جا سکتی ہے۔ اسی اخبار کے مطابق پولیس کو تحقیقات کی بجائے پاکستانی ایمبیسی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان کی لاش کو جلد از جلد پاکستان بھیجا جائے۔ میں نے روزنامہ جنگ کا حوالہ میں اس لئے دیا ہے کہ ان کا تعلق مذہبی جماعت اہلٍ سنت یعنی کہ بریلوی مکتبٍ فکر سے ہے تاکہ اس معاملے میں کسی جانبداری کا حوالہ نہ آ سکے۔
بے بی ہاتھی
 

نبیل

تکنیکی معاون
کچھ عرصہ پہلے یہاں عالم اسلام کی خود فریبی کے حوالے سے ایک گفتگو چلی جس سے کچھ لوگ کافی چراغ پا بھی ہوئے تھے۔ ہم لوگوں کی خودفریبی کا اس سے بڑا کیا ثبوت ہے کہ ہم بغیر کسی ثبوت کے اور بغیر کسی تحقیق کے ایسے لوگوں کو اپنا قومی ہیرو مان لیتے ہیں۔

عامر چیمہ کا کارنامہ اس کے سوا کچھ نہیں تھا کہ وہ دی ویلت (Die Welt) اخبار کے دفتر میں باورچی خانے کا ایک چاقو لے کر گھس گیا تھا اور وہاں سیکیورٹی پر بیٹھے ہوئے آدمی کو دھمکیاں دینی شروع کر دیں۔ سیکیورٹی والوں نے شروع میں اسے مذاق ہی سمجھا تھا لیکن بعد میں جب پولیس آئی تو اس کے سامنے بھی عامر چیمہ ٹھنڈا نہ پڑا اور اپنی گرفتاری کے خلاف شدید مزاحمت کی۔ بعد میں پولیس کے سامنے پوچھ گچھ میں بھی عامر چیمہ نے دعوی کیا کہ جو وہ کر رہا تھا (پتا نہیں کس مجاہدانہ کارنامے کی بات کر رہا تھا) وہ ہر مسلمان کا فرض تھا۔

ابھی تک کی رپورٹس کے مطابق عامر چیمہ نے جیل میں خود کشی کی ہے اور کسی بیرونی ہاتھ کے اس میں عمل دخل کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ عامر چیمہ کی لاش کی آٹوپسی میں پاکستانی آفیشل موجود ہوں گے اور وہاں اصل حقیقت سامنے آ جائے گی۔ لیکن ہم لوگوں کے لیے حقائق کی کونسی اہمیت ہے۔ جو فیصلہ عوامی عدالت نے دے دیا وہی کافی ہے۔ جرمنی کے جھنڈے جلائے جانے شروع ہو چکے ہیں، جذباتی کالم اور بلاگ لکھے جا رہے ہیں اور عامر چیمہ کو ایک اور غازی علم الدین قرار دیا جا رہا ہے۔ عامر چیمہ جو کہ دو ماہ بعد اپنی تعلیم سے فارغ ہو کر اپنے بوڑھے ماں باپ کا سہارا بن سکتا تھا، ایک بے مقصد موت کا شکار ہو چکا ہے۔ اس سے اس کے سوا اور کچھ نہیں حاصل ہوا ہے کہ متحدہ مجلس عمل اور دوسری جماعتوں کے ملاؤں کی سیاست کچھ دن کے لیے چمک گئی ہے۔ وہ ایک احتجاجی جلوس نکالیں گے اور اپنے رستے میں آنے والی ہر دکان اور املاک کو جلائیں گے۔ اور عامر چیمہ کا باپ اپنے بیٹے کی تصویر کو بوسے دیتا رہ جائے گا۔
 

