شریف برادران کے کارنامے پیپلز پارٹی کے اشتہارات کی زینت

Haroon4.jpg
 
بہت شکریہ محب علوی۔ آپ نے خود تو تالا لگے دھاگے کے تالے کھول کر پیغام لکھ دیا تھا ۔ مجھے ساجد بھائی کے آنے اور سرکاری طور پر دھاگے کا تالا کھولنے کا انتظار کرنا پڑا۔ اسے کہتے ہیں ۔۔ 'خواص' اور 'عوام' میں فرق :jokingly: ۔

آپ کی پوسٹ کا تفصیلی جواب دینا چاہوں گی لیکن ابھی تھوڑی مصروفیت ہے۔ صرف ایک بات کہوں گی۔ میں نے عمران خان سمیت تمام جماعتوں کا منشور پڑھنے کی کوشش کی ہے خصوصاً تعلیمی پالیسی کے بارے میں۔ تحریکِ انصاف کی تعلیمی پالیسی کے salient پوائنٹس سننے میں تو کانوں کو بہت بھلے لگتے ہیں لیکن تفصیلاً دیکھا جائے تو میرے جیسے کم علم کو بھی بہت سی contradictions دیکھنے کو ملتی ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے اس پالیسی کے بنانے میں over-ambitious قسم کے لوگ بھی شامل تھے۔ تفصیلاً تبصرہ پہلی ہی فرصت میں ان شاءاللہ۔

عوام کے لیے لڑی جانے والی جنگ کا حال آپ اوپر ساجد کے مراسلے میں پڑھ سکتی ہیں۔ میں نے بالخصوص ایسے تمام دوستوں کے لیے یہ تالہ کھلوایا جو اپنی رائے کے اظہار کا موقع ضائع ہونے پر دل ہی دل میں کف افسوس مل رہے تھے۔

تعلیم کے حوالے سے میں ابھی تو صرف یہی کہنا چاہتا ہوں کہ سمت درست چنی ہے تحریک انصاف نے ، ایک جیسا تعلیمی نظام نافذ کرنے کی منصوبہ بندی اور قومی زبان اردو کو اصل مقام پر بحال کرنے کی کوشش ۔ یقینا بہت سی چیزیں اس وقت دسترس سے باہر نظر آ رہی ہوں گی مگر اگر آپ ہدف ہی چھوٹا مقرر کریں گے تو پھر یقینا آپ کا حاصل کہیں کم ہو گا۔

آپ کی تفصیلی پوسٹ کا انتظار رہے گا۔ :)
 
:shock: آپ حسن نثار کے کہے اور لکھے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں؟ :eyerolling:

بالکل نہیں اور اس دفعہ کی الٹ پلٹ نے میرے یقین کو اور مستحکم کر دیا ۔ تحریک انصاف کی حمایت کی وجہ سے میں کچھ عرصہ کو بہک گیا تھا مگر اچھا ہوا کہ حسن نثار نے عین وقت پر مخالفت کرکے میرا یقین مستحکم کر دیا کہ نہیں کچھ واقعی ٹھیک ہو رہا ہے جو حسن نثار آخر تک حمایت نہ کر سکا۔

ویسے اب پھر نرم گوشہ نمایاں کرنا شروع کر دیا ہے مگر اب مجھ سمیت بہت سے تحریک انصاف کے متفقین کی آنکھیں کھول دی ہیں ۔ اس پر میں شکریہ ہی ادا کر سکتا ہوں حسن نثار کا اور کم از کم اس دور کی تحاریر کو مثال کے طور پر آئندہ زندگی میں استعمال کر سکوں گا کہ اس پورے عمل کا میں نے بغور اور بخوبی جائزہ لیا ہے۔
 
یہ تو پھر روایتی سیاست ہو گئی نا "تبدیلی" اور "نیا پاکستان" کے نعرے کے متضاد:)

یہ ٹھیک ہے ساجد کہ عمران تقریر کے معاملے میں ٹھیک روش پر گامزن نہیں اور میں اب اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ تقریر کسی خاص موقع پر ہی لکھی جاتی ہے ورنہ عموما اسے عمران کی صوابدید پر چھوڑا جا رہا ہے یا عمران خود ہی تقریر لکھوانے میں دلچسپی نہیں لے رہا جس وجہ سے تقریر اور خطاب کے بنیادی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ اب تو وقت ختم ہو رہا ہے مگر امید ہے کہ آئندہ یہ تنقید کوئی اچھے طریقہ سے عمران تک پہنچا دے گا۔ :)
 
