صنم کی ہم عبادت کر رہے ہیں ۔۔۔۔۔عبدالعزیز راقم

راقم

محفلین
استاذ محترم، السلام علیکم!
چھوٹی بحر میں ایک غزل برائے اصلاح پیش ہے۔ اس سے پہلے والی غزل میں آپ کا تجویز کردہ مصرع شامل کر دیا ہے، اسے بھی دیکھ لیجیے گا۔ زحمت دینے کے لیے معذرت۔

صنم کی ہم عبادت کر رہے ہیں
زمانے سے بغاوت کر رہے ہیں

لٹیروں نے ہے سارا شہر لُوٹا
وہی اپنی قیادت کر رہے ہیں

الجھنے لگ پڑے ہیں حکمراں سے
دوانے ہیں،حماقت کر رہے ہیں

ہمیں ملتے ہیں اب وہ مسکرا کر
عنایت پر عنایت کر رہے ہیں

ہیں کب بے لوث دولت کے پُجاری
یہ لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں

بنائے تھے کبھی جو دوست ہم نے
وہی ہم سے عداوت کر رہے ہیں

جنھیں غیروں نے بھی سر پر بٹھایا
اُنھیں اپنے ملامت کر رہے ہیں

نہیں کرتے وہ راقم ہم سے پردہ
پتا ہے، کیوں شرارت کر رہے ہیں
 

خوشی

محفلین
الجھنے لگے ھیں حکمراں سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یا ،،،،،،،، الجھ پڑے ھیں حکمراں سے
یا

جانے کیوں حماقت کر رھے ھیں ،،،،،،، ناداں ھیں حماقت کر رھے ھیں


اساتذہ سے معذرت کے ساتھ ، میں شاعر تو نہیںںںںںںںںںںںںںںںںںںںں: :daydreaming:
 

مغزل

محفلین
خوشی ، یہ سنجیدہ موضوع ہے امید ہے آئندہ خیال کیجے گا، ۔ ( ناگوار گزرا تو معافی چاہتا ہوں ) والسلام
 

راقم

محفلین
آپ کی "حماقت" پسند آئی، لیکن اساتیذ محترم بھی تائید کر دیں تو ۔۔۔

دوانے ہیں شرارت/حماقت کر رہے ہیں

بھائی محمود احمد غزنوی صاحب، السلام علیکم!
مجھے آپ کی "شرارت" سے زیادہ آپ کی "حماقت" پسند آئی ہے۔
اساتیذ محترم کا انتظار کرتے ہیں، اگر انھوں نے بھی آپ کی "حماقت" کو پسند فرمایا تو مجھے کئی اعتراض نہیں۔
آپ کا بہت شکریہ۔
اپنا خیال رکھیے گا، لیکن اپنے خرچے پر !( مذاق کے لیے معذرت)
والسلام
 

الف عین

لائبریرین
فی الحال تو ’حماقت‘ کو ساد کر دوں، باقی غزل کو فرصت میں، ابھی محض دیکھنے اور خیریت کی اطلاع دینے آیا ہوں۔
 

خوشی

محفلین
خوشی ، یہ سنجیدہ موضوع ہے امید ہے آئندہ خیال کیجے گا، ۔ ( ناگوار گزرا تو معافی چاہتا ہوں ) والسلام

میں نے غیر سنجیدہ بات کیا کی ھے صرف ان کا مصرع پورا کیا تھا جو انھوں نے ادھورا چھوڑا تھا ، مجھے لگا ایسے زیادہ مناسب ھے


مجھے نہیں علم تھا آپ خود کو بڑے اساتذہ کی صف میں رکھے ہوئے ھیں ورنہ ایسی گستاخی نہ کرتی ، میرا خیال تھا کھلے دل و دماغ کے لوگ ھیں اصلاح کرنے والے ، ویسے بھی راقم جی نے کسی کا نام لے کے نہیں پوچھا تھا

خیر مجھے غیر سنجیدہ بات سمجھا دیں جو میرے پیغام میں آپ کو نظر آئی ،
 

مغزل

محفلین
معافی چاہتا ہوں‌(‌پہلے پیشگی تھی ) اب بھی۔ میرا شمار کوئی اساتذہ میں نہیں ہوتا۔
میں نے صرف اس بات کے پیشِ نظر لکھا کہ لڑی چوں چوں کا مربہ نہ بن جائے ۔
اب چونکہ ایسا ہو ہی چکا ہے سو ۔۔۔ ( میں تو گیا بیک ٹو دا پویلین )۔ والسلام
 

فرخ منظور

لائبریرین
الجھنے لگے ھیں حکمراں سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یا ،،،،،،،، الجھ پڑے ھیں حکمراں سے
یا