زیک

مسافر
سیفی آپ کی پوسٹ کی ہوئی خبر اگر کچھ حد تک بھی صحیح ہے تو عامر ایک قاتل بننا چاہتا تھا اور کچھ نہیں۔ قاتلوں کو آپ چاہیں جتنا بھی سر پر چڑھائیں وہ جہنمی ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
حیرانی اس بات کی ہوتی ہے کہ آج کے دور میں جب لوگ بآسانی حقائق تک دسترس رکھتے ہیں، یہ کالم نویس حضرات کتنی خود اعتمادی کے ساتھ بے سروپا لکھ جاتے ہیں کہ عوام تو شاید آنکھیں بند کر کے یقین کر لیں گے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
عنوان کو پڑھیں۔کچھ اس طرح سے ہے
غازی علم دین شہید کا روحانی بیٹا۔۔۔۔۔عتیق مرتضٰی
اندازہ کریں اس میں بھی کالم نگار نے ڈنڈی مارنے کی کوشش کی ہے کہ جو بھی پڑھے ان کے نام کو غازی علم دین شہید کا بیٹا سمجھے۔ اس کے علاوہ اٍسلام میں زمانہ امن میں قتل کی شرائط ہیں۔
قتل کے بدلہ میں قتل
شادی شدہ بندہ پر جب زنا کی حد جاری ہو جائے
مسلمان جب اسلام چھوڑ دے
اس کے علاوہ اگر کوئی قتل کی فرضیت ہے تو میرے علم میں‌نہیں‌ہے۔ اور سیفی بھائی نے جس کالم نگار کا کالم کاپی کیا ہے ان کے مطابق تو ان میں سے قتل کی کوئی بھی وجہ نہیں بنتی۔ جب رسول پاک ص کے ساتھ کسی بدو نے بدتمیزی کی تو آپ ص نے تو اس کو واجب القتل قرار نہیں دیا۔ نہ ہی حضرت عمر رض یا حضرت علی رض نے اس پر کچھ کہا۔ کیا وہ لوگ ہم سے نعوذ باللہ کم درجے کے مسلمان تھے؟اس
کے علاوہ کسی بھی انسان کا قتل پوری کائنات کے قتل کے برابر ہے۔
ابو لہب کے بارے میں قرآن میں کہا گیا کہ اس کے ہاتھ ٹوٹیں۔ مگر اس کے لئے سزائے موت نہیں لکھی گئی۔کیا کبھی اس کالم نگار یا کسی دوسرے کالم نگار نے اپنی تلوار یعنی قلم کے ذریعے اس بات کو یعنی رسول پاک ص کی شان میں گستاخی کی وجوہات کوروکنے کی کوشش کی؟ کسی نے بھی اس بات کی وضاحت کی کوشش نہیں کی کہ ہمارے اور عیسایت میں پائے جانے والے رسالت کے تصور میں کیا فرق ہے؟ انہوں نے تو صرف سفارت خانے ، جھنڈے اور اپنے مسلمان بھائیوں کی دوکانیں جلانے پر توجہ دی یا پھر ٹائر جلا کر اپنے ملک کی سڑکوں کو برباد کیا۔ یا نعوذ باللہ رزاق بن کر ایک بندے یا ایک ادارے کی غلطی کی سزا پورے ملک اور قوم کو معاشی بائکاٹ کی صورت میں دینا چاہی۔ یا صرف جذباتی کالم لکھ لکھ کر امت کو نقصان پہنچایا۔ اسی طرح ایک واقعہ تھا جب ایمل کانسی کو سزائے موت دی گئی تھی۔ کالم نگاروں نے یہاں تک کہا کہ کاش ایمل کانسی “شہید“ کے جسم میں اترنے والے زہر کی ایک بوند ان کو نصیب ہو جاتی(گلٍ نوخیز اختر)۔ اب سمجھ آتی ہے کہ زرد صحافت کسے کہتے ہیں۔ اللہ پاک سب کو عقل سے کام لینا سکھائیں۔
بے بی ہاتھی
 

زیک

مسافر
سیفی: اپنی پوسٹ میں کالم کے اخبار والے صفحے کا ربط بھی دیں۔

شکریہ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ایک اور مزے کی بات۔ آج کل پاکستان میں جرمنی کی بڑھتی ہوئی انویسٹمنٹ کو دیکھیں۔ پاکستان جرمنی کے لئے پسندیدہ ترین تجارتی ملک بننے والا ہے۔ اکیلی سیمنز کمپنی کی پاکستان میں مقبولیت دیکھ لیں۔ ہمارے سارے کارڈیالوجی ہسپتال اسی کمپنی کے آلات ، مشینری اور پروگراموں پر چل رہے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کے نیوکلئیر ٹیکنالوجی میں ابھی بھی جرمنی کا پسٍ پردہ ہاتھ کام کر رہا ہے۔ پاکستان کو امریکی دھمکیوں‌اور پابندیوں سے بظاہر بچانے والا ملک یہی ہے۔ پاکستان نے نیوکلئیر ٹیکنالوجی کے لئے امریکہ کی بجائے جرمنی سے لینے کا فیصلہ کیا ہوا ہے۔ جرمنی اس وقت امریکہ کے بعد دوسرا بڑا صنعتی ملک ہے۔ اب اس واقعے کو اس پس منظر میں دیکھیں کہ یہ اس ساری انویسٹمنٹ کو روکنے کی تو سازش نہیں‌ہے؟
بے بی ہاتھی
 

سیفی

محفلین
السلام علیکم۔۔۔۔۔۔۔۔

زکریا نے کہا:
سیفی: اپنی پوسٹ میں کالم کے اخبار والے صفحے کا ربط بھی دیں۔ شکریہ۔

زکریا بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔ جس اخبار کا میں نے اداریہ یہاں پوسٹ کیا ہے اس میں‌ پرانی تاریخوں کے اخبار دیکھنے کا ربط نہیں‌ ہے۔۔۔۔۔ اخبار کا ایڈریس درج ذیل ہے:
www.dailyislam.com.pk


زکریا نے کہا:
سیفی آپ کی پوسٹ کی ہوئی خبر اگر کچھ حد تک بھی صحیح ہے تو عامر ایک قاتل بننا چاہتا تھا اور کچھ نہیں۔ قاتلوں کو آپ چاہیں جتنا بھی سر پر چڑھائیں وہ جہنمی ہیں۔
مزید آپ نے لکھا ہے کہ عامر چیمہ ایک قاتل بننا چاہتا تھا۔۔۔۔۔اور قاتل کے لئے جہنم ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کوئی general theoram نہیں‌ہے۔۔۔ ورنہ تو غزوات میں شہید ہونے والے صحابہ بھی تو کفار کو قتل ہی کرنا چاہ رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر قتل ، قتل ہی نہیں کہلاتا۔۔۔



نبیل نے کہا:
حیرانی اس بات کی ہوتی ہے کہ آج کے دور میں جب لوگ بآسانی حقائق تک دسترس رکھتے ہیں، یہ کالم نویس حضرات کتنی خود اعتمادی کے ساتھ بے سروپا لکھ جاتے ہیں کہ عوام تو شاید آنکھیں بند کر کے یقین کر لیں گے۔

نبیل بھیا:

