محمد نعمان

محفلین
بڑے عرصے سے سوچ رہا تھا کہ اس طرز پر کوئی دھاگہ کھولوں کہ اس کی مجھے بہت ضرورت تھی۔۔۔۔
اگر باقی لوگوں کو بھی اس سے فائدہ ہو تو میرے لیے ایک اعزاز کی بات ہو گی۔۔۔۔
اس دھاگے میں مشکل الفاظ کے وزن اور ان کے شاعری میں استعمال پر بات ہو گی۔۔۔
اس کے علاوہ شاعری میں مستعمل مختلف اصطلاحات کو بھی زیر بحث لایا جائے گا تاکہ بڑے شعرا کے کلام کو سمجھنے میں آسانی ہو۔۔۔۔
یہ سب اس لیے بھی ضروری ہے کہ مختلف لغات میں الفاظ کے لفظی معنی تو مل جاتے ہیں مگر اصطلاحی معنٰی اور مختلف الفاظ کا شاعری میں ماہرانہ یا مخصوص استعمال کے بارے میں کچھ نہیں ملتا۔۔۔
اساتذہ ہمارے یوں بھی بہت پیار کرنے والے ہیں اور انہوں نے ہمارے کسی بھی سوال کو کبھی بھی رد نہیں کیا اور ہمیشہ بڑے پیار سے ہماری ساری پریشانیاں ختم کی ہیں اور ہمیں ہمیشہ سیراب کیا ہے۔۔۔جن میں سب سے اوپر وارث بھائی اور استاد محترم اعجاز عبیدصاحبان ہیں۔۔۔۔
ابھی خرم شہزاد خرم بھائی سے بھی فون پر یہی بات ہوئی کہ اس محفل پر موجود اساتذہ ہی کی وجہ ہے کہ ہم جیسے کئی پیاسے سیراب ہوتے ہیں۔۔۔اور سیراب ہونے کے بعد ڈھیروں دعائیں بھی کرتے ہیں۔۔۔
اللہ ہمارے اساتذہ کو خوش رکھے اور ان پر کبھی آنچ نہ آئے۔۔۔آمین
اس کے علاوہ ایم اے راجا ، خرم بھائی ، محمود مغل بھائی اور باقی شعروشاعری سے شغف رکھنے والے خواتین و حضرات سے بھی التماس ہے کہ یہاں تشریف لائیں اور سیکھنے سکھانے کے عمل میں زیادہ سے زیادہ شریک ہوں تاکہ سب سیراب ہو سکیں۔۔۔
 

محمد نعمان

محفلین
توقعات کا وزن کیا ہو گا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

اس کے علاوہ کئی ایسے الفاظ ہیں جن میں لفظ ن ساکن لگتا ہے ، جیسے جنگ ،سنگ۔
کیا ان میں ن کا وزن شمار ہو گا۔۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اچھا سلسلہ ہے نعمان!

اگر آپ الفاظ اور انکا اشعار میں استعمال دیکھنا چاہتے ہیں تو مندرجہ ذیل لغات انتہائی معاون و مددگار ہیں:

معین الادب معروف بہ معین الشعراء از منشی غلام حسین خان آفاق بنارسی (1932ء)
سنگ میل، لاہور 2003ء

یہ فقط اسی مقصد کیلیے ہے جس کیلیے آپ نے یہ تھریڈ کھولا ہے۔ اس میں نہ صرف الفاظ کے معنی ہیں بلکہ مشہور شعرا کے کلام سے مثالیں ہیں، مثلاً

توقع - ع (عربی)، امید، بھروسہ، آس، 576 (اعدادِ ملفوظی)، مونث

وہاں جھوٹے وعدے پہ لب ہل گیا
توقع مجھے کس قدر ہو گئی

(داغ)

اسکے علاوہ فرہنگِ آصفیہ از سید احمد دہلوی، جو چار جلدوں میں ہے اور اردو کی مستند ترین لغات میں سے ہے، اسی بھی سنگِ میل نے حال ہی میں شائع کیا ہے، اس سے پہلے بھی کئی ایڈیشن چھپ چکے ہیں۔ اس میں کسی حد تک کلام کی مثالیں موجود ہیں!