جانے کیوں حماقت کر رھے ھیں ،،،،،،، ناداں ھیں حماقت کر رھے ھیں


اساتذہ سے معذرت کے ساتھ ، میں شاعر تو نہیںںںںںںںںںںںںںںںںںںںں: :daydreaming:

خوشی صاحبہ، اصلاحِ سخن کے زمرے میں صرف وہی اساتذہ اصلاح دیتے ہیں جو عروض کا علم جانتے ہیں اگر آپ بھی عروض کا علم جانتی ہیں اور اپنے آپ کو اساتذہ میں شمار کرتی ہیں تو ضرور یہاں اصلاح دیجیے اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر براہِ مہربانی اپنی رائے نہ دیجیے۔ بہت شکریہ! آپ یہ مراسلہ پڑھ لیجیے اس کے بعد تمام غیر متعلقہ مراسلے حذف کر دیے جائیں گے، سمیت میرے مراسلے کے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بھئی میرے خیال میں اصلاح کرنا اور بات ہے تبصرہ کرنا اور بات، بھئی یہاں تبصرہ کرنے کی تو اجازت ہونی چاہیئے :)
 

خوشی

محفلین
معافی چاہتا ہوں‌(‌پہلے پیشگی تھی ) اب بھی۔ میرا شمار کوئی اساتذہ میں نہیں ہوتا۔
میں نے صرف اس بات کے پیشِ نظر لکھا کہ لڑی چوں چوں کا مربہ نہ بن جائے ۔
اب چونکہ ایسا ہو ہی چکا ہے سو ۔۔۔ ( میں تو گیا بیک ٹو دا پویلین )۔ والسلام
اصلاح بھی شگفتگی سے کی جائے تو اثر رکھتی ھے



خوشی صاحبہ، اصلاحِ سخن کے زمرے میں صرف وہی اساتذہ اصلاح دیتے ہیں جو عروض کا علم جانتے ہیں اگر آپ بھی عروض کا علم جانتی ہیں اور اپنے آپ کو اساتذہ میں شمار کرتی ہیں تو ضرور یہاں اصلاح دیجیے اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر براہِ مہربانی اپنی رائے نہ دیجیے۔ بہت شکریہ! آپ یہ مراسلہ پڑھ لیجیے اس کے بعد تمام غیر متعلقہ مراسلے حذف کر دیے جائیں گے، سمیت میرے مراسلے کے۔

جی آُپ کا مراسلہ پڑھ بلکہ حفظ کر لیا ھے میری توبہ جو میں کبھی ایسے کسی دھاگے میں‌آؤں ، نہ میں اساتذہ میں سے ہوں نہ اس کا شوق رکھتی ہوں ، شاعری کی سمجھ بوجھ ھے مجھے ، مگر کہتی وہیں ہوں جہاں اس کا ذوق رکھنے والے بھی ہوں میں نے ،کہتی، لکھا ھے ، لکھتی، نہیں لکھا مجھے امید ھے سخنور جی اس فرق کو سمجھتے ہوں گے
آُپ بصد شوق مراسلے حذف کر دیں اب ،

اور ہاں ایک تجویز ھے کہ اساتذہ کے نام ایسے دھاگوں میں نمایاں لکھ دیا کریں تاکہ نئے لوگ خوامخواہ کا جھنجھٹ مول نہ لیں
 
ذاتی طنز و تشنیع اور شکوہ شکایت کو دیوار پر مار دیں۔ جلدی جلدی ہلکے پھلکے ہو جائیں سبھی۔ مشورہ دینے میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہئے۔ میں نے خود کئی بار ایسے ایسے مشورے دیئے ہیں کہ میری جہالت کا پردہ چاک ہو کر رہ گیا ہے۔ کبھی لغت دانی کے حوالے سے، کبھی تلفظ اور وزن کے حوالے سے اور کبھی وزن اور عروض کے حوالے سے۔ ویسے صاحب شعر کو اتنا شعور تو ہوتا ہی ہے کہ اپنے کام کی چیزیں چن لے۔

:) :) :) :) :)
 

الف عین

لائبریرین
دیر آید درست آید۔ چلو حاضر ہے اصلاح۔

صنم کی ہم عبادت کر رہے ہیں
زمانے سے بغاوت کر رہے ہیں
////مفہوم کے لحاظ سے درست نہیں، کیا صنم کی عبادت زمانے کی بغاوت ہوتی ہے؟ اس کا کچھ اور سوچو تو پھر میں بھی کچھ کہوں۔