میں کافی عرصہ سے اس اخبار کو پڑھتا آ رہا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس میں شائع ہونے والے مواد کی بہت اچھی طرح جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔اور غیر مصدقہ باتوں کو شائع کرنے سے حتی الامکان احتراز کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تاہم مکانی فاصلوں اور چند اور وجوہات کی بناء پر کچھ باتیں نادانستگی میں رہ جاتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔تو وہ ایک الگ بات ہے۔۔۔۔مزید یہ بھی کہ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ یورپ کے اخبارات اور اداریوں کو سچ مانا جائے اور اسلامی اخبارات اور اداریوں کو شک و شبہ کی نظر سے ہی دیکھا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ کہتے ہیں کہ یہ کالم نویس جھوٹ لکھ کر مذہبی رہنماؤں کی اجارہ داری کی راہ ہموار کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اگر میں کہوں کہ مغربی اخبارات جھوٹ لکھ کر اپنے تسلط کو دوام دینا چاہتے ہیں اور اسلام کے ابھرنے کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اب دونوں فریق اگر بغیر دلائل کے ایک دوسرے کو اپنی بات منوانے پر مجبور کریں تو یہ تو زیادتی ہے نا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انٹرنیٹ پر شائع شدہ مواد کی صحت کا کیا بھروسہ اور اعتبار۔۔۔۔۔۔۔۔



قیصرانی نے کہا:
عنوان کو پڑھیں۔کچھ اس طرح سے ہے
غازی علم دین شہید کا روحانی بیٹا۔۔۔۔۔عتیق مرتضٰی
اندازہ کریں اس میں بھی کالم نگار نے ڈنڈی مارنے کی کوشش کی ہے کہ جو بھی پڑھے ان کے نام کو غازی علم دین شہید کا بیٹا سمجھے۔ اس کے علاوہ اٍسلام میں زمانہ امن میں قتل کی شرائط ہیں۔
قتل کے بدلہ میں قتل
شادی شدہ بندہ پر جب زنا کی حد جاری ہو جائے
مسلمان جب اسلام چھوڑ دے
اس کے علاوہ اگر کوئی قتل کی فرضیت ہے تو میرے علم میں‌نہیں‌ہے۔ اور سیفی بھائی نے جس کالم نگار کا کالم کاپی کیا ہے ان کے مطابق تو ان میں سے قتل کی کوئی بھی وجہ نہیں بنتی۔ جب رسول پاک ص کے ساتھ کسی بدو نے بدتمیزی کی تو آپ ص نے تو اس کو واجب القتل قرار نہیں دیا۔ نہ ہی حضرت عمر رض یا حضرت علی رض نے اس پر کچھ کہا۔ کیا وہ لوگ ہم سے نعوذ باللہ کم درجے کے مسلمان تھے؟اس
کے علاوہ کسی بھی انسان کا قتل پوری کائنات کے قتل کے برابر ہے۔
ابو لہب کے بارے میں قرآن میں کہا گیا کہ اس کے ہاتھ ٹوٹیں۔ مگر اس کے لئے سزائے موت نہیں لکھی گئی۔کیا کبھی اس کالم نگار یا کسی دوسرے کالم نگار نے اپنی تلوار یعنی قلم کے ذریعے اس بات کو یعنی رسول پاک ص کی شان میں گستاخی کی وجوہات کوروکنے کی کوشش کی؟ کسی نے بھی اس بات کی وضاحت کی کوشش نہیں کی کہ ہمارے اور عیسایت میں پائے جانے والے رسالت کے تصور میں کیا فرق ہے؟ انہوں نے تو صرف سفارت خانے ، جھنڈے اور اپنے مسلمان بھائیوں کی دوکانیں جلانے پر توجہ دی یا پھر ٹائر جلا کر اپنے ملک کی سڑکوں کو برباد کیا۔ یا نعوذ باللہ رزاق بن کر ایک بندے یا ایک ادارے کی غلطی کی سزا پورے ملک اور قوم کو معاشی بائکاٹ کی صورت میں دینا چاہی۔ یا صرف جذباتی کالم لکھ لکھ کر امت کو نقصان پہنچایا۔ اسی طرح ایک واقعہ تھا جب ایمل کانسی کو سزائے موت دی گئی تھی۔ کالم نگاروں نے یہاں تک کہا کہ کاش ایمل کانسی “شہید“ کے جسم میں اترنے والے زہر کی ایک بوند ان کو نصیب ہو جاتی(گلٍ نوخیز اختر)۔ اب سمجھ آتی ہے کہ زرد صحافت کسے کہتے ہیں۔ اللہ پاک سب کو عقل سے کام لینا سکھائیں۔
بے بی ہاتھی
قیصرانی بھائی:

روحانی بیٹا لکھنے سے میں تو نہیں سمجھتا کہ کوئی عامر چیمہ کو غازی علم دین شہید کا اصل بیٹا سمجھے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔اردو سمجھنے والا کوئی بھی شخص ۔۔۔۔بیٹا اور۔۔۔روحانی بیٹا۔۔۔۔۔کا فرق جانتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔کسی کے نقشِ قدم پر چلنے والے کو اکثر اردو ادب میں روحانی بیٹا لکھا اور پڑھا جاتا رہا ہے۔۔۔۔