امیر اللغات از امیر مینائی (فقط دو جلدیں)
اگر امیر مینائی کو اجل مہلت دیتی تو یہ ایک ایسی لاجواب لغت ہوتی کہ اسکی نظیر نہ ملتی۔ فقط دو جلدیں ہی مکمل ہو پائیں جو صرف الف پر ہیں! ایک ایک لفظ پر اساتذہ کے کئی کئی اشعار مثال کے طور پر موجود ہیں۔ اسے بھی سنگِ میل نے شائع کیا ہوا ہے!

-----

توقعات، توقع کی جمع ہے، توقع میں ق پر تشدید ہے یعنی توقّع، یعنی تَ وَق قع یعنی 1 2 2 یا فعولن اور توقّعات ( ت وق ق عا ت) کا وزن 1 2 1 2 1 یا مفاعلان ہے۔

سنگ، جنگ، رنگ، زنگ کا صحیح وزن سن گ ہے یعنی 2 1 یا فاع، اس میں نونِ ہندی نہیں ہے جیسا کہ 'آنکھ' میں ہے اور جسکا کوئی وزن نہیں ہوتا لیکن جدید عروض دان کہتے ہیں کہ اگر سنگ وغیرہ کو نون کے بغیر یعنی 2 یا فع کے طور پر بھی استعمال کر لیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے!
 

الف عین

لائبریرین
اچھا سلسلہ ہے نعمان، اور میرے تئیں جذبات کا بھی شکریہ۔۔
وارث نے جواب دے ہی دیا ہے تمہارے سوال کا۔۔
اچھا وارث کیا تم بھی اس جدید عروض دانوں کے گروہ میں شامل ہو جو جنگ وغیرہ کو محض جگ مانتے ہیں؟؟
میں تو اس لحاظ سے قدیم ہوں اگرچہ عروض داں نہیں تمہاری طرح۔۔ اعتراض کی حد تک لکھ دیتا ہوں اور گیند تمہاری طرف اچھال دیتا ہوں!!
 

محمد نعمان

محفلین
بہت شکریہ وارث بھائی۔۔۔۔وارث بھائی جدید عروض کی بات کرتے ہیں آپ ہمیں اس بارے میں کچھ بتائیے کہ جدید عروض کی افادیت کہاں تک ہے اور کیا جدید عروض کو قدیم پر کوئی فوقیت ہے یا قدیم پر چلنا ہی ٹھیک ہے۔۔۔۔یا دونوں کو آپس میں ملا کر بھی اپنا لائحہ عمل بنایا جا سکتا ہے۔۔۔۔
استاد محترم اعجاز صاحب بہت بہت شکریہ۔۔۔۔
استاد محترم نے بھی ایک لفظ کا استعمال کیا ہے " گیند " اس میں ن کو بطور ساکن لیا جائے گا؟
 

فاتح

لائبریرین
اوہ یہ دھاگا تو میری نظر سے گزرا ہی نہیں۔
جدید عروض دراصل عروض کی کوئی نئی قسم نہیں بلکہ عرصہ دراز سے اردو الفاظ کے صوتی آہنگ میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کے باعث چند رعایتیں دے دی گئی ہیں جو عربی اور فارسی عروض میں ان دو زبانوں کے آہنگ کے اعتبار سے نہیں دی گئی تھیں۔
نون غنہ کی چند اقسام ہیں مگر تقریباً تمام اقسام ہی وزن میں شمار نہیں ہوتیں سوائے ان چند الفاظ کے جن کا ذکر برادرم وارث صاحب نے کیا۔ قدیم خطاطی میں نون غنہ کو واضح کرنے کے لیے اس نون پر ایک چھوٹا سا نون غنہ کا نشان (ں) ڈالا جاتا تھا۔
 

محمد نعمان

محفلین
بہت شکریہ فاتح بھائی۔۔۔۔
خوش رہیئے۔۔۔
اور سخنور جی آپ کا نام اور فاتح بھیا کا نام میں پیغام نمبر ایک میں لکھنا بھول گیا، ذہن میں ہی نہ آیا۔۔۔۔معافی کا خواستگار ہوں
آپ حضرات بھی اساتذہ میں شمار ہوتے ہیں۔۔۔۔
کرم فرماتے رہیئے گا۔۔۔۔
 

