صفائے شیشۂ من، لا الہ' الا ھو:::اصلاح کے لیے

صفائے شیشۂ من، لا الہ' الا ھو

لگی ہے دل کی لگن، لا الہ' الا ھو

کھلے یہ آنکھ تو کھلتے ہی ایک نور سحر
یہ نور کی ہے اٹھن، لا الہ' الا ھو


نگاہ شیخ نگاہوں میں ہاتھ ہاتھوں میں
کھلی زباں تو سخن، لا الہ' الا ھو


چڑھا ہے "احسن تقویم" کا یہ پہناوا
ڈلا ہے اس میں بدن، لا الہ' الا ھو


کثیف روح و بدن میں پڑے تو گونج پڑے
صدائے ھو کی پھبن، لا الہ' الا ھو


کبھی لگے ہے صبا اور کبھی ہے موج نسیم
کبھی ہے کوہ مہن، لا الہ' الا ھو


کھڑا جماعت علی میں ہوا بفیض نبی
کھڑا ہوا تو حسن، لا الہ' الا ھو


حسن محمود جماعتی
13/02/2014
07:03pm
 
آخری تدوین:
بہت خوب حسن بھائی۔ اصلاح کا کام تو اساتذہ ہی جانیں۔ اپنی لا علمی کے باعث کچھ سوالات
اٹھن لفظ کبھی مستعمل نہیں دیکھا۔ اٹھان سنا ہے البتہ۔
یہ لفظ بھی سمجھ نہیں آیا
کبھی صبا کی طح اور کبھی ہے موج نسیم
یہاں غالباً طرح ہے؟ اور اگر طرح ہے تو وزن شاید غلط باندھا ہے۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
بہت عمدہ... بلکہ زبردست
اصلاح کی توالف ب بھی نہیں معلوم، البتہ ایک بالکل عام قاری ہونے کی حیثیت سے کچھ سوال ہیں یا یوں کہہ لیں کچھ فقرے سمجھ نہیں آئے
کھلے یہ آنکھ تو کھلتے ہی ایک نور سحر
یہ نور کی ہے اٹھن، لا الہ' الا ھو
اس شعر کی سمجھ نہیں آئی.
نگاہ شیخ نگاہوں میں ہاتھ ہاتھوں میں
کھلی زباں تو سخن، لا الہ' الا ھو
شاید نگاہوں میں کے بعد کومہ ، آنا تھا؟ نہیں تو پھر اس کی بھی سمجھ نہیں آئی...
 
بہت عمدہ... بلکہ زبردست
اصلاح کی توالف ب بھی نہیں معلوم، البتہ ایک بالکل عام قاری ہونے کی حیثیت سے کچھ سوال ہیں یا یوں کہہ لیں کچھ فقرے سمجھ نہیں آئے

اس شعر کی سمجھ نہیں آئی.

شاید نگاہوں میں کے بعد کومہ ، آنا تھا؟ نہیں تو پھر اس کی بھی سمجھ نہیں آئی...
بہت شکریہ آپ کا.
اس کے کافی معنی ہیں، لیکن آسان یہ کہ، ہم پیدائشی مسلمان ہیں، یہ کلمہ کا صدقہ ہے کہ پیدائش کے ساتھ یہ نور ملا... آنکھ کھلتے ہی...
نگاہ شیخ نگاہوں میں، ہاتھ ہاتھوں میں
یہ اس منظر کی طرف اشارہ ہے جب مرشد کے ہاتھ میں ہاتھ اور آنکھ آنکھ سے مل رہی ہوتی ہے.... اس در سے بھی سبق ملتا ہے.. . لا الہ الا ھو...
 

