بہت شکریہ محب علوی۔ آپ نے خود تو تالا لگے دھاگے کے تالے کھول کر پیغام لکھ دیا تھا ۔ مجھے ساجد بھائی کے آنے اور سرکاری طور پر دھاگے کا تالا کھولنے کا انتظار کرنا پڑا۔ اسے کہتے ہیں ۔۔ 'خواص' اور 'عوام' میں فرق ۔
آپ کی پوسٹ کا تفصیلی جواب دینا چاہوں گی لیکن ابھی تھوڑی مصروفیت ہے۔ صرف ایک بات کہوں گی۔ میں نے عمران خان سمیت تمام جماعتوں کا منشور پڑھنے کی کوشش کی ہے خصوصاً تعلیمی پالیسی کے بارے میں۔ تحریکِ انصاف کی تعلیمی پالیسی کے salient پوائنٹس سننے میں تو کانوں کو بہت بھلے لگتے ہیں لیکن تفصیلاً دیکھا جائے تو میرے جیسے کم علم کو بھی بہت سی contradictions دیکھنے کو ملتی ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے اس پالیسی کے بنانے میں over-ambitious قسم کے لوگ بھی شامل تھے۔ تفصیلاً تبصرہ پہلی ہی فرصت میں ان شاءاللہ۔
آپ حسن نثار کے کہے اور لکھے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں؟
یہ تو پھر روایتی سیاست ہو گئی نا "تبدیلی" اور "نیا پاکستان" کے نعرے کے متضاد
بہرحال میرا تجربہ اور مشاہدہ (جو کہ ضروری نہیں آپ یا بہت سے لوگوں کی نظر میں درست ہو) یہ بتاتا ہے کہ یہ کوئی فارمولہ نہیں ہے کہ ایک اچھا فلاحی ورکر ایک اچھا سیاست دان بھی ہو۔ سیاست ایک بالکل مختلف میدان ہے جہاں آپ کو جوش کے ساتھ ساتھ ہوش، جذبے کے ساتھ ساتھ تدبر، فہم اور حوصلے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ عمران خان میں یقیناً یہ ساری خوبیاں موجود ہوں گی لیکن کم از کم گزشتہ کچھ عرصے سے ان کی شخصیت کا تاثر ایسا ہی آ رہا ہے کہ وہ جوشیلے تو ہیں لیکن معلوم نہیں ضبط اور ٹھنڈے مزاج کو کہاں چُھپا کر بیٹھے ہیں۔
یہ پٹھانوں والی غلطیاں کیوں کرتا ہے، ویسے میں نے آج تک عمران خان کو ایسے کرتے دیکھا سنا نہیں ہے ۔ جوش خطابت میں آپ بھی حد ہی پھلانگ دیتے ہیں ۔ اب یہ نہ کہہ دینا کہ عمران خان پٹھان ہے ۔ میانوالی کا نیازی ہے اور پشتو کا ایک لفظ نہیں آتا ہو گا لیکن پنجابی میں ہو سکتا ہے آپ کے کانوں کو ہاتھ لگوا دے ۔ کہنے کا مطلب ہے کہ وہ ایسا ہی پٹھان ہے جیسے آپ عرب
زرقا ایک بات بتائیے۔ جب کسی بھی اہم پوسٹ کے لئے اہل امیدواروں کو دیکھا جاتا ہے تو اس میں کیا صرف ان کی ایک یا دو خوبیاں ہی دیکھی جاتی ہیں؟ کیا ایسا نہیں ہوتا کہ امیدواران کے اٹھنے بیٹھنے سے لیکر ایک ایک انداز کو اس کی شخصیت کے الجھاؤ سلجھاؤ کے ساتھ جوڑا جاتا ہے؟
بیان بازی چاہے عارضی ہو۔۔یہ انسانی شخصیت کے ایک اہم پہلو کی طرف توجہ دلاتی ہے۔ یہاں بیان بازی کو سب سے اہم تو نہیں لیکن انتہائی اہم ضرور مانا جائے گا۔
بہرحال اپنا اپنا نقطہ نظر ہے۔ میں جماعت اسلامی کی حامی نہ سہی لیکن حقیقت یہی ہے کہ اگر کبھی موازنہ کرنا پڑے تو میں ان کے بہت سے لوگوں کو طرزِ گفتگو کی بنا پر عمران خان سے زیادہ فہم اور تدبر والا مانوں گی۔