برادر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ نے کچھ حوالے دیئے ہیں کہ قتل کی صرف چند شرائط ہیں جن میں سے کوئی بھی شرط اس کیس میں پوری نہیں اترتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مکرمی۔۔۔۔۔۔۔۔انٹرنیٹ پر اور کتابوں میں میڈیکل سائنس کا سارا مواد موجود ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا اس مواد کو پڑھ کر کوئی اپنا یا کسی اور کا علاج کر سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔کیا اگر کوئی یہ دعویٰ کرے کہ ڈاکٹروں نے اپنی مناپلی قائم کی ہوئی ہے۔۔۔۔۔۔۔ان کو جو کچھ پتا ہے اس سے زیادہ تو انٹرنیٹ پر مواد میں پڑھ سکتا ہوں۔۔۔۔۔تو کیا اس کی اس بات کو مان کر معاشرہ اسے لوگوں کی چیر پھاڑ کی اجازت دے سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسیطرح دین کے معاملات اس سے بھی زیادہ نازک ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم ملاؤں سے نجات کے خوشکن نعرے کا شکار ہوکر یہ بھول جاتے ہیں کہ ایک شخص جس نے کم از کم آٹھ سال دین کی تعلیمات کو پڑھا ہو۔۔۔۔۔۔۔ وہ اور میں ۔۔۔جو صوفے پر لیٹے لیٹے مسلم شریف کے دو چار صفحے پڑھ لے۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا رائے میں برابر ہو سکتے ہیں۔۔۔۔۔

آپ نے کسی شخص کے قتل کی جو شرائط لکھی ہیں۔۔۔۔۔۔۔وہ نامکمل ہیں۔۔۔۔۔۔میں اپنے اگلے پیغام میں ایک فتویٰ کی نقل یہاں اپلوڈ کروں گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس سے شاید آپ کے اشکال کچھ حل ہو سکیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مزید برآں آپ نے جو لکھا ہے کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی جرمن سرمایہ کاری کو روکنے کے لئے یہ سازش ہو رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔بات کچھ بھی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔ نبی علیہ السلام کی محبت ہر چیز پر حاوی ہے۔۔۔۔۔۔ ہر مسلمان کے لئے پوری دنیا کی دولت اور معاشی ترقی سے زیادہ عزیز چیز محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہے۔۔۔۔۔۔ کیونکہ دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے وہ سب فانی ہے اور حبَ رسول دائم ہے۔۔۔۔۔۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مندرجہ بالا باتیں میرے اپنے خیالات و احساسات ہیں۔۔۔۔۔کسی بھی شرعی رائے کے لئے کسی مستند مفتی یا عالم سے رجوع کیا جائے۔۔۔
 

سیفی

محفلین
ذیل میں ایک فتویٰ کی نقل ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس میں شاتم رسول کی سزا لکھی گئی ہے۔۔۔۔۔۔۔



 

نبیل

تکنیکی معاون
سیفی بھائی، بات یہ ہے کہ ہمیں وہی نظر آتا ہے جو ہم دیکھنا چاہتے ہیں اور ہم نے اپنے تعصبات کی ایسی عینک لگائی ہوتی ہے جو تمام حقائق کو فلٹر کر دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کو بغیر کسی تصدیق کے عتیق مرتضٰی کا کالم سچائی سے بھرپور معلوم ہوتا ہے اور اصل واقعے سے آپ کو کوئی سروکار نہیں ہے۔ میرے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ اس کالم میں بیان کردو جھوٹ کے بخیے ادھیڑوں لیکن اگر آپ چاہیں گے تو یہ بھی کر دوں گا۔
 

سیفی

محفلین
نبیل بھائی۔۔۔۔۔۔

اتنے غصے کی کیا ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اگر آپ اس سے خفا ہیں تو میں اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کر دیتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :cry:
 

نبیل

تکنیکی معاون
سیفی، آپ مجھے غلط نہ سمجھیں۔ اگر کہیں میرا لہجہ تلخ ہو گیا ہے تو میں معذرت چاہتا ہوں لیکن میں چاہتا ہوں کہ اس واقعہ سے متعلقہ حقائق لوگوں کے سامنے آئیں۔ مجھے آپ کے خلوص پر کوئی شبہ نہیں ہے لیکن عتیق مرتضٰی کے کالم میں حقائق کو مسخ کیا گیا ہے۔ اب اس کا کیا کریں کہ ہم لوگ پڑھنا بھی یہی کچھ چاہتے ہیں آج کل ہر صحافی اپنے کالموں کو القاعدہ، یہودی سازش وغیرہ کا مسالحہ لگا کر بیچ رہا ہے۔
 

رضوان

محفلین
سیفی بھائی جس دن پہلی خبر شائع ہوئی اخبار میں عامر چیمہ کے قتل کی اس وقت سے ذراء دن بدن اخبارات پہ نظر دوڑائیے۔ اس ایشو کو آہستہ آہستہ کن لوگوں نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے؟؟؟
پہلے دن دوسرے اور تیسرے دن یہ لوگ کہاں تھے؟
اصل مسائل وردی جمہوریت اور مہنگائی بیروزگاری گئی بھاڑ میں، لینڈ مافیا، لینڈکروزر گروپ نے بڑھتی ہوئی پٹرول کی قیمتوں زبوں حال عوام، جہالت اور صحت کی طرف سے عوام کو غافل کر کے ایک اور اندھے احتجاج اور دھمال کے لیے تیار کرلیا ہے۔ ہمیں ہر وقت ایک ایسے ہیرو کی ضرورت رہتی ہے جو ہمارے شکست خوردہ جزبات کی تسکین کر سکے۔
اس ساری احتجاجی مشق کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ اس سے مزید کیا ثابت ہوگا؟
کیا کرلیں گے آپ اس سارے کھڑاگ سے جگا ٹائپ فلمیں ہماری حقیقی زندگی میں گھس گئی ہیں۔ بجائے یورپ اور لاطینی امریکہ کو اپنے ساتھ ایران جیسے ایشو پر کھڑا کرنے کے ہم وہی کر رہے ہیں جو دنیا میں اسلحہ اور تیل کے بیوپاری چاھتے ہیں۔ ہم کن ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں؟؟؟
ایک بہت پرانی کہانی یاد آگئی“ جب گاؤں کے لوگ شہزادی کو جن کی قید سے رہا کرانے پہنچ گئے تو شہزادی پہلے ہنسی اور پھر رو دی۔ گاؤں والوں نے پوچھا ‘ پہلے ہنسی کیوں اور پھر روئی کیوں؟‘ شہزادی نے جواب دیا ہنسی اس وجہ سے کہ تم لوگ مجھے قید سے آذاد کرانے پہنچ گئے اور پھر روئی یہ سوچ کر کے اگر تم لوگ کسی قابل ہوتے تو دیو مجھے قید ہی کیوں کرتا“