محمد نعمان

محفلین
" ؤ " کا وزن کیا ہو گا؟ کیا اس کو گرایا جا سکتا ہے جیسے لگاؤ میں اگر گرا دیا جائے تو کیا اس کا وزن 21 یا 11 لینا ٹھیک ہو گا۔۔
اور " میں " کا وزن کیا 1 لیا جا سکتا ہے۔۔۔۔
 

فاتح

لائبریرین
استاد محترم نے بھی ایک لفظ کا استعمال کیا ہے " گیند " اس میں ن کو بطور ساکن لیا جائے گا؟

نون غنہ ہمیشہ ساکن ہی ہوتا ہے۔ اس پر کوئی حرکت (زیر، زبر، پیش) نہیں ڈالی جا سکتی ۔ جس نون پر حرکت ہو گی وہ غنہ نہیں ہو سکتا۔ہاں یہ پوچھا جا سکتا ہے کہ آیا اس لفظ میں نون غنہ عروض کے حوالے سے ساقط الوزن ہے یا نہیں۔
اور اس اسقاط کا بھی کوئی لگا بندھا قاعدہ نہیں ہے بلکہ اہلِ زبان کے ہاں اس کے استعمال پر منحصر ہے۔ اب یہ دیکھیے کہ "انگ" کا نون غنہ تقطیع میں شمار کیا جاتا ہے۔ مثلاً پروین شاکر کا یہ شعر:
مجھ پہ چھا جائے وہ برسات کی خوشبو کی طرح
انگ انگ اپنا اسی رُت میں مہکتا دیکھوں​

جب کہ "انگلی" یا "انگلیوں" میں اسی انگ میں گاف سے قبل کا نون غنہ ساقط الوزن ہو جاتا ہے۔مثلاً عبد الحمید عدم کا یہ شعر:
اس کی نازک انگلیوں کو دیکھ کر اکثر عدم
ایک ہلکی سی صدائے ساز آتی ہے مجھے​

یہی وجہ ہے کہ جیسا کہ وارث صاحب نے فرمایا کہ جدید عروض میں اس جھنجھٹ سے نجات دلانے کی کوشش کی گئی ہے اور ہر نون غنہ کو ساقط الوزن باندھنے کی اجازت دی گئی ہے کہ اس کا کوئی قاعدہ نہ تھا سوائے اس کے کہ فلاں لفظ میں فلاں استاد نے نون غنہ کو تقطیع میں شامل اور فلاں نے ساقط باندھا ہے۔

اور خدارا میرا نام اساتذہ کی فہرست سے خارج فرما دیں کہ اس مرتبہ کو پہنچنے میں صدیاں درکار ہیں۔:grin:
میں تو فی الحقیقت یہاں آپ سب سے سیکھنے کی غرض سے آتا ہوں۔
 

فاتح

لائبریرین
" ؤ " کا وزن کیا ہو گا؟ کیا اس کو گرایا جا سکتا ہے جیسے لگاؤ میں اگر گرا دیا جائے تو کیا اس کا وزن 21 یا 11 لینا ٹھیک ہو گا۔۔
اور " میں " کا وزن کیا 1 لیا جا سکتا ہے۔۔۔۔

بھائی یہ عروض کا بائنری سسٹم (121212);) تو میری سمجھ سے بالا ہے لیکن ؤ کے واو پر موجود ہمزہ بھی ایک حرف ہی ہے اور اس ہمزہ کا بھی وہی وزن ہو گا جو کسی اور حرف کا ہو سکتا ہے یعنی ؤ، تو، جو، بو، کو، سو، گو، دو، وغیرہ تمام الفاظ ہم وزن ہیں اور وزن کے اعتبار سے "فا" کے وزن پر ہیں۔
ہاں یہ ضرور ہے کہ تقطیع میں ہم ان سب کا واو بذریعہ ہجائے خفیف ساقط کر سکتے ہیں اور یوں یہ تمام "فَ"کے وزن پر آ جائیں گے۔

بہرحال ؤ کے وزن کو سمجھنے کے لیے آپ اس کے واو پر موجود ہمزہ کو کسی بھی حرف سے بدل کر دیکھ لیجیے۔
 