بہرحال میرا تجربہ اور مشاہدہ (جو کہ ضروری نہیں آپ یا بہت سے لوگوں کی نظر میں درست ہو) یہ بتاتا ہے کہ یہ کوئی فارمولہ نہیں ہے کہ ایک اچھا فلاحی ورکر ایک اچھا سیاست دان بھی ہو۔ سیاست ایک بالکل مختلف میدان ہے جہاں آپ کو جوش کے ساتھ ساتھ ہوش، جذبے کے ساتھ ساتھ تدبر، فہم اور حوصلے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ عمران خان میں یقیناً یہ ساری خوبیاں موجود ہوں گی لیکن کم از کم گزشتہ کچھ عرصے سے ان کی شخصیت کا تاثر ایسا ہی آ رہا ہے کہ وہ جوشیلے تو ہیں لیکن معلوم نہیں ضبط اور ٹھنڈے مزاج کو کہاں چُھپا کر بیٹھے ہیں۔

میں نے عمران کا جائزہ لیا ہے اور میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اب وہ پہلے کے مقابلے میں کم بھڑکتا ہے اور کم غصہ میں آتا ہے ۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ کئی سال پہلے ایک انٹرویو میں محمد مالک کو عمران نے باقاعدہ بیوقوف یا تمہیں عقل نہیں ہے جیسا جملہ کہہ دیا تھا اور محمد مالک نے بڑی عاجزی اور مسکینی سے جواب دیا تھا کہ ٹھیک ہے عمران میں ایسا ہی ہوں گا ۔ :)
اب میں نے بہت سے مشکل اور تیکھے سوالات کے بھی ہنس کر اور مسکرا کر جواب دیتے دیکھا ہے عمران کو اور کم از کم ٹی وی پر یا کسی ٹاک شو پر وہ جذباتی کم ہی ہوتا ہے۔ خود عمران کا اپنا کہنا ہے کہ اس میں شروع میں اتنقامی جذبہ بہت ہوا کرتا تھا جو کہ اس کی بطور تیز رفتار بولر کے تھی مگر سیاست نے اس میں ٹھہراؤ اور صبر پیدا کر دیا ہے اور اس کی تو مثالیں بکھری پڑی ہیں کہ عمران نے خود پر انتہائی سخت تنقید اور الزامات لگانے والوں کو بھی ساتھ لیا ہے جس کی بڑی مثال شیخ رشید ہے جو عمران کی پارٹی کو تانگہ پارٹی کہا کرتا تھا اور عمران کو ایک ناکام سیاست دان کہا کرتا تھا۔ مرحوم شیر افگن عمران کو انتہائی سخت تنقید کا نشانہ بنایا کرتے تھے ، ان کے بیٹے کو اپنے کزن اور بہنوئی پر فوقیت دے کر پارٹی ٹکٹ دیا ہے۔
ابھی چند دن پہلے کامران خان نے عمران کا فقرہ اچک کر عمران سے پوچھا کہ آپ آج کہہ رہے تھے کہ ہم شیر کے تکے بنا کر کھائیں گے تو عمران نے خوبصورتی سے اسے ٹال دیا کہ یہ عوامی جملہ تھا میں اصل سوال کی طرف آتا ہوں۔ سیکھ رہا ہے اور امید ہے کہ مزید سیکھنے کا عمل جاری رہے گا۔

ابھی فضل الرحمن کی یہودی لابی والی مسلسل تکرار حتی کہ فتوی جاری کرنے پر بھی عمران نے مذاق تو اڑایا ہے مگر بہت غصہ میں یا انتہائی سخت زبان استعمال نہیں کی حالانکہ میری نظر میں یہ شخص اس کا پورا پورا مستحق ہے۔
 
یہ پٹھانوں والی غلطیاں کیوں کرتا ہے، ویسے میں نے آج تک عمران خان کو ایسے کرتے دیکھا سنا نہیں ہے ۔ جوش خطابت میں آپ بھی حد ہی پھلانگ دیتے ہیں ۔ اب یہ نہ کہہ دینا کہ عمران خان پٹھان ہے ۔ میانوالی کا نیازی ہے اور پشتو کا ایک لفظ نہیں آتا ہو گا لیکن پنجابی میں ہو سکتا ہے آپ کے کانوں کو ہاتھ لگوا دے ۔ کہنے کا مطلب ہے کہ وہ ایسا ہی پٹھان ہے جیسے آپ عرب :D