ہمیں ہمارے فینٹیسی لینڈ سے نہ نکالو، ہمیں اسی قرونِ وسطٰی کی ٹھنڈی میٹھی چھاؤں ‌میں لوٹ جانے دو۔
 

سیفی

محفلین
مجھے امید نہیں تھی کہ آپ جیسا سلجھا ہوا بندہ ایک اہم ترین دینی رائے “فتویٰ“ کے بارے یہ ریمارکس دے گا۔۔۔۔۔۔۔۔

قطع نظر اس کے کہ فتویٰ کی صحت کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔فتویٰ کے بارے میں ایسی رائے دینا دل توڑنا (بلکہ اس سے بھی بہت زیادہ) ہی کہلائے گا نا کہ اختلاف رائے ۔

اختلافِ مسلک سے ہٹ کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی بھی فتویٰ طویل غوروخوض کے بعد، اور تمام پہلوؤں اور نتائج و عواقب کو مدنظر رکھ کر جاری کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور دارالافتاء کو معلوم ہوتا ہے کہ اس میں لکھی گئی ہر بات کو کل ثابت کرنا بھی پڑ سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔یہ صرف چند ٹھپے لگے ہوئے کاغذ کا ٹکڑا نہیں ہوتا اس پر امت کے آئندہ کردار کا انحصار ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فورم میں اس کو پیش کرنے کا مقصد اس پر بات چیت کرنا ہی تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر اس سے فورم کے نام پر کوئی حرف آتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔یا منتظمین کسی مسئلہ کا شکار ہوتے ہوں تو آئندہ ایسی جسارت سے پرہیز کیا جا سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔تاہم میرے خیال میں کسی بھی فورم پر اراکین کی رائے سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چاہے وہ جیسی بھی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔فورم کے لئے کوئی مسئلہ نہیں بنتا۔۔۔۔۔۔۔
 

سیفی

محفلین
رضوان بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں پاکستان میں موجود سیاسی جماعتوں کی دوسروں کے خون کو کیش کرانے کی پالیسی سے واقف ہوں اور اس کا حد درجہ مخالف بھی۔۔۔۔۔۔

یہ جماعتیں تو اپنے مقاصد کے حصول کے لئے غریب کا لہو ڈھونڈتی پھرتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔جہاں چار قطرے گرے نظر آتے ہیں وہاں ہی بازارِ مصر قائم ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس پوسٹ کا اصل مقصد یہ تھا کہ کیا عامر چیمہ کا عمل مسلمانوں کے لئے ایک مشعلِ راہ ہے یا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دورِ حاضر میں مسلمانوں کو سر جھکا کے جینا چاہئے اور انتظار کرنا چاہئے کہ کب مسلمان ایک ترقی یافتہ قوم اور سپر پاور بنتے ہیں۔۔۔۔۔یا مسلمانوں کو عامر چیمہ کی پیروی کرنی چاہئے اور انفرادی حیثیت میں دین کے لئے جان و مال قربان کر دینا چاہئے۔۔۔۔۔

دوم۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا اسطرح کے انفرادی کاموں کا امت مسلمہ کو بحیثیت مجموعی نقصان ہو گا یا فائدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سوم۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا امت کو اپنا امیج بہتر بنانے اور معاشی فوائد حاصل کرنے کے لئے اسلام کے کچھ احکام کو چھوڑ دینا چاہئیے؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
سیفی، میں نے آپ کے جذبات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے فتوی کے بارے میں اپنے ریمارکس حذف کر دیے ہیں۔ جہاں تک بات رہی اس فتوی کی صحت کی تو میں اسے دیکھ کر افسوس کا اظہار ہی کر سکتا ہوں کہ آج کے دور میں مسلمانوں کی رہنمائی کس ذہنی کیفیت کے لوگ کر رہے ہیں۔

آپ کے کہنے کے مطابق آپ نے اپنی پوسٹ کے ذریعے چند سوالات اٹھائے ہیں۔ میں یہ جاننا چاہوں گا کہ خود آپ ان سوالوں کے کیا جواب پیش کرتےہیں۔

۔ کیا عامر چیمہ کا عمل مسلمانوں کے لیے ایک مشعل راہ ہے؟ عامر چیمہ اسلام کے کس حکم کی پیروی کرنے چلا تھا؟
۔ کیا مسلمانوں کو عامر چیمہ کی طرح باورچی خانے کا چاقو لہراتے ہوئے ہنگامہ آرائی کرنی چاہیے اور بعد میں جیل میں خودکشی کرنی چاہیے؟
۔ کیا امت مسلمہ کو انصاف کی حکومت اور علم کے حصول کے ذریعے خود کو مضبوط کرنا چاہیے یا قتل و غارت گری اور خود کش دھماکوں کے ذریعے خود کو مزید زوال کی طرف دھکیلنا چاہیے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
سیفی نے کہا:
السلام علیکم۔۔۔۔۔۔۔۔

