شعبۂ تصنیف و تالیف، جامعہ کراچی کا "جریدہ"- کچھ جھلکیاں۔۔

میں ابھی پہلا مضمون سرقے کی روایت والا پڑھ رہا ہوں.
صاحبِ مضمون نے سرقہ کے حوالے سے کافی سخت مؤقف اپنایا ہے.

تابش بھائی سرقے پر پورا ایک طویل رسالہ موجود ہے نیٹ پر جو راشد اشرف صاحب نے اپلوڈ کیا ہے۔ شاید 400 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔ ویسے میرا ذاتی خیال ہے کہ سرقے کو موضوعِ گفتگو بناتے وقت چو چند چیزیں پیشِ نظر ہونی چاہیں ان میں یہ بھی دیکھ لینا چاہیے کہ جس پر سرقے کا الزام ہے کیا وہ اس سے تحریر سے واقف بھی تھا یا نہیں ؟ کیوں کہ آل لیجنڈز تھنک آ لائیک والا معاملہ اکثر پیش آتا رہتا ہے۔ علامہ اقبال کے مردِ مومن کو بھی سوپر مین کا چربا کہا گیا تھا حالانکہ انھوں نے اپنے ایک خط میں لکھا کہ مردِ مومن کا تصور اسلام سے لیا تھا اور وہ سوپر مین کے بارے میں جانتے بھی نہیں تھے۔
 

فہد اشرف

محفلین
بالخصوص جریدہ کا نمبر "چہ دلاور است" مطالعے کے لیے خاصے کی چیز ہے۔ امین جریدہ کی یہ جلد نمبر 27 ہے۔
جس میں مہر نیم روز کے سراغ رسانوں نے سارقین اور چاربین کے حوالے سے خاصی پرمغز تحاریر شامل کی ہیں
کچھ عرصہ قبل میں نے اپنے بلاگ پر اس کے حوالےسے ایک پوسٹ کی ہے۔ ۔ فرصت ملے تو ضرور دیکھنا۔
آپ کے بلاگ کا لنک؟
 

زیک

مسافر
تابش بھائی سرقے پر پورا ایک طویل رسالہ موجود ہے نیٹ پر جو راشد اشرف صاحب نے اپلوڈ کیا ہے۔ شاید 400 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔ ویسے میرا ذاتی خیال ہے کہ سرقے کو موضوعِ گفتگو بناتے وقت چو چند چیزیں پیشِ نظر ہونی چاہیں ان میں یہ بھی دیکھ لینا چاہیے کہ جس پر سرقے کا الزام ہے کیا وہ اس سے تحریر سے واقف بھی تھا یا نہیں ؟ کیوں کہ آل لیجنڈز تھنک آ لائیک والا معاملہ اکثر پیش آتا رہتا ہے۔ علامہ اقبال کے مردِ مومن کو بھی سوپر مین کا چربا کہا گیا تھا حالانکہ انھوں نے اپنے ایک خط میں لکھا کہ مردِ مومن کا تصور اسلام سے لیا تھا اور وہ سوپر مین کے بارے میں جانتے بھی نہیں تھے۔
کیا آپ واقعی یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اقبال فلسفے میں ڈاکٹریٹ کے باوجود Nietzsche سے واقف نہ تھے؟ یہ تو سرقے سے بڑا جہالت کا الزام ہے۔
 

فہد اشرف

محفلین
کیا آپ واقعی یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اقبال فلسفے میں ڈاکٹریٹ کے باوجود Nietzsche سے واقف نہ تھے؟ یہ تو سرقے سے بڑا جہالت کا الزام ہے۔
اگر ہوتا وہ مجذوب فرنگی اس زمانے میں
تو اقبال اس کو سمجھاتا مقام کبریا کیا ہے
کلیات اقبال کے حاشیےکے مطابق یہاں"مجذوب فرنگی" سے مراد نطشے ہے، اس لیے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اقبال نطشے اور اس کے فلسفےسے ناواقف تھے۔
 

فہد اشرف

محفلین
لوگوں کی دلچسپی کے لئے کتاب کی بنیادی معلومات اور فہرستِ مضامین پوسٹ کر رہا ہوں. کتاب سستی ہے، خریدنے میں مسئلہ نہیں ہونا چاہیے. :)
20161129_091525-01_zps4aincnok.jpeg

20161129_091533-01_zpssglveqce.jpeg

20161129_091540-01_zpsofid8jrb.jpeg

20161129_091557-01_zpssmafpj3n.jpeg

20161129_091602-01_zpsomgkaqhk.jpeg

20161129_091611-01_zpslbtlnuej.jpeg
مجھے مولانا آزاد رح کی 'سرقے' کی سرگزشت دیکھنی ہے، اگر وہ صفحات آپ میرے پاس بھیج دیں تو شکر گزار رہوں گا
 
کیا آپ واقعی یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اقبال فلسفے میں ڈاکٹریٹ کے باوجود Nietzsche سے واقف نہ تھے؟ یہ تو سرقے سے بڑا جہالت کا الزام ہے۔

بھائی علامہ کا مردِ مومن کا تصور نطشے کو پڑھنے سے پہلے کا ہے۔ اس حوالےسے خطوطِ اقبال اور خرم شفیق کی کتب جن میں علامہ اقبال کی زندگی کے مختلف ادوارکو موضوع بنایا گیا ہے، ان کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔مزید یہ کہ ان دونوں میں واضح فرق بھی ہے کہ ایک محض فرضی خیالی قسم کی چیز ہے جب کہ دوسرا یعنی مردِ مومن کے تصور کا منبع قرآن و حدیث ہے۔
 
آخری تدوین:
Top