اچھا چلو یہ بتاؤ کہ کونسا جملہ ٹھیک ہوگا

میں نے قرآن پڑھی ہے
میں نے قرآن پڑھا ہے
 

زرقا مفتی

محفلین
زرقا ایک بات بتائیے۔ جب کسی بھی اہم پوسٹ کے لئے اہل امیدواروں کو دیکھا جاتا ہے تو اس میں کیا صرف ان کی ایک یا دو خوبیاں ہی دیکھی جاتی ہیں؟ کیا ایسا نہیں ہوتا کہ امیدواران کے اٹھنے بیٹھنے سے لیکر ایک ایک انداز کو اس کی شخصیت کے الجھاؤ سلجھاؤ کے ساتھ جوڑا جاتا ہے؟
بیان بازی چاہے عارضی ہو۔۔یہ انسانی شخصیت کے ایک اہم پہلو کی طرف توجہ دلاتی ہے۔ یہاں بیان بازی کو سب سے اہم تو نہیں لیکن انتہائی اہم ضرور مانا جائے گا۔
بہرحال اپنا اپنا نقطہ نظر ہے۔ میں جماعت اسلامی کی حامی نہ سہی لیکن حقیقت یہی ہے کہ اگر کبھی موازنہ کرنا پڑے تو میں ان کے بہت سے لوگوں کو طرزِ گفتگو کی بنا پر عمران خان سے زیادہ فہم اور تدبر والا مانوں گی۔

فرحت میرا خیال ہے کہ طرزِ گفتگو کو دیکھ کر حکومت نہیں سونپی جاتی۔
 

زرقا مفتی

محفلین
یقیناً ایسا ہی ہو گا لیکن یہ بھی دیکھیں کہ وہ جس ووٹ بنک پر زیادہ انحصار کر رہے ہیں وہ کسی حد تک تعلیم یافتہ ہیں۔ جہاں تعلیم کی کمی ہے وہاں سے تو ویسے بھی انہوں نے زیادہ تر انہی لوگوں کو ٹکٹ دیئے ہیں جن کی عرصہ دراز سے اپنے علاقوں میں monopoly ہے۔ ایسے ووٹرز کو کنوینس کرنے کے چکر میں بہت سے متوقع حامیوں میں کمی کی طرف پارٹی کی توجہ کیوں نہیں جا رہی؟
فرحت یہ محض ایک غلط فہمی ہے کہ عمران خان کا ووٹ بینک تعلیم یافتہ افراد تک محدود ہے۔ اور ایک اور غلط فہمی یہ ہے زیادہ تر پُرانے سیاستدانوں کو ٹکٹ دیئے ہیں۔ محفل میں ہی میں نے ٹکٹ ہولڈرز کی فہرستیں لگائیں ہیں ان فہرستوں میں امیدوار کا نام تصویر تعلیمی قابلیت اور سیاسی تجربہ درج ہے۔ آپ دیکھ لیجیے گا ۔ بمشکل ۵ سے دس فیصد پرانے سیاستدان ہیں اور وہ بھی ایسے جن پر بدعنوانی کے الزامات نہیں ہیں۔
اگر ایم کیو ایم کی طرح بڑے شہروں کے ووٹ پر انحصار ہوتا تو الگ بات تھی ۔
 

زرقا مفتی

محفلین
اسی طرح آپ میانوالی کی نمل یونیورسٹی کا ذکر کرنا چاہیں گے تو یہ بھی میں خود کر دیتی ہوں۔ بہت اچھا پروجیکٹ ہے چاہے ایک سمسٹر کی فیس لاکھوں میں ہی کیوں نہ ہو۔:thinking2:
۔
فرحت نمل یونیورسٹی میں 97 فیصد طلبا کے لئے مکمل یا جزوی فیس معاف ہے

https://www.namal.edu.pk/application-tution-fee/
 

فرحت کیانی

لائبریرین
فرحت میرا خیال ہے کہ طرزِ گفتگو کو دیکھ کر حکومت نہیں سونپی جاتی۔
جبکہ میرا خیال ہے کہ طرزِ گفتگو حکومت کرنے اور معاملہ فہمی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ویسے بھی میرا پوائنٹ طرزِ گفتگو سے زیادہ 'موادِ گفتگو' سے متعلق ہے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
جبکہ میرا خیال ہے کہ طرزِ گفتگو حکومت کرنے اور معاملہ فہمی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ویسے بھی میرا پوائنٹ طرزِ گفتگو سے زیادہ 'موادِ گفتگو' سے متعلق ہے۔