زکریا نے کہا:
سیفی: اپنی پوسٹ میں کالم کے اخبار والے صفحے کا ربط بھی دیں۔ شکریہ۔

زکریا بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔ جس اخبار کا میں نے اداریہ یہاں پوسٹ کیا ہے اس میں‌ پرانی تاریخوں کے اخبار دیکھنے کا ربط نہیں‌ ہے۔۔۔۔۔ اخبار کا ایڈریس درج ذیل ہے:
www.dailyislam.com.pk


زکریا نے کہا:
سیفی آپ کی پوسٹ کی ہوئی خبر اگر کچھ حد تک بھی صحیح ہے تو عامر ایک قاتل بننا چاہتا تھا اور کچھ نہیں۔ قاتلوں کو آپ چاہیں جتنا بھی سر پر چڑھائیں وہ جہنمی ہیں۔
مزید آپ نے لکھا ہے کہ عامر چیمہ ایک قاتل بننا چاہتا تھا۔۔۔۔۔اور قاتل کے لئے جہنم ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کوئی general theoram نہیں‌ہے۔۔۔ ورنہ تو غزوات میں شہید ہونے والے صحابہ بھی تو کفار کو قتل ہی کرنا چاہ رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر قتل ، قتل ہی نہیں کہلاتا۔۔۔



نبیل نے کہا:
حیرانی اس بات کی ہوتی ہے کہ آج کے دور میں جب لوگ بآسانی حقائق تک دسترس رکھتے ہیں، یہ کالم نویس حضرات کتنی خود اعتمادی کے ساتھ بے سروپا لکھ جاتے ہیں کہ عوام تو شاید آنکھیں بند کر کے یقین کر لیں گے۔

نبیل بھیا:

میں کافی عرصہ سے اس اخبار کو پڑھتا آ رہا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس میں شائع ہونے والے مواد کی بہت اچھی طرح جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔اور غیر مصدقہ باتوں کو شائع کرنے سے حتی الامکان احتراز کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تاہم مکانی فاصلوں اور چند اور وجوہات کی بناء پر کچھ باتیں نادانستگی میں رہ جاتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔تو وہ ایک الگ بات ہے۔۔۔۔مزید یہ بھی کہ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ یورپ کے اخبارات اور اداریوں کو سچ مانا جائے اور اسلامی اخبارات اور اداریوں کو شک و شبہ کی نظر سے ہی دیکھا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ کہتے ہیں کہ یہ کالم نویس جھوٹ لکھ کر مذہبی رہنماؤں کی اجارہ داری کی راہ ہموار کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اگر میں کہوں کہ مغربی اخبارات جھوٹ لکھ کر اپنے تسلط کو دوام دینا چاہتے ہیں اور اسلام کے ابھرنے کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اب دونوں فریق اگر بغیر دلائل کے ایک دوسرے کو اپنی بات منوانے پر مجبور کریں تو یہ تو زیادتی ہے نا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انٹرنیٹ پر شائع شدہ مواد کی صحت کا کیا بھروسہ اور اعتبار۔۔۔۔۔۔۔۔



قیصرانی نے کہا:
عنوان کو پڑھیں۔کچھ اس طرح سے ہے
غازی علم دین شہید کا روحانی بیٹا۔۔۔۔۔عتیق مرتضٰی
اندازہ کریں اس میں بھی کالم نگار نے ڈنڈی مارنے کی کوشش کی ہے کہ جو بھی پڑھے ان کے نام کو غازی علم دین شہید کا بیٹا سمجھے۔ اس کے علاوہ اٍسلام میں زمانہ امن میں قتل کی شرائط ہیں۔
قتل کے بدلہ میں قتل
شادی شدہ بندہ پر جب زنا کی حد جاری ہو جائے
مسلمان جب اسلام چھوڑ دے
اس کے علاوہ اگر کوئی قتل کی فرضیت ہے تو میرے علم میں‌نہیں‌ہے۔ اور سیفی بھائی نے جس کالم نگار کا کالم کاپی کیا ہے ان کے مطابق تو ان میں سے قتل کی کوئی بھی وجہ نہیں بنتی۔ جب رسول پاک ص کے ساتھ کسی بدو نے بدتمیزی کی تو آپ ص نے تو اس کو واجب القتل قرار نہیں دیا۔ نہ ہی حضرت عمر رض یا حضرت علی رض نے اس پر کچھ کہا۔ کیا وہ لوگ ہم سے نعوذ باللہ کم درجے کے مسلمان تھے؟اس
کے علاوہ کسی بھی انسان کا قتل پوری کائنات کے قتل کے برابر ہے۔
ابو لہب کے بارے میں قرآن میں کہا گیا کہ اس کے ہاتھ ٹوٹیں۔ مگر اس کے لئے سزائے موت نہیں لکھی گئی۔کیا کبھی اس کالم نگار یا کسی دوسرے کالم نگار نے اپنی تلوار یعنی قلم کے ذریعے اس بات کو یعنی رسول پاک ص کی شان میں گستاخی کی وجوہات کوروکنے کی کوشش کی؟ کسی نے بھی اس بات کی وضاحت کی کوشش نہیں کی کہ ہمارے اور عیسایت میں پائے جانے والے رسالت کے تصور میں کیا فرق ہے؟ انہوں نے تو صرف سفارت خانے ، جھنڈے اور اپنے مسلمان بھائیوں کی دوکانیں جلانے پر توجہ دی یا پھر ٹائر جلا کر اپنے ملک کی سڑکوں کو برباد کیا۔ یا نعوذ باللہ رزاق بن کر ایک بندے یا ایک ادارے کی غلطی کی سزا پورے ملک اور قوم کو معاشی بائکاٹ کی صورت میں دینا چاہی۔ یا صرف جذباتی کالم لکھ لکھ کر امت کو نقصان پہنچایا۔ اسی طرح ایک واقعہ تھا جب ایمل کانسی کو سزائے موت دی گئی تھی۔ کالم نگاروں نے یہاں تک کہا کہ کاش ایمل کانسی “شہید“ کے جسم میں اترنے والے زہر کی ایک بوند ان کو نصیب ہو جاتی(گلٍ نوخیز اختر)۔ اب سمجھ آتی ہے کہ زرد صحافت کسے کہتے ہیں۔ اللہ پاک سب کو عقل سے کام لینا سکھائیں۔
بے بی ہاتھی
قیصرانی بھائی:

روحانی بیٹا لکھنے سے میں تو نہیں سمجھتا کہ کوئی عامر چیمہ کو غازی علم دین شہید کا اصل بیٹا سمجھے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔اردو سمجھنے والا کوئی بھی شخص ۔۔۔۔بیٹا اور۔۔۔روحانی بیٹا۔۔۔۔۔کا فرق جانتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔کسی کے نقشِ قدم پر چلنے والے کو اکثر اردو ادب میں روحانی بیٹا لکھا اور پڑھا جاتا رہا ہے۔۔۔۔

برادر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ نے کچھ حوالے دیئے ہیں کہ قتل کی صرف چند شرائط ہیں جن میں سے کوئی بھی شرط اس کیس میں پوری نہیں اترتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مکرمی۔۔۔۔۔۔۔۔انٹرنیٹ پر اور کتابوں میں میڈیکل سائنس کا سارا مواد موجود ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا اس مواد کو پڑھ کر کوئی اپنا یا کسی اور کا علاج کر سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔کیا اگر کوئی یہ دعویٰ کرے کہ ڈاکٹروں نے اپنی مناپلی قائم کی ہوئی ہے۔۔۔۔۔۔۔ان کو جو کچھ پتا ہے اس سے زیادہ تو انٹرنیٹ پر مواد میں پڑھ سکتا ہوں۔۔۔۔۔تو کیا اس کی اس بات کو مان کر معاشرہ اسے لوگوں کی چیر پھاڑ کی اجازت دے سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسیطرح دین کے معاملات اس سے بھی زیادہ نازک ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم ملاؤں سے نجات کے خوشکن نعرے کا شکار ہوکر یہ بھول جاتے ہیں کہ ایک شخص جس نے کم از کم آٹھ سال دین کی تعلیمات کو پڑھا ہو۔۔۔۔۔۔۔ وہ اور میں ۔۔۔جو صوفے پر لیٹے لیٹے مسلم شریف کے دو چار صفحے پڑھ لے۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا رائے میں برابر ہو سکتے ہیں۔۔۔۔۔

آپ نے کسی شخص کے قتل کی جو شرائط لکھی ہیں۔۔۔۔۔۔۔وہ نامکمل ہیں۔۔۔۔۔۔میں اپنے اگلے پیغام میں ایک فتویٰ کی نقل یہاں اپلوڈ کروں گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس سے شاید آپ کے اشکال کچھ حل ہو سکیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مزید برآں آپ نے جو لکھا ہے کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی جرمن سرمایہ کاری کو روکنے کے لئے یہ سازش ہو رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔بات کچھ بھی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔ نبی علیہ السلام کی محبت ہر چیز پر حاوی ہے۔۔۔۔۔۔ ہر مسلمان کے لئے پوری دنیا کی دولت اور معاشی ترقی سے زیادہ عزیز چیز محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہے۔۔۔۔۔۔ کیونکہ دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے وہ سب فانی ہے اور حبَ رسول دائم ہے۔۔۔۔۔۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مندرجہ بالا باتیں میرے اپنے خیالات و احساسات ہیں۔۔۔۔۔کسی بھی شرعی رائے کے لئے کسی مستند مفتی یا عالم سے رجوع کیا جائے۔۔۔
پیارے بھائی ایک بات عرض‌کرنا چاہ رہا ہوں۔ وہ یہ کہ میں نے سرخی کو نقل کیا کہ روحانی بیٹا کے آگے عامر چیمہ کا نام نہیں بلکہ کالم نگار کا نام لکھا تھا۔ میرے پیغام کو دوبارہ پڑھیں۔ دوسری بات یہ کہ اس فتویٰ‌کی نوبت تب آتی ہے جب پہلے سے اس کے بار ے میں کوئی بات نبی پاک ص سے ثابت نہ ہو۔جب کہ حیاتٍ مبارکہ کو پڑھیں۔ وہاں ایک بار ایک بدو نے آنحضرت ص کے گلے میں کپڑا ڈال کر اس زور سے کھینچھا کہ نشان پڑ گئے۔ وہ مسلمان تھا۔ اس کو تو نبی پاک ص نے اسلام سے خارج نہیں کیا۔ اسی طرح ابو جہل نے نبی پاک ص پر نماز کی حالت میں اونٹ کی اوجھڑی ڈالی۔ کیا اس کے قتل کا فتویٰ جاری ہوا؟اگریہ بات صوفے پر لیٹ کر بخاری پڑھنے والے کو یعنی مجھے معلوم ہے تو میں اس آٹھ سال کے بعد فارغ التحصیل ہونے والے اور فتویٰ‌دینے والے کو کس طرح سے سمجھوں؟حالانکہ میں‌نے بخاری شریف بھی پوری نہیں پڑھی۔
صوفے پر بیٹھ کر بخاری پڑھنا اورآٹھ سال دین کا علم، تو اس میں صرف یہ کہنا چاہوں گا کہ آج کل کے مدارس میں تخصیص یعنی سپیشلائزیشن میں کیا کیا مضامین ہیں۔ ان میں‌درجہ بندی ہے کہ یہ شعبہ ان لوگوں کو تیار کرے گا جو کہ بریلویوں‌سے مناظرہ کر کے انہیں شکست دیں‌گے۔ یہ شعبہ ان لوگوں‌کا ہے جو کہ دیوبندیوں کو مناظرے کے ذریعے شکست دیں‌گے۔ اسی طرح شیعہ اور دیگر فرقوں‌پر بھی اپنی فوقیت جتانے کو انہوں نے سپیشلائزیشن کا نام دیا ہے۔ دوسری بات ان مدارس کے نصاب کو دیکھیں۔ کسی نے بھی پورے قرآن پاک کی تعلیم، حفظ اور اس کے ترجمے کو اہمیت نہیں دی۔ کسی نے ایک پارہ کورس میں‌شامل کیا ہے کسی نے ڈیڑھ۔ اسی لئے میں نے عرض کی تھی کہ بات بہت دور چلی جائے گی۔ جہاں‌تک‌آپ نے بات کی کہ میڈیکل کی کتب پڑھ کر آپریشن کرنے کی، تو اس میں یہ وضاحت کریں‌گے کہ جس نے یہ کالم لکھا، وہ کیا مولوی ہے؟ یا اس نے کسی فتویٰ کا حوالہ دے یہ کالم لکھا جس کو ہم مانیں؟ یا وہ صرف انٹر نیٹ پر میڈیکل کا علم پڑھ کر آپریشن کر رہا ہے۔ٹھنڈے دل اور خوش دلی سے بحث میں‌حصہ لیں۔ علم کی ترویج اچھا عمل ہے۔
بے بی ہاتھی
 

