شفیق خلش شفیق خلش ::::: ہو جائے اُن سے پیار دوبارہ، کبھی نہیں ::::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین




غزلِ
proxy.php

ہو جائے اُن سے پیار دوبارہ، کبھی نہیں
پھر ہو غموں سے دِل یہ غبارہ، کبھی نہیں

لاحق ہمیشہ اُن سے بھی تنہائیاں رہیں
دِن اچھا کہہ سکیں وہ گزارہ کبھی نہیں

شِیرازۂ حیات سمیٹا جو ایک بار
کیا ہم بکھرنے دیںگے دوبارہ، کبھی نہیں

حاصل ہُوا ہے اُن سے محبّت میں کم سبق
جو پھرسے دیں وہ خود پہ اِجارہ، کبھی نہیں

رکھتے ہیں نرم گوشہ بھی دِل میں کہِیں کوئی
ہم دیں اُنھیں کچھ ایسا اِشارہ، کبھی نہیں

اب پھر سے کہہ کے چاند، وہ بن پائیں گے نہیں
دِل کے اُفق کا میرے سِتارہ، کبھی نہیں

کیوں لا تعلّقی پہ یہی پُوچھتے ہیں سب
ہوگا بھی اُن سے ختم کِنارہ کبھی نہیں

تا عُمر! ہم ہیں دِل میں تہیّہ کِیے خلِش
دیں گے نہیں اب اُن کو نظارہ، کبھی نہیں

شفیق خلش
 
Top