فرحت یہ موادِ یا طرز جلسوں تک ہی محدود رہتا ہے ۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
السلام علیکم !
عمران خاب کے لب و لہجہ پر تنقید بالکل جائز ہے مگر مصیبت یہ ہے کہ یار لوگ فقط اس کے لب و لہجہ کوہی تبدیلی کا معیارقرار دے کر اسکو باقی تمام سیاست دانوں سے ملا دیتے ہیں ۔ یہ بات تو درست ہے کہ عمران فن خطابت کہ معاملہ میں تو اپنے حریفوں جیسا ہی ہے بلکہ ان سے کچھ کم ہی ہے جبکہ یہ بات بالکل غلط ہے کہ عمران کی اس غلطی کو لیکر فقط اس ایک غلطی کو ہی اسکا معیار تبدیل گردان کر مایوسی پھیلائی جائے۔ باقی جہاں تک بات ہے تذکیر و تانیث کی تو میرے خیال میں جب عمران یہ کہتا ہے کہ " قرآن کہتی ہے " تو اس وقت اس کے ذہن اس کا مسند الیہ لفظ " کتاب " ہوتا ہے اور لفظ کتاب مونث ہے یعنی وہ کہنا چاہ رہا ہوتا ہے کہ اللہ کی کتاب کہتی ہے یعنی قرآن پاک ۔۔۔والسلام
 

زرقا مفتی

محفلین
میرا خیال ہے کہ محفل پر ایک دھاگہ کھول لیتے ہیں جس میں عمران خان کے قابلِ اعتراض بیانات درج کئے جائیں پھر اُن پر بحث کر لیجیے ۔ ہر دھاگے میں موضوع سے انحراف کرکے اسی بات پر بحث کرنا بھی عجیب ہے
 

فرحت کیانی

لائبریرین
فرحت نمل یونیورسٹی میں 97 فیصد طلبا کے لئے مکمل یا جزوی فیس معاف ہے

https://www.namal.edu.pk/application-tution-fee/
شکریہ زرقا لیکن یہاں فیس سٹکرکچر تو ویب سائٹ پر نہیں ہے اور وہ 97 فیصد کون سے ہیں یہ کیسے معلوم ہو گا؟
خیر میں عمران خان کے فلاحی کاموں پر تنقید کر بھی نہیں رہی۔ وہ ان کی کامیابیاں ہیں اور ان کا کریڈٹ ان کو ملنا چاہئیے۔ میں شاید اپنا نقطہ نظر واضح نہیں کر پا رہی۔ عمران خان اپنے خیالات اور پالیسز کو جس طریقے سے سپیل آؤٹ کرتے ہیں، وہ ان کی شخصیت کے عمومی تاثر سے میل نہیں کھاتا۔ دوسری بات یہ کہ ایک سلجھے ہوئے تعلیم یافتہ انسان اور ایک روایتی کسی حد تک غیر مہذب سیاست دان میں کچھ تو فرق نظر آنا چاہئیے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
مجھے نمل یونیورسٹی کے دعوے پر شک نہیں کیونکہ شوکت خانم میں نادار مریضوں کے علاج کا مشاہدہ کر چکی ہوں۔ شوکت خانم میں بھی کسی کو معلوم نہیں ہوتا کہ کونسا مریض مفت علاج کروا رہا ہے اور کونسا اپنی جیب سے ۔ کسی کی عزتِ نفس مجروح نہیں کی جاتی۔
تاہم اگر آپ تحقیق کرنا چاہیں تو بذریعہ ای میل نمل یونی ورسٹی کی انتظامیہ سے پوچھ سکتی ہیں۔
میرے خیال میں زیادہ اہم یہ یقین کرنا ہے کہ کیا وہ اپنی پالیسیز کو عملی جامہ پہنانے کی صلاحیت رکھتا ہے کہ نہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اُس میں یہ صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے ۔ اور میرے لئے یہ کافی ہے۔
دوسری اہم بات یہ کہ اُس کی ترجیحات درست ہیں ترجیحات کا درست ہونا ایک ترقی پذیر ملک کے لئے سب سے اہم ہے
ن لیگ یا دیگر جماعتوں کی غلط ترجیحات اور مس مینجمنٹ سے ہم آج اس مقام پر ہیں
لہجہ زبان بیان سب سدھر جاتے ہیں لیکن خراب نیت مشکل سے ہی سدھرتی ہے اور شکر ہے عمران خان کی نیت نیک ہے یہی اُس کا امتیاز ہے
 