زیک

مسافر
سیفی نے کہا:
اس پوسٹ کا اصل مقصد یہ تھا کہ کیا عامر چیمہ کا عمل مسلمانوں کے لئے ایک مشعلِ راہ ہے یا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دورِ حاضر میں مسلمانوں کو سر جھکا کے جینا چاہئے اور انتظار کرنا چاہئے کہ کب مسلمان ایک ترقی یافتہ قوم اور سپر پاور بنتے ہیں۔۔۔۔۔یا مسلمانوں کو عامر چیمہ کی پیروی کرنی چاہئے اور انفرادی حیثیت میں دین کے لئے جان و مال قربان کر دینا چاہئے۔۔۔۔۔

دوم۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا اسطرح کے انفرادی کاموں کا امت مسلمہ کو بحیثیت مجموعی نقصان ہو گا یا فائدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سوم۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا امت کو اپنا امیج بہتر بنانے اور معاشی فوائد حاصل کرنے کے لئے اسلام کے کچھ احکام کو چھوڑ دینا چاہئیے؟

سیفی: میرے خیال سے تو عامر چیمہ قاتل بننا چاہتا تھا۔ شہادت کو ایسے کرتوتوں سے ملا کر پلیز بدنام نہ کریں۔

بنوری والوں کے فتوے کو کیا کہوں۔ ایک کاغذ کا ٹکڑا ہے۔ اس پر جو چاہو لکھ دو۔ سوال یہ ہے کہ اگر قیامت کے دن اس فتوے پر عمل کرنے والوں کو سزا ملی تو کیا ان مولوی صاحب کو بھی ملے گی؟

ان باتوں سے ظاہر ہو گیا ہو گا کہ میں عامر چیمہ کے فعل کو کیا سمجھتا ہوں۔ اگر آپ اسے مشعل راہ سمجھتے ہیں تو اٹھائیں چھری اور کریں حملہ کسی اخبار کے ایڈیٹر پر۔ دیکھیں کیا حاصل ہوتا ہے اس سے؟ کتنا فائدہ ہوتا ہے مسلمانوں اور اسلام کو؟

آپ نے سر جھکانے یا عامر کی حرکت میں ایک غلط correspondence ڈالی ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بس یہی دو آپشنز ہیں۔ یہ بالکل غلط ہے۔

اسی طرح آپ امیج اور معیشت کی بات کرتے ہیں مگر یہ بھول جاتے ہیں کہ معیشت کی بہتری سے کتنے غریب انسانوں کو کچھ کھانے کو ملتا ہے۔ امیج کی بجائے آپ اس کو اپنا اچھا اخلاق لوگوں کے سانے پیش کرنا بھی سمجھ سکتے ہیں۔

اگر پھر وہی ڈھاک کے تین پات تو آپ ضرور عامر چیمہ کی پیروی کریں۔ ہمیں افسوس ہو گا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
غلط زکریا بھائی۔ سیفی بھائی ابھی کچھ جذباتی ہو رہے ہیں۔ لیکن آپ منتظمٍ اعلیٰ ہیں۔ آپ کی بات بالکل ٹھیک ہے۔ مگر آخری لائن میں‌آپ نے ہم سب کا دل توڑ دیا۔ آپ تو مایوس ہو گئے۔ مایوسی کفر ہے۔ اور بے شک غلطی پر ہی سہی مگر بھائی مرنے پر افسوس ہوتا ہے۔
برا مت منائیے گا۔
بے بی ہاتھی
 
Top