ﻏﯿﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﻣﻞ ﮐﮧ ﮨﯽ ﺳﮩﯽ، ﺑﮯﺑﺎﮎ ﺗﻮ ﮨﻮﺍ ﺑﺎﺭﮮ ﻭﮦ ﺷﻮﻕ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﮯ ﭼﺎﻻﮎ ﺗﻮ ﮨﻮﺍ ﺟﯽ ﺧﻮﺵ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ﮔﺮﺗﮯ ﻣﮑﺎﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﯾﮧ ﺷﮩﺮ ﺧﻮﻑ ﺧﺪﺍ ﺳﮯ ﺟﮕﺮ ﭼﺎﮎ ﺗﻮ ﮨﻮﺍ ﯾﮧ ﺗﻮ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺁﺩﻣﯽ ﭘﻮﮨﻨﭽﺎ ﮨﮯ ﻣﺎﮦ ﺗﮏ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺍ، ﻭﮦ ﻭﺍﻗﻒ ﺍﻓﻼﮎ ﺗﻮ ﮨﻮﺍ ﺍﺱ ﮐﺸﻤﮑﺶ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﮑﮯ ﺗﻮ ﮨﯿﮟ ﺍﮮ ﻣﻨﯿﺮ ﺷﮩﺮ ﺧﺪﺍ ﺳﺘﻢ ﺳﮯ ﻣﮕﺮ ﭘﺎﮎ ﺗﻮ ﮨﻮﺍ ﻣﻨﯿﺮ ﻧﯿﺎﺯﯼ
محفل پر خوش آمدید براہ کرم پاکستان جیسا ہے، اسے ویسا ہی رہنے دیں۔ اسلامی امارت نہ بنائیں۔ آپ کا شکریہ ابن سعید اور محمد وارث بھائی سے درخواست ہے کہ یہ ڈسپلے پک ہٹا دیں