جبکہ میرا خیال ہے کہ طرزِ گفتگو حکومت کرنے اور معاملہ فہمی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ویسے بھی میرا پوائنٹ طرزِ گفتگو سے زیادہ 'موادِ گفتگو' سے متعلق ہے۔

فرحت کیانی ، آپ نے زرداری صاحب کو تلخ اور بدتمیزی اور دوسروں پر سخت تنقید کرتے کتنی دفعہ دیکھا ہے۔ بات کرتے اور مسکراتے دیکھ کر شک پڑتا ہے کہیں کہ کیسا "عظیم" انسان اس قاتل مسکراہٹ کے پیچھے چھپا ہے۔

نواز شریف بھی بہت تحمل اور بردباری سے ہی ساری گفتگو فرماتے ہیں البتہ ان کے دیگر کارنامہ پس منظر میں ہی رہتے ہیں۔

وسیم سجاد کیسا نفیس اور سلجھا ہوا شخص نظر آتا ہے ، یہ الگ بات کہ ہر حکومت میں اچھی جگہ کمال مہارت سے بنا لیتا ہے اور بڑے بڑے کیس بھی جھولی میں گر جاتے ہیں۔

شوکت عزیز کی نرم اور شائستہ گفتگو بھی لوگوں کو یاد ہو گی ، کرپشن اور بے ایمانی کی کوئی جھلک بھی محسوس ہوتی تھی گفتگو اور رکھ رکھاؤ سے مگر کیسی لوٹ مار اور کرپشن کا بازار گرم کرکے وہ شخص جس طرح چپکے سے آیا تھا چلا بھی گیا۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
فرحت کیانی ، آپ نے زرداری صاحب کو تلخ اور بدتمیزی اور دوسروں پر سخت تنقید کرتے کتنی دفعہ دیکھا ہے۔ بات کرتے اور مسکراتے دیکھ کر شک پڑتا ہے کہیں کہ کیسا "عظیم" انسان اس قاتل مسکراہٹ کے پیچھے چھپا ہے۔

نواز شریف بھی بہت تحمل اور بردباری سے ہی ساری گفتگو فرماتے ہیں البتہ ان کے دیگر کارنامہ پس منظر میں ہی رہتے ہیں۔

وسیم سجاد کیسا نفیس اور سلجھا ہوا شخص نظر آتا ہے ، یہ الگ بات کہ ہر حکومت میں اچھی جگہ کمال مہارت سے بنا لیتا ہے اور بڑے بڑے کیس بھی جھولی میں گر جاتے ہیں۔

شوکت عزیز کی نرم اور شائستہ گفتگو بھی لوگوں کو یاد ہو گی ، کرپشن اور بے ایمانی کی کوئی جھلک بھی محسوس ہوتی تھی گفتگو اور رکھ رکھاؤ سے مگر کیسی لوٹ مار اور کرپشن کا بازار گرم کرکے وہ شخص جس طرح چپکے سے آیا تھا چلا بھی گیا۔
اف۔ میں نے ان لوگوں کی حمایت میں کچھ کہا؟ کسی کی غلط بات یا حرکت کو اپنی کسی حرکت کا جواز بنا لینا کیا کُھلا تضاد نہیں ہے۔ جس بات کو آپ نے کوٹ کیا ہے۔ اس میں بھی میں نے اندازِ گفتگو کی نہیں موادِ گفتگو کی بات کی ہے۔
میں بہرحال کسی دوسرے کی غلط بات کو اپنی کمیوں کی دلیل نہیں بنا سکتی۔ آپ لوگ ان کمیوں اور کجیوں کو ایک رول ماڈل شخصیت میں برداشت کر سکتے ہیں تو شاید بحث اس ایک پوائنٹ سے آگے کبھی نہیں بڑھ سکتی۔
 
Top