الف عین

لائبریرین
اب تفصیل کی بھی یاد آ گئی کہ اس وقت لیپ ٹاپ پر ہوں۔

صفائے شیشۂ من، لا الہ' الا ھو
لگی ہے دل کی لگن، لا الہ' الا ھو

۔۔ دو لخت ہے

کھلے یہ آنکھ تو کھلتے ہی ایک نور سحر
یہ نور کی ہے اٹھن، لا الہ' الا ھو
÷÷÷ اٹھا نی جگہ اٹھن غلط ہے۔ شعر کی تفہیم بھی نہیں ہوتی۔

نگاہ شیخ نگاہوں میں ہاتھ ہاتھوں میں
کھلی زباں تو سخن، لا الہ' الا ھو
۔۔ یہ بھی دو لختی کا شکار لگتا ہے۔

چڑھا ہے "احسن تقویم" کا یہ پہناوا
ڈلا ہے اس میں بدن، لا الہ' الا ھو
۔۔ڈلا؟ کیا مراد ’ڈھلا‘ ہے؟

کثیف روح و بدن میں پڑے تو گونج پڑے
صدائے ھو کی پھبن، لا الہ' الا ھو
۔۔گونج پڑے درست محاورہ نہیں، گونج اٹھے بہتر ہے۔

کبھی لگے ہے صبا اور کبھی ہے موج نسیم
کبھی ہے کوہ مہن، لا الہ' الا ھو
‘مہن‘ بھی سمجھ میں نہیں آیا۔ کیا یہ ’محن‘ ہے؟

کھڑا جماعت علی میں ہوا بفیض نبی
کھڑا ہوا تو حسن، لا الہ' الا ھو
۔۔’جماعت علی‘ سے مراد جماعتِ علی ہے کیا؟ جاعت علی اگر اسی طرح ہے تو |علی‘ کی ’ع‘ کا اسقاط ہو گیا ہے، اور اگر جماعتِ علی ہے تو بحر سے خارج ہے۔​
 
اب تفصیل کی بھی یاد آ گئی کہ اس وقت لیپ ٹاپ پر ہوں۔

صفائے شیشۂ من، لا الہ' الا ھو
لگی ہے دل کی لگن، لا الہ' الا ھو

۔۔ دو لخت ہے

کھلے یہ آنکھ تو کھلتے ہی ایک نور سحر
یہ نور کی ہے اٹھن، لا الہ' الا ھو
÷÷÷ اٹھا نی جگہ اٹھن غلط ہے۔ شعر کی تفہیم بھی نہیں ہوتی۔

نگاہ شیخ نگاہوں میں ہاتھ ہاتھوں میں
کھلی زباں تو سخن، لا الہ' الا ھو
۔۔ یہ بھی دو لختی کا شکار لگتا ہے۔

چڑھا ہے "احسن تقویم" کا یہ پہناوا
ڈلا ہے اس میں بدن، لا الہ' الا ھو
۔۔ڈلا؟ کیا مراد ’ڈھلا‘ ہے؟

کثیف روح و بدن میں پڑے تو گونج پڑے
صدائے ھو کی پھبن، لا الہ' الا ھو
۔۔گونج پڑے درست محاورہ نہیں، گونج اٹھے بہتر ہے۔

کبھی لگے ہے صبا اور کبھی ہے موج نسیم
کبھی ہے کوہ مہن، لا الہ' الا ھو
‘مہن‘ بھی سمجھ میں نہیں آیا۔ کیا یہ ’محن‘ ہے؟

کھڑا جماعت علی میں ہوا بفیض نبی
کھڑا ہوا تو حسن، لا الہ' الا ھو
۔۔’جماعت علی‘ سے مراد جماعتِ علی ہے کیا؟ جاعت علی اگر اسی طرح ہے تو |علی‘ کی ’ع‘ کا اسقاط ہو گیا ہے، اور اگر جماعتِ علی ہے تو بحر سے خارج ہے۔​
نظر عنایت پر شکریہ استاد محترم۔۔۔۔ تدوین کے بعد دوبارہ حاضر ہوتا ہوں۔۔۔۔
 
Top