محمد نعمان

محفلین
فاتح بھائی بہت شکریہ۔۔۔۔
سیکھنے کا عمل تو تا دم مرگ جاری رہتا ہے۔۔کہ اس میں ٹہراؤ کی گنجائش ہی نہیں ہے۔۔۔۔
آپ ہمارے سینئر ہیں اسی لحاظ سے ہمارے لیے اساتذہ کی فہرست میں ہیں۔۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اچھا سلسلہ ہے نعمان، اور میرے تئیں جذبات کا بھی شکریہ۔۔
وارث نے جواب دے ہی دیا ہے تمہارے سوال کا۔۔
اچھا وارثم کیا تم بھی اس جدید عروض دانوں کے گروہ میں شامل ہو جو جنگ وغیرہ کو محض جگ مانتے ہیں؟؟
میں تو اس لحاظ سے قدیم ہوں اگرچہ عروض داں نہیں تمہاری طرح۔۔ اعتراض کی حد تک لکھ دیتا ہوں اور گیند تمہاری طرف اچھال دیتا ہوں!!

اعجاز صاحب میرا حل ان دونوں کے درمیان ہے، اپنا شعر ہو تو میں کلاسیکی عروض کی پابندی کرنے کی کوشش کرتا ہوں لیکن اگر کوئی اسکی پابندی نہ بھی کرے تو میں اس پر اعتراض نہیں کرتا اور یہی حل 'نہ' اور 'کہ' کا ہے :)
 

الف عین

لائبریرین
ؤ کے سلسلے میں میرا اصول ہے کہ اگر یہ امر کے طور پر ہے (جاؤ، لاؤ، سکھاؤ) تو میں اس کا ایک عدد شمار کروں گا۔ جاؤ بر وزن فعل۔ لیکن دوسرے الفاظ ہوں تو بر وزن فع (2) کی اجازت دی جا سکتی ہے، جیسے گاؤں، لاؤں، پاؤں، اگر چہ فصیح تو یہی ہے کہ اس کو آدھا ہی باندھا جائے، یعنی ف (1)
 

فاتح

لائبریرین
اعجاز صاحب! آپ درست فرما رہے ہیں۔ بلکہ پاؤں اور گاؤں وغیرہ بھی قدما کے نزدیک وتد مفروق (فاع) ہی ہیں بلکہ پاؤں کے متعلق تو غالب نے تحریراً تنبیہ کی تھی کہ اسے پاؤں لکھنا غلط ہے اسے پانو (پ، الف، نون غنہ اور واو) لکھا جائے۔
 

ایم اے راجا

محفلین
کیا نہیں کو بر وزن ن یا نی یعنی 1 یا 2 بھی باندھنا جائز ہے۔
تمہیں کو 1 2 فعو یا 2 فا یا 2 2 فاعو، باندھنا جائز ہے،

جیسا کہ کسی شاعر کی غزل ہے متقارب میں،
تمہیں دلگی بھول جانی پڑے گی
محبت کی راہوں میں آکر تو دیکھو

یہاں " تمہیں کو بر وزن 1 2 ( فعو) "ت میں" باندھا گیا ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
کیا نہیں کو بر وزن ن یا نی یعنی 1 یا 2 بھی باندھنا جائز ہے۔
تمہیں کو 1 2 فعو یا 2 فا یا 2 2 فاعو، باندھنا جائز ہے،

جیسا کہ کسی شاعر کی غزل ہے متقارب میں،
تمہیں دلگی بھول جانی پڑے گی
محبت کی راہوں میں آکر تو دیکھو

یہاں " تمہیں کو بر وزن 1 2 ( فعو) "ت میں" باندھا گیا ہے۔

نہیں یا تمہیں کو فَعُو یا فَعَ ہر دو طرح باندھا جا سکتا ہے اور اس کا انحصار ضرورت پر ہے مگر بطور فَعلُن، فَا یا فَ باندھنا غلط ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
ایک بات اور کہہ دوں۔۔ تمہیں میں یہ ’مھ‘ ہے جس کا تلفظ بھ پھ تھ جیسا ہوتا ہے۔ چنانچہ اسی طرح باندھا جاتا ہے۔
 

محمد نعمان

محفلین
تو کیا " میں " کو بروزن ف لیا جا سکتا ہے۔۔۔۔

اور " صوتِ جَرَس " کو شاعری میں کس مطلب پر استعمال کیا جاتا ہے۔۔۔اور اس کا وزن بھی بتا دیجیئے۔۔۔
 
Top