فرحت یہ محض ایک غلط فہمی ہے کہ عمران خان کا ووٹ بینک تعلیم یافتہ افراد تک محدود ہے۔ اور ایک اور غلط فہمی یہ ہے زیادہ تر پُرانے سیاستدانوں کو ٹکٹ دیئے ہیں۔ محفل میں ہی میں نے ٹکٹ ہولڈرز کی فہرستیں لگائیں ہیں ان فہرستوں میں امیدوار کا نام تصویر تعلیمی قابلیت اور سیاسی تجربہ درج ہے۔ آپ دیکھ لیجیے گا ۔ بمشکل ۵ سے دس فیصد پرانے سیاستدان ہیں اور وہ بھی ایسے جن پر بدعنوانی کے الزامات نہیں ہیں۔یقیناً ایسا ہی ہو گا لیکن یہ بھی دیکھیں کہ وہ جس ووٹ بنک پر زیادہ انحصار کر رہے ہیں وہ کسی حد تک تعلیم یافتہ ہیں۔ جہاں تعلیم کی کمی ہے وہاں سے تو ویسے بھی انہوں نے زیادہ تر انہی لوگوں کو ٹکٹ دیئے ہیں جن کی عرصہ دراز سے اپنے علاقوں میں monopoly ہے۔ ایسے ووٹرز کو کنوینس کرنے کے چکر میں بہت سے متوقع حامیوں میں کمی کی طرف پارٹی کی توجہ کیوں نہیں جا رہی؟
فرحت نمل یونیورسٹی میں 97 فیصد طلبا کے لئے مکمل یا جزوی فیس معاف ہےاسی طرح آپ میانوالی کی نمل یونیورسٹی کا ذکر کرنا چاہیں گے تو یہ بھی میں خود کر دیتی ہوں۔ بہت اچھا پروجیکٹ ہے چاہے ایک سمسٹر کی فیس لاکھوں میں ہی کیوں نہ ہو۔
۔
سیاست صرف تقریر کا نام نہیں ۔یہ تو پھر روایتی سیاست ہو گئی نا "تبدیلی" اور "نیا پاکستان" کے نعرے کے متضاد
جبکہ میرا خیال ہے کہ طرزِ گفتگو حکومت کرنے اور معاملہ فہمی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ویسے بھی میرا پوائنٹ طرزِ گفتگو سے زیادہ 'موادِ گفتگو' سے متعلق ہے۔فرحت میرا خیال ہے کہ طرزِ گفتگو کو دیکھ کر حکومت نہیں سونپی جاتی۔
کیا واقعی آپ میری بات نہیں سمجھ سکیں یا خود کو سمجھانے کی کوشش کر رہی ہیںسیاست صرف تقریر کا نام نہیں ۔
جبکہ میرا خیال ہے کہ طرزِ گفتگو حکومت کرنے اور معاملہ فہمی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ویسے بھی میرا پوائنٹ طرزِ گفتگو سے زیادہ 'موادِ گفتگو' سے متعلق ہے۔
پہلے تو مجھے خود پر یقین ہے اُسکے بعد اپنے فیصلے پر اعتبار ہے ۔کیا واقعی آپ میری بات نہیں سمجھ سکیں یا خود کو سمجھانے کی کوشش کر رہی ہیں
شکریہ زرقا لیکن یہاں فیس سٹکرکچر تو ویب سائٹ پر نہیں ہے اور وہ 97 فیصد کون سے ہیں یہ کیسے معلوم ہو گا؟فرحت نمل یونیورسٹی میں 97 فیصد طلبا کے لئے مکمل یا جزوی فیس معاف ہے
https://www.namal.edu.pk/application-tution-fee/
جبکہ میرا خیال ہے کہ طرزِ گفتگو حکومت کرنے اور معاملہ فہمی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ویسے بھی میرا پوائنٹ طرزِ گفتگو سے زیادہ 'موادِ گفتگو' سے متعلق ہے۔
اف۔ میں نے ان لوگوں کی حمایت میں کچھ کہا؟ کسی کی غلط بات یا حرکت کو اپنی کسی حرکت کا جواز بنا لینا کیا کُھلا تضاد نہیں ہے۔ جس بات کو آپ نے کوٹ کیا ہے۔ اس میں بھی میں نے اندازِ گفتگو کی نہیں موادِ گفتگو کی بات کی ہے۔فرحت کیانی ، آپ نے زرداری صاحب کو تلخ اور بدتمیزی اور دوسروں پر سخت تنقید کرتے کتنی دفعہ دیکھا ہے۔ بات کرتے اور مسکراتے دیکھ کر شک پڑتا ہے کہیں کہ کیسا "عظیم" انسان اس قاتل مسکراہٹ کے پیچھے چھپا ہے۔
نواز شریف بھی بہت تحمل اور بردباری سے ہی ساری گفتگو فرماتے ہیں البتہ ان کے دیگر کارنامہ پس منظر میں ہی رہتے ہیں۔
وسیم سجاد کیسا نفیس اور سلجھا ہوا شخص نظر آتا ہے ، یہ الگ بات کہ ہر حکومت میں اچھی جگہ کمال مہارت سے بنا لیتا ہے اور بڑے بڑے کیس بھی جھولی میں گر جاتے ہیں۔
شوکت عزیز کی نرم اور شائستہ گفتگو بھی لوگوں کو یاد ہو گی ، کرپشن اور بے ایمانی کی کوئی جھلک بھی محسوس ہوتی تھی گفتگو اور رکھ رکھاؤ سے مگر کیسی لوٹ مار اور کرپشن کا بازار گرم کرکے وہ شخص جس طرح چپکے سے آیا تھا چلا بھی گیا۔