لٹیروں نے ہے سارا شہر لُوٹا
وہی اپنی قیادت کر رہے ہیں
///’لٹیروں نے ’ہمارا، شہر لوٹا‘، ’ہمارا، میں زیادہ روانی ہے، ’ہے سارا، کی بہ نسبت۔

الجھنے لگ پڑے ہیں حکمراں سے
دوانے ہیں،حماقت کر رہے ہیں
////یہاں ’لگ پڑے‘ اچھی زبان نہیں،
’لو، الجھے جا رہے ہیں حاکموں سے‘
کیسا رہے گا؟


ہمیں ملتے ہیں اب وہ مسکرا کر
عنایت پر عنایت کر رہے ہیں
///"ہمیں ملتے ہیں‘ یا ‘ہم سے ملتے ہیں’؟
’وہ ہم سے ملتے ہیں اب مسکرا کر‘
بہتر ہو گا۔

ہیں کب بے لوث دولت کے پُجاری
یہ لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں
////یہاں بھی معانی اور الفاظ کے استعمال میں کچھ گڑبڑ ہے۔ ’لاشوں پر سیاست‘ کیا محاورہ ہے۔ اس کو بھی بدلیں تو اصلاح کی سوچی جائے۔

بنائے تھے کبھی جو دوست ہم نے
وہی ہم سے عداوت کر رہے ہیں
///درست۔

جنھیں غیروں نے بھی سر پر بٹھایا
اُنھیں اپنے ملامت کر رہے ہیں
/// یہ بھی درست

نہیں کرتے وہ راقم ہم سے پردہ
پتا ہے، کیوں شرارت کر رہے ہیں
///پردہ نہ کرنا شرارت کس طرح ہے؟ اس کو سمجھنے کا کوئی قرینہ نہیں۔
 

راقم

محفلین
السلام علیکم، استاذِ محترم!
ترامیم کے بعد غزل دوبارہ ارسال ہے۔
مطلع کی فی الحال سمجھ نہیں آ رہی ہے۔اس لیے اسے سرد خانے میں ڈالنے کا پروگرام ہے۔
باقی پر ایک نظر ڈال لیجیے۔باقی تبدیلیاں تو آپ ہی کی تجویز کردہ ہیں البتہ آخری دو اشعار کو دیکھ لیجیے کہ مناسب ہیں یا نہیں؟
والسلام

صنم کی ہم عبادت کر رہے ہیں
زمانے سے بغاوت کر رہے ہیں


لٹیروں نے ہمارا شہر لُوٹا
وہی اپنی قیادت کر رہے ہیں

لو الجھے جا رہے ہیں حاکموں سے
دوانے ہیں،حماقت کر رہے ہیں

وہ ہم سے ملتے ہیں اب مسکرا کر
عنایت پر عنایت کر رہے ہیں

بنائے تھے کبھی جو دوست ہم نے
وہی ہم سے عداوت کر رہے ہیں

جنھیں غیروں نے بھی سر پر بٹھایا
اُنھیں اپنے ملامت کر رہے ہیں

ہیں کب بے لوث یہ حاکم ہمارے
جو دولت کی عبادت کر رہے ہیں

نہیں کرتے وہ راقم ہم سے پردہ
نہ جانے کیوں سخاوت کر رہے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
باقی تو درست ہے بس یہ

ہیں کب بے لوث یہ حاکم ہمارے
جو دولت کی عبادت کر رہے ہیں
اب بھی کچھ پسند نہیں آ رہا، غلطی تو بظاہر کچھ نہیں، لیکن الفاظ کے انتخاب میں کچھ کمی ہے۔
 

راقم

محفلین
السلام علیکم، استاذ محترم!
نظر کرم کا شکریہ۔
فی الحال اس شعر کو بھی سرد خانے میں ڈال دیتا ہوں اگر بعد میں کچھ بن سکا تو آپ کو دکھا دوں گا۔
ابھی غزل کی آخری صورت مطلع کے بغیر اور اس شعر کو حذف کرنے کے بعد اس طرح بنتی ہے۔

لٹیروں نے ہمارا شہر لُوٹا
وہی اپنی قیادت کر رہے ہیں

لو الجھے جا رہے ہیں حاکموں سے
دوانے ہیں،حماقت کر رہے ہیں

وہ ہم سے ملتے ہیں اب مسکرا کر
عنایت پر عنایت کر رہے ہیں

بنائے تھے کبھی جو دوست ہم نے
وہی ہم سے عداوت کر رہے ہیں

جنھیں غیروں نے بھی سر پر بٹھایا
اُنھیں اپنے ملامت کر رہے ہیں

نہیں کرتے وہ راقم ہم سے پردہ
نہ جانے کیوں سخاوت کر رہے ہیں
 
Top